متفرق مضامین

شیعہ لٹریچر میں امام مہدیؑ کے لیے قرآنی پیشگوئیاں

(عبدالسمیع خان)

بحار الانوار میں پچاس قرآنی آیات کے حوالے سے مہدی کا تذکرہ ہے

اس میں کوئی شک نہیں کہ عالم اسلام کے دونوں بڑے فرقوں یعنی سنی اور شیعہ کے بزرگوں کے نزدیک قرآن کریم میں امام مہدی اور مسیح موعود کی آمد کے اشارے موجود ہیں جن کی تفصیلات احادیث نبویہؐ میں بیان کی گئی ہیں جس کا تمام اسلامی دنیا انتظار کر رہی تھی اور آج بھی اکثریت کر رہی ہے

اہل تشیع کے نزدیک قرآن کریم اور احادیث میں کثرت سے امام مہدی کا ذکر موجود ہے۔ ان کی مشہور کتاب بحارالانوار میں کم از کم ایسی پچاس آیات سے امام مہدی کے متعلق پیشگوئیاں ذکر کی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ شیعہ لٹریچر میں امام مہدی کو امام قائم بھی کہا جاتا ہے۔

بحار الانوار کا تعارف

کتاب کا پورا نام:بحار الانوار الجامعۃ لدرراخبارالائمۃ الاطھارہے۔یہ ملا محمد باقر بن ملا محمد تقی (۱۰۳۷ھ تا ۱۱۱۱ھ)کی تصنیف ہے۔شیعہ لٹریچر کے مطابق مصنف علامہ محمد باقر مجلسی کے نام سے معروف ہیں۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ تصنیف و تحقیق میں گزرا اور یہ کتاب ان کے قلمی کارناموں کا ایک نادر شاہکار ہے۔ یہ کتاب ۲۶؍ ضخیم جلدوں میں ہے جسے حدیث کا انسائیکلوپیڈیا بھی کہا جاتا ہے۔ اس کتاب کی ۱۳ ویں جلد امام مہدی کے متعلق روایات پر مشتمل ہے جس میں امام مہدی یا امام قائم سے متعلقہ کثیر روایات جمع کر دی گئی ہیں۔ اس کا ایک باب (الآیات المتاولہ بقیام القائم علیہ السلام ) خاص طور پر ان آیات کے متعلق ہے جن سے امام قائم کی آمد،اور ان کے حالات اور کارناموں کا استنباط کیا گیا ہے انہی کا خلاصہ اس مضمون میں پیش ہے ۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے۔کتاب میں بعض آیات کی تکرار ہے ان کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ قارئین کی سہولت کے لیے آیات کا اردو ترجمہ بھی لکھ دیا گیا ہےآیات کا نمبر بسم اللّٰه الرحمٰن الرحيمکو شمار کر کے لکھا گیا ہے۔

مناسب مقامات پر یہ ذکر بھی کردیا گیا ہے کہ یہ پیشگوئی کیسے پوری ہوئی؟ یہ بھی یاد رہے کہ کئی جگہ تلوار کے ساتھ امام مہدی کے غلبہ کا ذکر ہے ہمارے نزدیک اس سے مراد قلمی جہاد ہے کیونکہ مسیح موعود ؑکے لیے رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ وہ یَضَعُ الْحَرْبکرے گا یعنی مذہبی جنگوں کا خاتمہ کر دے گا۔ (صحیح البخاری کتاب احادیث الانبیاء باب نزول عیسیٰ ابن مریمؑ حدیث نمبر ۳۴۴۸ )

ان روایات میں حضرت علیؓ کے علاوہ کثرت سے امام باقر اور امام جعفر کا ذکر آتا ہے اس لیے مناسب ہے کہ ان کا تعارف بھی کروا دیا جائے۔

امام باقرؒ  اور امام جعفر صادق ؒ کا تعارف

اما م باقرمحمد بن علی ابو جعفر ( ۵۷ھ تا ۱۱۴ ھ۔۶۷۷ تا ۷۳۳ عیسوی)شیعوں کے پانچویں امام ہیں مدینہ مولد و مدفن ہے۔ آپ حضرت امام حسینؓ کے پوتے تھے۔ علم کا مخزن ہونے کی وجہ سے باقر کہلائے۔ جلیل القدر تابعی تھے۔ مدینہ کے مشہور فقہاء میں شمار ہوتا ہے۔سنن دارقطنی میں چاند سورج گرہن والی حدیث آپ سے ہی مروی ہے۔

امام جعفر صادق ؒ۔(۸۳ تا ۱۴۸ ھ۔)شیعوں کے چھٹے امام ہیں۔امام باقرؒ کے بیٹے ہیں۔ مدینہ مولد و مدفن ہے۔آپ کے شاگردوں اور راویوں کی تعداد چار ہزار تک بتائی گئی ہے۔آپ کو اہل سنت کے فقہاء میں بھی بلند مقام حاصل ہے امام ابو حنیفہ اور امام مالک نے بھی آپ سے روایات نقل کی ہیں۔ ایم ٹی اے کے متعلق کئی پیشگوئیاں امام باقر اور امام جعفر سے بیان ہوئی ہیں۔

