یورپ (رپورٹس)

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کے لیے برطانوی پارلیمنٹ میں تقریب بعنوان ’Voices-for-Peace‘ کا انعقاد

(احسن مقصود، نیوز ایڈیٹر روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کے زیر اہتمام مورخہ ۱۵؍نومبر۲۰۲۳ء کو برطانوی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں (House of Common) میں ایک تقریب ‘Voices-for-Peace’ کے عنوان سے منعقد ہوئی جس میں فلسطین میں ہونے والی جنگ اور تباہی جہاں معصوم لوگوں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کی جانیں جا جارہی ہیں اس کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ تقریب میں شامل مہمانان میں سرفہرست برطانوی سیاسی پارٹی Liberal Democrats کے سربراہ Sir Ed Davey اور برطانیہ میں موجود فلسطین کے سفیر ڈاکٹر Husam Zomlot تھے۔

اس تقریب کا آغاز زیر صدارت مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ شام ساڑھے پانچ بجے تلاوت قرآن کریم مع انگریزی ترجمہ سے ہوا جو مکرم طلعت صیام صاحب مربی سلسلہ نے کی۔ سب سے پہلے مہمان مقرر ممبر آف پارلیمنٹ Jim Shannon تھے۔ آپ نے کہا کہ جماعت احمدیہ کا ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ انہیں بہت عزیز ہے۔ آپ نے پاکستان میں ہونے والی احمدیوں کی مخالفت پر مذمت کا اظہار کیا اور کہا کہ ہر انسان کا یہ بنیادی حق ہے کہ اسے مذہبی آزادی حاصل ہو۔ آپ نے اس پروگرام کے انعقاد پر جماعت احمدیہ اور خدام الاحمدیہ کا شکریہ ادا کیا ۔

Jim Shannon تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

اس کے بعد Sir Ed Davey کو منبر پر تشریف لاکر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی دعوت دی گئی۔ آپ نے کہا کہ وہ جماعت کے ماٹو کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آج کے دور میں اس کی بہت اہمیت اور ضرورت ہے۔ آپ نے امن کے قیام کے سلسلہ میں مجلس خدام الاحمدیہ کی کاوشوں کو بہت سراہا اور مثالی قرا ر دیا۔

Sir Ed Davey تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

فلسطین میں ہونے والے مظالم کے حوالہ سے آپ نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر جنگ بندی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید مظلوم لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں۔ آپ نے بتایا کہ آپ کو کئی مرتبہ جماعت احمدیہ کے راہنما حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات سننے کا موقع ملا ہے جو کئی سالوں سے قیامِ امن کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں اور جنگ کے خدشات سے ہمیں خبر دار کرتے آئے ہیں۔ آخر پر آپ نے جماعت احمدیہ سے مستقبل میں بھی امن کے قیام کے لیے اپنی جد و جہد کو جاری رکھنے کی درخواست کی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ جماعت احمدیہ کو ایسی درخواست کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

Sir Ed Davey تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

اس کے بعد حضور انور کے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۰؍اکتوبر ۲۰۲۳ء میں سے ایک ویڈیو کلپ دکھایا گیا جس میں حضور انور نے موجودہ جنگی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے دعا کی تحریک فرمائی ہے۔

ڈاکٹر Husam Zomlot تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

بعد ازاں تقریب کے مہمان خصوصی فلسطینی سفیر ڈاکٹر Husam Zomlot نے بہت جذباتی انداز میں مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھائی اور قیام امن کے لیے بھر پور کوشش کرنے کی تلقین کی۔ آپ نے سب سے پہلے اس ہنگامی صورت حال میں یہ پروگرام منعقد کرنے پر جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد آپ نے غزہ میں ہونے والی تباہی کی تکلیف دہ صورت حال بیان کی کہ کس طرح وہاں پر ہزاروں معصوموں ، بچوں اور عورتوں کی جانیں قربان ہورہی ہیں، ہسپتالوں پر حملے ہورہے ہیں، مساجد، گرجا گھر اور دیگرعبادت گاہیں بھی اس تباہی سے محفوظ نہیں ہیں۔ اسی طرح اقوام متحدہ کے کئی امدادی کارکنوں اور صحافیوں کی جانیں بھی جاچکی ہیں اور دو ملین سے زائد فلسطینیوں کو پانی، کھانے، بجلی اور طبی امداد جیسی بنیادی ضرورتوں سے محروم رکھا جارہا ہے۔ آپ نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں جو کوئی بھی جنگ بندی کے لیے آواز نہیں اٹھاتا وہ انسانیت کے خلاف ہے۔

