متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (دانت کے متعلق نمبر۱) (قسط ۴۲)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ایکونائٹ نیپیلس

Aconitum napellus

(Monks Hood)

٭…دانتوں میں سردی کی وجہ سے درد ہو یا گلے میں تکلیف ہو تو بھی ایکونائٹ کی ضرورت ہوگی۔ (صفحہ۱۳)

ایتھوزا سائی نپیم

Aethusa cynapium

(Fools Parsley)

٭…یہ دوا بچوں کے دانت نکالنے کے زمانے میں اسہال لگ جانے کی بہترین دواؤں میں سے ہے۔ (صفحہ۲۷)

ایلیم سیپا

Allium cepa

(Red Onion)

٭…ایلیم سیپا اعصابی دردوں میں بھی مفید ہے۔ اگر زکام کے ساتھ جسم میں خصوصاً چہرہ، دانت، سر اور گردن میں درد ہو تو ایلیم سیپا ان سب کے لیے بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۳۹)

اینٹی مونیم کروڈ

Antimonium crudum

(سرمہ)

٭…اینٹی مونیم کروڈ کے مریض کے ناخنوں اور انگلیوں کے قریب مسے بنتے ہیں۔ ناخن اکھڑنے لگتے ہیں یا پچک جاتے ہیں اور ان میں لکیریں سی پڑ جاتی ہیں۔ موٹے موٹے ابھار بن جاتے ہیں۔ پاؤں میں بھی موہکے اور مسے بنتے ہیں۔ مسوڑھے پھول جاتے ہیں اور دانتوں سے الگ ہو جاتے ہیں۔ دانتوں میں کیڑا لگ جاتا ہے۔ اگر یہ علامتیں نمایاں ہوں تو اینٹی مونیم کروڈ کی پہچان بن جاتی ہیں۔ اینٹی مونیم کروڈ اور اینٹی مونیم ٹارٹ کا دانت کا درد اعصابی بھی ہوتا ہے۔(صفحہ۶۵-۶۶)

بپٹیشیا

Baptisia

٭…بپٹیشیا دانتوں کے لیے بھی مفید دوا ہے۔ دانت اور مسوڑھے خراب ہوں، بدبودار پیپ بننے لگے اور مسوڑھے دانت چھوڑ دیں تو بپٹیشیا بھی دوا ہو سکتی ہے۔ (صفحہ۱۲۳)

٭…بپٹیشیا میں عموماً مٹیالے یا ہلکے زرد رنگ کے لئی کی طرح کے اسہال ہوتے ہیں اور بعض دفعہ اسہال کا رنگ سلیٹی ہوتا ہے۔ بعض اوقات ماتھے پر پسینہ آتا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ مریض کی تمام طاقتیں جواب دے رہی ہیں۔ جب یہ صورت حال ہو تو زبان چمڑے کی طرح اکڑ کر خشک ہو جاتی ہے اور دانتوں کے اردگرد زخم بننے لگتے ہیں اور بدبوآتی ہے۔ اگر اس کیفیت میں بروقت بپٹیشیا مل جائے تو مریض اکثر موت کے کناروں سے لوٹ آتے ہیں۔(صفحہ۱۲۳)

بسمتھم

Bismuthum

٭…بسمتھ دانت کے دردوں میں بھی مفید ہے۔ مسوڑھے سوج جاتے ہیں۔ زبان سفید اور متورّم ہو جاتی ہے۔ کناروں پر سیاہی مائل زخم ہو جاتے ہیں جو گینگرین کی یاد دلاتے ہیں۔(صفحہ۱۵۳)