پچاس قرآنی آیات

۱۔ سورۂ ھود کی آیت نمبر۹ہے۔ وَلَئِنۡ اَخَّرۡنَا عَنۡہُمُ الۡعَذَابَ اِلٰۤی اُمَّۃٍ مَّعۡدُوۡدَۃٍ(اور اگر ہم امت معدودہ کے آنے تک اُن سے عذاب ٹال دیں)حضرت علی ؓسے روایت ہے کہ امت معدودہ سےمراد امام مہدی کے اصحاب ہیں جو ۳۱۰؍ سے کچھ زیادہ ہیں۔امام جعفر صادق کے نزدیک امت معدودہ کی تعداد مجاہدین بدر کے برابر ہو گی جو امام مہدی کے پاس جمع ہو جائیں گے۔

حضرت مسیح موعودؑ کے ۳۱۳؍صحابہؓ کے نام کتاب ’’انجام آتھم‘‘میں شائع کرنے سے یہ پیشگوئی پوری ہوئی۔(تفصیل کے لیےدیکھیں روحانی خزائن جلد ۱۱صفحہ۳۲۵تا۳۲۸)

۲۔ سورۂ ابراھیم کی آیت نمبر۶ہے۔ ذَکِّرۡہُمۡ بِاَیّٰٮمِ اللّٰہِ۔( انہیں اللہ کے دن یاد کرا) ایام اللہ تین ہیں۔ یوم ظہور امام مہدی، یوم موت، یوم قیامت۔امام باقر کہتے ہیں کہ ایام اللہ کے ایک معنی امام قائم کے ظہور کا دن بھی ہے۔

۳۔ سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر۶ ہے بَعَثۡنَا عَلَیۡکُمۡ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیۡ بَاۡسٍ شَدِیۡدٍ۔ (ہم نے تمہارے خلاف اپنے ایسے بندوں کو کھڑا کردیا جو سخت جنگجو تھے )امام باقر کہتے ہیں کہ آئندہ شدید جنگ کرنے والے امام قائم اور ان کے ساتھی ہوں گے۔اس میں امام مہدی کے زبردست قلمی جہاد کا ذکر ہے۔ ( تفصیل دیکھیے الفضل انٹر نیشنل ۱۹؍مارچ ۲۰۲۱ء )

۴۔سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر ۸ہے۔فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ الۡاٰخِرَۃِ لِیَسُوۡٓءٗا وُجُوۡہَکُمۡ وَلِیَدۡخُلُوا الۡمَسۡجِدَ کَمَا دَخَلُوۡہُ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّلِیُتَبِّرُوۡا مَا عَلَوۡا تَتۡبِیۡرًا۔( پس جب آخرت والا وعدہ آئے گا کہ وہ تمہارے چہرے بگاڑ دیں اور وہ مسجد میں اسی طرح داخل ہو جائیں جیسا کہ پہلی مرتبہ داخل ہوئے تھے اور تاکہ وہ جس پر غلبہ پائیں اُسے تہس نہس کردیں۔)وَعْدُ الْآخِرَةِ سے مراد امام مہدی کے مخالفین کا انجام اور امام مہدی کے زمانے کا غلبہ ہے۔

۵۔سورۂ طٰہ کی آیت نمبر۱۱۴ہے۔أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا۔ (یا وہ اُن کے لیے کوئی عبرت کا نشان ظاہر کردے۔) اس میں امام قائم کے ساتھ ٹکرانے والوں کا ذکر ہے۔جن کو خدا نے عبرت کا نشان بنا دیا۔

۶۔سورۂ الانبیاء کی آیت نمبر ۱۳ ہے۔ فَلَمَّاۤ اَحَسُّوۡا بَاۡسَنَاۤ اِذَا ہُمۡ مِّنۡہَا یَرۡکُضُوۡنَ(پس جب انہوں نے ہمارے عذاب کو محسوس کیا تو اچانک وہ اس سے بھاگنے لگے۔)اس میں امام قائم کے وقت آنے والے عذابوں کا ذکر ہے۔

مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں میں کثرت سے عذابوں کا ذکر ہے کچھ آچکے ہیں اور کچھ آ رہے ہیں۔

۷۔ سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر ۱۰۶ ہے۔وَلَقَدۡ کَتَبۡنَا فِی الزَّبُوۡرِ مِنۡۢ بَعۡدِ الذِّکۡرِ اَنَّ الۡاَرۡضَ یَرِثُہَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوۡنَ۔ (اور یقیناً ہم نے زبور میں ذکر کے بعد یہ لکھ رکھا تھا کہ لازماً موعود زمین کو میرے صالح بندے ہی ورثہ میں پائیں گے۔) اس میں امام مہدی کے غلبہ کا ذکر ہے۔

