تعارف کتاب

آئینہ حق نما (مصنفہ حضرت میر ناصر نواب صاحب دہلوی رضی اللہ عنہ )

(اواب سعد حیات)

کتب مینار: تعارف کتب صحابہ کرامؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط ۴۲)

زیر نظر کتاب ایک منظوم پیغام ہے جو سلسلہ کی تاریخ کے ایک نہایت اہم باب
یعنی پیش گوئی بابت آریہ سماجی لیڈر پنڈت لیکھرام کو سموئے ہوئے ہے

حضرت میر ناصر نواب صاحبؓ ۱۸۴۵ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم خواجہ ناصر امیر صاحب مشہور و معزز صوفی اور شاعر حضرت خواجہ میر دردؒ کے گدی نشین تھے۔ میر ناصر نواب صاحب کی خاص وجہ شر ف یہ تھی کہ آپ ام المومنین حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ، حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کے والد محترم تھے۔

حضرت میر ناصر نواب صاحبؓ نے ۱۸۸۹ء میں جب پہلی بار بیعت ہوئی تو آپ نے نہ صرف بیعت نہیں کی بلکہ قادیان آنا ہی ترک کر دیا۔ ۱۸۹۲ء کے جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے حضرت مسیح موعودؑ کے متعدد دعوتی خطوط موصول ہونے پر آپ قادیان تشریف لے گئے اور پھر وہیں پر بیعت کی سعادت بھی پالی۔ اس کے بعد جلد ہی اپنی ملازمت سے پنشن لے کر قادیان آبسےاور اپنے شب و روز سلسلہ عالیہ احمدیہ کی خدمت کے لیے وقف کردیے۔اور۱۹؍دسمبر ۱۹۲۴ء کو ۷۹ سال کی عمر میں وفات پائی۔

حضرت میر صاحب کی یہ زیر نظر کتاب یکم اپریل ۱۸۹۹ء کی ہے جس کا پہلا ایڈیشن ۷۰۰ کی تعداد میں شائع کیا گیا، اور اس اہم کتاب کی طباعت کا انتظام و اہتمام حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب ؓ نے مطبع انوار احمدیہ قادیان سے کیا تھا۔ کتاب کے سرورق کے بعد پہلے اندرونی صفحہ پر الحکم کے متعلق ایک صفحہ کا اشتہارہے۔

زیر نظر کتاب ایک منظوم پیغام ہے جو سلسلہ کی تاریخ کے ایک نہایت اہم باب یعنی پیش گوئی بابت آریہ سماجی لیڈر پنڈت لیکھرام کو سموئے ہوئے ہے۔یہ کتاب کل ۴۰ صفحات پر مشتمل ہےاوراس کے ابتدائی پانچ صفحات پر خدا کی حمد کا مضمون ہے۔جس میں لکھا:

خدا کی حمد ہے انساں پہ لازم

ہے اس کا شکر انس و جان پہ لازم
ادائے حمد ہو کیونکر زباں سے
زباں ایسی کوئی لائے کہاں سے
خدا کے فضل سے ہوتے ہیں سب کام
کہ بے گنتی ہیں اس کے ہم پہ انعام
زمین و آسمان اس نے بنائے
ملائک اور بشر ان میں بسائے
اسی نے مہر و مہ کو روشنی دی
بنائی اس نے گردش روز و شب کی

اس کتاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعویٰ کی صداقت اور آپ کی پیش گوئی بابت لیکھرام کے تعارف، تفصیلات اور مختلف پہلوؤں پر منظوم کلام پیش کرنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور اسی کے تسلسل میں آگے چل کر صفحہ ۲۱ پر لیکھرام کے متعلق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پیش گوئی اول، دوم اور سوم کا بیان ہے۔ جس میں لکھا:

اول پیش گوئی

کہ بستم فروری سے چھ برس تک
تبہ ہوویگا لیکھو رام بے شک
وہ چھ برسوں میں ہوجائیگا برباد
وہ دنیا سے گزر جائےگا ناشاد
بلا کوئی پڑے گی سخت اُس پر
نہ ہوگا جس سے وہ ہرگز بھی جانبر
جسد بچھڑے کا ہے گویا وہ خالی
یونہی آواز ہے مہمل نکالی
عذاب و دکھ اسے پہونچیگا لاریب
خبر دیتا ہے مجھ کو عالم الغیب

پیش گوئی دوم

سناتا ہوں تمہیں اک ماجرا اور
عزیزو جان و دل سے تم کرو غور
قصیدہ میں یہ فرماتے ہیں حضرت
بشارت حق میں یہ پاتے ہیں حضرت
خدائے پاک فرماتا ہے ارشاد
کہ انعام خداوندی کرو یاد

پیش گوئی بابت آریہ سماجی لیڈرکے مختلف پہلو منظوم طرز پر لکھتے ہوئے صفحہ ۲۲ پر پیش گوئی چہارم کے عنوان کے تحت بتایا:

یہ چوتھی پیش گوئی ہے پیارو
کرو غفلت نہ تم اے ہوشیارو
بہت ہے نظم اک مہدی کی مشہور
ٹپکتا جس کے ہر ہر شعر سے نور
نہیں وہ نظم، رحمت ہے خدا کی
صفت ہے اس میں احمد مجتبیٰ کی
ہے اس میں قتل کا پورا اشارہ
اشارے سے ہے وہاں پنڈت کو مارا
کھچا نقشہ ہے وہاں دست قضا کا
بتاتا ہے ارادہ وہ خدا کا
کہ مارا جائے گا دشمن نبی کا
ملے گا اس کو بدلا دشمنی کا
یہاں کرتا ہوں میں اس نظم کو نقل
کہ اس کو دیکھ کر آوے تمہیں عقل
میں لکھ دیتا ہوں اس جا نظم پوری
کہ اس بن بات رہتی ہے ادھوری

حضرت میر ناصر نواب صاحب نے اپنی اس کتاب میں اردو ادب کی لطیف صنف یعنی بامقصد شاعری کو شوق اور توجہ سے پڑھنے، سننے والوں کے لیے منظوم طرز پر پیش گوئی بابت لیکھرام کو جزئیات سمیت اول تا آخر نہایت خوبصورتی اور سلیقے سے پیش کیا ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button