کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

مومن اپنی امانتوں اور عہدوں میں دُور دُور کا خیال رکھ لیتے ہیں

وہ [مومن] اپنے معاملات میں خواہ خدا کے ساتھ ہیں خواہ مخلوق کے ساتھ بے قید اور خلیع الرسن نہیں ہوتے بلکہ اس خوف سے کہ خدا تعالیٰ کے نزدیک کسی اعتراض کے نیچے نہ آجاویں اپنی امانتوں اور عہدوں میں دُور دُور کا خیال رکھ لیتے ہیں اور ہمیشہ اپنی امانتوں اور عہدوں کی پڑتال کرتے رہتے ہیں اور تقویٰ کی دُوربین سے اس کی اندرونی کیفیت کو دیکھتے رہتے ہیں تا ایسا نہ ہو کہ درپردہ اُن کی امانتوں اور عہدوں میں کچھ فتور ہو اور جو امانتیں خدا تعالیٰ کی اُن کے پاس ہیں جیسے تمام قویٰ اور تمام اعضاء اور جان اور مال اور عزت وغیرہ ان کو حتی الوسع اپنی بپابندی تقویٰ بہت احتیاط سے اپنے اپنے محل پر استعمال کرتے رہتے ہیں اور جو عہد ایمان لانے کے وقت خدا تعالیٰ سے کیا ہے کمال صدق سے حتی المقدور اس کے پورا کرنے کے لئے کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ ایسا ہی جو امانتیں مخلوق کی اُن کے پاس ہوں یا ایسی چیزیں جو امانتوں کے حکم میں ہوں اُن سب میں تابمقدور تقویٰ کی پابندی سے کاربند ہوتے ہیں۔ اگر کوئی تنازع واقع ہو تو تقویٰ کو مدّنظر رکھ کر اس کا فیصلہ کرتے ہیں گو اس فیصلہ میں نقصان اٹھالیں۔… ظاہر ہے کہ خدا تعالیٰ کی امانتوں اور ایمانی عہدوں٭کی حتی الوسع رعایت کرنا اور سر سے پیر تک جتنے قویٰ اور اعضاء ہیں جن میں ظاہری طور پر آنکھیں اور کان اور ہاتھ اور پیر اور دوسرے اعضاء ہیں اور باطنی طور پر دل اور دوسری قوتیں اور اخلاق ہیں۔ ان کو جہاں تک طاقت ہو ٹھیک ٹھیک محلِ ضرورت پر استعمال کرنا اور ناجائز مواضع سے روکنا اور ان کے پوشیدہ حملوں سے متنبہ رہنا اور اسی کے مقابل پر حقوق عباد کا بھی لحاظ رکھنا یہ وہ طریق ہے جو انسان کی تمام روحانی خوبصورتی اس سے وابستہ ہے اور خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں تقویٰ کو لباس کے نام سے موسوم کیا ہے۔ چنانچہ لِبَاسُ التَّقوٰی قرآن شریف کا لفظ ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روحانی خوبصورتی اور روحانی زینت تقوٰی سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ اور تقویٰ یہ ہے کہ انسان خدا کی تمام امانتوں اور ایمانی عہد اور ایسا ہی مخلوق کی تمام امانتوں اور عہد کی حتی الوسع رعایت رکھے یعنی ان کے دقیق در دقیق پہلوؤں پر تابمقدور کاربند ہو جائے۔

٭(حاشیہ) ایمانی عہدوں سے مراد وہ عہد ہیں جو انسان بیعت اور ایمان لانے کے وقت ان کا اقرار کرتا ہے جیسے یہ کہ وہ خون نہیں کرے گا۔ چوری نہیں کرے گا۔ جھوٹی گواہی نہیں دے گا۔ خدا سے کسی کو شریک نہیں ٹھہرائے گا اور اسلام اور پیروی نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر مرے گا۔ منہ

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱صفحہ ۲۰۸-۲۱۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button