۸۔ سورۃ حج کی آیت نمبر۴۰ہے۔اُذِنَ لِلَّذِیۡنَ یُقٰتَلُوۡنَ بِاَنَّہُمۡ ظُلِمُوۡا ؕ وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصۡرِہِمۡ لَقَدِیۡرُ (اُن لوگوں کو جن کے خلاف قتال کیا جا رہا ہے قتال کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ ان پر ظلم کئے گئے۔ اور یقیناً اللہ اُن کی مدد پر پوری قدرت رکھتا ہے۔)اس آیت میں امام مہدی مراد ہیں جو اہل بیت کے مظالم پر بدلہ لیں گے۔ امام جعفر کے نزدیک یہ آیت امام قائم اور ان کے اصحاب کے لیے نازل ہوئی ہے۔

ہمارے نزدیک روحانی قتال کا ذکر ہے

۹۔سورۃ حج کی آیت نمبر۴۲ہے۔اَلَّذِیۡنَ اِنۡ مَّکَّنّٰہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَاَمَرُوۡا بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَنَہَوۡا عَنِ الۡمُنۡکَرِ (جنہیں اگر ہم زمین میں تمکنت عطا کریں تو وہ نماز کو قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں اور نیک باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بُری باتوں سے روکتے ہیں ) اس میں امام مہدی کے ذریعہ غلبہ اسلام کا ذکر ہے۔

۱۰۔ سورۃ الحج کی آیت ۶۱ ہے۔ وَمَنۡ عَاقَبَ بِمِثۡلِ مَا عُوۡقِبَ بِہٖ ثُمَّ بُغِیَ عَلَیۡہِ لَیَنۡصُرَنَّہُ اللّٰہُ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَعَفُوٌّ غَفُوۡرٌ۔ (اور جو کسی پرویسی ہی سختی کرے جیسی سختی اس پر کی گئی اور پھر اُس کے خلاف (اس کے نتیجہ میں) سر کشی کی جائے تو یقیناً اللہ اُس کی ضرور مدد کرے گا۔ اللہ یقیناً بہت عفو کرنے والا (اور) بہت بخشش کرنے والا ہے۔)اس میں بھی امام مہدی کی اللہ کی طرف سے نصرت کا ذکر ہے۔

۱۱۔ سورۃ الشعراء کی آیت نمبر ۵ ہے۔اِنۡ نَّشَاۡ نُنَزِّلۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتۡ اَعۡنَاقُہُمۡ لَہَا خٰضِعِیۡنَ۔ (اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے ایک ایسا نشان اتاریں جس کے سامنے ان کی گردنیں جھک جائیں۔)امام جعفر صادق کے مطابق اس میں اس آواز اور اعلان کا ذکر ہے جو آسمان سے امام قائم کے نام پر کیا جائے گا۔ یہ پیشگوئی ایم ٹی اے کے ذریعہ سے پوری ہوچکی ہے۔

۱۲۔ سورۃ النمل کی آیت ۶۳ ہے۔ اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَیَکۡشِفُ السُّوۡٓءَ وَیَجۡعَلُکُمۡ خُلَفَآءَ الۡاَرۡضِ۔( یا وہ کون ہے جو بے قرار کی دعا قبول کرتا ہے جب وہ اسے پکارے اور تکلیف دُور کر دیتا ہے اور تمہیں زمین کے وارث بناتا ہے۔) امام باقر کے نزدیک اس میں مضطر سے مراد امام مہدی ہیں اور امام جعفر صادق کے نزدیک اس میں امام مہدی کی عالمی خلافت کا تذکرہ ہے۔امام جعفر کہتے ہیں کہ امام مہدی کعبہ میں کھڑے ہو کر تمام نبیوں کے مثیل ہونے کا اعلان کرے گا اور پھر دعا کرے گا۔

مسیح موعودؑ کی دعائیں کثرت سے قبول ہوئیں۔آپ کو اللہ تعالیٰ نے الہام کیا جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء یعنی تمام نبیوں سے آپ کی مشابہت ہے ( تفصیل دیکھئے الفضل انٹر نیشنل ۲۲؍مارچ ۲۰۱۹ء)اورآپ کی عالمی خلافت بھی قائم ہے۔

۱۳۔ سورۃ العنکبوت کی آیت نمبر ۱۱ ہے۔ وَلَئِنْ جَاءَ نَصْرٌ مِنْ رَبِّكَ۔( اور اگر تیرے ربّ کی طرف سے کوئی مدد آئی۔) نصر سے مراد امام مہدی ہیں۔

