حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

پانچ نمازیں ہر بالغ عاقل مسلمان پر فرض ہیں

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر ایمان کے بعد قیام نماز کا حکم دیا ہے۔ پس ہر احمدی مرد کو بھی، عورت کو بھی، اپنی نمازوں کی حفاظت اور مردوں کو خاص طور پر باجماعت نماز کی ادائیگی کی طرف بہت توجہ دینی چاہئے۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ۲؍ جنوری ۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۰؍فروری ۲۰۱۷ء)

یہ ہم میں سے ہر ایک کی سوچ ہونی چاہئے کہ ہم نے صرف اگر چاہنے تک نہیں رہنا بلکہ چاہنا ہے اور چاہنے کے ساتھ ہی اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ اس کام کو کرنا ہے، اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنی ہے۔ بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو چاہتے بھی ہیں لیکن بعض دفعہ چاہنے کے باوجود بعض کام نہیں ہوتے۔ اس لئے کہ وہ چاہنا جو ہے وہ بے دلی سے ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ تمام لوازمات جو بیان کئے گئے ہیں وہ نہیں ہوتے۔ عزم نہیں ہوتا، حوصلہ نہیں ہوتا، محنت نہیں کی جاتی۔ صرف دل میں سوچا جاتا ہے کہ ہم چاہتے ہیں۔ اس بات کو خاص طور پر مَیں دیکھتا ہوں جب نمازوں کا سوال آتا ہے۔ کئی لوگ میرے پاس آتے ہیں کہ ہمارے لئے دعا کریں ہم چاہتے ہیں کہ نمازوں میں باقاعدہ ہو جائیں لیکن باقاعدہ نہیں۔ باقی کاموں کو جب چاہتے ہیں تو وہ کر لیتے ہیں لیکن نماز کو کیونکہ بے دلی سے چاہتے ہیں، اپنی تمام تر صلاحیتیں اس پر استعمال نہیں کرتے، اللہ تعالیٰ سے مددنہیں مانگتے اس لئے نمازوں کی عادت بھی نہیں پڑتی۔ ایسے لوگوں کا چاہنا جو ہے وہ اصل میں نہ چاہنا ہوتا ہے۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ انسان چاہے بھی اور کام نہ ہو سکے۔ نماز ان کے لئے حقیقت میں ایک ضمنی چیز ہوتی ہے۔ دنیاوی کام پہلی ترجیح ہوتی ہے جو ایک غلط طریقہ ہے، اس لئے چاہنے پر عمل نہیں ہوتا۔ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ انسان چاہے بھی، ایک پکّا ارادہ بھی ہو، اس کے کرنے کا مصمّم ارادہ بھی ہو اور وہ کام نہ ہو۔ پس یہ اپنی سستیاں ہوتی ہیں اور بے رغبتی ہوتی ہے جس کو بلا وجہ چاہنے کا نام دے دیا جاتا ہے۔… پانچ نمازیں ہر بالغ عاقل مسلمان پر فرض ہیں اور مَردوں پر یہ مسجدوں میں باجماعت فرض ہیں۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۲؍فروری ۲۰۱۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۴؍مارچ۲۰۱۶ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button