حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حکمت اور بزدلی میں فرق ہے

حکمت اور دانائی کی باتیں سیکھنے کے لئے قرآن پڑھنے اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب پڑھنے جو قرآن و حدیث کی تشریح اور مزید وضاحتیں ہیں، ان کی طرف توجہ دینی ہو گی اس کے بارے میں مَیں تفصیلی خطبات پہلے بھی دے چکاہوں۔ …ایک بات یاد رکھیں کہ حکمت اور بزدلی میں فرق ہے۔ حکمت دکھانی ہے اپنے دین کی غیرت رکھتے ہوئے۔ اس بارے میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ: ’’آیت جَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَن کا یہ منشاء نہیں ہے کہ ہم اس قدر نرمی کریں کہ مداہنہ کرکے خلاف واقعہ بات کی تصدیق کر لیں ‘‘۔ (تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 305 حاشیہ) حکمت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بزدلی دکھائی جائے، یہ نہیں ہے کہ اپنے قریب لانے کے لئے جو ہماری تعلیم نہیں ہے اس میں بھی ہاں میں ہاں ملائی جائے۔ اگر کوئی یہ کہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں تو اس وقت چپ ہو جائیں کہ اس کو حکمت سے قریب لانا ہے۔ یہ تو پھرشرک کے مدد گار بننے والی بات ہو جائے گی۔ اور بہت سار ے طریقے اور جو اب ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’یاد رکھو جو شخص سختی کرتا اور غضب میں آ جاتا ہے اس کی زبان سے معارف اور حکمت کی باتیں ہرگز نہیں نکل سکتیں۔ وہ دل حکمت کی باتوں سے محروم کیا جاتا ہے جو اپنے مقابل کے سا منے جلدی طیش میں آکر آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔ گندہ دہن اور بے لگام کے ہونٹ لطائف کے چشمہ سے بے نصیب اور محروم کئے جاتے ہیں ‘‘۔ جو اس طرح سخت کلامی کرتا ہے اس کے منہ سے پھر اچھی باتیں نہیں نکلتیں۔ ’’غضب اور حکمت دونو جمع نہیں ہو سکتے۔ جو مغلوب الغضب ہوتا ہے اس کی عقل موٹی اور فہم کند ہوتا ہے۔ اس کو کبھی کسی میدان میں غلبہ اور نصرت نہیں دئیے جاتے۔ غضب نصف جنون ہے جب یہ زیادہ بڑھتا ہے تو پورا جنون ہو سکتا ہے۔ ‘‘(ملفوظات جلد ۳صفحہ۱۰۴، ایڈیشن ۱۹۸۸ء)

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍اکتوبر ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۲؍اکتوبر ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button