متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (معدہ کے متعلق نمبر۲) (قسط ۴۵)

(ڈاکٹرحافظ کرامت اللہ ظفر)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

الیومن(پھٹکڑی)

Alumen

(Common Potash Alum)

٭…الیومن انتڑیوں کی بیماریوں میں بھی بہت کارآمد ہے۔ شدید قبض اور ضدی جریان خون کے لیے مفید ہے۔(صفحہ۴۷)

الیومینا

Alumina

(Oxide of Aluminum – Argilla)

٭…الیومینا میں معدہ جواب دے جاتا ہے، بھوک بالکل ختم ہوجاتی ہے،گوشت سے نفرت ہوجاتی ہے ناقابل ہضم چیزیں مثلاً مٹی، کوئلہ وغیرہ کی خواہش کے ساتھ معدہ میں سوزش اور تشنج کسی چیز کا ذائقہ ٹھیک نہیں رہتا ہے کھٹے ڈکار آتے ہیں۔الیومینا ان سب علامات میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔آرٹریوسکلروسس سے ملتا جلتا اثر معدے پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ معدے کی رگیں اور خون کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے معدہ بہت تیزی سے بڑھاپے کے آثار ظاہر کرتا ہے۔ (صفحہ۵۱،۵۰)

٭…یہ معدہ کی عارضی بیماریوں مثلا ًتیزابیت وغیرہ اور مزمن بیماریوں میں بھی کام آتی ہے۔(صفحہ۵۱)

٭…مردوں اور عورتوں دونوں کی بیماریوں میں تیزابیت کے آثار بہت نمایاں ہوتے ہیں۔عورتوں کے لیکوریا میں اتنی تیزابیت ہوتی ہے کہ اس کے نتیجہ میں کئی دوسری بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔عورتوں کے تعلق میں اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ حمل کے دوران شدید قبض ہوجاتی ہے جبکہ عام حالات میں قبض نہیں ہوتی۔اگر قبض کا حمل کے ساتھ تعلق ہو تو الیومینا آپ کے ذہن میں ابھرنی چاہیے۔(صفحہ۵۱)

ایمبرا گریسا

Ambra grisea

(A(Ambergis-A Morbid Secretion of the Whale)e)

٭…سر اور معدے میں کمزوری کا احساس ہوتا ہے، پیشانی پر بوجھ، دماغ میں شدید درد کی لہریں اُٹھتی ہیں، غنودگی طاری ہوجاتی ہے حافظہ کمزور ہوتا ہے۔(صفحہ۵۵)

٭…معدے میں ہوا بہت پیدا ہوتی ہے اور ڈکار ایسے ہوتے ہیں جیسے کھٹاس بہت ہو لیکن اس کے ساتھ معدے میں جلن کے بجائے ٹھنڈک کا احساس پایا جاتا ہے۔ (صفحہ۵۵)

امونیم کارب

Ammonium carb

(Carbonate of Ammonia)

٭…ناک، منہ،گلے، معدے اور انتڑیوں وغیرہ سے خون رسنے لگتا ہے۔ اگر یہ سیاہ رنگ کا ہو اور کچھ پتلا ہو تو امونیم کارب اس کی بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۵۷)

٭…اگر انتڑیاں اور گردے جواب دے جائیں اور جہاں جہاں اندرونی جھلیاں ہیں وہاں سے سیاہ رنگ کا زہریلا خون جاری ہوجائے تو یہ مختلف چیز ہے۔یہاں امونیم کارب کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ (صفحہ۵۸)

انتھراسینم

Anthracinum

٭…السریٹو کلائٹس (Ulcerative Colitis) یعنی بڑی آنت کے نچلے حصے کے زخموں میں اسے مفید ہونا چاہیے۔اس بیماری میں انتڑی کی جھلی کے نرم اور ملائم حصے گل کر جھڑ جاتے ہیں اور اندر سے انتڑی ننگی ہوجاتی ہے جس سے خون نکلتا رہتاہے۔(صفحہ۶۱)

انتھراکوکلی

Anthrokokali

٭…خشک صفراء کی زیادتی کی وجہ سے قے آتی ہے۔ پیٹ میں ہوا بنتی ہے۔مریض شدید پیاس محسوس کرتا ہے، پیشاب بھی بہت آتا ہے۔(صفحہ۶۳)

اینٹی مونیم کروڈ

Antimonium crudum

(سرمہ)

