کرکٹ ورلڈ کپ ۲۳ء

کرکٹ ورلڈ کپ ۲۰۲۳ء: پاکستان کی ایک یادگار اور تاریخی فتح

کرکٹ ورلڈ کپ 2023ء
میچ نمبر8: منگل 10 ؍ اکتوبر2023ء
پاکستان بمقابلہ سری لنکا
بمقام: حیدرآباد

10اکتوبر کوحیدرآباد کے راجیو گاندھی کرکٹ سٹیڈیم میں اس ورلڈ کپ میں اب تک کا سب سے سنسی خیز اور کانٹے دار مقابلہ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے مابین کھیلا گیا۔جس میں پاکستانی ٹیم نے یادگار اور تاریخی فتح اپنے نام کی اورورلڈ کپ کی 48سالہ تاریخ میں سب سے بڑا ہدف کامیابی سے پورا کرتے ہوئے سری لنکا کے خلاف عالمی ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈبھی برقرار رکھا۔

پاکستانی ٹیم کی اس غیر معمولی کارکردگی کا سہرا ورلڈ کپ میں اپنا پہلا اور کیریئر کا پانچواں میچ کھیلنے والے عبداللہ شفیق (Abdullah Shafiq) اورمردِ بحران وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان (Muhammad Rizwan) کے سر ہے۔ جنہوں نے شاندار سینچریاں بناکرشدید دباؤ کے باوجود پاکستان کی ڈولتی نیّا کو پار لگایا۔ محمد رضوان کو 131 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلنے پرمیچ کا بہترین کھلاڑی قراردیا گیا۔

کیپٹن داسن شانکا (Dasun Shanaka) نے ٹاس جیت کا بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جسے سری لنکن بلے بازوں نے درست ثابت کیا اور مقررہ پچاس اوورز میں 344کا بہترین سکوربنایا۔سری لنکا کو پہلے کھلاڑی کا نقصان دوسرے اوور میں ہی اٹھانا پڑا جب Kusal Pareraحسن علی کی گیند پر ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے وکٹ کیپر رضوان کو صفر کے سکور پر کیچ دے بیٹھے۔ اس کے بعد ساتویں اوور میں امام الحق نے شاہین آفریدی کی گیند پرKusal Mendis کا ایک آسان کیچ چھوڑا جوانتہائی مہنگا ثابت ہوا۔دوسری وکٹ کی ساجھے داری میں Mendis اورNissankaنے 105 رنز بنائے۔ Pathum Nissanka سات چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 51بنا کرشاداب خان کا شکار ہوئے۔جس کے بعد سری لنکا کے دو نوجوان بلے بازوں نے جارحانہ اور دلکش بیٹنگ کا مظاہر ہ کیا اور چوکوں چھکوں کی ایسی برسات کی کہ پاکستان کے کپتان بابر اعظم اورسبھی باؤلرز بے بس اور لاجواب نظرآنے لگے۔Kusal Mendisنے سری لنکا کی طرف سے ورلڈ کپ تاریخ کی تیز ترین سینچری بنائی اورمجموعی طورپرچھ چھکوں اور چودہ چوکوں کی مدد سے 77بالز کھیل کر122رنز کی باری کھیلی، وہ حسن علی کی گیند پر امام الحق کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔اس کے بعد Sadeera Samarawickrama نے اپنی برق رفتار بیٹنگ جاری رکھی اور ون ڈے کیرئیر کی پہلی سینچری سکور کرکے 89گیندوں پر108رنز بنا کرحسن علی کا شکاربنے۔ان کی اس خوبصورت اننگز میں گیارہ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔

41اوورز کے اختتام پر سری لنکا کا سکور4وکٹوں کے نقصان پر294تھا اس کے بعد آخری 9اوورز میں پاکستانی باؤلرز نے بہتر باؤلنگ کرتے ہوئے صرف50 رنز کا اضافہ ہونے دیا۔جوکہ بعد ازاں پاکستان کی جیت میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔

پاکستان کی طرف سے حسن علی نے 71 رنز دے کرچار، اور حارث رؤف نے 64رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ شاہین شاہ آفریدی، شاداب خان اور محمد نواز کے حصہ میں ایک ایک کامیابی آئی۔

345کے پہاڑ جیسے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ مشکلات کا شکار ہوئی جب امام الحق(Imam-ul-Haq) 12 اورکپتان بابر اعظم (Babar Azam) 10 کے سکور پر آؤٹ ہوکر میدان سے واپس گئے تو پاکستان کا مجموعی سکور 7.2اوورزمیں صرف 37تھا۔اس گھمبیرصورتحال میں تمام تر ذمہ داری عبداللہ شفیق اور محمدرضوان کے کندھوں پر آن پڑی۔ان دونوں بلے بازوں نے آغاز میں محتاط اور دھیمے انداز میں بیٹنگ کی لیکن پھر وقت کے ساتھ ان کے اعتمادمیں اضافہ ہوتا گیااور میچ کا پانسہ پاکستان کی جانب پلٹنے لگا۔ سری لنکا کی ناتجربہ کار باؤلنگ پاکستانی بلے بازوں کو مشکل سے دوچارکرنے میں ناکامی نظر آنے لگی۔رضوان اور شفیق نے آزادانہ سٹروکس کھیلنے شروع کئے اور پاکستانی ٹیم کو ہدف تک پہنچنے کی امید پیدا ہوئی۔عبداللہ شفیق جو فخر زمان کی مسلسل ناقص کارکردگی کے باعث ٹیم میں شامل کیے گئے تھے ،نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر کی پہلی سینچری بنائی۔

