حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

صداقت کے نشان

(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۵؍ستمبر ۲۰۱۷ء)

آجکل مغربی پریس اور میڈیا یہ سوال کرتا ہے کہ تم اسلام کی امن پسند تعلیم کی باتیں کرتے ہو لیکن مسلمانوں کی اکثریت یہ باتیں نہیں کرتی اور نہ ہی وہ تمہیں مسلمان سمجھتی ہے۔ اکثریت مسلمان نہیں سمجھتی اور احمدیوں کی تعداد بھی دوسرے مسلمانوں کے مقابلے میں بہت ہی تھوڑی ہے۔ جب یہ صورتحال ہے تو پھر احمدی کس طرح اسلام کی حقیقی تعلیم پر چلنے کا دعویٰ کر سکتے ہیں۔ جرمنی میں بھی گزشتہ دورہ میں یہی سوال مجھ سے کیا گیا۔ اور پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر تم کہتے ہو کہ یہی اسلام ہے تو باقی مسلمانوں کو تم کس طرح اس تعلیم پر چلنے کے لئے قائل کرو گے؟

ہمارا جواب ہمیشہ یہی ہوتا ہے کہ ہم اسلام کی جس تعلیم کی بات کرتے ہیں اسے قرآن کریم سے، حدیث سے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت سے ثابت کرتے ہیں۔ ہماری کوئی ہوائی باتیں نہیں ہیں کہ غیروں کو متاثر کرنے کے لئے، ان کے اعتراضات دُور کرنے کے لئے ہم کہتے ہیں کہ اسلام کی تعلیم ہرگز شدت پسندی کی تعلیم نہیں ہے یا کوئی آجکل کے حالات دیکھ کر ہم نے اپنا یہ مؤقف اختیار نہیں کیا ہوا۔ ہم یہ ثابت کرتے ہیں کہ اسلام کی تعلیم ہمیشہ سے ہی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی تعلیم ہے۔

جہاں تک یہ سوال ہے کہ دوسرے مسلمانوں کو اس تعلیم کے مطابق ہم کس طرح قائل کریں گے تو اس کا جواب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق مسلمانوں کی ایسی بگڑی ہوئی حالت کے زمانے میں مسیح موعود اور مہدی معہودنے آنا تھا اور مسلمانوں کی بھی اصلاح کرنی تھی اور دوسری دنیا کو بھی اسلام کا حقیقی پیغام پہنچانا تھا۔ سو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیشگوئی بڑی شان سے پوری ہوئی اور جب یہ حالات تھے تو ایسے وقت میں مسیح موعود اور مہدی معہود کو اللہ تعالیٰ نے بھیجا اور اس نے آ کر ہمیں اسلام اور قرآن کی حقیقی تعلیم کا اِدراک دیا اور اسلام کے ہر حکم کی حکمت بیان کی اور ہم احمدی مسلمان جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مانا ہے اس کے مطابق اسلام کی تعلیم کو مسلمانوں کو بھی اور غیر مسلموں کو بھی بتا رہے ہیں۔ ہمارا کام تبلیغ کا کام ہے۔ مشنری کام ہے سو یہ ہم کر رہے ہیں اور انشاء اللہ کرتے رہیں گے۔ الٰہی جماعتیں اور انبیاء کی جماعتیں دنوں میں ترقی نہیں کر جایا کرتیں یا پھیل جایا کرتیں بلکہ آہستہ آہستہ پھیلتی اور بڑھتی ہیں۔ ہم انہیں یہی کہتے ہیں کہ تم یہ کہتے ہو کہ دوسرے مسلمانوں کو کس طرح اس تعلیم پر چلاؤ گے تو جماعت احمدیہ جو اَب کروڑوں میں پھیل چکی ہے اس میں اکثریت مسلمانوں کے دوسرے فرقوں سے ہی آکر شامل ہوئی ہے جو پیغام سمجھتے ہیں اور جوں جوں لوگوں پر حقیقی تعلیم واضح ہوتی چلی جاتی ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعوے کا پتا چلتا چلا جاتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور آپ کی پیشگوئیوں کو سمجھنے لگتے ہیں مسلمانوں میں سے بھی یہ لوگ اکثریت میں ہم میں شامل ہو رہے ہیں اور دوسرے مذاہب میں سے بھی لوگ ہم میں شامل ہوتے چلے جا رہے ہیں اور ان شاء اللہ یہی اقلیت ایک دن اکثریت میں بدل جائے گی۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اور اس کے نمونے ہم ہر روز دیکھتے ہیں۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں جو لوگ جماعت میں شامل ہوتے ہیں ان میں سے اکثریت مسلمانوں میں سے ہی ہے۔ اس بات کے باوجود کہ ہمارے پاس وسائل کم ہیں، مبلغین کی تعداد بہت تھوڑی ہے لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ غیر معمولی نتائج پیدا فرما رہا ہے۔ بلکہ بہت سے تو ایسے ہیں جو جماعت میں شامل ہوتے ہیں کہ جن کی خود اللہ تعالیٰ رہنمائی فرماتا ہے۔ چنانچہ خوابوں کے ذریعہ سے بہت سوں کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور جماعت کا تعارف ہوا اور آپؑ کی صداقت ان پر واضح ہوئی اور پھر ایک عرصے کے بعد کسی وجہ سے ان کو اپنی خوابیں یاد آتی ہیں۔ بعض دفعہ یہ ہوتا ہے کہ بچپن میں خوابیں دیکھیں یا بہت جوانی میں دیکھیں یا بہت عرصہ پہلے دیکھیں اور پھر کچھ عرصہ کے بعد انہیں کسی نہ کسی وجہ سے وہ خواب یاد آ جاتی ہے تو پھر وہ بیعت بھی کرلیتے ہیں۔ بعض کو پہلے تعارف ہوتا ہے اور پھر وہ استخارے کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رہنمائی سے جماعت میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں۔ بعض تبلیغ سنتے ہیں جس میں اب مبلغین، معلمین یا داعیان کے علاوہ ہمارے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے چینل بھی شامل ہو گئے ہیں، تو یہ پیغام سن کر ان کے دل اللہ تعالیٰ کھولتا ہے۔ بعض ایسے ہیں جو جماعت کے مخالفین کی مخالفت اور ان کے انجام کو دیکھ کر احمدیت قبول کر لیتے ہیں۔ بعض کو اللہ تعالیٰ نشان دکھاتا ہے۔