٭…اینٹی مونیم کروڈ کی سب سے نمایاں علامت معدے کے نظام کا درہم برہم ہوجانا ہے۔زبان پر سفید میل کی موٹی سی تہ جم جاتی ہے۔ڈاکٹروں نے عموماًزبان کے سفید رنگ پر بہت زور دیا ہے۔حالانکہ بسااوقات چاکلیٹ کھانے یا چائے پینے سے زبان کا رنگ نسواری ہوجاتا ہے اس لیے انٹی مونیم کروڈ کی سفیدی نسواری رنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔(صفحہ۶۵)

٭…بیماریوں کے حملے سے قبل ناقابل برداشت بھوک کا دورہ پڑتا ہے۔پھر اچانک جب معدہ جواب دے جائے تو اس وقت زبان پر مذکورہ علامت پوری طرح ظاہر ہوتی ہے۔(صفحہ۶۵)

٭…زیادہ کھانے کی وجہ سے قے کا رجحان ہوتو اس کے استعمال سے قے رک جاتی ہے۔(صفحہ۶۵)

٭…خونی پیچش میں عام طور پر مریض کے فضلے کے اندر خون ملا ہوا ہوتا ہے لیکن انٹی مونیم کروڈ میں جو اجنبی بات ہے وہ یہ ہے کہ اس میں صحت مند انسان کے فضلے کی طرح فضلہ بندھا ہوا اور خون کی آمیزش سے پاک ہوتا ہے لیکن اس کے ارد گرد خون کی ایک تہ سی لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔(صفحہ۶۶)

٭…معدے کی خرابی کے ساتھ جلدی امراض ابھر آتے ہیں۔ اس کی تکلیفوں میں کھلی ہوا سے اور مرطوب گرم موسم سے کمی آجاتی ہے۔لیکن مریض گرمی برداشت نہیں کرسکتا خصوصاً سورج کی روشنی ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ اس کی علامات میں معدے کی خرابی، متلی، پھیپھڑوں پر اثر، ناخنوں اور ناک کے کناروں پر اثر، ناک کے کنارے اور ہونٹ کے کنارے جھل جانا اور خشک ایگزیما شامل ہیں۔(صفحہ۶۶)

ایپس میلیفیکا

Apis mellifica

(The Honey Bee)

٭…ایپس دل کے پردوں پر بھی ایسا ہی اثر کرتی ہے، پھیپھڑوں کے غلاف پر بھی اور جگر کے غلاف پر بھی گویا اس کا تعلق عضلات سے بڑھ کر ان غلافوں سے ہے جن غلافوں میں عضلات لپٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایپو سا ئینم (Apocynum )کا بھی یہی حال ہے کہ یہ زیادہ تر غلافوں کی دوا ہے۔یہ دونوں دوائیں پیٹ کے لعاب نکالنے والی جھلیوں پر اثر انداز ہوتی ہیں جیسا کہ انتڑیوں کی جھلیوں پر یا گردوں کی جھلیوں پر جوخون سے پیشاب کو نتھارتی ہیں۔(صفحہ۶۸۔۶۹)

٭…ایپس کے مریض کا پیٹ اکثر ہوا سے تن جاتا ہے جس کے نتیجے میں دائیں طرف پسلی کے نیچے تشنج ہونے لگتا ہے اور مریض ماؤف جگہ کو دبا کر رکھنے سے آرام پا تا ہے اور جب تناؤ اور بڑھ جائے تو بائیں طرف بھی دل کے نیچے تشنج ہونے لگتا ہے جیسے شکنجہ پڑ گیا ہو۔اگر مریض گرمی سے بے چینی محسوس کرے تو ایپس تیر بہدف ثابت ہوتی ہے اور ایک دو خوراکوں میں ہی آرام آجاتا ہے۔ ایپس عرصہ اثر کے لحاظ سے درمیانہ درجہ کی دوا ہے اور اس میں فائدہ کچھ دیر استعمال کے بعد شروع ہوتا ہے لیکن بہت لمبے انتظار کی ضرورت پیش نہیں آتی عموماً دس پندرہ دن یا ہفتے کے اندر ہی اثر شروع ہوجاتا ہے۔ہاں انتڑیوں میں شکنجہ پڑنے کی صورت میں فوری اثر دکھاتی ہے۔ گھنٹہ دو گھنٹہ میں نمایاں فرق پڑ جاتا ہے۔(صفحہ۶۹-۷۰)

