متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(معدہ کے متعلق نمبر۵) (قسط ۴۸)

(ڈاکٹرحافظ کرامت اللہ ظفر)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

کیمفر
Camphora
(Camphor)

٭…ہیضہ میں بھی بہت مؤثر دوا ہے خصوصاً گم ہیضہ جس میں بغیر درد کے دست ہوتے ہیں یا دست ہوتے ہی نہیں لیکن یکدم توانائی ختم ہوکر سارا جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ اس میں کیمفر چھوٹی طاقت میں دینے سے غیر معمولی فائدہ پہنچتاہے۔ اگر ہیضہ کی حالت میں معدہ اور ہاتھ پاؤں میں تشنج نمایاں ہو تو کیوپرم دوا ہے لیکن تشنج کے ساتھ اعضا برف کی طرح ٹھنڈے ہوجائیں اور ٹھنڈا پسینہ آئے تو یہ کیمفر کی خاص علامت ہے۔ کیمفر کے ہیضہ میں متلی نمایاں ہوتی ہے۔(صفحہ۲۱۷)

٭…کیمفر کے مریض کی پیاس پانی پینے سے بجھتی نہیں۔ بہت ہی ٹھنڈا پانی پینے کو دل چاہتا ہے۔ گیس کی تکلیفوں میں متلی اور قے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ قے کے بعد معدے میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔ اگر متلی اور قے نہ ہوتو جسم برف کی طرح ٹھنڈا ہوتا ہے، غذا کا ذائقہ کڑوا محسوس ہوتا ہے۔(صفحہ۲۱۹۔۲۲۰)

٭…کیمفر میں اسہال کی نسبت قے کا زیادہ رجحان ہوتا ہے۔ اسہال تھوڑے تھوڑے آتے ہیں اور ان کے ساتھ کمزوری اور تشنج ضرور ہوتے ہیں۔ اگر اسہال اور الٹیاں بہت زیادہ ہوں اور تشنج پنڈلیوں پر اثر کرے تو وریٹرم البم (Veratrum album)چوٹی کی دوا ہے۔ دونوں دواؤںمیں جسم ٹھنڈا ہوتا ہے لیکن وریٹرم البم میں صرف پیشانی پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے۔ وریٹرم البم دو انتہاؤں کے درمیان ہے، یا سخت قبض ہوتی ہے یا بہت کھلے اسہال۔ انتہائی سخت اور ضدی قبض جو ہفتہ ہفتہ چل رہی ہو، اس میں جب کوئی اور دوا کام نہ آئے تو وریٹرم البم کی چند خوراکیں اثر دکھاتی ہیں۔ (صفحہ۲۲۰)

٭…عام طور پر سردی لگنے سے دست شروع ہوجاتے ہیں جو سیاہی مائل ہوتے ہیں اور بہت کمزوری پیدا کرتے ہیں۔ زبان اور منہ میں ٹھنڈک کا احساس نمایاں مگر ساتھ ہی ایک نہ بجھنے والی پیاس۔(صفحہ۲۲۱)

کینتھرس
Cantharis

٭…کینتھرس میں پیٹ ہوا سے تن جاتا ہے، معدہ اور خوراک کی نالی میں جلن ہوتی ہے اور سخت پیاس لگتی ہے۔(صفحہ۲۳۱)

کیپسیکم
Capsicum (Cayenne pepper)

٭…کیپسیکم میں کھانے کے بعد معدہ کی جلن نمایاں ہوجاتی ہے۔ پیچش اور اسہال میں گرمی کا احساس ہوتا ہے۔ فارغ ہونے کے بعد بھی جلن رہتی ہے۔ ٹھنڈے پانی کی شدید پیاس ہوتی ہے۔ بواسیر کے مسے پھلپھلے اور اس میں سرخی اور جلن نمایاں ہوتی ہے۔ (صفحہ۲۳۴۔۲۳۵)