۱۴۔ سورۃ الشورٰی کی آیت نمبر۴۲ہے۔وَلَمَنِ انۡتَصَرَ بَعۡدَ ظُلۡمِہٖ فَاُولٰٓئِکَ مَا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ سَبِیۡلٍ۔(اور جو کوئی اپنے اوپر ظلم کے بعد بدلہ لیتا ہے تو یہی وہ لوگ ہیں جن پر کوئی الزام نہیں) امام جعفر کے نزدیک یہ امام قائم اور ان کے اصحاب کے بارے میں ہے۔

۱۵۔ سورۃ القمر آیت نمبر۲ہے۔اِقۡتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانۡشَقَّ الۡقَمَرُ (ساعت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا )اس میں خروج امام مہدی کو ساعت قرار دیا گیا ہے۔

۱۶۔ سورۃالصف کی آیت نمبر۹ہے۔یُرِیۡدُوۡنَ لِیُطۡفِـُٔوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَلَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ۔(وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے مونہہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھادیں حالانکہ اللہ ہر حال میں اپنا نور پورا کرنے والا ہے خواہ کافر ناپسند کریں )حضرت علی ؓکے مطابق اس میں امام مہدی کے عالمی غلبہ کا ذکر ہے۔

اتمام نور کے لیے چاند کی چودھویں رات مقدر ہے۔ اس میں امام مہدی کے زمانہ کی طرف بھی اشارہ ہے جو چودھویں صدی ہے۔

۱۷۔ سورۃالصف کی آیت نمبر۱۰ہے۔ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَدِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ وَلَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ۔( وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اُسے دین کے ہر شعبہ پر کلیةً غالب کردے خواہ مشرک برا منائیں۔)حضرت علیؓ اور ابن عباسؓ کے مطابق یہ سب امام قائم کے ظہور کے وقت ہو گا۔صلیب توڑ دی جائے گی اور خنزیر قتل کر دیے جائیں گے۔

یہی پیشگوئی مسیح موعود کے متعلق ہے يَكْسِرَ الصَّلِيْبَ، وَيَقْتُلَ الخِنْزِيْرَ (صحیح البخاری کتاب احادیث الانبیا باب نزول عیسیٰ حدیث نمبر ۳۴۴۸ )وہ صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا۔

۱۸۔ سورۃ التوبۃ کی آیت نمبر ۳۳ ہے۔ ہُوَ الَّذِیۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَہٗ بِالۡہُدٰی وَدِیۡنِ الۡحَقِّ لِیُظۡہِرَہٗ عَلَی الدِّیۡنِ کُلِّہٖ ۙ وَلَوۡ کَرِہَ الۡمُشۡرِکُوۡنَ۔( وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ اسے سب دینوں پر غالب کر دے خواہ مشرک کیسا ہی ناپسند کریں) اس میں امام مہدی کے غلبہ کا ذکر ہے۔

۱۹۔ سورۃالصف کی آیت نمبر۱۴ہے۔وَاُخۡرٰی تُحِبُّوۡنَہَا ؕ نَصۡرٌ مِّنَ اللّٰہِ وَفَتۡحٌ قَرِیۡبٌ۔( ایک دوسری بشارت بھی جسے تم بہت چاہتے ہو۔) اللہ کی طرف سے نصرت اور قریب کی فتح ہے۔اس میں امام مہدی کی فتح کا تذکرہ ہے۔

۲۰۔ سورۂ جنّ کی آیت نمبر۲۵ہے۔ حَتّٰۤی اِذَا رَاَوۡا مَا یُوۡعَدُوۡنَ ۔( یہاں تک کہ جب وہ موعود عذاب کو دیکھ لیں گے تو جان لیں گے )اس میں امام مہدی کو دیکھنے کا وعدہ پورا کرنے کا ذکر ہے۔

۲۱۔ سورۃ الطارق کی آیات۱۶تا۱۸ہیں۔ اِنَّہُمۡ یَکِیۡدُوۡنَ کَیۡدًا۔ وَّاَکِیۡدُ کَیۡدًا۔ فَمَہِّلِ الۡکٰفِرِیۡنَ اَمۡہِلۡہُمۡ رُوَیۡدًا۔( وہ لوگ یقیناً اس کے خلاف خوب تدابیر کریں گے۔اور میں خدا ان کے خلاف خوب تدبیریں کروں گا۔پس اے رسول! کفار کو مہلت دو انہیں کچھ دن کی اور مہلت دو تا کہ جو زور لگانا چاہیں لگالیں۔)اس میں امام مہدی کے مخالفین کو کچھ مہلت دینے اور پھر ان کی ہلاکت کا تذکرہ ہے۔

۲۲۔ سورۃ الّیل کی آیات نمبر ۲ تا ۳ ہیں۔ وَالَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰی۔ وَالنَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی ۔( میں رات کو شہادت کے طور پر پیش کرتا ہوں جب وہ ڈھانک لے۔ اور دن کو بھی میں شہادت کے طور پر پیش کرتا ہوں جب وہ خوب روشن ہوجائے) امام باقر سے مروی ہے کہ اس جگہ لیل سے مراد اہل بیت پر کیے جانے والے مظالم کا تذکرہ ہے۔ اور نہار سے مراد امام مہدی کا غلبہ ہے۔

