متفرق مضامین

اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے واقعات بذریعہ تحریک جدید

(جاوید اقبال ناصر۔مربی سلسلہ جرمنی)

اللہ تعالیٰ نےقرآن کریم میں اِنفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ عمل تمہارے اپنے فائدہ کے لیے ہے۔جیسا کہ فرمایا:’’مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَلِاَنۡفُسِکُمۡ ‘‘(سورۃ البقرہ ۲۷۳) یعنی جو بھی تم مال میں سے خرچ کرو تو وہ تمہارے اپنے ہی فائدہ میں ہے۔پھر فرمایا کہ تم جو بھی خرچ کرتے ہوتم کو بڑھاکرواپس کردیاجائے گا۔اوراس معاملہ میں تم پر زیادتی نہیں کی جائے گی۔جیسا کہ فرمایا:’’ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یُّوَفَّ اِلَیۡکُمۡ وَاَنۡتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ۔‘‘ (سورۃ البقرہ ۲۷۳) اور’’وَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَلَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ۔‘‘ (سورۃ البقرہ ۲۷۵) کہہ کر اللہ تعالیٰ نے اِنفاق فی سبیل اللہ کرنے والوں کوہرقسم کے خوف اور غم سے آزاد کر دیا۔ہم پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہےکہ ہمیں سارا سال ایسے مواقع ملتے رہتے ہیں کہ ہم مختلف مدّات اور تحریکات میں اللہ تعالیٰ کے دیےہوئے مال میں سے انفاق فی سبیل اللہ کرنے کی توفیق پاکر،اپنے رزق و مال کو بڑھانے کاموجب بنتے ہیں۔ان تحریکات میں ایک تحریک جوکہ الٰہی تحریک ہے۔تحریک جدید کے نام سے جانی جاتی ہے۔ دُنیا کےطول و عرض میں پھیلے ہوئے جماعت کےمخلصین کے بڑھ چڑھ کر حصّہ لینے کے نتیجہ میں،اللہ تعالیٰ کے بے شمار افضال اور برکات کا نزول اُن پر ہوتا ہے۔اُن میں سےبعض واقعات کاذکر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے خطبات وخطا بات میں بیان فرماتے ہیں۔اُن واقعات میں سے چند ایک کو یہاں پر پیش کیا جارہاہے۔

تحریک جدید میں زیور کی ادائیگی سے پریشانی سے نجات کی ایک سبق آمو ز داستان

’’جرمنی کے سیکرٹری تحریک جدید کہتے ہیں کہ کِیل جماعت کی ایک خاتون نے بتایا کہ میری والدہ پاکستان میں کلسیاں بھٹیاں میں، سکول کی ٹیچر تھیں اور بہت مالی قربانی کیا کرتی تھیں۔ اکثر جب عید آتی تو بچوں کو نئے کپڑے مل رہے ہوتے تھے۔لیکن میری والدہ کی کوشش ہوتی کہ رمضان میں تحریک جدید کی سو فیصد ادائیگی کر کے دعائیہ فہرست میں شامل ہو جائیں۔ اکثر وہ قرض لے کر ادائیگی کرتیں اور پھر بعد میں قرض اتارنے میں لگی رہتیں۔ جب مسجد بشارت سپین کی تحریک ہوئی تو انہوں نے اپنی بالیاں جو ان کا اکلوتا زیور تھا پیش کر دیا۔جس کی وجہ سے سسرال سے بھی کافی باتیں سننی پڑیں۔ یہ خاتون کہتی ہیں کہ اس وقت میرا بچپن تھا اور میں سمجھتی تھی کہ اس طرح اپنے آپ کو تنگی میں ڈال کر قربانی کرنا ٹھیک نہیں ہے۔اور یہی نظریہ میرے دماغ میں بیٹھ چکا تھا۔ گزشتہ سال تحریک جدید کے حوالے سے جب تحریک ہوئی تو میں نے سوچا کہ میں اپنی ماں کی طرح نہیں بنوں گی جو اس طرح تحریک پر سب کچھ پیش کر دیتی ہیں۔ اس لئے میں نے بظاہر عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیس یا پینتیس یورو کا وعدہ کیا۔ کہتی ہیں خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ اس کے کچھ عرصے بعد ہی میری گردن میں دو گلٹیاں نکل آئیں۔ جس سے مجھے بہت خوف لاحق ہو گیا۔ ڈاکٹر نے آپریشن تجویز کیا۔ اس وقت مجھے نہ اپنا زیور اچھا لگتا تھا نہ کپڑے۔ ایک دن میرا ایک خطبہ سنا جس میں مَیں نے خواتین کی مالی قربانیوں کا ذکر کیا تھا تو کہتی ہیں خلیفہ وقت کا خطبہ سن کے میرے دل میں خیال آیا اور پھر اپنا سارا زیور جو ہے وہ تحریک جدید میں ادا کر دیا، میں نے اس کی قیمت لگوائی اور ادا کر دیا۔ اس کے بعد دوبارہ ڈاکٹر کے پاس گئی تو ڈاکٹر نے بتایا کہ یہ گلٹیاں بے ضرر ہیں۔ کہتی ہیں اللہ تعالیٰ نے مجھے اس خوف سے نجات دی۔ مَیں سمجھ گئی کہ خداتعالیٰ نے مجھے میرے متکبّرانہ رویے کی سزا دی تھی۔ چنانچہ اب میرے دل میں اس قسم کی بدظنیاں نہیں ہیں۔ میرے میاں کو ایک ہوٹل میں کام کرنے کی وجہ سے چندے دینے پر پابندی تھی۔ مَیں نے دعا کی اللہ تعالیٰ میرے میاں کو اچھا روزگار عطا فرمائے تو پانچ سو یورو تحریک جدید میں ادا کروں گی۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے میرے میاں کو معجزانہ رنگ میں اچھا کام عطا فرما دیا اور اب دونوں میاں بیوی چندہ دیتے ہیں۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۸)

