متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (ذہن کے متعلق نمبر۱۶۔ آخری) (قسط ۴۱)

(ڈاکٹر شاہد اقبال)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

سٹیفی سیگریا

Staphysagria

(Stavesacre)

٭…سٹیفی سیگریاایسے مریض کی دوا ہے جو بہت حساس اور شائستہ مزاج ہو۔ بعض حساس لوگ اپنے غصہ کا ایک دم اظہار کر دیتے ہیں اور مد مقابل پر برس پڑتے ہیں لیکن کچھ لوگ اسے برداشت کرجاتے ہیں۔ بعض زود حس اور نازک مزاج عورتیں غصہ کی حالت میں گنگ سی ہو جاتی ہیں، ایک لفظ تک نہیں بولتیں اور اپنی شرافت کی وجہ سے غصہ کو دبا دیتی ہیں مگر بعد میں اس کا بد اثر ظاہر ہوتا ہے اور سر میں درد اور شدید بے چینی شروع ہوجاتی ہے۔ دو چار دن سخت افسردہ رہتی ہیں۔ ایسے مریضو ں کی گھٹ گھٹ کر پیدا ہونے والی بعض جسمانی بیماریاں مستقل ہو جاتی ہیں۔ ان کو سر درد یا پیٹ درد کے دورے پڑنے لگتے ہیں اور ان سے ملتی جلتی بیماریاں انہیں آگھیرتی ہیں۔ جو دراصل ان کی اعصابی تکلیف کا ہی مظہر ہوتی ہیں۔ ہر وہ بیماری جو مسلسل غصہ، تکلیف اور شرمندگی برداشت کرنے کےنتیجہ میں ہو اس میں سٹیفی سیگریا کو اول مرتبہ حاصل ہے۔قریبی عزیزوں کی زیادتی کےخلاف غصہ دبانے کے نتیجہ میں عموماً سیپیا کی مریضہ بنتی ہے۔ (صفحہ۷۷۳-۷۷۴)

٭…اس کے اعصاب میں اتنا تناؤ ہوتا ہے کہ وہ چھوٹی سی تکلیف کو بھی بہت شدت سے محسوس کرتی ہے۔ملنے جلنے والے لوگ اس کے بارے میں کہنے لگتے ہیں کہ بہانہ کرتی ہے۔ یہ باتیں سن کر اس کی تکلیف اور بڑھ جاتی ہے۔ اور بعض دفعہ اسے بے ہوشی کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ ایسی مریضاؤں کو سٹیفی سیگریا دینا ضروری ہے۔ اس کے تعلق میں جو بیماریاں سامنے آتی ہیں وہ خاموشی کے دورے، بے خوابی، جسم میں تھکاوٹ، ذہنی کوفت، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی، بات بھول جانا اور مثانے میں بے چینی کی وجہ سے کثرت پیشاب وغیرہ وغیرہ ہیں۔ (صفحہ۷۷۴)

سلفر

Sulphur

(Sublimated Sulphur)

٭…سلفر کے مثالی مریض کا مزاج لاابالی ہوتا ہے۔ اوراس کی عادات میں بے ترتیبی پائی جاتی ہے۔ وہ نہانے سے نفرت کرتا ہے۔ اس پہلو سے اس کا مزاج اوپیم سے ملتا ہے۔ افیمی کو بھی نہانے سے نفرت ہوتی ہے۔ سلفر کا مثالی مریض سخت گندا ہوتا ہے،جسم سے بدبو آتی ہے اور بغلوں اور پاؤںمیں بدبودار پسینہ آتا ہے۔ صفائی کو قطعاً کوئی اہمیت نہیں دیتا ہےلیکن اس کی طبیعت میں ایک عجیب تضاد ہوتا ہے کہ باوجود اس کے کہ خودبودار ہوتا ہے، اس کی بغلیں،پاؤں اور سانس سب متعفن ہوتے ہیں لیکن وہ غیروں کی بو برداشت نہیں کرسکتا۔اگر وہ اپنی ہی بو میں بسا رہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن دوسروں کی بو سخت بری لگتی ہے۔شیر کے بھٹ کے پاس سے گزریں تو خطرناک بو آتی ہے لیکن شیر کو اچھی لگتی ہے۔اسے آدمی سے بو آتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ بات تعجب انگیز ضرور ہے لیکن فطرت کے خلاف نہیں۔ شاذ کے طور پر سلفر کا مریض خود اپنی بو سے بھی بیزار ہوجاتا ہے اور اسے قے شروع ہوجاتی ہے۔ (صفحہ۷۸۰)

