متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (ذہن کے متعلق نمبر۱۵) (قسط ۴۰)

(ڈاکٹر شاہد اقبال)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

رس گلابرا

Rhus glabra

٭…مریض خواب میں اپنے آپ کو ہوا میں اڑتا ہوا دیکھتا ہے۔ (صفحہ۷۰۵)

رس ٹاکسی کو ڈینڈران

( رسٹاکس )

Rhus Toxicodendron

(Poison-ivy)

٭…رسٹاکس جب بھی بالمثل دوا ہوگی اس کے کھاتے ہی ضرور گہری نیند آجائے گی اور گھبراہٹ اور بے چینی کا نام ونشان باقی نہیں رہےگا۔ میرے تجربہ میں بارہا اس کا یہ اثر دیکھنے میں آیا ہے۔ بعض مریضوں نے تو شکایت کی کہ رات کا پتہ ہی نہیں چلا اور سورج چڑھنے کے بعد آنکھ کھلی حالانکہ قبل ازیں ان کی رات کروٹیں بدلتے گزرا کرتی تھی۔ (صفحہ۷۰۸)

ریومکس کرسپس

Rumex crispus

(Yellow Dock)

٭…ریومکس کا مریض بے حد سست ہوتا ہے اور بہت کمزوری محسوس کرتا ہے۔ مزاج میں عمومی کمزوری کے ساتھ چڑاچڑا پن پیدا ہوجاتا ہے۔سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں کمی آجاتی ہے۔(صفحہ ۷۱۶)

روٹا گریویلنس

Ruta graveolens

(Rue-Bitterwort)

٭…روٹا کا مریض بہت حساس ہوتا ہے۔ جلد غصہ میں آجاتا ہے۔ (صفحہ۷۲۰)

سباڈیلا

Sabadilla

(Cevadilla seed)

٭…سباڈلا کی ایک عجیب علامت یہ ہےکہ اس کے بعض مریضوں کو یہ وہم ہونے لگتا ہے کہ ان کا کوئی عضو دوسرے اعضاء سے بڑاہوگیا ہے۔ کئی دفعہ میرے پاس ایسے مریض آئے جو کہتے ہیں ان کا چہرہ ایک طرف سے سوج کر بڑا ہوگیا ہے۔لیکن دیکھنے میں ایسا نہیں لگتا۔ یہ سبا ڈیلا کی خاص علامت ہے۔اس علامت کی وجہ سے سباڈیلا دیں تو دوسری تکلیفیں بھی ساتھ ہی دور ہو جاتی ہیں۔ایک عورت کا کیس مجھے یاد ہے جسے ہسپتال والوں نے لاعلاج قرار دے دیا تھا اور اس کی یہ علامت سب سے نمایاں تھی کہ وہ کہتی تھی کہ میری ایک گال سوجی ہوئی ہے۔ اس کو سباڈیلا دی گئی تو اللہ کے فضل سے سب علامتیں ٹھیک ہوگئیں۔ اگر دماغ میں کوئی غیر معمولی خیال بیٹھ جائے تو اس سے دوا تلاش کرنےمیں بہت مدد ملتی ہے۔ سباڈیلا کا مریض اس وہم میں مبتلا ہوجاتا ہےکہ اس کی پسلیاں یا ٹانگیں ٹیڑھی ہوگئی ہیں یا بعض اعضاء سوکھ رہے ہیں اور یہ وہم اتنا پختہ ہوجاتا ہے کہ اس کے دماغ سے نکلتا ہی نہیں۔ (ص۷۲۴)

٭… توہمات کی مدد سے دواؤں کی پہچان آسان ہوجاتی ہےاور بعض پیچیدہ بیماریوں کی شناخت میں مدد ملتی ہے۔ بعض مریضوں کو عجیب و غریب وہم ہوتے ہیں۔ مثلاً تھوجا کے مریض کو یہ وہم ہوتا ہے کہ میں شیشے کا بنا ہوا ہوںاور جھنجھنا کر ٹوٹ جاؤں گا۔ایک مریض بہت محتاط ہو کر چلتا تھا کہ کہیں ٹھوکر نہ لگ جائے اور ٹوٹ نہ جاؤں۔ اسے ایک ماہر نفسیات کے پاس لے جایا گیا۔ اس نے سوچا اس کا ایک ہی علاج ہے کہ میں اسے زور سے تھپڑ ماروں، جب ٹوٹے گا نہیں تو خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔ اس نے اچانک زور سے تھپڑ مارا تو وہ مریض چھن چھن کرکے وہیں گر کر مر گیا۔ بظاہر تو یہ قصہ لگتا ہے۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ سچ ہے کہ نہیں مگربعض معتبرلوگوں نے بیان کیا ہے۔ اگر سچ ہے تو یہ تھوجا کا مثالی مریض ہے۔(صفحہ۷۲۵)

سیکیل کورنیٹم

Secale cornutum

ارگٹ

٭…سیکیل میں پاگل پن کی علامت بھی ملتی ہے۔ مریض ہذیان بکتا ہے، متشدد ہوتا ہے، کمزوری کے باوجود پاگل پن کے جوش میں مارنے کے لیے دوڑتا ہے۔ ایسی حالت میں اسے سنبھالنا بہت مشکل ہوتاہے۔(صفحہ۷۳۸-۷۳۹)

سینیگا

Senega

(Snake Wort)

٭… سینیگا کا مزاجی مریض جھگڑالو ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۴۴)

سیپیا

Sepia

(Inky Juice of Cuttle Fish)