تحریک جدید کےچندہ کی برکت سے اناج کے دوگنا ہونے کا واقعہ

برکینا فاسو کاذکر کرتے ہوئے فرمایا:’’ وہاں کے ایک دوست لاجی (Laji) صاحب نے گزشتہ سال ہی بیعت کی تھی۔ جب ان کو یہ پتا لگا کہ میں نے عموماً یہ تحریک کی ہے کہ نومبائعین کو کم از کم کسی نہ کسی تحریک میں شامل کریں۔ تا کہ مالی قربانی کی روح ان میں پیدا ہو اور یہ نہ دیکھیں کہ چندہ کتنا بڑھتا ہے۔ رقم کتنی آتی ہے۔ صرف یہ ہے کہ عادت ڈالنے کے لئے ہر احمدی کو مالی قربانی میں حصہ لینا چاہئے اور نومبائعین کو خاص طور پر اس طرف توجہ دلائیں۔ بہر حال جب ان کو توجہ دلائی گئی کہ چاہے ایک پینس دیں یا ایک فرانک دیں تو ان نومبائع نے بھی اس طرف توجہ کی۔ وہاں رواج یہ ہے کہ گاؤں کے دیہاتی لوگ ہیں، زمیندارہ کرتے ہیں۔ کاشت کرتے ہیں تو بجائے رقم کے وہ اپنی جنس دیتے ہیں اور جنس دینے کے لئے وہ جماعت کو یہ کہتے ہیں کہ ہمیں بوریاں یا کوئی چیز دے دو تا کہ ہم اس میں جنس بھر کے پہنچا دیں۔ تو ان کو بھی مربی صاحب نے یا جو بھی جماعت کا نظام تھا انہوں نے دو خالی بوریاں دیں۔ ان کو خیال آیا کہ مَیں احمدی تو اب ہوا ہوں ساری زندگی مَیں مسلمان رہا ہوں۔ چندہ کی تحریک تو کبھی میرے سامنے نہ ہوئی اور نہ میں نے کبھی چندہ دیا۔ اب یہ کہتے ہیں کہ خلیفۂ وقت نے کہا ہے کہ ضرور چندے میں شامل ہونا چاہئے۔ تو مَیں دیکھتا ہوں کہ اس میں کیا فائدہ ہوتا ہے؟۔ بہر حال انہوں نے وہ اناج دیا جو بائیس ہزار فرانک کا تھا اور اس کے بعد جب فصل آئی تو انہوں نے آ کے بتایا کہ اس سال میری فصل گزشتہ سال سے دوگنی ہو گئی۔ چنانچہ اگلے سال وہ دوگنی جنس دینے کے لئے بوریاں لے کر گئے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۷؍نومبر ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍نومبر۲۰۱۴ء،صفحہ۶)

تحریک جدید کے چندہ کی ادائیگی کی نیت کرنےسے ہی ڈوبی ہوئی رقم کےمل جانے کا ایک حسین واقعہ

’’شہاب الدین صاحب انڈیا کے انسپکٹر تحریک جدید لکھتے ہیں کہ ایک صاحب جو جڈ چرلہ کے صف اوّل کے مجاہد ہیں ان کا کاروبار متاثر ہو گیا۔ Real اسٹیٹ کا کاروبار تھا۔ کئی ماہ سے بہت پریشان تھے اور فون کر کے وہ چندوں کی ادائیگی کے لئے دعا کی درخواست بھی کرتے رہے۔ مجھے بھی انہوں نے لکھا۔ ایک دن رات کو یہ انسپکٹر شہاب صاحب کہتے ہیں کہ مجھے ان کا فون آیا۔ اپنے مالی حالات کی وجہ سے بڑے فکر مند تھے۔ انہوں نے ان کو کہا کہ آپ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھیں۔ دو رکعت نفل پڑھیں اور سو جائیں۔ کہتے ہیں تھوڑی دیر کے بعد دوبارہ فون آیا اور کہنے لگے کہ میری خاطر آپ تھوڑی دیر جاگتے رہیں میں آپ سے ملنے آ رہا ہوں۔ جب موصوف آئے تو ایک بڑی رقم ان کے ہاتھ میں تھی۔ کہنے لگے کہ جب میں یہ دعا کر رہا تھا تو ایک ایسا شخص جس کا بڑا کاروبار تھا اس کا فون آیا۔جس کے ذمّے میری بہت بڑی رقم قابل ادا تھی اور جس کے ملنے کی امید بھی نہیں تھی۔ اس نے مجھے فون کیا کہ فوراً آ کر اپنی رقم لے جاؤ۔ تو کہتے ہیں کہ کیونکہ میری چندہ کی نیت تھی اس لئے اللہ تعالیٰ نے فوراً یہ انتظام کر دیا۔ ‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۷؍نومبر ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍نومبر۲۰۱۴ء،صفحہ۷)

تحریک جدیدکے بجٹ کی جیب سےادائیگی کی نیّت کرنے پر ہی اللہ تعالیٰ کے فضل کا تذکرہ

’’کینیڈا کی ایک مجلس کی صدر کہتی ہیں کہ سیکرٹری تحریک جدیدنے بجٹ کو پورا کرنے کی تحریک کی تو نادہندگان ممبرات کے بقایا جات کے ٹوٹل جب دریافت کیے گئے۔تو وہاں کے لحاظ سے وہ ۳۲۵ ڈالر کی ایک معمولی رقم تھی۔ کہتی ہیں میں نے سوچا کہ میں اپنے پاس سے ہی ادا کر دیتی ہوں۔ لیکن جب میں نے بنک اکاؤنٹ دیکھا تو وہاں تو کوئی رقم نہیں تھی۔ بلکہ مائنس میں اکاؤنٹ تھا۔ تین ڈالر زائد خرچ ہوئے ہوئے تھے۔ لیکن کہتی ہیں اگلے دن جب میں نے اکاؤنٹ چیک کیا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ میرے اکاؤنٹ میں تین ہزار ڈالر سے بھی کچھ زائد رقم تھی۔ کہتی ہیں کہ یہ وہ رقم تھی جو بہت عرصہ سے pendingتھی اور اس کے ملنے کی بھی کوئی صورت نہیں تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے جب یہ نیت دیکھی کہ میں بقایا ادا کرتی ہوں تو اللہ تعالیٰ نے اس کی ادائیگی کے سامان پیدا کر دیے اور فوری طور پر وہ رقم جو کافی عرصہ سے pendingتھی وہ مل گئی۔‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ء،صفحہ۶ )