ڈاکٹر Husam Zomlot تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

آپ نے بتایا کہ غزہ کا چوتھائی حصہ مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے، وہاں کا میڈیکل سیٹ اپ یعنی ہسپتال وغیرہ بھی تباہ ہوچکے ہیں۔ اس وقت وہاں امداد کی سخت ضرورت ہے۔ موصوف نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کو فلسطین میں پہنچنے والی امداد کے حوالہ سے ویٹو پاور نہیں ہونی چاہیے۔ اسی طرح آپ نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے لیے اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ فلسطین میں ایسا ظلم دوبارہ کبھی نہ ہو اور انہیں ان کے حق مستقل طور پر حاصل ہوں۔

اس کے بعد مکرم خلیل یوسف صاحب نے جو شعبہ انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والے وکیل ہیں انسانی حقوق اور جنگ کے اصولوں کے حوالے سے اسلامی تعلیم بیان کی۔ بعد ازاں مکرم ابراہیم اخلف صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ یوکے نے مسئلہ فلسطین پر خلفائے احمدیت کے ارشادات کا خلاصۃً ذکر کیا۔ اس کے بعد مکرم امجد محمود خان صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ جماعت احمدیہ امریکہ نے تقریر کی جو اس پروگرام میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر امریکہ سے تشریف لائے تھے۔ آپ نے حضرت چودھری سر محمد ظفر اللہ خان صاحبؓ کی اقوام متحدہ کے سامنے ۱۹۴۷ء میں کی جانے والی تقریر کے بعض نکات کا ذکر کیا جس میں حضرت چودھری صاحبؓ نے کھلے طور پر مظلوم فلسطینیوں کے لیے آواز اٹھائی۔

بعد ازاں ICC یعنی انٹرنیشنل کریمینل کورٹ Chief Prosecutor کا ایک ویڈیو پیغام دکھایا گیا جس میں مکرم کریم خان صاحب نے موجودہ جنگی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ICC غزہ کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہی ہے اور ہر ممکن کوشش کر رہی ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی پامالی نہ کی جائے۔ آپ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کو بے قصور معصوم فلسطینیوں کی جانیں لینے سے روکنا ہوگا نیز حماس کو بھی تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنا ہوگا۔

مکرم کریم خان صاحب کے ویڈیو پیغام کا ایک منظر

اس کے بعد مکرم عبد القدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے اپنی تقریر میں موجودہ جنگی صورت حال کے متعلق حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تازہ ارشادات حاضرین کے سامنے پیش کیے اور بتایا کہ کس طرح حضورِانور نے فلسطین میں ہونے والے ظلم و ستم کی کھلے طور پر مذمت کی اور عالمی طاقتوں کو خبردار کیا کہ اگر یہ ظلم فوری طور پر نہ روکا گیا تو عین ممکن ہے کہ یہ جنگ عالمی صورت اختیار کرجائے۔ صدر صاحب نے بتایا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ گذشتہ بیس سال سے قیام امن کے حوالہ سے مختلف مقامات پر متعدد خطابات کرچکے ہیں اور ملکی راہنماؤں کو مسلسل انصاف اور امن قائم کرنے کی تلقین فرمارہے ہیں۔ نیز حضور انور نے ۲۵ سے زائد ممالک کے راہنماؤں کو اس حوالہ سے خطوط بھی لکھے ہیں۔ صدر صاحب نے بتایا کہ حضور انور نے ۲۰۰۳ء میں سالانہ پیس کانفرنس کا آغاز فرمایا تھا جو اب تک ہر سال منعقد ہورہی ہے۔ اسی طرح دنیا بھر میں قیام امن کے حوالہ سے نمایاں کام کرنے والے لوگوں کے لیے پیس پرائز کا سلسلہ بھی حضور انور کی ہدایت کے مطابق جاری ہے۔

صدر صاحب خدام الاحمدیہ یوکے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

اس خصوصی تقریب کی آخری تقریر مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر صاحب جماعت یوکے کی تھی ۔ آپ نے کہا کہ اس دردناک صورت حال سے ہم سب بہت تکلیف میں ہیں۔ معصوم بچوں اور بڑوں کی بھی ان گنت جانیں لی جارہی ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے سیاسی راہنما جنگ بندی کرکے اس مشکل کو ختم نہیں کرنا چاہتے۔ امیر صاحب نے سب کو یاد دہانی کروائی کہ حضور انور نے ہمیں اس صورت حال میں خاص طور پر دعاؤں کی طرف توجہ دلائی ہے۔ پس ہم سب کو خاص طور پر فلسطینی بچوں اور دیگر معصوموں کو یاد کرکے ان کے لیے خصوصی دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس ظلم کو روکے اور یہ مشکل ختم ہوجائے۔

مکرم امیر صاحب یوکے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے

اس کے بعد امیر صاحب نے دعا کروائی اور یوں یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

اس پروگرام میں ۵۰ مہامان سمیت کل ۱۲۸؍احباب نے شرکت کی۔ الحمد للہ

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جماعتِ احمدیہ کی کاوشیں رنگ لائیں اور یہ جنگ جلد اختتام کو پہنچے تاکہ مزید معصوم جانوں کا ضیاع نہ ہو۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button