امریکہ (رپورٹس)

ریو دی جنیرو، برازیل کے قریب چار شہروں میں مذہبی آزادی کے حق میں ریلی کا اہتمام

(حافظ احتشام احمد مومن۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برازیل)

برازیل میں ایک لوکل مذہب Candomblé پایا جاتا ہے جس کے پیروکاروں میں سے زیادہ کا تعلق افریقن نسل سے ہے۔ یہ مذہب اس وقت وجود میں آیا جب افریقہ سے بے شمار غلاموں کو یہاں پر لاکر بیچا گیا۔ چنانچہ ان غلاموں نے آہستہ آہستہ یہاںیہ نیا مذہب بنایا۔اس کے اب بےشمار فرقے برازیل میں پائےجاتے ہیں۔ ان غلاموں میں سے ایک بڑا طبقہ مسلمان بھی تھے۔ اسی لیے اس مذہب اور اس کے ماننے والوں کی مسلمانوں سے کافی مشابہت ہے جس میں جمعہ کا دن عبادت کا خاص دن ہے۔ اسی طرح سفید کپڑے پہننا، عورتوں کا مخصوص طرز پر اپنے بالوں کو ڈھانپنا اور مردوں کا بھی مسلمانوں کی طرح ٹوپی پہننا شامل ہیں۔مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس مذہب میں دیگر خداؤں کا تصور بھی داخل ہوچکا ہے۔ عمومی طور پر اس مذہب کو برازیل میں مخالفت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک ماہ قبل اس مذہب کی ایک عمر رسیدہ سربراہ کو ان کے گھر میں مار دیا گیا تھا۔ اسی طرح اَور کئی جگہوں پر ان کی عبادت گاہوں کو بھی نقصان پہنچایا جاتاہے۔

ان سب باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے Rio de Janeiro میں ہر سال شہر کے وسط میں مذہبی آزادی کے حق میں ایک واک(walk) منعقد ہوتی ہے جس میںہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں۔ اکثر کا تعلق اسی مذہب سے ہوتا ہے۔ اس سال سیاسی راہنما بھی اس میں شامل ہوئے جن میں انسانی حقوق کی منسٹر کے نمائندہ نیز نسلی مساوات کے منسٹر کا نمائندہ اور صوبائی اسمبلی کے ممبر ان بھی شامل ہوئے۔ ایک اندازہ کے مطابق اس سال اس واک میں اسّی ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی۔ اس سال ریو دی جنیرو کے علاوہ تین مزید شہروں میں بھی یہ واک منعقد کی گئی جن میں Niteroi, Mage اور Campo Grande شامل ہیں۔

اسلام کی نمائندگی میں خاکسار (مبلغ سلسلہ)کو بھی ان تمام پروگراموں میں مدعو کیا گیا تاکہ اس میں شامل ہو کر اسلام کے بارے میں لوگوں کو بتایا جا سکے۔ پروگرام کے آغاز میں سب نے دعائیہ کلمات کہے۔ نیز واک کے دوران ایک بڑے ٹرک سے تمام حاضرین سے سپیکر کے ذریعہ مخاطب ہونے کا موقع دیا گیا۔ شروع میں خاکسار نے سورۃ الفاتحہ کی تلاوت اور ترجمہ پیش کیاجس کے بعد بتایا کہ کس طرح اسلام اور جماعت احمدیہ کو بھی مخالفت کا سامنا ہے۔ نیز اسلام کی مذہبی آزادی اور انصاف کے متعلق تعلیمات بیان کیں اور بتایا کہ جب تک انصاف کا ایک معیار قائم نہیں ہوگا اس وقت تک جرائم کی شرح بڑھتی جائے گی۔ خاکسار نے انصاف کے متعلق آنحضرتﷺ کی زندگی سے بعض مثالیں بھی بیان کیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے لوگوں نے بڑی دلچسپی سے ان کو سنا اور بعد میں بہت اچھے اور مثبت تاثرات بھی دیے اور خوشی کا بھی اظہار کیا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری ادنیٰ کاوشوں میں بے انتہا برکت ڈالے اور یہ لوگ اسلام کی حقیقی تعلیمات کو مان کر اس پر عمل کرنے والے ہوں۔ آمین

(رپورٹ: حافظ احتشام احمد مومن۔ نمائندہ الفضل انٹر نیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button