تحریک جدید کی سعادت سے بیرون ملک روزگار کا ملنا

ساؤتھ افریقہ سے ایک دوست شاہین صاحب کہتے ہیں کہ:’’ میں نے تحریک جدید کے چندوں کی ادائیگی کی اور اپنے بنک اکاؤنٹ میں موجود آدھی رقم اس مدّ میں دے دی۔ کہتے ہیں یہ کوئی بڑی رقم نہیں تھی مگر ان کو مدّنظر یہ تھا کہ تحریک جدید کی ادائیگی کا یہ آخری مہینہ ہے۔ اگر اب چندہ نہ دیا تو پھر موقع ملے یانہ ملے۔ چنانچہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ ادائیگی کر دی اور کہتے ہیں اسی دن ان کے والد صاحب بھی انہیں ملنے آئے اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے کچھ رقم ٹرانسفر کی ہے جو انہیں مل جائے گی،اور ضروریات پوری ہو جائیں گی۔ شاہین صاحب کہتے ہیں جو رقم ان کے والد صاحب سے ملی وہ چندہ تحریک جدید میں دی گئی رقم سے بیس گنا زیادہ تھی۔ چنانچہ انہوں نے والد صاحب سے ملنے والی اس رقم پر پھر چندہ ادا کر دیا اور پھر کہتے ہیں کہ جب میں نے کہا کہ میری آمد بڑھ گئی اور مجھے کہیں سے رقم اللہ تعالیٰ نے دے دی جہاں سے مجھے امیدنہیں تھی۔پھر جب چندہ ادا کیا تو اسی دن شام کو ان کے کام کی جگہ سے مالکن کا فون آیا کہ تم اگر خواہش رکھتے ہو تو ہم تمہیں دبئی میں ایک نوکری دینا چاہتے ہیں۔ بہرحال انہوں نے ہاں کر دی اور اس طرح ان کو بیرون ملک میں ایک بہت اچھے روزگار کا بھی بندوبست ہو گیا۔ کہتے ہیں یہ دو واقعات اتفاقی نہیں ہیں بلکہ مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ فضل محض چندہ دینے سے اور قربانی کرنے سے ہوا ہے۔‘‘ ( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۶ )

تحریک جدید میں اضافی وعدہ کی بدولت تنخواہ میں اضافہ کی خبر

’’جرمنی کے سیکرٹری تحریک جدید لکھتےہیں کہ بورکن (Borken) جماعت کے ایک دوست نے تحریک جدید کے چندے میں نو سو یورو کا اضافہ کیا۔ یہ دوست بتاتے ہیں کہ جس روز میں نے وعدہ کیا اس سے اگلے دن جب میں فرم میں گیا تو مالک نے کہا میں نے تمہاری تنخواہ میں سو یورو کا اضافہ کر دیا ہے۔ اور فروری سے اکتوبر تک حساب لگایا تو کل نو سو یورو بنتے ہیں۔ یہ دوست کہتے ہیں مجھے یہ تو یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ اس کا انتظام کر دے گا لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ اللہ تعالیٰ چوبیس گھنٹے بھی گزرنے نہیں دے گا اور انتظام کر دے گا۔ ‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۷)

تحریک جدید کے وعدہ کی رمضان میں سو فیصدادائیگی کی برکت سے مریض کا صحت یاب ہونا

’’انڈونیشیا سے واردی صاحب لکھتے ہیں کہ گزشتہ رمضان میں ہماری فیملی ایک مشکل میں مبتلا تھی۔ میرے سسر بیمار ہو گئے۔ انہیں ہسپتال داخل کروایا گیا۔ ایک مہینہ تک ہسپتال میں زیر علاج رہے۔ اسی دوران انکی حالت اس قدر تشویشناک ہو گئی کہ آئی سی یو میں داخل ہونا پڑا۔ بچنے کی امید بہت کم تھی۔کہتے ہیں اس وقت ان کو میرا خطبہ یاد آیا،جو تحریک جدید کی برکات کے بارے میں تھا۔ چنانچہ سب گھر والوں نے اکٹھے ہو کر فیصلہ کیا کہ ہم سب نے اسی ماہ رمضان میں تحریک جدید کی سو فیصد ادائیگی کرنی ہے اور عملاً سو فیصد ادائیگی کر دی۔ اور مجھے بھی انہوں نے لکھا دعا کے لئے۔ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دعاؤں کے نتیجہ میں اور قربانی کے نتیجہ میں میرے سسر کی حالت بہتر ہونے لگی اور ہوتی چلی گئی اور چند دن بعد ڈاکٹر نے ان کو گھر واپس جانے کی اجازت دے دی۔ گھر پہنچ کر جب پڑوسیوں کو پتہ چلا کہ یہ تو بالکل ٹھیک ہو گئے ہیں تو ان کو بڑی حیرانی ہوئی یہ کیسے ممکن ہے کہ اس قدر تشویشناک بیماری کی وجہ سے موت کے دروازے پہ پہنچنے والا ایک انسان ٹھیک ہو کر واپس آ گیا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء،الفضل انٹر نیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۸)

اسی الٰہی تحریک میں بڑ ھا چڑ ھا کر دینے سے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ سے ٹیکس واپس آنے کا بیان

’’یوکے سے برمنگھم سینٹرل جماعت کے صدر لکھتے ہیں کہ ہم تحریک جدید کے ٹارگٹ سے پندرہ سو پاؤنڈ پیچھے تھے اور وقت ختم ہونے میں، کلوزنگ میں چند گھنٹے باقی تھے۔ مختلف احباب کو تحریک کی تو ایک دوست جو پہلے چوبیس سو پاؤنڈ دے چکے تھے، انہوں نے کہا کہ وہ پندرہ سو پاؤنڈ ادا کر دیں گے۔ اس وقت یہ دوست ملک سے باہر تھے انہوں نے آن لائن ہی چندہ ادا کر دیا۔ کہتے ہیں کہ جس دن انہوں نے پندرہ سو پاؤنڈ ادا کئے تھے اس کے اگلے روز ہی ٹیکس ڈیپارٹمنٹ سے انہیں چھ ہزار پاؤنڈ واپس مل گئے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں فوری چار گنا بڑھا کے دے دیا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۸)

اس خُدائی سکیم میں اپنا مال پیش کرنےکے نتیجہ میں خدائی حفاظت کا ایمان افروز واقعہ