213کے مجموعی سکورپر عبداللہ شفیق متبادل فیلڈر(Dushan Hemantha) کے بہترین کیچ کی بدولت آؤٹ ہوئے ۔انہوں نے 10چوکوں اور3چھکوں کی مدد سے 103گیندوں پر113رنز کی ناقابل فراموش باری کھیلی۔دوسری طرف رضوان نے ذمہ دارانہ بیٹنگ جاری رکھی اور آخری بال تک کریز میں موجود رہ کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔محمد رضوان کی 131رنزکی ناقابلِ تسخیر اننگز میں 8چوکے اور3چھکے شامل تھے۔سعود شکیل کے 31 اور افتخار کے 22 رنز ناٹ آؤٹ بھی اہم رہے اور پاکستان نے 10 گیندیں قبل ہدف کوپورا کرکے اس ورلڈ کپ میں دوسری کامیابی حاصل کی۔

اس میچ کو دیکھنے کے لیے حیدر آباد کے ہزاروں شائقین سٹیڈیم میں موجود تھے جو شاندار کھیل سے خوب لطف اندوز ہوئے اور ان میں سے اکثریت نے پاکستان کو سپورٹ کیا اور کھلاڑیوں کو دل کھول کر داد دی.

پاکستان کا اگلا میچ ہفتہ 14اکتوبر کو احمدآباد میں روایتی حریف بھارت کے ساتھ ہوگا۔آج کی فتح نے ناصرف کھلاڑیوں بلکہ مداحوں اور شائقین کے حوصلے بھی یقیناً بلند کئے ہوں گے کہ پاکستان اس بارتاریخ رقم کرتے ہوئے ایک روزہ ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف پہلی فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔سری لنکا کا اگلا مقابلہ 16 اکتوبر کوآسٹریلیا کے خلاف لکھنؤ(Lucknow) میں ہوگا۔

مختصر اسکور

سری لنکا: 50 اوورز میں 344/9(مینڈس122، سمراوکراما108؛ حسن علی4/71، حارث رؤف2/64)

پاکستان: 48.2 اوورز میں 345/4(محمدرضوان 131*،عبداللہ شفیق113؛مدوشانکا2/60، مہیش تھکشنا1/59)

اہم ریکارڈ

• پاکستان کی طرف سے پورا کیا جانے والا 345کا ہدف ورلڈ کپ کی تاریخ کا سب سے بڑاکامیاب تعاقب ہے ۔ اس سے قبل 2011ء میں آئرلینڈ نے انگلینڈ کے خلاف 328 کا ٹارگٹ Bengaluruکے میدان پرپورا کیا تھا۔

• ایک روزہ میچز میں پاکستان کی طرف سے یہ دوسرا بڑا ہدف ہے جسے کامیابی سے پورا کیا گیا۔گزشتہ سال لاہور میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف 349 کا ہدف حاصل کیا تھا۔

• ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ایک ہی میچ میں چار کھلاڑیوں نے سینچریاں بنائی ہوں۔مجموعی طورپر ون ڈے کرکٹ میں یہ تیسرا موقع ہے کہ ایک میچ میں 4بلے باز 100کا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب ہوئے۔

• یہ پہلا موقع ہے کہ ورلڈ کپ کے ایک ہی میچ میں پاکستان کے 2بلے باز سینچریاں بنانے میں کامیاب ہوئے۔

• محمدرضوان کے131ناٹ آؤٹ پاکستان کی طرف سے کسی بھی وکٹ کیپر بلے باز کا highest سکور ہے۔قبل ازیں یہ ریکارڈ کامران اکمل کے پاس تھا جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 2005ء میں 124رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

• پاکستان نے سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ میچز میں آٹھویں کامیابی حاصل کی ۔ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ سب سے زیادہ میچز ہیں جوکسی ٹیم نے مخالف ٹیم سے کوئی بھی میچ ہارے بغیر جیتے ہوں۔(یعنی پاکستان 8، سری لنکا ،صفر)

• Kusal Mendis نے ورلڈ کپ میچز میں سری لنکا کی طرف سے تیز ترین سینچری 65گیندوں پر بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔قبل ازیں Kumar Sangakaraنے 2015ء میں انگلینڈ کے خلاف 70بالز پر سینچری بنائی تھی۔

(stats and records via cricbuzz.com)

(رپورٹ: ۔ن م طاہر)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button