کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ظنونِ فاسدہ اور شکوک سے فساد شروع ہوتا ہے

فساد اس سے شروع ہوتا ہے کہ انسان ظنونِ فاسدہ اور شکوک سے کام لینا شروع کرے۔ اگر نیک ظنّ کرے تو پھر کچھ دینے کی توفیق بھی مل جاتی ہے جب پہلی ہی منزل پر خطاکی تو پھر منزلِ مقصود پر پہنچنا مشکل ہے۔ بدظنی بہت بُری چیز ہے انسان کو بہت سی نیکیوں سے محروم کردیتی ہے۔ اور پھر بڑھتے بڑھتے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ انسان خدا پر بدظنّی شروع کر دیتا ہے۔

اگر بد ظنی کا مرض نہ بڑھ گیا ہوتا تو بتلاوٴ کہ ان مولویوں کو جنہوں نے میری تکفیر اور ایذادہی میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا اور کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی، کونسی وجوہ کفر کی اور میری تکذیب کی نظر آئی تھی۔ میں نے پُکار پُکار کر اور خدا کی قسمیں کھا کھا کر کہا کہ میں مسلمان ہوں۔ قرآن کریم کو خاتم الکتب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتا ہوں اور اسلام کو ایک زندہ مذہب اور حقیقی نجات کا ذریعہ قرار دیتا ہوں۔ خدا تعالیٰ کی مقادیر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتا ہوں۔ اسی قبلہ کی طرف منہ کرکےنماز پڑھتا ہوں۔اتنی ہی نمازیں پڑھتا ہوں۔ رمضان کے پورے روزے رکھتا ہوں پھر وہ کونسی نرالی بات تھی جو انہوں نے میرے کفر کے لئے ضروری سمجھی۔

(ملفوظات جلد ۲صفحہ ۱۰۷-۱۰۸، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

اگر دل میں تمہارے شر نہیں ہے

تو پھر کیوں ظنِّ بد سے ڈر نہیں ہے

کوئی جو ظنِّ بد رکھتا ہے عادت

بدی سے خود وہ رکھتا ہے ارادت

(درثمین صفحہ ۱۸۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button