’’امیر صاحب گیمبیا لکھتے ہیں کہ ایسٹ ڈسٹرکٹ کے گاؤں جرّا کے ایک دوست باقاعدگی سے تحریک جدید کا چندہ ادا کیا کرتے تھے۔ اب حال ہی میں ان کے گاؤں میں جانوروں کی ایک بیماری پھوٹ پڑی جس کی وجہ سے گاؤں کے جانور مرنے لگے اور تقریباً تمام لوگ اپنے اپنے جانوروں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سامبا صاحب کا ایک جانور بھی نہیں مرا۔ سارے گاؤں والوں نے پوچھا کہ تمہارا کوئی جانور نہیں مرا اس کی کیا وجہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہر سال اپنے جانوروں میں سے ایک جانور بیچ کر چندہ ادا کر دیتا ہوں اور اسی کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو بیماری سے محفوظ رکھا ہے۔ اس پر گاؤں کے دیگر سات لوگوں نے بھی جو احمدی تھے تحریک جدید کا چندہ ادا کر دیا۔ انہوں نے دیکھا کہ ان کے جانوروں کی صحت بھی بہتر ہونے لگ گئی ہے اور جبکہ جانور کے ویٹرنری (veterinary)ڈاکٹر نے کہا تھا، کہ کوئی جانور بھی اس بیماری سے زندہ نہیں رہے گا۔ چند دن کے بعد جب ویٹرنری ڈاکٹر دوبارہ آیا تو اس نے جانوروں کا معائنہ کیا اور کہنے لگا تم لوگوں نے کیا طریقہ علاج کیا ہے،جس سے یہ جانور ٹھیک ہو گئے ہیں۔ تو کہتے ہیں کہ اس پر وہاں، گاؤں کی ایک بڑھیا چندے کی رسید لے آئی اور کہنے لگی ہمارا تو یہی طریقہ علاج ہے۔ اس پر ڈاکٹر کافی حیران ہوا اور کہنے لگا کہ وہ بھی جماعت احمدیہ کے متعلق ریسرچ کرے گا،چنانچہ اسے کافی تعداد میں جماعتی لٹریچر وغیرہ دیا گیا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۹)

تحریک جدید کاوعدہ کرنےپر ہی کاروبار میں مزید منافع کی ایک داستان

’’اسی طرح بشیر الدین صاحب قادیان کے نائب وکیل المال ہیں یہ کہتے ہیں کہ جماعت کے ایک مخلص دوست نے اڑھائی گنا اضافے کے ساتھ اپنا وعدہ لکھوایا اور اپنے آفس کے لئے روانہ ہو گئے۔ جب یہ وہاں گئے۔ کچھ ہی دیر کے بعد موصوف نے سیکرٹری صاحب تحریک جدید کو فون کیا اور بتایا کہ وعدہ لکھوا کر مسجد سے باہر نکلتے ہی مجھے اپنے کاروبار میں مزید منافع ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ مَیں سمجھتا ہوں کہ یہ زائد منافع یقیناً اللہ تعالیٰ کے خاص فضل اور تحریک جدید کی برکت سے ہوا ہے۔ لہٰذا آپ میرا وعدہ دوگنا کر دیں۔ اڑھائی گنا اضافہ پہلے ہی وہ کر چکے تھے اب اس کو بھی دوگنا کر دیا اور اللہ کے فضل سے مکمل ادائیگی کر دی۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۷؍ نومبر۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍نومبر۲۰۱۴ء،صفحہ۷)

تحریک جدید کے چندےکی دوگنا ادائیگی سےکاروبارمیں اضافہ کی ایمان افروزداستان

’’کیرالہ انڈیا کے مربی صاحب لکھتے ہیں کہ ایک جماعت کے… مخلص دوست نے گزشتہ سال اپنا تحریک جدید کا چندہ دوگنا اضافے کے ساتھ ادا کیا تھا اور بفضل تعالیٰ امسال بھی غیر معمولی اضافے کے ساتھ ادائیگی کی ہے۔ موصوف نے بتایا کہ انہوں نے سات سال قبل تیس ہزار روپے کے سرمائے اور صرف تین مزدوروں کے ساتھ کام شروع کیا تھا جبکہ اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے میری انڈیا، دبئی اور انڈونیشیا میں Ruber Wood Furniture کی آٹھ فیکٹریاں ہیں جن میں پانچ سو سے زائد کاریگر کام کرتے ہیں۔ یہ ترقی جو آپ دیکھ رہے ہیں یہ محض چندوں کی باشرح ادائیگی کی برکت سے ہے۔ موصوف کہتے ہیں کہ مَیں جب بھی چندہ ادا کرتا ہوں خدا تعالیٰ مجھے شام تک اس سے کہیں زیادہ عطا کر دیتا ہے اور مالی تنگی کا سوال ہی نہیں کہ کبھی میں نے محسوس کی ہو۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۷؍نومبر۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل ۲۸؍نومبر۲۰۱۴ء،صفحہ۷۔۸)

تحریک جدید کی مد میں ادائیگی سے کمپنی کی طرف سے بونس کا ملنا

’’مبلغ قزاخستان لکھتے ہیں کہ وہاں ایک لوکل مخلص احمدی علی بیگ صاحب ہیں۔ انہوں نے دس ہزار تینگے (Tenge)جو اُن کی کرنسی ہے تحریک جدید وغیرہ میں ادا کیے اور کہتے ہیں اس کے بعد میں کام پر چلا گیا۔ کچھ ہی دنوں کے بعد کمپنی کے اعلیٰ افسر نے مجھے بلایا اور کہا کہ ہماری کمپنی کو اس دفعہ بہت منافع ہوا ہے۔ اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پوری کمپنی میں سے تین لوگوں کو اچھا کام کرنے پر ایک لاکھ کا بونس دیں گے اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس چندے کی وجہ سے دس گنا کر کے مجھے عطا کر دیا اور اس کی مجھے کوئی امیدنہیں تھی۔ ‘‘ ( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۶)