۲۳۔ سورۃ الملک کی آیت نمبر۳۱ہے۔قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَصۡبَحَ مَآؤُکُمۡ غَوۡرًا فَمَنۡ یَّاۡتِیۡکُمۡ بِمَآءٍ مَّعِیۡنٍ ۔( تو کہہ دے کہ مجھے بتاؤ تو سہی کہ اگر تمہارا پانی زمین کی گہرائی میں غائب ہو جائے تو بہنے والا پانی تمہارے لیے کون لائے گا؟) امام علی رضا فرماتے ہیں کہ پانی سے مراد ائمہ اہل بیت ہیں۔ امام باقر کہتے ہیں کہ یہ آیت امام قائم کی شان میں نازل ہوئی ہے فرمایا کہ جب تمہارا امام غائب ہو جائے گا تو کون ہے جو امام ظاہر کو لائے گا اور زمین و آسمان کی خبریں سنائے گا۔

۲۴۔سورۃ الغاشیہ کی آیت نمبر۲ہے ہَلۡ اَتٰٮکَ حَدِیۡثُ الۡغَاشِیَۃِ ۔( کیا تجھے دنیا پرچھا جانے والی مصیبت کی بھی خبر پہنچی ہے؟) امام جعفر سے روایت ہے کہ امام قائم تلوار کے زورسے لوگوں پر چھا جائیں گے اگلی آیات میں بھی انہی کا ذکر ہے۔تلوار سے مراد روحانی تلوار ہے جس کی حجّت سے امام مہدی صف دشمن کو پامال کریں گے۔

۲۵۔سورۃ الانعام کی آیت نمبر۱۶۰ہے یَوۡمَ یَاۡتِیۡ بَعۡضُ اٰیٰتِ رَبِّکَ لَا یَنۡفَعُ نَفۡسًا اِیۡمَانُہَا لَمۡ تَکُنۡ اٰمَنَتۡ مِنۡ قَبۡلُ۔ (جس دن تیرے رب کے بعض نشانات ظاہر ہوں گے اس دن کسی نفس کو جو اس سے پہلے ایمان نہ لا چکا ہوگاایمان کوئی فائدہ نہ دے گا )امام جعفر سے روایت ہے کہ آیات سے مراد ائمہ اہل بیت ہیں اور ایک آیت جس کا انتظار ہے وہ امام قائم ہیں۔

۲۶۔سورۃ التکویر کی آیت نمبر۱۷،۱۶ہے فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِالۡخُنَّسِ۔الۡجَوَارِ الۡکُنَّسِ۔( پس ایسا نہیں جو تم خیال کرتے ہومیں شہادت کے طور پر پیش کرتا ہوں ان ستاروں کو جو افق سے پیچھے ہٹے اور کسی مطلع میں جا چھپے۔ترجمہ از بحار الانوار اردو) امام باقر کہتے ہیں کہ امام قائم شہاب ثاقب کی طرح رات کی تاریکی میں نمودار ہوں گے۔ان آیات میں اسلام کے تاریکی کے زمانہ کا ذکر ہے۔

وقت تھا وقت مسیحا نہ کسی اور کا وقت

نیزامام مہدی کے لیے اجرام فلکی میں ظاہر ہونے والے نشانات کا ذکر ہے جیسے کسوف و کسوف،ستاروں کا گرنا اور دمدار ستاروں کا طلوع ہونا۔ (تفصیل کے لیے دیکھے الفضل آن لائن ۴؍ فروری ۲۰۲۰ء)

۲۷۔ سورۃ الذّاریات کی آیت نمبر۲۳ہے وَفِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَمَا تُوۡعَدُوۡنَ۔ (اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور وہ بھی ہے جس کا تم وعدہ دیے جاتے ہو۔)ابن عباسؓ کے نزدیک اس سے مراد خروج مہدی ہے۔

۲۸۔ سورۃ الذاریات کی آیت نمبر۲۴ہےفَوَرَبِّ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِ اِنَّہٗ لَحَقٌّ مِّثۡلَ مَاۤ اَنَّکُمۡ تَنۡطِقُوۡنَ۔( پس آسمان اور زمین کے ربّ کی قسم! یہ یقیناً اُسی طرح سچ ہے جیسے تم آپس میں باتیں کرتے ہو۔)اسحاق بن عبداللہ کے نزدیک اس سے مراد امام قائم ہے۔

۲۹۔ سورۃ البقرہ کی آیت نمبر۴ہے الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ۔ (جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں )امام جعفر کے مطابق غیب سے مراد امام مہدی کی آمد پر ایمان ہے۔

۳۰۔ سورۃ الحدید کی آیت نمبر۱۸ہے اِعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یُحۡیِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا۔ (جان لو کہ اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد ضرور زندہ کرتا ہے) ابن عباسؓ اور امام باقر کے نزدیک اللہ تعالیٰ امام قائم کے ذریعہ زمین کی اصلاح کرے گا ۔

