کرکٹ ورلڈ کپ ۲۳ء

کرکٹ ورلڈ کپ ۲۰۲۳ء میں آسٹریلیا کی پہلی کامیابی

کرکٹ ورلڈ کپ 2023ء

میچ نمبر14: پیر؍16 اکتوبر2023ء

سری لنکا   بمقابلہ آسٹریلیا

بمقام: لکھنؤ

پانچ بار ورلڈ چیمپئن بننےوالی آسٹریلوی ٹیم نے بالآخر پیر ،16 اکتوبرکو لکھنؤ کے ایکانا سٹیڈیم  میں سری لنکا کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر کرکٹ ورلڈکپ ۲۰۲۳ءمیں پہلی کامیابی حاصل کی۔ جبکہ سری لنکا کو لگاتار تیسری ناکامی کاسامنا کرنا پڑا۔آسٹریلوی لیگ اسپنرایڈم زیمپا(Adam Zampa)  کو چاروکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قراردیا گیا۔

سری لنکا کےمستقل کپتان داسن شانکا انجری کا شکار ہونے کی وجہ سے اس ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے۔ ان کی جگہ  کپتانی کرنے والے Kusal Mendisنےٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔جسے سری لنکن اوپنرز نے بالکل درست ثابت کیا اور اپنی ٹیم کو 125رنز کا بہترین آغازفراہم کیا۔Pathum Nissanka  کے 61رنز میں 8چوکے شامل تھے وہ Zampaکی گیند پرکیچ آؤٹ ہوئے۔157کے سکورپر سری لنکا کی دوسری وکٹ گری جب بائیں ہاتھ کے  تجربہ کاربلے بازKusal Janith Parera شاندار78 رنز بنا کرPat Cummins کی گیند پر بولڈ ہوگئے ، ان کی اننگز میں 12چوکے شامل تھے۔اس کے بعد سری لنکن  بیٹنگ لائن آسٹریلیا کی زبردست گیندبازی کے سامنے بری طرح لڑکھڑا گئی اور یکے بعددیگرے وکٹیں گرتی رہیں اور پوری ٹیم صرف209کے سکور پر آؤٹ ہوگئی۔ Adam Zampaکامیاب ترین گیندباز رہے جنہوں نے 8اوورزمیں47رنز کے عوض 4کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔Pat CumminsاورMitchell Starcنے دودو وکٹیں حاصل کیں اور ایک کھلاڑی کو Maxwell نے آؤٹ کیا۔سری لنکا کی اننگز میں اوپنرز کے علاوہ صرف ایک بلے باز 10کا ہندسہ پارکرنے میں کامیاب ہوا اور  پوری باری میں صرف ایک چھکا لگ سکا۔

210کے بظاہرآسان ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے آسٹریلیا کو اپنے سب سے تجربہ کار بلے بازDavid Warner اور Steve Smith کا جلد نقصان اٹھانا پڑا جوبالترتیب 11اورصفررنز بنا کرآؤٹ ہوئے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو بائیں ہاتھ کے ابھرتے ہوئے فاسٹ باؤلرDilshan Madushanka نے آؤٹ کیا تواس وقت آسٹریلوی ٹیم کا مجموعی سکورصرف24تھا۔اس کے بعدMitchell March اور Marnus Labuschagneنے اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو مشکل سے نکالا۔Marshنے52رنز کی باری کھیلی۔

پھرLabuschagne اور وکٹ کیپر بلے بازJosh Inglis کے مابین  چوتھی وکٹ کی شراکت میں 77 رنز بنے تو آسٹریلیا کی جیت یقینی ہوچکی تھی۔Inglisنے 59 گیندوں پر58 رنز جوڑے جبکہ Labuschagneنے 60 گیندوں پر40 رنز بنائے۔باقی ماندہ رنزMaxwell اورStoinis نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے پلک جھپکنے میں پورے کردئیے اوریوں آسٹریلیا5وکٹ کھو کر35.2 اوورز میں اپنے ہدف کوحاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔سری لنکا کی طرف سے Madushanka کے علاوہ کوئی بھی گیند بازخاطرخواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہا۔

آسٹریلوی ٹیم کا اگلا مقابلہ جمعہ 20اکتوبرکو پاکستان کے ساتھ Begaluruمیں ہوگا۔جبکہ سری لنکا اپنا چوتھا میچ 21اکتوبر کونیدرلینڈز کے خلاف لکھنؤ میں ہی  کھیلے گا۔اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر آسٹریلیا آٹھویں اور سری لنکا نویں نمبرپرہے۔

مختصر اسکور: سری لنکا 43.3 اوورز میں 209

کوسل پریرا 78، پاتھم نسانکا 61،اسالانکا25

ایڈم زیمپا4/47، پیٹ کمنز 2/32، مچل اسٹارک2/43

آسٹریلیا  35.2 اوورز میں 215/5

جوش انگلس، 58 مچل مارش 52،لیبوشین40

دلشان مدوشنکا 3/38،

میچ کے اہم اعداد و شمار و ریکارڈز

  • دلشان مدوشنکا نے 38رنز کے عوض تین وکٹیں حاصل کیں جوکہ ورلڈ کپ مقابلوں میں سری لنکا  کی طرف سے آسٹریلیا کے خلاف دوسری بہترین باؤلنگ ہے۔Chaminda Vaasنے 2003ءکے ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے خلاف34رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔
  • آج کے میچ میں دلشان مدوشنکا کے علاوہ دیگر سری لنکن باؤلرز نے مجموعی طور پر26.2اوورز میں 177رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی۔
  • گلین میکسویل بھارتی سرزمین پرانٹرنیشنل میچز میں 50چھکے لگانے والے پہلے بلےبازبن گئے۔
  • سری لنکاکی ورلڈ کپ مقابلوں میں مجموعی طورپر یہ 42وِیں ہار تھی۔زمبابوے کی ٹیم بھی 42مرتبہ ورلڈ کپ میں شکست کا مزہ چکھ چکی ہے۔

اگلا میچ: جنوبی افریقہ بمقابلہ نیدرلینڈز

17اکتوبر کو اس ورلڈ کپ کا پندرھواں میچ دھرم شالا میں جنوبی افریقہ اور نیدرلینڈز کے مابین کھیلا جائے گا۔جنوبی افریقہ اپنے پہلے دونوں میچز بآسانی جیت  ہوچکی ہے جبکہ نیدرلینڈزکو ابتدائی دونوں مقابلوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔منگل کے روز دھرم شالا میں بارش کا بھی امکان ہے جس سے میچ متاثرہونے کا خدشہ ہے۔

ڈچ ٹیم ون ڈے انٹرنیشنل مقابلوں میں سات بارجنوبی افریقہ کا سامنا کر چکی ہے  لیکن ابھی تک ایک بھی کامیابی حاصل نہیں کر سکی ۔چھ میچز جنوبی افریقہ نے جیتے جبکہ ایک بار ش کی نذرہوا۔ البتہ گزشتہ سال ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں نیدرلینڈزنے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر کردیا تھا۔

قبل ازیں ورلڈ کپ 1996ء،2007ءاور2011ء میں بھی یہ ٹیمیں مدمقابل آچکی ہیں۔اب دیکھنا ہوگا کہ اس بار نیدرلینڈز کوئی بڑااپ سیٹ کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا جنوبی افریقہ اپنی شاندارپرفارمنس کو برقرار رکھتی ہے۔

(ن م طاہر)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button