حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دل کی کنجوسی اور بخل کو دُور کرنے کی تعلیم

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف جگہوں پہ مالی قربانی کی طرف توجہ بھی دلائی ہے اور ترغیب بھی دلائی ہے اور مومن کی نشانی بتائی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے نہیں گھبراتے۔ اس آیت [لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ ۬ؕ وَمَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ (آل عمران:۹۳)]میں جو مَیں نے تلاوت کی ہے یہی فرمایا کہ تم نیکی کو ہرگز حاصل نہیں کر سکتے، تمہیں نیکیاں بجا لانے کی توفیق ہرگز نہیں مل سکتی جب تک تمہارے دل کی کنجوسی اور بخل دُور نہیں ہوتا اور تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور اس کی مخلوق کی راہ میں وہ مال خرچ نہیں کرتے جو تمہیں بہت عزیز ہے۔ جب تک تم اپنے خرچ کے حساب کو صاف نہیں کرتے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کے حساب کو صاف نہیں رکھتے، جب تک تم اس مال میں سے جو تمہیں بہت عزیز ہے، جس سے تمہیں بڑی محبت ہے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے اور یہ مال جو ہے اپنا جب تک تم اپنے مال کو صرف اپنے پر خرچ کرنے کی سوچتے رہو گے یا سنبھال کر تجوریوں میں بند کر لو گے، ان کنجوسوں اور بخیلوں کی طرح جو اپنی آل اولاد پر بھی بعض اوقات مال خرچ نہیں کرتے اور جمع کرتے رہتے ہیں اور آخر کار اس دنیا سے چلے جاتے ہیں اور مال ان کے کچھ بھی کام نہیں آتا۔ فرمایا یہ بھی یاد رکھو کہ جو تم خرچ کرتے ہو اور جتنا تم بجٹ لکھواتے ہو اور جتنی تمہاری آمد ہے یہ سب اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے۔ اس لئے اس سے معاملہ ہمیشہ صاف رکھو۔ نیکی کا ثواب اللہ تعالیٰ سے حاصل کرنے کے لئے اپنی تشخیص بھی صحیح کرواؤ اور ادائیگیاں بھی صحیح رکھو تاکہ تمہاری روحانی حالت بھی بہتر ہو اور تم نیکیوں میں ترقی کر سکو۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍ مئی ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۱؍ جون ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button