متفرق شعراء

نہیں آنسو ہی چشمِ تر سے آگے

نہیں آنسو ہی چشمِ تر سے آگے

عجب منظر ہے اس منظر سے آگے

محمدؐ مصطفٰی ہی مصطفٰی ہیں

وہی بہتر ہیں ہر بہتر سے آگے

یہ در پہلا بھی ہے اَور آخری بھی

نہیں ہے کوئی در اس در سے آگے

مجھے اذنِ حضوری مل گیا ہے

میں خود پہنچوں گا نامہ بر سے آگے

رہِ صدق و صفا میں تیرےؐ خادم

زہے قسمت کہ ہیں اکثر سے آگے

یہ طوفانِ بلائے ناگہانی

گزر جانے کو ہے اب سر سے آگے

یہیں پر روک لیجے گا یہ ریلا

ترا گھر بھی ہے میرے گھر سے آگے

یہ کیسا شور و غل برپا ہے امشب

ہمارے گھر کے بام و در سے آگے

محبت کے کھلے ہیں پھول ہر سُو

عجب موسم ہے چشمِ تر سے آگے

ادب گاہِ محبّت میں کھڑے ہیں

سبھی چھوٹے بڑے مضطرؔ سے آگے

(چودھری محمد علی مضطرؔعارفی ، اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ۶۱۸-۶۱۹)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button