٭…لیکیسس کی طرح سلفر کی بیماریاں سونے کے بعد بڑھتی ہیں اور مریض گھبرا کر اٹھ جاتا ہے۔ رات کے پچھلے پہر زیادہ گھبراہٹ ہوتی ہے۔ سونے کے بعد بڑھنے والی تکلیف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہے۔ بیماری کے اثر سے جو اعصاب پر پڑتاہے،مریض گھبرا کر اٹھتاہےاور سخت بے سکون ہوجاتا ہے۔دن کے گیارہ بجے کے قریب یہ بے چینی معدہ میں ظاہر ہوتی ہے۔رات کو تکلیف بڑھتی ہے مگر بستر کی گرمی سے۔ لیکیسس کی طرح محض سونے سے تکلیف نہیں بڑھتی۔ (صفحہ۷۸۲)

٭…سلفر کے مریض کو فلسفی بننے کا بہت شوق ہوتا ہے اور کچھ مزاجاً فلسفی ہوتے بھی ہیں۔ اگر یہ شوق جنون کی حد تک بڑھ جائے تو اونچی طاقت میں سلفر کی ایک دو خوراکوں سے کافی فرق پڑجاتا ہے۔ان میں بعض اقتصادی فلسفی ہوتے ہیں جو ہر وقت سکیمیں بناتے رہتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے۔ یہ اقتصادی فلسفی عملاً کوئی کام کر بیٹھیں تو اکثر اپنا سارا سرمایہ ڈبوبیٹھتے ہیں۔ بہت سست مزاج ہوتے ہیں۔ کسی کام میں ان کا دل نہیں لگتا۔ اپنی سوچوں ہی میں مقید رہتےہیں۔ان کا علاج بھی سلفر کی اونچی طاقت ہے۔(صفحہ۷۸۴-۷۸۵)

٭…سلفر کے مریض کی ذہنی علامات بہت نمایاں ہوتی ہیں۔ یادداشت کمزور ہوتی ہے اور سوچ وبچار میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۸۶)

سلفیوریکم ایسیڈم

Sulphuricum acidum

(Sulphuric Acid)

٭…اگر عورتوں کو حیض کے دوران ڈراؤنی خوابیں آنے لگیں تو اس مرض کی اور دواؤں کے علاوہ سلفیورک ایسڈ بھی زیر نظر رہنی چاہیے۔(تفصیلی بحث کے لیے دیکھیں آرنیکا اور آرسینک )۔(صفحہ۷۸۹-۷۹۰)

ٹیرنٹولا ہسپانیہ

Tarentula Hispania

(Spanish Spider)

٭…ٹیرنٹولا میں ایک علامت ہائیوسمس (Hyoscyamus) سے مشابہ ہے۔ ہائیوسمس میں بعض اوقات شرمیلی بچیاں بھی بے حیائی کی باتیں کرتی ہیں لیکن وہ بے ہوشی اور بے اختیاری کی حالت میں ایسا کرتی ہیں۔ ان کے کسی گندے ذہنی رجحان سے اس کا تعلق نہیں ہوتا۔ ٹیرنٹولا کے مریض میں ہوش کے دورا ن بھی بے حیائی کا رجحان پایا جاتا ہے اور وہ واقعۃً بے شرم اور بے حیا ہوجا تا ہے۔ وہ ہر جائز اور ناجائز ذریعہ سے اپنی نفسانی خواہشات کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ ایسے مریض کو ٹیرنٹولا اونچی طاقت میں دینا ضروری ہے۔(صفحہ۷۹۱-۷۹۲)