ارجنٹم نائیٹریکم

Argentum nitricum

(Nitrate of silver)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم میں کسی امتحان یا کسی اہم ملاقات سے پہلے خوف سے اسہال شروع ہوجاتے ہیں۔بعض لوگ ایسی کیفیت میں مضطرب ہوجاتے ہیں اور انہیں سخت غصہ آتا ہے۔(صفحہ۷۸)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم میں غیر معمولی ذہنی تھکان اور معدہ کی تیزابیت کی وجہ سے یادداشت متاثر ہوتی ہے۔(صفحہ۷۸)

٭…زخموں سے خون بہنے اور قے کے ساتھ خون آنے کا رجحان ہوتا ہے۔ معدے کے ایسے السر جو پرانے ہوچکے ہوں اور جن میں کوئی دوا کام نہ کرے ان میں ارجنٹم نائیٹریکم بھی استعمال کروا کے دیکھنی چاہیے۔ (صفحہ۷۹)

٭…میں نے ایک سائنسی معلومات کے رسالہ میں پڑھا ہے کہ کچے کیلے کے پاؤڈر پر جو تحقیق کی گئی ہے اس سے قطعی طور پر ثابت ہوا ہے کہ یہ معدے کے السر کا بہترین علاج ہے۔ خود میں نے کئی مریضوں کو یہ استعمال کروایا ہے اور ہمیشہ فائدہ ہوا ہے۔ (صفحہ۸۰)

٭…اگر میٹھے کی خواہش کے ساتھ پیٹ میں ہوا اور تناؤ بھی ہوتو یہ علامت اگرچہ لوگوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے لیکن ارجنٹم نائیٹریکم کے مریض میں بہت نمایاں ہوتی ہے۔(صفحہ۸۰)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم میں دودھ پلانے والی ماؤں کی علامات ان کے بچوں میں ظاہر ہوجاتی ہیں۔ اگر ماں بہت زیادہ میٹھا کھائے تو بچے کو اسہال لگ جاتے ہیں۔ ارجنٹم نائیٹریکم میں قے اور اسہال بیک وقت شروع ہوجاتے ہیں۔سبزی مائل دست آتے ہیں،بچہ جو کچھ پیتا ہے فورا ًنکل جاتا ہے۔ایسے بچے عموماً سوکھے پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ شیرخوار بچوں میں ماں کے دودھ کی وجہ سے سوکھا پن پیدا ہو۔ بچے بذاتِ خود بھی ارجنٹم نائیٹریکم کے مریض ہوسکتے ہیں۔ ان کے سوکھے پن میں یہ علامت ملتی ہے کہ سبز رنگ کے اسہال ہوتے ہیں۔ قے اور اسہال اکٹھے یا باری باری ہوتے رہتے ہیں۔اسہال کے ساتھ آؤں بھی آتی ہے۔(صفحہ۸۱)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم میں جسم کے اندرونی اعضاء میں درد ہوتا ہے۔ مثلاً جگر یا تلی میں دکھن ہوتی ہے، معدے میں درد ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ دکھن کا یہ احساس سارے پیٹ میں پھیلا ہوا محسوس ہو۔ (صفحہ۸۱)

آرنیکا

Arnica mountina

٭…آرنیکا میں جس طرح جلد پر کمزوری اور بے چینی پیدا کرنے والی دکھن ہوتی ہے اسی طرح اندرونی جھلیوں اور انتڑیوں کا حال ہوتا ہے۔خصوصاً ملیریا اورٹائیفائیڈ کے بخاروں میں اندرونی نزلاتی جھلیوں میں بہت درد ہوتا ہے۔ آرنیکا میں سیلان خون کا بھی رجحان پایا جاتا ہے اس لیے خون کی باریک رگوں کے پھٹ جانے میں یہ بہت مفید دوا ہے۔اگر قے،دست اور بلغم میں خون آنے لگے تو اگر کسی دوسری معین بالمثل دوا کا علم نہ ہوتو آرنیکا کو موقع دینا چاہیے۔ بعض دفعہ بیماری بہت بڑھ جائے تو سب اندرونی جھلیاں جواب دے جاتی ہیں اور سخت بدبودار خون کے دست آتے ہیں۔ اس صورت میں اکیلے آرنیکا کے بس کی بات نہیں۔ معین بالمثل دوا کی تلاش ضروری ہے۔(صفحہ۹۰)

٭…سردی لگتی ہے اور متلی اور قے کا رجحان ہوتا ہے۔ اجابت کا رنگ سیاہی مائل، حاجت بار بار ہوتی ہے۔ اسہال کے ساتھ انتڑیوں میں شدید درد ہوتا ہے اور ہر اسہال کے بعد مریض بہت کمزوری محسوس کرتا ہے اور لیٹ جانے کو جی چاہتاہے۔(صفحہ۹۱)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button