خلاصہ خطبہ جمعہ

سریہ زید بن حارثہ ؓ، غزوہ سویق اور مسلمانوں کی پہلی عید الاضحی کے تاریخی واقعات کا بیان نیز مشرق وسطیٰ میں کشیدہ حالات کے پیش نظر دعا کی مکرر تحریک۔ خلاصہ خطبہ جمعہ ۲۰؍اکتوبر ۲۳ء

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

٭… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومنوں کی جماعت میں سے کوئی کسی کافر کو پناہ دے تو اُس کا احترام لازم ہے

٭… اسلامی دنیا میں منائی جانے والی عید الاضحی سے حضرت ابراہیمؑ ، حضرت اسماعیلؑ اور حضرت ہاجرہ ؑکی عظیم الشان قربانی کی یاد زندہ رکھی جاتی ہے

٭… حضرت فاطمہ ؓکی رخصتی کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ  کو باہمی تعلقات اور نسل میں برکت کی دعا دی

٭…اگر دين کو مقدم رکھا جائے اور اس طرح دعا کي جائےاور والدين بھي اپنا کردار اس طرح ادا کريں تو رشتے قائم رہ سکتے ہيں

٭… حماس اسرائیل جنگ کے پیش نظر دعا کی مکرر تحریک اور مسلم ممالک کو نصیحت

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۰؍اکتوبر۲۰۲۳ء بمطابق ۲۰؍ اخاء۱۴۰۲ ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ(سرے)،یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۲۰؍اکتوبر۲۰۲۳ء کومسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعدحضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا : آج بھی بدر کے فوری بعد ہونے والے بعض واقعات کا ذکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے حوالے سے کروں گا۔ تاریخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد ابو العاص کے قبول اسلام کا واقعہ درج ہے کہ

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جمادی الاولیٰ چھ ہجری میں زید بن حارثہؓ  کی کمان میں ستّر صحابہ کے ساتھ ایک سریہ عیص مقام کی طرف روانہ فرمایا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر ملی تھی کہ شام کی طرف سے قریش مکہ کا ایک قافلہ آرہا ہےاور اس قافلے کے تجارتی سامان کا مقصد مسلمانوں پر حملہ اور جنگ کا تھا۔بہرحال انہوں نے اس کو روک لیا، سازوسامان قبضہ میں لے لیا اور بعض قیدی بھی پکڑے جن میں ابو العاصؓ بھی شامل تھے۔

سیرت خاتم النبیینؐ میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ نے لکھا ہے کہ سریہ عمیص کے قیدیوں میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد ابوالعاص بھی تھے جو حضرت خدیجہؓ مرحومہ کے قریبی رشتے داروں میں سےتھے اور ابھی شرک پر قائم تھے۔ ابوالعاص نےکسی طرح حضرت زینبؓ  کو اپنے قید ہونے کی اطلاع بھجوادی۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اورآپؐ کےصحابہ صبح کی نماز میں مصروف تھے تو حضرت زینبؓ نے بلند آواز سے پکارکر کہا کہ اے مسلمانو! میں نے ابو العاص کو پناہ دی ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہوکرصحابہ کو فرمایا کہ جو زینبؓ نے کہا آپ لوگوں نے سن لیا ہوگا۔واللہ مجھے اس کا علم نہیں تھا۔ مومنوں کی جماعت میں سے کوئی کسی کافر کو پناہ دے تو اُس کا احترام لازم ہے۔ پھرآپؐ نے زینبؓ  کو فرمایا کہ جسے تم نے پناہ دی ہے اُسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں اور ابوالعاص کا مال اُسے واپس لَوٹادیااور زینبؓ  کو ابوالعاص کی خاطر تواضع کرنے کا فرمایا اور اُس سے خلوت میں ملنے سے منع فرمایا۔ چند دن بعد ابوالعاص نے مکہ واپس جا کر اپنے کاروبار کے لین دین سے فراغت حاصل کی اورواپس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ کر مسلمان ہوگئے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینبؓ  کو بغیر کسی جدید نکاح کے اُن کی طرف لَوٹادیا۔

اس سے یہ فتویٰ بھی مل گیا کہ اگر کوئی عورت اپنے خاوند کے کفر کی وجہ سے علیحدہ ہوتی ہے تو خاوند کے ایمان لانے پر دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں ہوتی۔