٭…ٹیرنٹولا کا مریض بالعموم سخت پیاسا، بدمزاج، عیار اور مکار ہوتا ہے۔ خوفناک سکیمیں بنا کر بہت عیاری کے ساتھ نقصان پہنچاتا ہے۔ ٹیرنٹولا کی مریضہ پرلے درجے کی مکار ہوتی ہے اور اپنے مکر سے بہت نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اکثر دھمکی آمیز الفاظ استعمال کرتی ہے۔ اسے اجنبی چہرے دکھائی دیتے ہیں۔ جانور، جن، بھوت اور خوفناک شکلیں نظر آنے لگتی ہیں۔ (صفحہ۷۹۳)

٭…ٹیرنٹولا کا مریض عموماً یہ خیال کرتا ہے کہ اس کی ہتک کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سےوہ اندر ہی اندر کھولتا رہتا ہے اور سکیمیں بناتا ہے۔ اگر کوئی لومڑ کی طرح چالا ک ہو اور ساتھ کچھ پاگل بھی ہو تو اسے ٹیرنٹولا اونچی طاقت میں دیناچاہیے۔ ٹیرنٹولا کا مریض بیمار نہ بھی ہو تو بیماری کا ڈرامہ رچا سکتا ہے۔اٹواٹی کھٹواٹی لے کر پڑرہے گااور بہانے بنا کر اپنی طرف توجہ کھینچتا رہے گا۔ اس کی حقیقی بیماری یعنی اندرونی بےچینی آرسینک سے مختلف ہوتی ہے۔ ٹیرنٹولا کا مریض گھبراہٹ سے سر تکیے پر رگڑتا ہے۔ سر پر وحشت سوار ہوتی ہے،آنکھیں نہیں کھلتیں اور روشنی سے زود حسی کے ساتھ کنپٹیوں اور گدی میں بہت درد ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۹۳-۷۹۴)

٭…بسا اوقات غم اور فکر سے ذیابیطس ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں اگر سارے جسم میں خصوصاً ٹانگوں اور بازوؤں میں دکھن کا احساس بھی ہو تو ٹیرنٹولا دوا مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ وقتی فائدہ ہی نہیں بلکہ اللہ کے فضل سے مکمل شفا بھی بخش سکتی ہے۔ (صفحہ۷۹۴)

ٹیوبر کیو لینم

Tuberculiunum

A(A Nosode from Tubercular Abscess)s

٭…اس کی ایک علامت یہ ہے کہ مریض جہاں بھی ہو وہاں سے کہیں اور جانا چا ہتا ہے۔ آرنیکا اور تھوجا میں بھی یہ بات پائی جاتی ہے۔ (صفحہ۷۹۸)

٭…ایک اور بات یاد رکھنی چاہیے کہ سل اور آتشک (Syphilis)دونوں کے مریض بیماری بڑھنے پر پاگل بھی ہوجاتے ہیں مگر دونوں کے پاگل پن میں فرق ہوتا ہے۔ سل کے مریض عموماً سر میں شدید درد کے دوروں اور سینے کے اندرونی زخموں کی تاب نہ لاکر پاگل ہوجاتے ہیں۔سفلس کے مریضوں کا سارا جسم زخموں اور ناسوروں سے بھر جاتا ہے۔جو ہڈیاں بھی گلا دیتے ہیں۔ناک کی ہڈی گل کر بالکل بیٹھ جاتی ہے۔یہ مرض براہ راست دماغ پربھی حملہ آور ہوتاہےاور مریض کو مکمل طور پر پاگل کر دیتا ہے۔سل کے پاگل میں تشدد کا رجحان پایا جاتا ہے۔بعض دفعہ خاموش بھی ہوتا ہے۔ بعض دفعہ نحیف و نزار عورتیں جنہیں سل اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتی ہےپاگل ہوجائیں تو ان کے جسم میں بہت زیادہ طاقت آجاتی ہے۔ دماغ میں جوش پیدا ہوجاتا ہے اور وہ تشدد پر اتر آتی ہیں حالانکہ عام حالات میں وہ بالکل خاموش طبع ہوتی ہیں۔ اگر ٹیوبرکیولینم اونچی طاقت میں دی جائے تو یہ ایسے مریضوں کو پاگل پن سے بچا سکتی ہے۔ (صفحہ۷۹۸)