اس بابرکت تحریک میں شامل ہونے سے دس گنا تک مال میں اضافہ کا واقعہ

’’سیرالیون میں ایک جگہ لنگی (Lungi) ہے۔ اس ریجن کے معلم عبداللہ صاحب لکھتے ہیں کہ بڑی عمر کے ایک ممبر پاءجے۔ ایم۔ کائن (Pa J.M.Kaine) صاحب ہیں۔ ان کا پچھلے سال تحریک جدید کا وعدہ پچیس ہزار لیون تھا اور اس سال انہوں نے وعدہ پچاس ہزار لیون لکھوایا۔ وہ مالی لحاظ سے مشکلات کابھی شکار تھے،جب تحریک جدید کی وصولی کے بارے میں اعلان کیاگیا تو انہوں نے لوکل مشنری سے پوچھا کہ میرا وعدہ کتنا ہے؟ جب انہوں نے بتایا کہ پچاس ہزار لیون تو بڑی حیرت ہوئی۔ انہوں نے کہا یہ کس طرح میں نے لکھوا دیا ہے۔ میں تو خود ادا نہیں کر سکتا۔ بہرحال ان کو کہا کہ یہ آپ نے خود ہی لکھوایا ہے۔ بہرحال خاموش ہو گئے۔ اگلے ہفتے کہتے ہیں انصار کی میٹنگ تھی اور آ کے بتایا کہ میرے پاس ساٹھ ہزار لیون تھے۔ بیس ہزار لیون میں گھر چھوڑ آیا ہوں اور چالیس ہزار لیون چندہ تحریک جدید میں ادا کرنے کے لیے لایا ہوں۔ اب میرے پاس واپس جانے کا کرایہ بھی نہیں ہے۔ بہرحال کہتے ہیں میں نے انہیں کہا کہ آپ نے قربانی کی۔ اللہ تعالیٰ آپ کا انتظام کر دے گا۔ کہتے ہیں پیدل ہی گھر جا رہے تھے کہ رستے میں ایک پرانا جاننے والا مل گیا۔ بڑے عرصے بعد اس سے ملاقات ہوئی تھی اور دوست سے باتیں کرتے رہے۔ جب وہ دوست جانے لگا تو جاتے جاتے تیس ہزار لیون نکال کے ان بزرگ کو تحفہ دے دیا۔ پھر یہ بزرگ بیان کرتے ہیں کہ اس کے بعد ایک جاننے والی خاتون تھیں ان کا پتہ کرنے کے لیے ان کی صحت کے بارے میں پوچھنے کے لیے گھر چلا گیا۔ جب وہاں سے اٹھ کے جانے لگا تو اس نے دس ہزار لیون دیا اور کہنے لگی یہ کرایہ کے طور پر استعمال کر لیں اور کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے ان کی چندے میں دی ہوئی رقم ان کو اسی طرح لوٹا دی۔ پھر انہوں نے اس سے وعدہ بھی پورا کر دیا جو پچاس ہزار کا تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ صرف یہی نہیں اس کے بعد ایک اَور فضل بھی ہوا کہ ایک عزیز بیرون ملک مقیم تھے۔ ان کا فون آیا اور انہوں نے کہا کہ کافی عرصہ سے آپ سے رابطہ نہیں ہو سکا اور میں آپ کو بطور تحفہ چار لاکھ لیون بھجوا رہا ہوں۔ صرف برابر کی رقم نہیں دی بلکہ دس گنا بڑھا کے بھی اللہ تعالیٰ نے عطا کروا دی اور اس طرح کہتے ہیں کہ مجھے اپنی قربانی کرنے کی بھی توفیق مل گئی اور میرے ایمان میں بھی اضافہ ہوا۔‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء،الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۷ )

تحریک جدید میں شامل ہونے کے لیے گھر کا سامان بیچ دینے پر اللہ تعالیٰ کا انعام

’’آسٹریلیا کے مربی صاحب پرتھ سے لکھتے ہیں کہ ایک خادم ہے جس نے ابھی اس سال کا تحریک جدید کا چندہ ادا نہیں کیا ہوا تھا۔ چندہ ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی تو اس نے بتایا کہ کووِڈ کی وجہ سے کام نہیں ملا۔ مالی مشکلات ہیں لیکن چند روز بعد دوبارہ ملا تو اس نے بتایا کہ میں نے اپنا چندہ پورا کرنے کے لیے گھر کا کچھ سامان تھا وہ بیچا ہے، تا کہ چندہ ادا کر سکوں اور کہتے ہیں جیسے ہی میں نے ایسا کیا ابھی کچھ دن گزرے تھے کہ مجھے کام کے اعتبار سے چار نئے کنٹریکٹ مل گئے اور ساتھ ہی ایک نئی جاب بھی مل گئی جو سارے ایکسپینسز، (All Expenses Paid Job)تھی اور اس کی انکم بھی پہلے سے زیادہ بڑھ کر تھی اور پھر میں نے دیکھا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جو اپنے گھر کا سامان بیچ کے میں نے چندہ ادا کیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے فوراً لوٹا بھی دیا۔ ‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۸)

تحریک جدید کے طفیل گھر کے اچھّی قیمت میں فروخت ہونے کی روئیداد

’’آسٹریلیا ساؤتھ کے ایک دوسرے شہر کے سیکرٹری تحریک جدید کہتے ہیں۔ ایک مخلص دوست کا چندہ تحریک جدید بقایا تھا۔ جب توجہ دلائی گئی تو وہ کہتے ہیں میں نے اپنا گھر بیچنے کے لیے لگایا ہوا ہے جونہی گھر بکے گا میں ادائیگی کر دوں گا۔ دو دن کے بعد اس کا فون آیا اور انہوں نے کہا کہ اللہ کے فضل سے میرا گھر غیر متوقع طور پر منافع میں بکا ہے اور انہیں یقین تھا کہ چندہ کی ادائیگی کے وعدہ کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے وعدے سے چھ گنا زیادہ تحریک جدید میں چندہ کی ادائیگی کر دی۔ اللہ تعالیٰ جب دنیاوی منافعوں سے بھی نوازتا ہے تو اس سے بھی ایک احمدی کی اس طرف توجہ ہوتی ہے کہ یہ میرے کسی کمال کی وجہ سے نہیں بلکہ قربانی کا نتیجہ ہے اور یہ ایک احمدی کی سوچ ہے کسی اور کو یہ سوچ نہیں آ سکتی۔ ‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۸۔۹)