۳۱۔ سورۃ القصص کی آیت نمبر۶ہے وَنُرِیۡدُ اَنۡ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَنَجۡعَلَہُمۡ اَئِمَّۃً وَّنَجۡعَلَہُمُ الۡوٰرِثِیۡنَ۔( اور ہم نے ارادہ کیا کہ جو لوگ ملک میں کمزور سمجھے گئے ان پر احسان کریں اور انہیں رہنما بنادیں اور اُنہیں وارث کر دیں۔)حضرت علیؓ کہتے ہیں کہ اس آیت میں جن لوگوں کا ذکر ہے وہ آل محمدؐ ہیں جن میں مہدی آئے گا۔

حضرت مسیح موعودؑ کو اللہ نے الہامات میں موسیٰ قرار دے کر ویسے ہی نشانات دکھانے کا ذکر کیا ہے۔

۳۲۔ سورۃ الحدید کی آیت نمبر ۱۷ہے وَلَا یَکُوۡنُوۡا کَالَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلُ فَطَالَ عَلَیۡہِمُ الۡاَمَدُ فَقَسَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ ؕ وَکَثِیۡرٌ مِّنۡہُمۡ فٰسِقُوۡنَ۔ (اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ بنیں جو پہلے کتاب دیے گئے تھے؟ پس ان پر زمانہ طول پکڑ گیا تو ان کے دل سخت ہوگئے اور بہت سے ان میں سے بدعہد تھے۔)امام جعفر صادق کہتے ہیں کہ یہ آیت امام قائم کے بارےمیں ہے۔

۳۳۔ سورۂ آل عمران کی آیت نمبر ۱۴۱ہے۔تِلۡکَ الۡاَیَّامُ نُدَاوِلُہَا بَیۡنَ النَّاسِ۔( ایام تو ہم لوگوں کے درمیان اُنہیں ادلتے بدلتے رہتے ہیں) امام جعفر صادق کہتے ہیں کہ جب سے آدم پیدا ہوا ہے ایک حکومت اللہ کی ہے اور ایک ابلیس کی ہے۔ اب دنیا میں اللہ کی حکومت صرف امام قائم کے ذریعہ قائم ہو گی۔

۳۴۔ سورۃ المائدہ کی آیت نمبر۴ہے۔ اَلۡیَوۡمَ یَئِسَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ دِیۡنِکُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَاخۡشَوۡنِ (آج کے دن وہ لوگ جو کافر ہوئے تمہارے دین (میں دخل اندازی) سے مایوس ہو چکے ہیں۔پس تم ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو )امام باقر کہتے ہیں کہ کافروں کی مایوسی کا دن امام مہدی کا زمانہ ہو گا۔

۳۵۔ سورۃ توبہ کی آیت نمبر۴ہے۔ وَاَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖۤ اِلَی النَّاسِ یَوۡمَ الۡحَجِّ الۡاَکۡبَرِ ( اور حجِ اکبر کے دن سب لوگوں کے سامنے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ عام کیا جاتا ہے) امام جعفر اور امام باقر کے نزدیک حج اکبر سے مراد ظہور امام قائم اور اذان سے مراد ان کی تبلیغ ہے۔

۳۶۔ سورۃ التوبہ کی آیت نمبر۳۶ہے۔ وَقَاتِلُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ کَآفَّۃً۔ (اور مشرکوں سے اکٹھے ہو کر لڑائی کرو جس طرح وہ تم سے اکٹھے لڑتے ہیں) امام جعفر کے نزدیک اس سے مراد امام قائم کا زمانہ ہے۔

۳۷۔ سورۃ النحل کی آیت نمبر ۴۶۔۴۷ ہے۔اَفَاَمِنَ الَّذِیۡنَ مَکَرُوا السَّیِّاٰتِ اَنۡ یَّخۡسِفَ اللّٰہُ بِہِمُ الۡاَرۡضَ اَوۡ یَاۡتِیَہُمُ الۡعَذَابُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَشۡعُرُوۡنَ۔ اَوۡ یَاۡخُذَہُمۡ فِیۡ تَقَلُّبِہِمۡ فَمَا ہُمۡ بِمُعۡجِزِیۡنَ۔( کیا وہ لوگ جنہوں نے بُری تدبیریں کیں امن میں ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس عذاب وہاں سے آجائے جہاں سے وہ گمان تک نہ کرتے ہوں۔یا انہیں ان کے چلنے پھرنے کی حالت میں آپکڑے۔ پس وہ اللہ کو اس کے مقاصد میں عاجز کرنے والے نہیں۔)امام باقر کے نزدیک امام مہدی ایک صحرا کے قریب سے گزرے گا تو کہے گا یہ وہ مقام ہے جہاں وہ قوم رہتی تھی جو زمین میں دھنس گئی۔