٭…جسم میں دکھن اور بخار کی کیفیت اور ہر چیز سے بیزاری بھی ٹیوبرکیو لینم کی علامت ہے۔ (صفحہ۸۰۰)

وریٹرم البم

Veratrum album

(White Hellebore)

٭…وریٹرم البم کا مریض مسلسل سردی محسوس کرنے کی وجہ سے سخت چڑچڑا اور مائل بہ اشتعال ہوجاتا ہے۔ اگر ایسے مریض کو ہر وقت گرم رکھاجائے تو اس کی طبیعت اعتدال پر آجاتی ہے یعنی اشتعال اس کے مزاج کا کوئی مستقل حصہ نہیں ہوتا۔(صفحہ۸۰۲)

٭…وریٹرم البم کے بعض مریضوں میں مذہبی جنون بھی ملتا ہے۔ ایسے مریض تیز تیز اور جلد جلد باتیں کرتے ہیں۔ کبھی باتونی ہونے کا دورہ پڑجاتا ہے اور کبھی خاموشی کا۔خاموشی کے دورے کے وقت مایوسی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ خود کشی کا رجحان پیدا ہوجاتا ہےمگر ذہنی مریضوں کی ایسی علامتوں کا اور بھی بہت سی دواؤں میں ذکر موجود ہے۔ یہاں اس ذکر کا مقصد صرف اتنا ہے کہ جب بھی ذہنی مریضوں کے علاج کا موقع آئے تو وریٹرم بھی ایک امکانی دوا ہو سکتی ہےلیکن شاذکے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ (صفحہ ۸۰۲)

٭…بعض بچیاں ہر حیض سے پہلے بغیر کسی وجہ کے بےحد اداس اور مایوسی ہو جاتی ہیں۔ مسکرانا بھول جاتی ہیں۔ ان کو اگر وریٹرم البم فائدہ دے تو مستقل شفا ہوجاتی ہے ورنہ ایسی بچیوں کے مستقل ذہنی مریضہ بن جانے کا احتمال نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ طبیب کو ایسی بچیوں کے علاج میں یہ علامت یاد رکھنی چاہیے کہ جن کو وریٹرم البم کی ضرورت ہو ان کو لازماً سردی بہت محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۸۰۲)

زنکم

Zincum metallicum

(Zinc)

٭…زنک کے ٹکسالی کے مریض کا چہرہ زردی مائل اور جھری دار ہوتا ہے۔ ایسا مریض ہمیشہ ٹھنڈا رہتا ہے۔جب ذہن پر اثر ہونے لگے اور اس کی یادداشت جواب دینے لگے تو پہلی علامت یہ ظاہر ہوتی ہے کہ مریض سوال کو پہلے دہراتاہے پھر جواب دیتاہے۔ ذرا سے اچانک شور سے اس کا جسم لرز اٹھتا ہے۔ (صفحہ۸۰۷)

٭…زنکم کے مریض بہت جلدی جلدی کھاتے ہیں اور کھانا کھاتے وقت ان کی بے صبری نمایاں ہوتی ہے۔(صفحہ۸۱۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button