ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر۱۵۳)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا:’’جب تک انسا ن انبیاء علیہم السلام اور صلحاء کے رنگ میں رنگین نہیں ہوجاتا اُن کے ساتھ محبت اور ارادت کا دعویٰ محض ایک خیالی امر ہے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔؂

از عمل ثابت کن آں نورے کہ در ایمان تُست

دل چو دادی یوسفے را راہ کنعاں را گزیں

انبیاء علیہم السلام کے آنے کی اصل غرض یہ ہوتی ہےکہ لوگ ان کے نمونہ کو اختیار کریں اور اسی رنگ میں رنگین ہوکر ان کے ساتھ سچی محبت کا اقتضا یہی ہوتا ہے کہ ان کے نقش قدم پر چلیں اور اگر یہ بات نہیں تو سارے دعوے ہیچ ہیں…‘‘(ملفوظات جلدششم صفحہ ۲۸۶-۲۸۷ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر حضرت مسیح موعودؑ کا ہے جو کہ روحانی خزائن کی جلد سوم کتاب فتح اسلام صفحہ نمبر ۴۵ پر ہے۔شعر مع اعراب واردو ترجمہ کچھ یوں ہے۔

اَزْعَمَلْ ثَابِتْ کُنْ آںْ نُوْرِےْ کِہْ دَرْ اِیْمَانِ تُوسْت

دِلْ چُوْ دَادِیْ یُوْسُفِےْ رَا رَاہِ کَنْعَاںْ رَا گُزِیْں

ترجمہ:اس نور کو جو تیرے ایمان میں ہے اپنے عمل سے ثابت کر جب تو نے یوسف کو دل دیا تو کنعان کارستہ بھی اختیار کر۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button