کاربو اینیمیلس
Carbo animalis

٭…کاربواینیمیلس کے مریض کو معدے میں شدید کمزوری اور خالی پن کا احساس ہوتا ہے۔ کھانے کے بعد تھکن اور کمزوری، وزن اٹھانے اور محنت مشقت سے بھی سخت کمزوری محسوس ہوتی ہے۔کولہوں اور کلائیوں میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ۲۳۸)

٭…حمل کی متلی کی بھی اچھی دوا بتائی جاتی ہے اور اس کی خاص علامت یہ ہے کہ رات کے وقت متلی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔(صفحہ۲۳۸)

کاربوویج
Carbo vegetabilis

٭…ہومیو پیتھی میں بھی کاربوویج کو پیٹ میں پیدا ہونے والی ہوا دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ معدہ میں جو عوامل ضرورت سے زیادہ ہوا پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں یہ ان کے خلاف رد عمل دکھاتی ہے۔ (صفحہ۲۴۱)

٭…کاربوویج کا گہرا تعلق دمہ سے بھی ہے۔ دمہ میں یہ عموماً ایسے مریضوں کے کام آتی ہے جن کا جسم سخت ٹھنڈا اور پسینہ سے شرابور ہوجائے اور کمزوری کا یہ عالم ہو کہ بلغم باہر نکالنے کی بھی طاقت نہ ہو۔ ایسے مریض عموما ً دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو اینٹی مونیم ٹارٹ کی علامات رکھتے ہیں۔ ان کی علامتیں اینٹی مونیم ٹارٹ کی سطح تک پہنچنے سے پہلے اپی کاک سے ملتی ہیں۔ جب اپی کاک کی علامتیں زیادہ بگڑ جائیں تو پہلے اینٹی مونیم کروڈ کی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔ ساتھ ہی معدے کی تکلیف بھی شروع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے زبان پر بہت گہری سفید رنگ کی تہ جم جاتی ہے۔(صفحہ۲۴۲)

٭…معدہ میں ہوا کا دباؤ اوپر کی طرف ہوتو اس میں بھی کاربوویج اچھی دوا ہے۔ بہت سی دواؤں میں پیٹ کی ہوا کا ذکر ملتا ہے اور صرف علامتوں سے پہچاننا مشکل ہے اس لیے مختلف دوائیں آزمانی پڑتی ہیں۔ لمباطبی تجربہ دداؤں کو پہچاننے میں مدد دیتا ہے یعنی دوائیں بار بار کے تجربہ سے اپنی علامتیں خود ظاہر کرتی ہیں خواہ پروونگ (Proving)میں وہ علامتیں ظاہر نہ ہوئی ہوں۔آرسینک آئیوڈائیڈ میں بھی معدہ کی ہوا کا ذکر ملتا ہے۔ لیکن دراصل یہ معدہ کے تیزابی ناسوروں اور ان کے بد اثر سے پیدا ہونے والی تکلیفوں کی دوا ہے۔کاربوویج میں ہوا سارے پیٹ میں نہیں بلکہ ایک حصہ میں اوپر کی طرف دباؤ ڈالتی ہے جس سے تعفن بھی پایا جاتا ہے۔ کاربوویج کے اسہال میں بھی بدبو ہوتی ہے اور مریض بہت کمزوری محسوس کرتا ہے۔ اس لحاظ سے اس کی علامات بپٹیشیا سے ملتی ہیں لیکن بپٹیشیا اس بیماری میں زیادہ گہری دوا ہے اور ٹائیفائیڈ کے بدبودار اسہال میں بھی بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ کاربوویج وہاں کام نہیں کرتی۔ (صفحہ۲۴۳)