بوفو

Bufo

٭…بوفو میں تضادات پائے جاتے ہیں۔ مریض تنہائی پسند ہوتا ہے، لوگوں سے گھبراتا ہے لیکن تنہائی میں ڈرتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں اسے بہت غصہ آتا ہے اور غصے میں آکر چیزوں کو دانت سے کاٹنے لگتا ہے۔ گویا اپنی بے بسی اور بے اختیاری کا اظہار اس طریقہ سے کرتا ہے مگر دوسرے لوگوں کو نقصان نہیں پہنچاتا۔ مریض ہنستا بھی ہے، رونے بھی لگ جاتا ہے اور بچوں کی طرح اچھل کود بھی کرتا ہے۔بوفو کے مریض کا کردار اس کی معصومیت اور بچپنے سے پہچانا جاتا ہے۔ شاذ کے طور پر یہ کیفیت بڑھ کر پاگل پن میں بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ بوفو اس سلسلہ میں بہت گہری دوا ہے اور لمبے عرصہ تک مسلسل اثر کرتی ہے۔ (صفحہ۱۷۴)

کلکیریا کاربونیکا

Calcarea carbonica

٭…بچوں کے دانت نکالنے کے زمانے میں انہیں جو کھانسی شروع ہو جاتی ہے اور بآسانی پیچھا نہیں چھوڑتی بسا اوقات وہ کلکیریا کارب سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ (صفحہ ۱۹۱)

کلکیریا فلوریکا

Calcarea fluorica

(Fluoride of Lime)

٭…کیلشیم فلورائیڈ ایک معدنی عنصر ہے جو چمکدار پتھریلی شکل میں دنیا بھر میں پایا جاتا ہے۔ صنعتی دنیا میں یہ ایک بہت مفید اور کار آمد شے ہے۔ انسانی جسم میں دانتوں، ہڈیوں کی سطح، جلد کے لچکدار ریشوں، عضلات اور خون کی رگوں کی بیماریوں سے اس کا گہراتعلق ہے۔ اس کی کمی سے غدودوں میں پتھر کی طرح کی سختی پیدا ہو جاتی ہے اور دانت اور ہڈیاں بھربھرے ہو جاتے ہیں۔(صفحہ۱۹۹)

٭…نزلہ زکام میں سخت بدبودار اور گاڑھی سبزی مائل رطوبت خارج ہوتی ہے۔ رخساروں اور جبڑوں کی ہڈی پر سوزش، دانتوں میں درد، مسوڑھے سوجے ہوئے، زبان پر سختی اور سوزش نمایاں، دانت ہلنے لگتے ہیں اور کھانا کھاتے ہوئے سخت درد ہوتاہے۔ حلق میں درد جسے گرم مشروب پینے سے آرام آتا ہے اور ٹھنڈی چیزوں سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔(صفحہ۲۰۰)

کلکیریا فاس

Calcarea phosphorica

٭…بچہ کے دانت نکالنے کے زمانے کی تکلیفوں کے لیے بھی یہ مفید ہے۔ اس میں دانت بہت آہستہ بڑھتے ہیں اور کیڑا لگنے کا رجحان پایا جاتاہے۔ (صفحہ ۲۰۷)

کیلنڈولا

Calendula officinalis)

(Marigold)

٭…دانت نکلنے کے بعد خون بند نہ ہوتو کیلنڈولا اس میں بھی مفید ہے۔ (صفحہ۲۱۵)

کینیبس انڈیکا

Cannabis indica

٭…کینیبس کا مریض نیند میں دانت کٹکٹاتا ہے۔ بولتے ہوئے ہکلاتا ہے۔ پانی پینے سے تو نہیں گھبراتا مگر پانی سے ہاتھ پاؤں دھونے اور نہانے سے گھبراتا ہے۔ (صفحہ۲۲۵)

کاربوویج

Carbo vegetabilis

٭…کاربوویج میں یہ خوبی بھی ہے کہ کسی دبی ہوئی بیماری کی علامتیں واضح نہ ہوں تو انہیں نمایاں کر دیتی ہے۔ منہ میں زخم ہو جائیں اور سفید سفید نشان بن جائیں، مسوڑھے خراب ہو جائیں اور دانت ہلنے لگیں تو بشرطیکہ کاربوویج کی دیگر علامتیں موجود ہوں، اس بیماری کا بھی یہی علاج ہے۔(صفحہ۲۴۶-۲۴۷)