دوسری روایات میں امام مہدی کے زمانہ میں زلازل کی پیشگوئیاں ہیں جن کو مسیح موعودؑ نے دہرایا اور کثرت سے لوگ زلزلوں سے زمین میں دھنس گئے۔

۳۸۔ سورۃ المدثر کی آیت نمبر۹ہے فَاِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُوۡرِ ۔(پس جب ناقور پھونکا جائے گا )۔امام جعفر کے نزدیک ناقور سے مراد امام مہدی ہے۔

۳۹۔ سورۃ النور کی آیت نمبر۵۶ہے وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسۡتَخۡلِفَنَّہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ کَمَا اسۡتَخۡلَفَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ۪ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمۡ دِیۡنَہُمُ الَّذِی ارۡتَضٰی لَہُمۡ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ خَوۡفِہِمۡ اَمۡنًا ؕ یَعۡبُدُوۡنَنِیۡ لَا یُشۡرِکُوۡنَ بِیۡ شَیۡئًا۔( تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اُس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا اور اُن کے لیے اُن کے دین کو، جو اُس نے اُن کے لیے پسند کیا، ضرور تمکنت عطا کرے گا اور اُن کی خوف کی حالت کے بعد ضرور اُنہیں امن کی حالت میں بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے )امام جعفر کے نزدیک اس میں امام مہدی ان کے اصحاب کا ذکر ہے۔

یہ پیشگوئی مسیح موعود کے خلیفۃ اللہ کے طور پر مبعوث ہونے اور خلافت علی منہاج النبوۃ کے قیام سے پوری ہوئی۔

۴۰۔ سورۃ البقرہ کی آیت نمبر۱۴۹ہےفَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یَاۡتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا۔( پس نیکیوں میں ایک دوسرے پر سبقت لے جاؤ۔ تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تمہیں اکٹھا کر کے لے آئے گا) امام جعفر کے نزدیک یہ آیت امام قائم اور ان کے اصحاب کے لیے نازل ہوئی ہے جن کو اللہ ایک وقت میں جمع کر دے گا۔مسیح موعودؑ کی تبلیغ کے ذریعہ کل عالم کے لوگ ایک ہاتھ پر اکٹھے ہو رہے ہیں اور امّت واحدہ بن رہے ہیں۔

۴۱۔ سورۃ الرحمان کی آیت نمبر۴۲ہے یُعۡرَفُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ بِسِیۡمٰہُمۡ۔ (سب مجرم اپنی علامتوں سے پہچانے جائیں گے) امام جعفر کے نزدیک امام قائم مجرموں کو ان کی پیشانیوں سے پہچان لیں گے۔

۴۲۔ سورۃ السجدہ کی آیت نمبر۲۲ہے وَلَنُذِیۡقَنَّہُمۡ مِّنَ الۡعَذَابِ الۡاَدۡنٰی دُوۡنَ الۡعَذَابِ الۡاَکۡبَرِ۔( اور ہم یقیناً انہیں بڑے عذاب سے وَرے چھوٹے عذاب میں سے کچھ چکھائیں گے )امام جعفر کے نزدیک ادنیٰ عذاب مہنگائی اور عذاب اکبر امام مہدی کی تلوار ہے۔یہ عجیب پیشگوئی بھی غیر معمولی طور پر پوری ہو رہی ہے ساری دنیا میں افراط زر اور مہنگائی کا دور دورہ ہے۔

۴۳۔ سورۃ القلم کی آیت نمبر۱۶ہے۔ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِ اٰیٰتُنَا قَالَ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ (جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو پہلوں کی کہانیاں ہیں )اس میں قائم آل محمدؐ کی تکذیب کا ذکر ہے۔

۴۴۔ سورۃ المدثر کی آیات نمبر۳۹تا۴۱ہے کُلُّ نَفۡسٍۭ بِمَا کَسَبَتۡ رَہِیۡنَۃٌ اِلَّاۤ اَصۡحٰبَ الۡیَمِیۡنِ فِیۡ جَنّٰتٍ یَتَسَآءَلُوۡنَ۔( ہرجان نے جوکچھ کیاہے وہ اس کے بدلہ میں رہن ہے۔ سوائے دائیں طرف والے لوگوں کےکہ وہ جنتوں میں ہوں گے اور مجرموں سے سوال کریں گے۔ )امام باقر کے نزدیک اصحاب یمین سے مراد ہم اور ہمارے شیعہ ہیں۔ پھر فرمایاوَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ اور جو لوگ جزا سزا کے دن کی تکذیب کرتے ہیں، سے مراد امام قائم کی تکذیب ہے۔

۴۵۔ سورۃ المعارج کی آیت نمبر۲۷ہے۔ وَالَّذِیۡنَ یُصَدِّقُوۡنَ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ۔(وہ لوگ جو یوم الدین کی تصدیق کرتے ہیں )اس سے مراد ظہور امام قائم ہے۔