انفاق فی سبیل اللہ کی برکت سے چوری شدہ موٹر سائیکل کا ملنا

’’بینن کے ریجن بوہیکوں کے مبلغ لکھتے ہیں کہ یہاں اس شہر میں جماعت کے سیکرٹری مال کا جو روزی کمانے کا ذریعہ تھا،وہ ایک تین پہیوں والی موٹر سائیکل یا موٹر سائیکل رکشہ تھا جو چوری ہو گئی۔ اور افریقہ میں عموماً جو چیز چوری ہو جائے اس کا ملنا ایک ناممکن سی بات ہے۔ جب ان کے دوست احباب ان سے ملنے آتے اور چوری کا سن کر افسوس کا اظہار کرتے تو توکّل کی حالت دیکھیں ان کی۔ وہ کہتے کہ مجھے اللہ تعالیٰ پر پورا بھروسہ ہے۔ کیونکہ میں ایک غریب آدمی ہوں اور اس موٹر سائیکل کے ذریعہ کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہوں اور وقت پر اپنا چندہ ادا کرتا ہوں،اس لئے شاید کسی کو مجھ سے زیادہ ضرورت ہے تو اللہ تعالیٰ نے عارضی طور پر اس کے لئے انتظام کر دیا ہے،تا کہ وہ اپنی ضرورت پوری کر کے مجھے واپس کر جائے۔ یہ بات سن کر لوگوں کو خیال ہوا کہ شاید ان کو چوری کا بہت زیادہ صدمہ ہوا ہے اور اس وجہ سے ان کے دماغ پر تھوڑا اثر ہو گیا ہے۔ بہرحال انہوں نے ملکی قانون کا تقاضا پورا کرنے کے لئے پولیس میں بھی رپورٹ کر دی اور آرام سے گھر بیٹھ گئے۔ کہتے ہیں دو ہفتے گزرے تھے کہ ان کا ہمسایہ جو خود بھی موٹر سائیکل ٹیکسی یا رکشہ چلاتا تھا اس نے غنیوں صاحب کو فون کیا کہ مَیں نے آپ کا موٹر سائیکل دیکھا ہے، رکشہ دیکھا ہے لیکن اس کا رنگ تبدیل کیا گیا ہے۔ چنانچہ اس پر پولیس کو اطلاع دی گئی تو پولیس نے دونوں مالکوں کو موٹرسائیکل کے اصل پیپر لے کر پولیس سٹیشن حاضر ہونے کا کہا۔ تحقیق کرنے پر اس شخص کے کاغذات جو تھے وہ جعلی نکلے۔ اس پر پولیس نے اس شخص کو کہا کہ دو دن میں موٹر سائیکل مرمت کروائے اور اس کا رنگ پہلی شکل میں لے کر آئے اور مالک کے سپرد کرے۔ اور اس طرح پھر یہ موٹر سائیکل ان کی واپس ہو گئی۔ وہ موٹر سائیکل لے کر فورًا مشن ہاؤس آئے اور سارا واقعہ بیان کیا اور ساتھ ہی کہا کہ ابھی میرا تحریک جدیدکا چندہ ادا ہونا باقی ہے۔ مَیں اب کام کی تلاش میں جا رہا ہوں اور اس ہفتے میں جو منافع آئے گا وہ چندے میں ادا کر دوں گا، کیونکہ چندے کی برکت سے ہی یہ موٹر سائیکل مجھے واپس ملی ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایک ہفتے میں بارہ ہزار فرانک سیفہ کما کر چندہ تحریک جدید میں ادا کر دیا۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ پر توکّل اور ایمان کی عجیب مثال ہے۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل ۲۳ ؍نومبر۲۰۱۸،صفحہ۶)

اِس الٰہی تحریک کی خوش بختی سےضائع شدہ رقم کے واپس مل جانے کا ذکر

’’انڈیا کے ایک انسپکٹر تحریک جدید صوبہ کرناٹک کے لکھتے ہیں کہ ایک دوست کا چندہ تحریک جدید اڑھائی ہزار روپیہ قابل ادا تھا۔ ان سے ادائیگی کی درخواست کی گئی کہ تحریک جدید کا سال ختم ہونے میں صرف چند دن رہ گئے ہیں۔ اس پر موصوف نے کہا کہ بارش کی وجہ سے پچھلے تین ماہ سے کام بالکل بند ہے اور آمد کی بھی کوئی امید نظر نہیں آ رہی تو اس پر کہتے ہیں میں نے انہیں کہا کہ ادائیگی کا ارادہ کر لیں اور خدا تعالیٰ سے دعا مانگیں۔ یہ کہہ کے میں اگلی جگہ چلا گیا۔ شام کو جب وہاں دوسری جگہوں کے دورے سے واپس آیا تو موصوف خود مشن ہاؤس آئے اور اپنا مکمل چندہ ادا کر دیا۔ میں نے ان سے پوچھا یہ اتنی جلدی کس طرح ہو گیا؟ کہنے لگے کہ بس یہ ارادہ کی برکت اور چندہ دینے کی برکت ہے اور اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ میں نے دعا بھی کی اور ایک آدمی نے کچھ عرصہ سے میرے کچھ پیسے دینے تھے اور میں کئی مہینے سے اس کے چکر لگا رہا تھا وہ نہیں دے رہا تھا۔ لیکن آج اچانک خود میرے گھر آیا اور میری رقم لوٹا دی۔‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۷)

تحریک جدید کی مالی قربانی کی بدولت کمپنی کی اپنے ورکر سے شفقت کا واقعہ

’’سوئٹزرلینڈ سے مبلغ انچارج لکھتے ہیں کہ بیٹم ریڈزیپی (Betim Redzepi) صاحب، ہمارے ایک مقدونین نژاد سوئس ہیں۔ پچھلے سال انہوں نے اکتوبر میں بیعت کی تھی۔ تحریک جدید کے سال ختم ہونے میں صرف پانچ دن باقی تھے۔ جماعت میں داخل ہوتے ہی انہوں نے ایک ہزار سوئس فرانک کی غیر معمولی رقم بغیر وعدے کے تحریک جدید میں ادا کر دی اور اگلے سال کا وعدہ بھی ایک ہزار لکھوا دیا۔ پھر دوران سال جب انہیں مالی قربانی کی اہمیت کا پتا چلا تو انہوں نے اپنا وعدہ دوگنا کر دیا اور تحریک جدید کے ساتھ ساتھ وقف جدید میں بھی دوہزار فرانک کا وعدہ لکھوا دیا۔ موصوف جس کمپنی میں کام کرتے ہیں اس نے انہیں ایک ایسے کورس کی آفر کر دی جو بہت مہنگا ہوتا ہے۔ یہ کمپنی بالعموم صرف ان ملازمین کو ہی کورس کرواتی ہے جن کے پاس تجربہ ہو اور جن کی عمر ۳۵ سال سے زائد ہو۔ اور بہت سے لوگ یہ کورس کرنے کی خواہش رکھتے ہیں لیکن انہیں یہ موقع نہیں ملتا۔ وہ کہتے ہیں کہ میری عمر تئیس سال ہے اور میں نے اس کورس کے بارے میں سوچا بھی نہ تھا،لیکن کمپنی نے خود مجھے یہ کورس کروانے کی آفر کر دی۔ یقیناً یہ مالی قربانی کی برکت کا پھل ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمایا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۷؍نومبر ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍نومبر۲۰۱۴ء،صفحہ۸)