٭…کاربوویج کے مریض کے معدے میں تیزابیت کی زیادتی ہائیڈروکلورک ایسڈ یعنی نمک کے تیزاب کے زیادہ پیدا ہونے سے نہیں ہوتی بلکہ اس کے برعکس اکثر اس کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ جب معدے کا قدرتی تیزاب کم ہوتو کھانا اندر گلتا سڑتا رہتا ہے اور اس کے نتیجہ میں فاسد تیزاب پیدا ہونے لگتے ہیں۔ ان تیزابوں کی زیادتی نظام ہضم پر قیامت ڈھا دیتی ہے۔ مبتدی کو سمجھانے کی خاطر سادہ الفاظ میں یہ بتانا کافی ہوگا کہ معدے کی دو گردنیں ہوتی ہیں جن کے کنارے پر منہ بنے ہوتے ہیں جو بند بھی ہوسکتے ہیں اور کھل بھی سکتے ہیں۔ معدے کا ایک منہ اوپر کی طرف دل کے قریب واقع ہوتا ہے اس کو Cardic Endکہتے ہیں یعنی دل والا کنارہ اور دوسرا منہ معدے کی اس گردن کے کنارے پر ہوتا ہے جو نیچے انتڑیوں کی جانب کھلتی ہے۔ فاسد تیزابوں کے باعث یہ دونوں منہ سکڑ جاتے ہیں اور کھانے کا محلول جس میں فاسد تیزابوں کا غلبہ ہوتا ہے، گیسوں سے معدے کو بھر دیتا ہے۔اوپر کی طرف کا منہ نسبتاً آسانی سے کھل جاتا ہے۔ ایسی بدبو دار گیسوں کے ڈکار کچھ تیزاب کے ساتھ کھانے کی نالی طرف چڑھتے ہیں۔ اس وقت وہاں سخت تیزابیت کا احساس ہوتا ہے اور ڈکاروں سے گندی بو بھی آتی ہے۔ انتڑیوں کی طرف واقع منہ پر جب دباؤ زیادہ ہوتب کھلتا ہے۔ اس کے بعد یہ محلول نیچے انتڑیوں کی طرف اتر جاتا ہے۔ اور ساری انتڑیوں کی نالی کو تعفن سے بھر دیتا ہے۔ اس محلول پر جرثومے اور پیٹ کے کیڑے بھی خوب پلتے ہیں۔ جن کی وجہ سے مزید تعفن پیدا ہوتا ہے۔ کاربوویج ان علامتوں کی اصلاح کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کچھ دیر مسلسل استعمال کے بعد اس نظام کو معمول پر لے آتی ہے۔ (صفحہ۲۴۴۔۲۴۵)

٭…کاربوویج اور کاربو اینی میلس دونوں اس پہلو سے قدر مشترک رکھتی ہیں کہ اگر انہیں مناسب طاقت میں دیا جائے تو پیٹ کے جرثومے اور کیڑے مارنے کے کام آتی ہیں لیکن بعض جرثومے اور کیڑے معدہ اور انتڑیوں میں مستقل ٹھکانہ بنا لیتے ہیں اور ان سے نجات حاصل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ (صفحہ۲۴۵)

٭…میرے تجربہ میں پیٹ کے عام کیڑوں کے لیے سب سے مؤثر دوائیں سینٹونینم (Santoninum)،سائنا (Cina)اور ٹیوکریم (Teucrium) ہیں۔ان کے علاوہ اگرچہ ہومیو پیتھی کتابیں سباڈیلا کا ذکر نہیں کرتیں اور سباڈیلا کو محض چھینکوں اور ناک کی خارش کے ضمن میں بیان کیا جاتا ہے لیکن میں نے اسے پیٹ کے کیڑوں کے لیے بھی کامیابی سے استعمال کیا ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ناک کی الرجی اور خارش وغیرہ نظام ہضم میں کیڑوں کی موجودگی کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔ وہ جو معدے اور انتڑیوں میں سنسناہٹ پیدا کرتے ہیں وہی ناک اور منہ کی طرف منتقل ہوجاتے ہیں۔ (صفحہ۲۴۵۔۲۴۶)

٭…ایک دوا کاربواینیمیلس ہے جو پیٹ کے کیڑوں خصوصاً کدودانوں (Hookworms)کے لیے چوٹی کی دوا ہے۔اور بھی بہت سی دوائیں ہیں جو پیٹ کے مختلف کیڑوں کے تدارک کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ اس کے لیے عندالضرورت کسی تفصیلی ریپرٹری کا مطالعہ کریں۔(صفحہ۲۴۶)