حضرت زینبؓ اپنے خاوند کے قبول اسلام کے بعد زیادہ دیرتک زندہ نہیں رہیں اور آٹھ ہجری میں اُن کا انتقال ہوگیا۔حضرت ام ایمن ؓ، حضرت سودہؓ، حضرت ام سلمہ ؓاور حضرت ام عطیہ ؓنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مطابق اُنہیں غسل دیاجبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی اور خود قبر میں اُتر کراُنہیں سپر دخاک کیا۔حضرت ابوالعاصؓ بھی اس کے بعد زیادہ دیر زندہ نہ رہے اور بارہ ہجری میں وفات پائی۔

غزوہ سویق دو ہجری ذوالحجہ میں ہوا جس کا سبب یہ ہے کہ جب مشرکین شکست خوردہ اور غمناک مکہ کی طرف واپس آئے تو

ابو سفیان نے خود پر تیل لگانا حرام کردیا اور نذر مانی کہ وہ غسل نہیں کرے گا یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے صحابہ سے بدرکا انتقام لے لے۔

ایک روایت کے مطابق ابو سفیان دو سو سواروں کے ساتھ جبکہ دوسری روایت کے مطابق چالیس سواروں کو لے کر اپنی قسم کو پوراکرنے کے لیے نکلااورمدینے کے قریب پہنچ کرامداد حاصل کرنے قبیلہ بنونضیر کے حیی بن اخطب کے پاس گیا جس نے انکار کردیاپھر وہ سلام بن مشکم کے پاس گیا جس نے مسلمانوں کی راز کی باتیں بتائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزانہ کا معمول بتایا۔ابو سفیان نےقریش کے چند لوگوں کو مدینے سے تین میل کے فاصلے پر ایک نخلستان وادی عریض میں بھیجا جہاں انہوں نے کھجوروں کےجُھنڈ جلا دیے اورایک مسلمان انصاری کو قتل کردیا۔ ابوسفیان نے اس کامیابی کو اپنی قسم کا پورا ہونا سمجھا اور اپنا لشکر لے کر مکہ کی طرف روانہ ہوگیا۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو دو سو صحابہؓ کے ساتھ اُس کے تعاقب میں نکلے اورقرقرۃ الکدر پہنچ گئے۔ابو سفیان اوراُس کا لشکر بھاگتے ہوئے ستو کے تھیلے پھینکتے جارہے تھےاور مسلمان وہ اُٹھاتے جارہے تھے اس لیے اس غزوہ کا نام غزوہ سویق یعنی ستوؤں والا غزوہ پڑگیا۔ ابو سفیان اور اُس کا لشکر بھاگ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے واپس آگئےاور صحابہؓ کے پوچھنے پر فرمایا کہ یہ غزوہ ہی ہے۔

سیرت خاتم النبیینؐ میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ نے پہلی عید الاضحی کے بارے میں لکھا ہے کہ

اسی سال ماہ ذی الحجہ میں دوسری اسلامی عید یعنی عید الاضحی مشروع ہوئی جو ماہ ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کو تمام اسلامی دنیا میں منائی جاتی ہے۔

اس عید میں ہر ذی استطاعت مسلمان کے لیے واجب ہے کہ کوئی جانور قربان کرکے اس کا گوشت اپنے عزیزو اقارب، دوستوں، ہمسایوں اور دوسرے لوگوں میں تقسیم کرےاور خود بھی کھائے۔چنانچہ عید الاضحی کے دن اور اس کے بعد دو دن تک اسلامی دنیا میں لاکھوں کروڑوں جانورفی سبیل اللہ قربان کیے جاتے ہیں اور حضرت ابراہیمؑ، حضرت اسماعیلؑ اور حضرت ہاجرہ ؑکی عظیم الشان قربانی کی یاد زندہ رکھی جاتی ہےاورجس کی بہترین مثال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تھی۔ہر ایک مسلمان کو ہوشیار کیا جاتا ہے کہ وہ بھی اپنے آقا و مالک کی راہ میں اپنی جان اور مال اور اپنی ہر ایک چیز قربان کردینے کے واسطے تیار ہے۔یہ عید بھی عید الفطر کی طرح ایک عظیم الشان اسلامی عبادت حج کی تکمیل پر منائی جاتی ہے۔