تحفہ کی رقم تحریک جدیدکی مدّ میں دینے سے معجزانہ طورپر مدد کی داستان

گنی کناکری کی ایک مثال دیتے ہوئے فرمایا:’’ مبلغ انچارج نے لکھا کہ جب میرے خطبے میں سے جو مَیں نے تحریک جدید کے چندے کے بارےمیں دیا تھا۔بعض ایمان افروز واقعات پڑھ کے جماعت کو سنائے اور ان کو کہا کہ یہ نمونے تمہیں بھی دکھانے چاہئیں تو ایک خاتون میمونہ صاحبہ کا فون آیا اور انہوں نے کہا کہ گھر میں اخراجات کے لیے رقم نہیں تھی اور ان کے شوہر اپنے کام کے سلسلہ میں شہر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ جمعہ کی نماز کے بعد ان کے والدنے انہیں ایک لاکھ گنی فرانک کی رقم تحفۃً دی جس پر وہ بتاتی ہیں کہ میں اس شش و پنج میں تھی کہ چندہ دوں یا گھر کے اخراجات کے لیے اس رقم کو استعمال کروں۔ پھر میں نے دعا کر کے آدھی رقم یعنی پچاس ہزار فرانک چندہ تحریک جدید میں ادا کر دی۔ وہ کہتی ہیں کہ اس بات کو چوبیس گھنٹے نہیں گزرے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تین لاکھ فرانک کی رقم معجزانہ طور پر عطا کی جہاں سے مجھے کوئی گمان بھی نہیں تھا، کہ رقم ملے گی۔ اس پر میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور کہتی ہیں کہ میرے ایمان میں بھی بہت اضافہ ہوا۔‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۶)

اس با برکت سکیم میں شامل ہو نے سے بڑھئی کے ساتھ اللہ تعالیٰ کاایک خاص سلوک

’’گنی کناکری کا ریجن بوکے (Boke) ہے۔ وہاں کے ایک گاؤں کے مشنری کہتے ہیں کہ تحریک جدید کے چندوں کی وصولی کے سلسلہ میں ہفتہ تحریک جدید منایا گیا۔ خطبہ جمعہ میں توجہ دلائی۔ انفرادی طور پر گھروں میں دورہ بھی کیا۔ ایک مخلص احمدی دوست جبریل صاحب ہیں جو پیشے کے لحاظ سے بڑھئی ہیں۔ ان کے گھر گئے اور انہیں چندے کی ادائیگی کی طرف توجہ دلائی تو انہوں نے کہا کہ میں نے آج کے اخراجات کے لیے بیس ہزار فرانک رکھے ہوئے تھے وہ میں سب چندے میں ادا کرتا ہوں۔ اب اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں لیکن دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری قربانی قبول فرمالے۔ جبریل صاحب بتاتے ہیں کہ پچھلے تین ماہ سے انہوں نے ایک لکڑی کا بیڈ فروخت کرنے کے لیے تیار کیا ہوا تھا لیکن کوئی خریدار نہیں آ رہا تھا۔ چندے کی ادائیگی کے کچھ ہی دیر بعد ایک شخص بیڈ خریدنے آ گیا اور اس نے ایک ملین اور پانچ لاکھ فرانک میں وہ خرید لیا۔ اس پر جبریل صاحب نے فوراً ہمارے مشنری کو فون کیا کہ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف ہماری قربانی کو قبول کیا بلکہ کئی گنا بڑھا کر اس نے ہمیں لوٹا دیاہے اور یہ بات وہ اپنے دوستوں کو بھی بتاتے ہیں تا کہ ان کے بھی ایمان مضبوط ہوں۔‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء،الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۷)

بچوں کی اس الٰہی تحریک میں شامل ہونے کی دوڑکا ایک عجیب نظارہ

’’ بچوں کی قربانی کا ایک اور عجیب نظارہ ہے۔ یہ بھی تنزانیہ کا ہی ہے۔ اس کے بارے میں سموئے (Samuye) کے معلّم لکھتے ہیں کہ جماعت میں تین بچے ہیں جو چوتھی جماعت میں پڑھتے ہیں، باقاعدگی سے مسجد میں تعلیمی اور تربیتی کلاسز میں شامل ہوتے ہیں۔ تینوں بچوں کے گھرانے مالی لحاظ سے غریب ہیں۔ کوئی مستقل آمدنی کا ذریعہ نہیں۔ گذشتہ ماہ سے یہ آپس میں مقابلہ کرتے تھے اور مقابلے میں چندہ تحریک جدید ادا کرنے کی طرف ان کی دوڑ لگی ہوئی تھی۔ ہر ایک علیحدگی میں اپنا چندہ لاتا تھا اور کوشش کرتا تھا کہ جتنی بھی رقم اس کے پاس موجود ہے وہ ادا کرے اور اس طرح انہوں نے کسی نے پانچ سو، کسی نے چار سو، سات سو شلنگ جو بھی ان کے پاس تھا دیا اور کہتے ہیں کہ جب ایک دفعہ میں نے ان سے پوچھا کہ تم جو یہ چندہ تحریک جدید لاتے ہو، یہ پیسے کہاں سے لے کے آتے ہو؟ ایک نے بتایا کہ اپنی والدہ کے ساتھ جنگل میں لکڑیاں کاٹنے میں مدد کرواتا ہوں، تو جیب خرچ کے طور پر جو پیسے ملتے ہیں اس میں سے چندہ تحریک جدید کے لیے رکھ لیتا ہوں اور کہتے ہیں کہ جب سے میں نے چندہ ادا کرنا شروع کیا ہے ہمیشہ لکڑیوں کے گاہک فوری طور پہ مل جاتے ہیں اور کبھی نقصان نہیں ہوا۔ دوسرے بچے نے بتایا کہ وہ بھی اپنی جیب خرچ میں سے چندے کی رقم علیحدہ کرتا ہے۔ تیسرے بچے نے بتایا کہ اس کے گھر کے قریبی درختوں پر پھل وغیرہ لگتے ہیں۔ کبھی کبھار وہ اپنے کھانے کے لیے پھلوں سے زائد کو بیچ بھی دیتا ہے، جس سے حاصل ہونے والی رقم سے چندہ ادا کر دیتا ہے۔ ان تینوں بچوں نے چندے کی برکات کا بھی بیان کیا، کس طرح چندہ کی ادائیگی سے ان کی زندگی میں سکون محسوس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان بچوں کو ایمان و اخلاص میں بڑھاتا چلا جائے۔ یہ ہے ایمان جس سے ہمارے بچے بھی مزہ لوٹتے ہیں۔‘‘( خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ نومبر ۲۰۲۱ء،الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر۲۰۲۱ءصفحہ۸)