٭…معدے کے زخموں کے لیے بھی یہ ایک مفید دوا ہے۔ اس میں اسہال متعفن اور بدبودار ہوتے ہیں اور جگر بھی متورم ہوجاتا ہے۔ (صفحہ۲۴۷)

کاربالک ایسڈ
Carbolic acid

٭…اس کی ایک علامت یہ ہے کہ بھوک غائب ہوجاتی ہے، ہوا سے پیٹ میں تناؤ محسوس ہوتا ہے۔ پیٹ کے ایک خاص حصہ میںہوا کا غیر معمولی زور کاربالک ایسڈ کی خاص علامت ہے کیونکہ کاربالک ایسڈ چھوٹے دائروں میں تشنجی کیفیات پیدا کرتا ہے۔ انتڑیوں وغیرہ کے کسی حصہ پر اس کا اثر پڑتا ہے اور ایسی جگہوں پر ہوا کا تناؤ پیدا کرتی ہے۔ اس صورت میں کاربالک ایسڈ کو یاد رکھنا چاہیے۔ (صفحہ۲۴۹-۲۵۰)

٭…کاربالک ایسڈ کے مریض کے منہ کا مزہ بگڑ جاتا ہے۔ پیاس مٹ جاتی ہے، بھوک کم ہوجاتی ہے۔ کبھی شدید قبض اور کبھی بہت اسہال لگ جاتے ہیں۔ اسہال بہت بدبودار ہوتے ہیں۔ اگر قبض ہوتو سانس سے بھی بدبو آتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس دوا میں بہت تعفن کا مادہ پایا جاتا ہے۔ قبض کے دوران جو متعفن مادہ باہر نہیں نکل سکتا وہ انتڑیوں کی جھلیوں کے راستے خون میں جذب ہوکر پھیپھڑوں تک پہنچتا ہے اور سانس میں بدبو پیدا کرتا ہے۔ (صفحہ۲۵۰)

کاربونیم سلفیوریٹم
Carboneum sulphuratum
(A(Alcohol sulphuris-Bisulphide of Carbon)n)

٭…جہاں مریض کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل نہ ہوسکیں وہاں آرسینک آئیوڈائیڈ سے علاج شروع کرنا چاہیے جو انتڑیوں کے کینسر میں بھی مفید ہے۔(صفحہ۲۵۲)

کارسینوسن
Carcinosin
(کینسر کے مادہ سے تیار کردہ ایک دوا )

٭…اگر انتڑیوں میں کینسر کا رجحان ہوتو کارسینوسن کے اثر سے مریض کی انتڑیوں سے خارج ہونے والے مواد پر پلنے والے کئی قسم کے چمونے اور دیگر کیڑے فضلے میں نکلنے لگتے ہیں۔(صفحہ۲۵۵)

کارڈس میریانس
Carduus marianus

٭…کارڈس میریانس میں معدے کی علامتیں بھی ملتی ہیں کیونکہ جگر خراب ہوتو معدہ ضرورمتاثر ہوتا ہے۔ منہ کا مزہ کڑوا ہوجاتا ہے یا پھیکا اور بد مزہ۔ زبان گندی ہوجاتی ہے، کھانے کی خواہش مٹ جاتی ہے۔ معدے کی خرابی سے پیدا ہونے والی بدبو بھی آتی ہے۔اگر معدے میں یہ احساس ہو کہ درد بائیں سے دائیں طرف حرکت کر رہا ہے تو یہ بھی کارڈس میریانس کی علامت ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جگر کی بیماری معدے تک پھیل گئی ہے۔ اس صورت میں سیاہ رنگ کے خون کی قے آتی ہے۔دائیں پسلیوں میں اور سینے میں درد ہوتا ہے جو حرکت سے بڑھتا ہے۔ سینے کا درد کندھوں، کمر اور پیٹ تک پہنچتا ہے۔ (صفحہ۲۵۹)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button