حضرت فاطمہؓ  کا نکاح بھی دو ہجری میں ہوا۔حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ دونوں نے حضرت فاطمہؓ سے شادی کی درخواست کی لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اور کوئی جواب نہ دیا۔حضرت علیؓ بیان کرتے ہیں کہ میں آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپؐ حضرت فاطمہؓ  کی شادی مجھ سے کریں گے؟ آپؐ نے فرمایا کیا تمہارے پاس مہر کے لیے کچھ ہے؟میں نے عرض کیا کہ میرے پاس گھوڑا اور زرہ ہے۔ آپؐ نے فرمایا کہ گھوڑا ضروری ہے البتہ زرہ کو بیچ دو۔چنانچہ میں نے ۴۸۰؍درہم میں اپنی زرہ کو بیچ کر مہر کی رقم کا انتظام کیا۔ آپؐ نے اس رقم میں سے مٹھی بھر بلالؓ کو دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سے کچھ خوشبو خرید لاؤاور کچھ لوگوں کو ارشاد فرمایا کہ حضرت فاطمہ ؓکا جہیز تیار کرو۔چنانچہ حضرت فاطمہ ؓکے لیے ایک چارپائی، چمڑے کا ایک تکیہ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی تیار کیا گیا۔

ایک روایت میں ہے کہ آپؐ نے حضرت علیؓ سے یہ رشتہ کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے ربّ نے مجھےایسا کرنے کاحکم فرمایا۔رخصتانہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےایک برتن میں پانی میں وضو کیا پھر وہ پانی حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ پریہ الفاظ فرماتے ہوئے چھڑکا کہ

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ فِیْھِمَا وَبَارِکْ عَلَیْھِمَا وَبَارِکْ لَھُمَا نَسْلَھُمَا

یعنی اے میرے اللہ! تو ان دونوں کے باہمی تعلقات میں برکت دے اور ان کے ان تعلقات میں برکت دے جو دوسرے لوگوں کے ساتھ قائم ہوں اور ان کی نسل میں برکت دے۔

یہ دعا شادی کرنےوالے جوڑوں کے لیے اُن کے ماں باپ کو بھی کرنی چاہیے۔ آج کل دنیا کی ہوا وہوس کی وجہ سے شادی کے بعد لڑکے اور لڑکی کے درمیان مسائل پیدا ہوجاتے ہیں جن میں اضافہ بھی ہورہا ہے۔ اگر دین کو مقدم رکھا جائے اور اس طرح دعا کی جائےاور والدین بھی اپنا کردار اس طرح ادا کریں تو رشتے قائم رہ سکتے ہیں۔

شادی کے بعد ایک مخلص صحابی حضرت حارثہ بن نعمان انصاریؓ نے باصرار اپنا ایک مکان خالی کرواکے حضرت علی ؓ اور حضرت فاطمہ ؓکی رہائش کے لیے پیش کردیا تھا۔حضرت فاطمہ ؓنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چکی چلانے کی وجہ سے ہاتھ میں تکلیف کا اظہارکرکے کسی خادم کے انتظام کا کہا تو آپؐ نے حضرت علیؓ اور حضرت فاطمہ ؓکو فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہو، تینتیس دفعہ سبحان اللہ کہو اور تینتیس دفعہ الحمد للہ کہو۔ یہ تم دونوں کے لیے خادم سے بہتر ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خادم کا مہیا کرنا مشکل نہ تھا لیکن ممکن تھاکہ لوگ کچھ کا کچھ نتیجہ نکالتے اور بادشاہ ان اموال کو اپنے لیے جائز سمجھ لیتے۔پس احتیاط کے طور پر آپؐ نے اپنے پاس بغرض تقسیم آنے والے غلام اور لونڈیوں میں سے کچھ نہ دیا۔

خطبہ جمعہ کے آخر پر حضور انور نے حماس اسرائیل جنگ کے پیش نظر دعا کی مکرر تحریک فرمائی۔ تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ ہو۔

https://www.alfazl.com/2023/10/20/81983/

(الفضل انٹرنیشنل ۲۳؍اکتوبر ۲۰۲۳ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button