٭…سیپیا دراصل اپنے خاص مزاج سے پہچانی جاتی ہے جس میں یہ بات شامل ہےکہ عورتوں میں طبعی جنسی رجحان مٹ جاتا ہے اور پیار اور محبت کے جذبات ختم جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک پیار کرنےوالی ماں اچانک مامتا کے جذبات سے عاری دکھائی دیتی ہے۔ اپنے خاوند سے قطعاً بے نیاز اور بے تعلق ہوجاتی ہے۔رفتہ رفتہ اس کے تعلقات کے دائرے محدود ہونے لگتے ہیں اور اس میں خود کشی کا رجحان بھی پیداہوجاتا ہے اورعورت نیم پاگل سی ہوجاتی ہے۔ یہ کیفیات دراصل لمبے عرصے تک اندر ہی اندر تکلیفیں برداشت کرتےرہنے سے پیدا ہوتی ہیں۔اس عرصہ میں دیکھنے والوں کو کچھ معلوم نہیں ہوتا لیکن یہ دباؤبڑھتا چلا جاتا ہے اور اچانک لاوے کی طرح پھوٹتا اور وہ سیپیا کی مریضہ بن جاتی ہے۔ خاوند اور بچوں کی طرف توجہ نہ کرنا اس بڑھے ہوئے دباؤکا طبعی نتیجہ ہے۔ گویا مریضہ اندر سے ٹوٹ پھوٹ چکی ہےیہاں تک کہ ہر ایک چیز سے بیزار ہوجاتی ہے۔(صفحہ۷۴۵)

٭…سیپیا کے مریض کا جگر سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ رحم میں کوئی نقص پیدا ہو جائے تو دوران حمل اور وضع حمل کے بعد کئی قسم کی بیماریاں ظاہر ہوتی ہیں جن کے ساتھ جگر کی خرابی بھی ضرور پائی جاتی ہے۔ایسی عورت پاگل بھی ہوجاتی ہے اور ہر اس چیز سے جو اچھی لگنی چاہئے نفرت کرنے لگتی ہے۔ اس نفرت اور بے تعلقی کی وجہ سے وہ خوفزدہ بھی ہوتی ہےاور اس خوف کے نتیجہ میں بیماری مزید بڑھ جاتی ہے۔ (صفحہ۷۴۵-۷۴۶)

سلیشیا

Silicea

(Silica-Pure Flint)

٭…سلیشیا کے مریض کو یہ خوف رہتا ہے کہ میں جو کام کروں گا یا جو امتحان بھی دوں گا اس میں ناکام ہوجاؤ ں گا۔خصوصاً سکول کے بچے اس ناکامی کے احساس میں مبتلا رہتے ہیں۔ مثلاً بعض لوگ دل میں بیٹھے ہوئے خوف کی وجہ سے ڈرائیونگ کے امتحان میں بار بار ناکام ہوتے ہیں حالانکہ انہیں اچھی بھلی ڈرائیونگ آتی ہے۔ ایسا خوف چونکہ بعض دوسری دواؤں میں بہت نمایاں طور پر بیان ہوا ہے اس لیے سلیشیا کا خیال ہی نہیں آتا۔ ایسے مریضوں کو اگر سلیشیا ۶x کے ساتھ کالی فاس ملا کر دی جائے تو بعض دفعہ تعجب انگیز فائدہ پہنچتا ہے۔(صفحہ۷۵۴)

سپائی جیلیا

Spigelia

(Pink Root)

٭…سپائی جیلیا کی دماغی علامات میں کمزور یادداشت، ہر چیز سے بے رغبتی، بے چینی اور پریشانی نمایاں ہوتے ہیں۔ (صفحہ۷۶۲)

سپونجیا ٹوسٹا

Spongia tosta

(Roasted Sponge)

٭…دل کی کمزوری سے تعلق رکھنے والےدمہ میں خوف بھی پایا جائے، سانس اکھڑے اکھڑے چلتے ہوں،دل کے مقام پر کچا پن محسوس ہو اور دمہ کی دوسری دوائیں کا م نہ کر رہی ہوں تو سپونجیا کو پیش نظر رکھنا چاہئے۔ ایسے مشکل وقتوں میں یہ بڑی کار آمد ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۶۶)

٭…سپونجیا کو ایکونائٹ سے بھی مشابہت ہے۔ ایکونائٹ میں بہت خوف ہوتا ہے۔ سپونجیا میں بھی بہت خوف ملتا ہے۔ دل کے دموی مریض کا خوف بسااوقات سپونجیا کی نشاندہی کرتا ہے۔ (صفحہ۷۶۶)

٭…رات کو آنکھ کھلے تو سپونجیا کے مریض کو پتہ نہیں چلتا کہ وہ خود کہاں ہے۔ دروازہ اور کھڑکی کہا ں ہے۔ یہ کیفیت روزمرہ اپنے گھر میں رہتےہوئے بھی ہوجاتی ہے جو مرض کی نشاندہی کرتی ہے۔ اور یہ دماغی انتشار سپونجیا میں نمایاں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض اور دواؤں میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے۔ جہاں تک گھبراہٹ اور جھٹکے سے آنکھ کھلنے کا تعلق ہے وہ گرائینڈیلیا اور آرسنک میں بہت نمایاں ہے۔ لیکن یہ احساس کہ نہ معلوم میں کہاں ہوں،سپونجیا کے علاوہ فاسفورس، لیکیسس،کاربویج، گلونائن، لائیکوپوڈیم اور ایسکولس میں بھی پایا جاتا ہے۔سپونجیا کا مریض رات کے کسی حصہ میں جب اٹھے گا ذہنی انتشار کا شکار ہوگا۔(صفحہ۷۶۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button