متفرق مضامین

’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا ‘‘ (حصہ اوّل)

(ماریہ صابر احمد، جرمنی)

’’اِلہام ‘‘کے اردو معانی غیب سے دل میں کسی بات یا خیال کا نزول یا ورود، القا، کشف ہے۔خصوصاً انبیاء واولیاء پر۔ ’’تبلیغ‘‘ کے اردو معانی پیغام پہنچانا ،مذہب کی تلقین کرنا، شریعت کے احکام پہنچانا، دینی علوم کا ابلاغ اور تشہیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم کی سورة حٰم السجدہ آیت ۳۴ میں فرماتا ہے: وَمَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللّٰہِ۔ترجمہ: اور بات کہنے میں اس سے بہتر کون ہو سکتا ہے جو اللہ کی طرف بلائے۔

زمین کے کنارے سے مراد جہاں زمین اختتام پذیر ہو یعنی کرۂ ارض کا آخری کونا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں زمین کے کناروں کا ذکر فرمایا ہے: یٰمَعۡشَرَ الۡجِنِّ وَالۡاِنۡسِ اِنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ اَنۡ تَنۡفُذُوۡا مِنۡ اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ فَانۡفُذُوۡاؕ لَا تَنۡفُذُوۡنَ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ۔(الرحمٰن:۳۴)ترجمہ: اے جن و اِنس کے گروہ! اگر تم استطاعت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کی حدود سے باہر نکل سکو تو نکل جاؤ۔ تم نہیں نکل سکو گے مگر ایک غالب استدلال کے ذریعہ۔

ڈاکٹر جان الیگزنڈر ڈوئی کی ہلاکت کا ایمان افروز واقعہ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنی حیات طیبہ میں کتب، اشتہارات، چیلنجز اور نشانا ت کے ذریعہ ساری دنیا میں تبلیغ کے لیے مسلسل کوشاں رہے ۔اللہ تعالیٰ نے آپؑ کی تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچا یا۔امریکہ میں الیگزنڈر ڈوئی کی موت کے ذریعہ سے امریکہ کے اخباروں میں بھی چرچا ہوا۔ آپؑ نے فرمایا: ’’ایک شخص ڈوئی نام امریکہ کا رہنے والا تھا اس نے پیغمبری کا دعویٰ کیا تھا اوراسلام کا سخت دشمن تھا اس کا خیال تھا کہ میں اسلام کی بیخ کنی کروںگا۔ حضرت عیسٰیؑ کو خدا مانتا تھا میں نے اس کی طرف لکھا کہ میرے ساتھ مباہلہ کرے اور ساتھ اس کے یہ بھی لکھا کہ اگر وہ مباہلہ نہیں کرے گا تب بھی خدا اس کو تباہ کر دے گا۔ چنانچہ یہ پیشگوئی امریکہ کے کئی اخباروں میں شائع کی گئی اور اپنے انگریزی رسالہ میں بھی شائع کی گئی۔ آخر اس پیشگوئی کا نتیجہ یہ ہوا کہ کئی لاکھ روپیہ کی ملکیت سے اس کو جواب مل گیا اور بڑی ذلت پیش آئی اور آپ مرضِ فالج میں گرفتار ہو گیا…‘‘(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۲۲۶)

فرمایا:’’۹؍ مارچ ۱۹۰۷ء لندن کی تار میں خبر آئی ہے جو سول اخبار میں شائع ہو گئی کہ ڈوئی جس نے امریکہ میں پیغمبری کا دعویٰ کیا تھا اور جس کی نسبت میں نے پیشگوئی کی تھی کہ وہ اپنے دعوے میں کاذب ہے خدا اس کو نہیں چھوڑے گا۔ وہ مفلوج ہو کر مر گیا۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ بڑا نشان ظاہر ہوا۔‘‘ (حقیقة الوحی، روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۴۹۲)

