حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اخلاق کے اعلیٰ معیار قائم کرنے کی تلقین

دو بنیادی باتیں ہیں اگر تم میں پیدا ہوگئیں تو پھر آگے ترقی کرنے کے لئے اَور منازل بھی طے کرنی ہوں گی۔ دین کی صحیح تعلیم پر عمل کرنے کے لئے تم نے اخلاق کے اَور بھی اعلیٰ معیار دکھانے ہیں۔ اگر یہ معیار قائم ہو گئے تو پھر تم حقیقی معنوں میں مسلمان کہلانے کے مستحق ہو اور اگر یہ معیار قائم کر لئے اور اپنے اندر اعلیٰ اخلاق پیدا کر لئے تو پھر ٹھیک ہے تم نے مقصد پا لیا اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بن گئے اور انشاء اللہ بنتے رہو گے۔ اور اگر یہ اعلیٰ معیار قائم نہ کئے اور تکبر دکھاتے رہے اور ہر وقت اسی فکر میں رہے کہ اپنے آپ کو مَیں کسی طریقے سے نمایاں کروں تو یاد رکھو کہ یہ باتیں اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہیں۔ پھر تو حقوق العباد ادا کر نے والے نہیں ہوگے بلکہ اپنی عبادتوں کو ضائع کرنے والے ہوگے۔ اگر حسن خلق کے اعلیٰ معیار قائم نہ کئے تو اس کے ساتھ ساتھ اپنی عبادتوں کو بھی ضائع کر رہے ہوگے۔ اور وہ معیار کیا ہیں جو اللہ تعالیٰ ہم سے چاہتا ہے کہ ہم قائم کریں۔ فرمایا وہ معیار یہ ہے کہ تم قریبی رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو۔ وہ قریبی رشتہ دار جو تمہارے ماں باپ کی طرف سے تمہارے قریبی رشتہ دار ہیں، تمہارے رحمی رشتہ دار ہیں۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍جنوری ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۴؍مارچ ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button