کاربونیم سلفیوریٹم

Carboneum sulphuratum

(A(Alcohol Sulphuris – Bisulphide of Carbon)n)

٭…دانت کے اعصاب کے کنارے ننگے ہو جائیں تو وہاں سردی سے زودحسی پائی جاتی ہے۔(صفحہ۲۵۴)

٭… ٹھنڈی ہوا سے دانت اور چہرے کی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں اور صرف دانت کے اعصاب ہی نہیں سارے چہرے کے اعصاب زود حس ہو جاتے ہیں۔کاربونیم سلف میں غدودوں کی عمومی سختی بھی پائی جاتی ہے۔(صفحہ۲۵۴)

کیمومیلا

Chamomilla

٭…کیمومیلا میں اکثر درد گرمی سے آرام پاتے ہیں سوائے دانتوں، چہرے اور جبڑے کے اعصاب کے جنہیں ٹھنڈ سے آرام ملتا ہے۔ (صفحہ۲۷۱)

٭…کیمومیلا کے دانت کے درد میں ایک خاص بات یہ ہے کہ رات کو شروع ہو کر صبح تک غائب ہو جاتا ہے۔ عموماً رات کے پہلے حصہ میں زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ بارہ ایک بجے کے بعد جب رات صبح کی طرف پلٹ جائے تو درد ختم ہونے لگتا ہے۔ آرسینک کے دانت درد کا ساری رات سے تعلق ہے۔ کیمومیلا میں مسوڑھے سوج جاتے ہیں۔ چھالے بنتے ہیں اور دانت مسوڑھوں کو چھوڑنے لگتے ہیں۔ وہ لوگ جو دانتوں کی صفائی میں بد احتیاطی سے کام لیتے ہیں عموماً ان تکلیفوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ (صفحہ۲۷۱)

٭…دانت نکالنے کے زمانہ میں جب شیر خوار بچہ بہت ضدی، چڑچڑا اور بے چین ہو، اسہال آتے ہوں، تشنج بھی ہو جائے تو اس کے لیے کیمومیلا بہت ضروری دوا ہے۔اگر بچہ نیند میں روئے اور چیخے اور اسے ڈراؤنے خواب آئیں تو بھی کیمومیلا دینی چاہیے۔ (صفحہ۲۷۳)

چینینم آرس

Chininum ars

(Arsenite of Quinine)

٭…منہ کی اندرونی جھلیوں سے خون بہنے کا احتمال ہوتا ہے۔ زبان پر لکیریں ظاہر ہوتی ہیں۔ کالا، بھورا، سفید اور زرد رنگ زبان پر پایا جاتا ہے۔ مسوڑھے سوجے ہوئے، دانت مسوڑھوں کو چھوڑنے لگتے ہیں، منہ کا مزہ خراب، اچھے سے اچھا کھانا بھی برا لگتا ہے، نہ ختم ہونے والی پیاس، رات کو دانتوں میں درد اور دانت کٹکٹانے کو دل چاہتا ہے جس کی وجہ سے نیند بے چین ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۲۸۵-۲۸۶)

سائنا

Cina

٭…جو مریض سائنا کا تقاضا کرتے ہیں وہ سوتے میں دانت پیستے ہیں۔نیند میں جھٹکے لگتے ہیں، آنکھ بار بار کھلتی ہے۔ ڈر کر اور گھبرا کر اٹھ جاتے ہیں۔ کتوں، جنوں اور بھوتوں کی خوفناک خوابیں آتی ہیں۔ نیند میں چیخیں مارتے ہیں اور کانپ کر اٹھ جاتے ہیں۔ بچے گھٹنوں اور ہاتھوں کے بل سونا پسند کرتے ہیں۔ (صفحہ ۲۹۵)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button