۴۶۔ سورۂ بنی اسرائیل کی آیت نمبر۸۲ہےوَقُلۡ جَآءَ الۡحَقُّ وَزَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا۔( اور کہہ دے حق آگیا اور باطل بھاگ گیا۔ یقیناً باطل بھاگ جانے والا ہی ہے۔)امام باقر کہتے ہیں کہ جب امام قائم ظہور فرمائیں گے تو باطل مٹ جائے گا۔

۴۷۔ سورۃ حٰم السجدہ کی آیت نمبر۵۴ہے۔ سَنُرِیۡہِمۡ اٰیٰتِنَا فِی الۡاٰفَاقِ وَفِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُمۡ اَنَّہُ الۡحَقُّ۔ (پس ہم ضرور انہیں آفاق میں بھی اور اُن کے نفوس کے اندر بھی اپنے نشانات دکھائیں گے یہاں تک کہ اُن پر خوب کھل جائے کہ وہ حق ہے۔) امام جعفر کے نزدیک اس میں حق سے مراد ظہور امام قائم ہے۔

۴۸۔ سورۂ مریم کی آیت نمبر۷۶ہے۔حَتّٰۤی اِذَا رَاَوۡا مَا یُوۡعَدُوۡنَ۔ (یہاں تک کہ آخر جب وہ اُسے دیکھ لیں گے جس کا وہ وعدہ دیے جاتے ہیں) امام جعفر کے نزدیک اس سے مراد ظہور امام قائم ہے۔

۴۹۔ سورۂ لقمان کی آیت نمبر۲۱ہے۔ وَاَسۡبَغَ عَلَیۡکُمۡ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّبَاطِنَۃً۔( اور اس نے اپنی نعمتیں تم پر ظاہری طور پربھی پوری کیں اور باطنی طور پر بھی )امام موسیٰ بن جعفر کے نزدیک نعمت ظاہری مراد امام ظاہراور نعمت باطنی سے مراد امام غائب ہے۔

۵۰۔ سورۂ ہود کی آیت نمبر۱۱۱ہے وَلَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ فَاخۡتُلِفَ فِیۡہِ ؕ وَلَوۡلَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ(اور ہم نے یقیناً موسیٰ کو بھی کتاب دی تھی تو اس میں بھی اختلاف کیا گیا۔ اور اگر تیرے ربّ کی طرف سے پہلے ہی ایک فرمان گزر نہ چکا ہوتا تو ضرور ان کے درمیان فیصلہ چکا دیا جاتا۔)امام باقر کہتے ہیں کہ جس طرح موسیٰ کی قوم نے اختلاف کیا اس امت نے بھی اختلاف کیا اور آئندہ بھی اس کتاب کے متعلق اختلاف کریں گے جو امام قائم کے پاس ہے اکثر لوگ اس کے ماننے سے انکار کریں گے اور اگر اللہ کی طرف سے حکم نہ آ چکا ہوتا تو کسی کو باقی نہ چھوڑتے۔(ماخوذ از بحار الانوار مصنفہ علامہ باقر مجلسی۔الامیرہ للطباعۃ والنشر والتوزیع طبع اول ۲۰۰۸۔جلد ۵۱ ص ۲۹ تا ۴۰۔اردو ترجمہ سید حسن امداد۔ جلد نمبر ۱۱ در حالات حضرت امام محمد مہدی صفحہ ۸۸ تا ۱۲۶۔محفوظ بک ایجنسی مارٹن روڈ کراچی ۳۰؍جون ۱۹۹۲ء)

پس قطع نظر اس بات کے کہ مختلف آیات سے مندرجہ بالا استنباط سے اختلاف کیا جا سکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ عالم اسلام کے دونوں بڑے فرقوں یعنی سنی اور شیعہ کے بزرگوں کے نزدیک قرآن کریم میں امام مہدی اور مسیح موعود کی آمد کے اشارے موجود ہیں جن کی تفصیلات احادیث نبویہؐ میں بیان کی گئی ہیں جس کا تمام اسلامی دنیا انتظار کر رہی تھی اور آج بھی اکثریت کر رہی ہے مگر آہستہ آہستہ وہ انتظار ختم ہورہا ہے اور مایوسی چھا رہی ہے۔گویا قرآن کی تمام تفاسیر،کثیر احادیث،بزرگوں کی پیشگوئیاں اور رؤیاء کشوف سب جھوٹے قرار پائیں گے ۱۳۰۰ سال کا علمی سرمایہ بے کار اور لمبا انتظار سراب بن جائے گا۔

دوسری طرف ایک مدعی موجود ہے جو تمام علامتوں کے مطابق منہاج نبوت پر آیا ہے خدا کی نصرت اس کے ہاتھ اور نشانات اس کے ساتھ ہیں اس پر غور تو کرنا چاہیے شاید وہی مراد ہو۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button