حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭… غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں امریکہ کی نائب صدر کاملہ ہیرس نے امریکی فوجی دستوں کی غزہ یا اسرائیل روانگی کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں بڑھتے تشدد کے اس ماحول میں امریکہ کا غزہ یا اسرائیل میں اپنی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں۔موصوفہ کا کہنا ہے کہ قطعی طور پر ہمارے ایسے کوئی ارادے نہیں ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی زیرِ غور ہے کہ کسی خاص مدت کے لیے اسرائیل یا غزہ میں امریکی فوجی دستوں کو اتارا جائے۔ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، فلسطینی تحفظ، سلامتی اور خودارادیت کے مساوی اقدامات کے مستحق ہیں۔ جنگی اصولوں پر عمل کیا جانا چاہیے، انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل ہونی چاہیے۔

٭…عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ۳۳؍ امدادی ٹرک رفح کراسنگ سے غزہ میں داخل ہو گئے۔ اقوامِ متحدہ کے ان امدادی ٹرکوں سے پانی، خوراک اور طبی سامان غزہ پہنچایا گیا ہے۔ اس حوالے سے اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ۲۱؍اکتوبر کے بعد غزہ میں امدادی ٹرکوں کی یہ سب سے بڑی ڈیلیوری ہے۔ ۷؍ اکتوبر کے بعد سے آج تک غزہ میں ۱۱۷؍ امدادی ٹرک پہنچائے جا چکے ہیں۔ ۷؍اکتوبر سے پہلے یومیہ پانچ صد ٹرک رفح کراسنگ سے سامان غزہ پہنچاتے تھے۔ہسپتالوں کی اپیل کے باوجود ۷؍ اکتوبر کے بعد سے غزہ میں ایندھن کی سپلائی نہیں کی گئی ہے۔اسرائیل نے غزہ کی بجلی کئی ہفتوں سے منقطع کر رکھی ہے۔

٭…بین الاقوامی فوجداری عدالت(آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے اتوار کے روز رفح بارڈر کراسنگ کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ جنیوا کنونشن اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار کے تحت جرم کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ میں اسرائیل سے واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کھانے پینے کی بنیادی اشیا، نیز ہر طرح کی ادویات کی بلا تاخیر شہری آبادی تک رسائی کو یقینی بنائے۔میں نے انسانی امداد سے بھرے ٹرکوں کو مصر میں، رفح میں، پھنسے ہوئے دیکھا ہے۔ اس سامان کی وہاں کسی کو ضرورت نہیں۔ ان اشیاکو بلا تاخیر غزہ کے شہریوں تک پہنچنا چاہیے۔ چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ ان کا دفتر فلسطین کی سرزمین یا اسرائیل کی سرزمین پر ہونے والے کسی بھی جرم یا جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے، خواہ یہ جرم اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین پر کیا ہے یا فلسطین کی سرزمین سے اسرائیل پر کیا گیا ہو۔

٭…اسرائیل نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک کے سٹار لنک کو غزہ میں کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اس کی جانب سے سپیس ایکس کے سیٹلائٹ پر مبنی کمیونیکیشن سسٹم سٹار لنک کی سپورٹ غزہ کو فراہم کرنے سے روکا جائے گا۔ ایلون مسک نے ایک روز قبل سٹار لنک کے ذریعے غزہ میں انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ سٹار لنک غزہ میں مواصلات کی بحالی میں مدد کرسکتا ہے۔

اسرائیل کے وزیر مواصلات کا کہنا ہے کہ غزہ میں سٹار لنک سیٹلائٹ کمیونیکیشن سسٹم روکنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں گے۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوج کی بمباری سے غزہ کا مواصلاتی نظام متاثر ہوا ہے جس کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل فونز کی سروسز بند ہوگئی تھیں۔

٭…بنگلہ دیش میں اپوزیشن کے وزیرِ اعظم کے خلاف احتجاج کے باعث ڈھاکہ میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں اور سیکیورٹی فورسز نے سڑکوں پر گشت بڑھا دیا ہے۔بی این پی اور جماعت اسلامی نے پیر کو ملک گیر ہڑتال کی کال دی تھی ۔ گذشتہ روز کے مظاہروں کے بعد بی این پی کے سیکرٹری جنرل مرزا فخر الاسلام عالمگیر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

٭…بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ کے ایک کنونشن سینٹر میں اقلیتی مسیحی برادری (یہوواہ کے گواہ) کی ایک تین روزہ مذہبی تقریب چل رہی تھی، جس کے اختتام پر دعائیہ تقریب کے دوران بم دھماکے ہوئے۔ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت سینٹر میں دو ہزار سے بھی زیادہ لوگ موجود تھے۔ ریاست کیرالہ میں حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز سلسلہ وار ہونے والے بم دھماکوں میں پچاس سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔

٭…آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا میں ۱۴؍فروری۲۰۲۴ء کو عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔ اس سے قبل پولیس کے انسداد دہشت گردی کے ایلیٹ سکواڈ کی طرف سے عسکریت پسند گروپوں کے خلاف ملک گیر سطح پر تازہ ترین کریک ڈاؤن غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کارروائی کے بارے میں وسطی سولاویسی صوبے میں قومی پولیس کے ایک ترجمان احمد رمضان نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں دارالحکومت جکارتہ اور مغربی جاوا میں عمل میں آئیں۔ اُدھر پولیس کے اس ایلیٹ سکواڈ کے ایک ترجمان آسون سیریگر نے کہا ہے کہ ابھی گرفتار کیے گئے تمام افراد سے تفتیش اور پوچھ گچھ جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر آبائی باشندے ہیں اور ان کا تعلق مقامی عسکریت پسند گروہوں سے ہی ہے۔

٭…پاکستان کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی درخواستِ ضمانت اور اخراجِ مقدمہ کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ عدالت نے عمران خان کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد گذشتہ پیر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عمران خان اس وقت سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد اب وہ مزید جیل میں ہی رہیں گے۔ سابق وزیرِ اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ ۲۰۲۲ء کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button