حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نظام کی کامیابی کا اور ترقی کا انحصار مکمل اطاعت پر ہے

نظام کی کامیابی کا اورترقی کاانحصار اس نظام سے منسلک لوگوں اور اس نظام کے قواعد و ضوابط کی مکمل پابندی کرنے پر ہوتاہے۔ چنانچہ دیکھ لیں کہ ترقی یافتہ ممالک میں قانون کی پابندی کی شرح تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک سے بہت زیادہ ہے اوران ممالک کی ترقی کی ایک بہت بڑی وجہ یہی ہے کہ عموماً چاہے بڑا آدمی ہو یا ا فسر ہو اگر ایک دفعہ اس کی غلطی باہر نکل گئی تو پھر اتنا شور پڑتاہے کہ اس کو اس غلطی کے نتائج بہر حال بھگتنے پڑتے ہیں اور اپنی اس غلطی کی جو بھی سزا ہے اس کو برداشت کرنی پڑتی ہے۔ جبکہ غریب ممالک میں یا آ ج کل جو ٹرم (term) ہے تیسری دنیا کے ممالک میں آپ دیکھیں گے کہ اگر کوئی غلط بات ہے تو اس پر اس حد تک پردہ ڈالنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ احساس ندامت اور شرمندگی بھی ختم ہو جاتاہے اور نتیجۃً ایسی باتیں ہی پھر ملکی ترقی میں روک بنتی ہیں ۔تو اگر دنیاوی نظام میں قانون کی پابندی کی اس حد تک، اس شدت سے ضرورت ہے تو روحانی نظام جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اترا ہوا نظام ہے اس میں کس حد تک اس پابندی کی ضرورت ہوگی اورکس حد تک اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہوگی۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۲؍اگست ۲۰۰۳ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۷؍اکتوبر۲۰۰۳ء)

آپ سب ایک اچھا شہری بننے کی کوشش کرتے ہوئے معاشرے کا صحت مند وجود بنیں۔ اس معاشرے میں Integrate ضرور ہوں لیکن اپنی دینی اور اخلاقی اقدار کو نہ بھولیں۔ Integration کا بہترین طریق یہ ہے کہ اس معاشرے کی بہتری کی خاطر کوشاں رہیں۔… اس لیے مغربی ممالک میں رہنے والے احمدی مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہماری بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اخلاقی اقدار کی حفاظت کریں اور کوشش کریں کہ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اس میں بھی اخلاقیات کا معیار بہت بلند ہو۔ مزید برآں احمدی مسلمان اور مسیح موعود علیہ السلام کے پیروکار ہونے کے ناطے ہمارا یہ بھی فرض ہے کہ اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا تک پہنچائیں۔(خلاصہ خطاب برموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ یوکے ۲۶؍ستمبر ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم اکتوبر۲۰۲۱ءصفحہ۲)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button