کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خفیہ طور پر نیکی کرنا متقی کی ایک علامت ہے

یہ دنیا کیا ہے۔ ایک قسم کی دارالابتلاء ہے۔ وہی اچھا ہے،جو ہر ایک امر خفیہ رکھے اور ریاء سے بچے۔ وہ لوگ جن کے اعمال لِلّٰہی ہوتے ہیں وہ کسی پر اپنے اعمال ظاہر ہونے نہیں دیتے۔ یہی لوگ متقی ہیں۔

میں نے تذکرۃ الاولیاء میں دیکھا ہے کہ ایک مجمع میں ایک بزرگ نے سوال کیا کہ اس کو کچھ روپیہ کی ضرورت ہے۔ کوئی اس کی مدد کرے۔ ایک نے صالح سمجھ کر اس کو ایک ہزار روپیہ دیا۔ انہوں نے روپیہ لے کر اس کی سخاوت اور فیاضی کی تعریف کی۔اس بات پر وہ رنجیدہ ہوا کہ جب یہاں ہی تعریف ہو گئی تو شاید ثواب آخرت سے محرومیت ہو۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ آیا اور کہا کہ وہ روپیہ اس کی والدہ کا تھا جو دینا نہیں چاہتی چنانچہ وہ روپیہ واپس دیا گیا۔ جس پر ہر ایک نے لعنت کی اور کہا کہ جھوٹا ہے۔ اصل میں روپیہ دینا نہیں چاہتا۔ جب شام کے وقت وہ بزرگ گھر گیا۔ تو وہ شخص ہزار روپیہ اس کے پاس لایااور کہا کہ آپ نے بر سر عام میری تعریف کر کے مجھے محروم ثواب آخرت کیا، اس لیے میں نے یہ بہانہ کیا۔ اب یہ روپیہ آپ کا ہے،لیکن آپ کسی کے آگے نام نہ لیں۔ بزرگ رو پڑا اور کہا کہ اب تُو قیامت تک مُورد لعن طعن ہوا،کیونکہ کل کا واقعہ سب کو معلوم ہے اور یہ کسی کو معلوم نہیں کہ تُو نے مجھے روپیہ واپس دے دیاہے۔ ایک متقی تو اپنے نفس امارہ کے بر خلاف جنگ کر کے اپنے خیال کو چھپاتا ہے اور خفیہ رکھتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ اس خفیہ خیال کو ہمیشہ ظاہر کر دیتا ہے۔ جیسا کہ ایک بد معاش کسی بد چلنی کا مرتکب ہو کر خفیہ رہنا چاہتا ہے، اسی طرح ایک متقی چُھپ کر نماز پڑھتا ہے اور ڈرتا ہے کہ کوئی اس کو دیکھ لے۔

(ملفوظات جلداول صفحہ ۲۲-۲۳، ایڈیشن۱۹۸۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button