حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تربیتِ اولاد، والدین بالخصوص ماؤں کا اہم فریضہ

امیر المومنین حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

’’خواتین کا معاشرے میں ایک اہم کردار ہے۔ ایک عورت کا بنیادی کردار اس کے گھر سے شروع ہوتا ہے جہاں وہ ایک بیوی اور ایک ماں کی حیثیت سے عمل کر رہی ہوتی ہے …پس اے احمدی عورتو! تم اپنے اس اعلیٰ مقام کو پہچانو۔اور اپنی نسلوں کو معاشرے کی برائیوں سے بچاتے ہوئے ان کی اعلیٰ اخلاقی تربیت کرو۔اور اس طرح سے اپنی آئندہ نسلوں کے بچاؤ کی ضمانت بن جاؤ۔ اللہ ان لوگوں کی مدد نہیں کرتا جو اس کے احکام کو وقعت نہیں دیتے۔ اللہ آپ کو اپنا مقام سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ اپنی آئندہ نسل کو سنبھالنے والی بن سکیں۔ آمین‘‘

(جلسہ سالانہ گھانا ۲۰۰۴ء، اَلاَزْھَارُلِذَوَاتِ الْخِمَار، ’’اوڑھنی والیوں کیلئے پھول‘‘ جلد سوم حصہ اول صفحہ۲۱۸تا۲۲۰)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک اور موقع پر فرماتے ہیں:

’’دعا کے ساتھ بچوں پر نظر رکھنا اور ان کو دین سکھانا، ان کے اخلاق بہتر کرنا انتہائی ضروری چیز ہے۔ اس دنیا دار ماحول میں رہ کر دینی تربیت انتہائی ضروری چیز ہے۔ بچوں میں یہ احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ دین ہر چیز پر مقدم ہے۔ بچوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ صحیح اور حقیقی اخلاق وہ ہیں جو خدا تعالیٰ نے اور دین نے ہمیں سکھائے ہیں۔ سچائی کا معیار ہے تو وہ قول سدید ہے یعنی ہر بات کو کامل سچائی سے ادا کرنا بیان کرنا۔ کوئی پیچ دار بات بیچ میں نہ ہو۔ بالکل صاف اور ستھری بات ہو۔ اگر ماں باپ اس پر قائم نہیں تو بچوں پر بھی نصیحت کا کوئی اثر نہیں ہو گا۔ …تومتقیوں کا امام بننے کے لئے خود ماں باپ کو متقی بننا ہو گا۔…ماں باپ کے ظاہر رویوں اور ایک دوسرے سے سلوک کا اثر بھی بچوں پر ہوتا ہے اور وہ ان کی ظاہری حالت اور اخلاق کو دیکھ رہے ہوتے ہیں… اس لئے ماں باپ کو اپنی اصلاح کرنے اور اپنی برائیوں سے اگلی نسل کو بچانے کے لئے کوشش بھی کرنی چاہئے اور دعا بھی کرنی چاہئے۔‘‘

(جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۱۸ء مستورات سے خطاب مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍ دسمبر ۲۰۱۸ءصفحہ۱۵۔۱۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button