پس جب اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی فرمایا کہ میں تجھے عزت دوں گا اور بڑھاؤں گا۔ پھر 1883ء میں جب آپ کی جماعت کا کوئی باقاعدہ قیام بھی نہیں تھا بلکہ آپ نے دعویٰ بھی نہیں کیا تھا بہت کم لوگ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر بہت کم لوگ آپ سے واقف تھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیْ۔کہ خدا نے لکھ دیا ہے کہ غلبہ میرا اور میرے رسول کا ہے۔ اس وقت تو آپ کا مسیح اور مہدی ہونے کا دعویٰ بھی کوئی نہیں تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو فرمایا کہ لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِہٖکہ کوئی نہیں جو خدا کی باتوں کو ٹال سکے۔ آپؑ کی جماعت کے بڑھنے اور جماعتی ترقی کے اور بھی بہت سارے الہامات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں ترقی دوں گا۔ تیرے محبّوں کا گروہ بڑھاؤں گا۔ پس آج اس اکیلے شخص کی جماعت جس سے اللہ تعالیٰ نے ترقی کا وعدہ کیا تھا، تمام دنیا میں پھیل چکی ہے اور ہر روز بڑھ رہی ہے۔ ہر روز نئے نئے لوگ شامل ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کس طرح راستے کھولتا ہے۔ کس طرح یہ شامل ہونے والوں کی رہنمائی کرتا ہے ان کے چند واقعات اس وقت میں پیش کروں گا۔

خوابوں کے ذریعہ سے احمدی ہونے والوں کے بعض واقعات ہیں۔ قازان سے ہمارے مبلغ سلسلہ لکھتے ہیں کہ ایک دوست سنت سفیلوئیف کے ساتھ تبلیغی رابطہ قائم ہوا۔ ان کے ساتھ سوال و جواب ہوتے رہے۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے بیعت کر لی۔ اپنی بیعت کا واقعہ بیان کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے خواب میں دکھایا کہ شام کے علاقے میں ہوں اور دو گروہ آپس میں لڑرہے ہیں۔ ان کی لڑائی کے وقت ایک تیسرا گروہ آتا ہے اور ان دونوں کو سمجھاتا ہے کہ تم ایک دوسرے کو قتل کرکے ظلم کر رہے ہو یہ لڑائی ختم کرو اور آپس میں صلح کرو۔ تو وہ اس تیسرے گروہ کے کہنے پر اپنے ہتھیار پھینک دیتے ہیں اور آپس میں ایک دوسرے کو گلے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ اس پر یہ روسی دوست کہتے ہیں کہ میں کسی سے پوچھتا ہوں کہ یہ تیسری جماعت کون ہے جس نے ان دونوں گروپوں کی صلح کروائی ہے تو مجھے بتایا جاتا ہے کہ یہ جماعت احمدیہ کے افراد ہیں۔ اسی طرح ایک دوسری خواب میں یہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دکھایا کہ بارش کا موسم بنا ہوا ہے اور ٹھنڈی ہوا چل رہی ہے اور مجھے آواز آئی کہ احمدیت ہی صحیح عقیدہ ہے۔ کہتے ہیں ان خوابوں کے بعد مَیں نے بیعت کر لی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button