یہاں یہ ذکر کرنا بھی ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح اسی شہر میں جماعت احمدیہ کو ایک عظیم الشان مسجد تعمیر کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ جماعت احمدیہ کی تاریخ میں زائن ، ایلانوئے کا شہر انتہائی اہمیت رکھتا ہے ۔ اس شہر کے ذریعہ خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کے بےشمار نشانات ظاہر فرمائے جو کہ آنحضرتﷺ کی پیشگوئی کے عین مطابق پورے ہوئے کہ آنے والا مسیحؑ کسر صلیب کرے گا اور خنزیر کوقتل کرے گا۔ زائن شہر کا بانی جان الیگزنڈر ڈوئی نہایت متکبر اور اسلام دشمن شخص تھا جو کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق نہایت ذلت و حسرت کی موت مرا۔جہاں آج اس شہر میں جان الیگزنڈر ڈوئی کا کوئی نام لینے والا نہیں وہاں خدا تعالیٰ نے اپنے مسیح پاک علیہ السلام کے خلیفہٴ خامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو یہ توفیق عطا فرما ئی کہ یہاں پر خدائے واحد و لاشریک کے نام کو بلند کرنے کے لیے مسجد کا افتتاح فرمائیں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے ۱۰؍ جولائی ۲۰۲۱ء کو مسجد فتحِ عظیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔مسجد فتحِ عظیم کی زمین کا کل رقبہ ۱۰؍ ایکڑ ہے جبکہ مسقف حصہ ۱۲۶۰۰؍ مربع فٹ پر مشتمل ہے۔ مسجد کے مرکزی ہال میں ۱۶۰ سے ۱۷۰؍ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد کے تہ خانہ میں بنائے جانے والے ملٹی پرپز ہال میں تین سو نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ مسجد میں داخل ہوتے ہی قریباً ایک ہزار مربع فٹ کا نمائش ہال تشکیل دیا گیا ہے جس میں زائن شہر کی تاریخ اور اس کے بانی الیگزنڈر ڈوئی کے عبرتناک انجام کے متعلق معلومات دی گئی ہیں۔ یہ مسجد یقیناً زبانِ حال سے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی گواہی دے رہی ہے۔

کچھ ایسا فضل حضرت رب الوریٰ ہوا

سب دشمنوں کے دیکھ کے اوساں ہوئے خطا

(درثمین صفحہ ۱۳۴)

قرآن کریم کی اشاعت اور انسانی آبادی کے آخری کنارے

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے دورہ مغرب ۱۹۸۰ء کے دوران فرمایا: ’’خدا تعالیٰ کے فضل سے کیلگری میں ایک بہت ہی مخلص و فدائی اور مستعد جماعت قائم ہے۔ اس جماعت نے قرآن مجید کی اشاعت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے اور نہ صرف اس حصہ کینیڈا کے آباد علاقے میں بلکہ انتہائی شمال کے غیر آباد برفانی علاقوں میں جہاں صرف اطلاعاتی چوکیوں کا عملہ رہتا ہے یا خال خال اسکیموز کی بستیاں ہیں قرآن مجید کے انگریزی ترجمہ کے نسخے تقسیم کر کے اور اطلاعاتی مرکزوں کی لائبریریوں میں انہیں رکھوا کر قطب شمالی کی سمت میں آخری انسانی آبادی تک قرآنی پیغام کی اشاعت کا کارنامہ سر انجام دینے کی توفیق پائی ہے۔‘‘ (دورہ مغرب ۱۴۰۰ ھ صفحہ ۴۵۲۔۴۵۳)

حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے دور خلافت میں دنیا کا وہ واحد علاقہ جو انٹرنیشنل ڈیٹ لائن پر واقع ہے اور جہاں ہر روز دنیا میں سب سے پہلے سورج طلوع ہوتا ہے (یعنی جزائر فجی) میں مشن قائم ہوا اور آج ان جزائر میں دس مسجدیں بن چکی ہیں۔

اسی طرح ناروے کے شہر سٹون کے شمال کا مقام End of the world کہلاتا ہے۔ اس مقام پر نارویجین سمندر دنیا کے ۲۰؍ فیصد حصے کے مالک بحراوقیانوس سے ملتا ہے اور خشکی کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے سکینڈے نیوین ممالک جن میں ناروے، سویڈن اور ڈنمارک شامل ہیں وہاں مشن آپ کے دور خلافت میں کھولا گیا اور اس طرح دنیا کے آخری کنارے تک خدا تعالیٰ نے تبلیغ کو پہنچا دیا۔(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button