تحریک جدید میں ایک ہزار ڈالرکے وعدہ کی ادائیگی سے سات ہزار ماہانہ کی جاب

’’سیکرٹری تحریک جدید لجنہ کینیڈا لکھتی ہیں کہ ایک بہن نے بتایا کہ ان کے خاوند نے تحریک جدید میں ایک ہزار ڈالر کا وعدہ کیا تھا، مگر کافی عرصہ سے بیروزگار تھا اس لئے ادائیگی نہیں ہو سکی۔ سال ختم ہونے میں ایک ہفتہ رہ گیا تو سیکرٹری صاحب مال ان کے گھر چندہ لینے آئے۔ ان کے خاوند اندر گئے اور بیگم سے کہا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے اب کیا کریں ؟ اس پر اس خاتون نے کہا کہ ان کو خالی ہاتھ تو جانے نہیں دے سکتے۔ اس کے پاس ایک ہزار ڈالر کی سیونگ تھی اس سے چندہ ادا کر دیا۔ اور کہتی ہیں چندے کی برکت سے اسی ہفتے کے اندر ان کے خاوند کو سات ہزار ماہانہ کی جاب مل گئی۔ ‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء،الفضل انٹر نیشنل ۲۳؍ نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۸)

تحریک جدید کے وعدہ کی ادائیگی اور دُعا سے ایک لڑکے کا انٹرویو میں کامیاب ہونا

’’ کیمرون کے ایک معلّم ابوبکر بیان کرتے ہیں کہ کیمرون کے انتہائی شمال میں واقع جماعت ماڈیبو میں تحریک جدید کے چندہ کی تحریک کے لئے گئے اور گھر گھر جا کر نومبائعین کو چندے کی تحریک کی۔ اس پر ایک احمدی عثمان صاحب نے بیان کیا کہ آپ جب پچھلی دفعہ چندہ کے لئے تحریک کر کے گئے تھے، تو مَیں نے نیت کی تھی کہ دس ہزار فرانک سیفہ (CFA Frank) ادا کروں گا اور مکئی بھی دوں گا۔ اس کے چند دن بعد میرے بیٹے نے کہا کہ وہ کسٹم ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کے لئے انٹرویو پر جانا چاہتا ہے، لیکن اس کے لئے بہت بڑی رقم کی ضرورت ہے۔ وہاں بھی تیسری دنیا کے بعض ملکوں کی طرح نوکریاں لینے کے لئے افسروں کو بھی کچھ دینا پڑتا ہے۔ تو مَیں نے اپنے بیٹے سے کہا کہ میں تو غریب آدمی ہوں۔ مَیں تو اتنی بڑی رقم کا انتظام نہیں کر سکتا۔ میرے پاس تو دس ہزار فرانک سیفہ ہے اور یہ مَیں نے تحریک جدید میں ادا کرنے کا وعدہ کیا ہے اس لئے تم جاؤ اور نوکری کا انٹرویو دے دو، اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا۔ عثمان صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں نے وہ رقم چندہ میں ادا کر دی اور اس کے چند روز بعد ہی میرے بیٹے کا شہر سے فون آیا کہ میں انٹرویو میں پاس ہو گیا ہوں ا ور جلد ہی مجھے نوکری مل جائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے وہاں افسروں کا دل ایسا پھیرا کہ بہت کچھ دینے والوں کو نوکری نہیں ملی اور اس بیٹے کے لئے اس کی دعاؤں اور نیک نیت اور قربانی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے نوکری کا انتظام کر دیا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۶)

تحریک جدید کی مد میں ادائیگی سے دس گنا اضافی رقم ملنے کا دلچسپ واقعہ

’’جرمنی کے سیکرٹری تحریک جدید بیان کرتے ہیں: کہ ایک دوست اپنے اسائلم کیس کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھے۔ انہیں مالی قربانی کی طرف اور چندہ تحریک جدید کی طرف توجہ دلائی گئی۔ اس کے چند دن بعد ہی دوست ملے اور انہوں نے بتایا کہ آپ نے اس طرح مجھے چندہ تحریک جدید کی طرف توجہ دلائی تھی۔میں نے سو یورو کا وعدہ کیا تھا۔ اس وقت میرے پاس صرف بیس یورو تھے چنانچہ میں نے وہ بیس یورو اسی وقت ادا کر دئیے اور گھر چلا گیا۔ گھر پہنچا تو جہاں میں پہلے کام کرتا تھا وہاں سے فون آیا کہ تمہارے حساب میں کچھ پیسے بنتے ہیں وہ آ کر لے جاؤ۔ میرا خیال تھا کہ تین یا چار سو یورو ملیں گے، لیکن وہاں سے جو پیسے ملے میں نے بغیر گنے ہی اسے جیب میں ڈال لیا اور سب سے پہلے میں نے تحریک جدید کے بقیہ اسّی یورو ادا کئے، پھر باقی ضروریات کے لئے پیسے نکالے۔ اس کے بعد بھی کچھ رقم بچ گئی۔ جب بعد میں حساب کیا تو پتہ چلا کہ وہاں سے ایک ہزار یورو ملا تھا۔ کہتے ہیں میں نے ایک سو یورو کا وعدہ کیا تھا اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے میں دس گنا عطا فرما دیا۔ پہلے میں اس قسم کے واقعات سنا کرتا تھا اور سوچتا تھا کہ اللہ تعالیٰ واقعی اپنے بندوں سے ایسا سلوک کرتا ہے لیکن اب مجھے خود تجربہ ہوگیا۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍نومبر ۲۰۱۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍نومبر۲۰۱۸ء،صفحہ۷)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button