جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ امریکہ کا تہترواں۷۳واں جلسہ سالانہ

(سید شمشاد احمد ناصر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل امریکہ)

٭… حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا بصیرت افروز پیغام

٭…قریباً ساڑھے آٹھ ہزار احباب مردو زن اور بچوں کی شرکت

٭…روحانی ماحول میں جلسہ کا انعقاد، علمی تقاریر اور پُرسوز دعائیں

٭… جلسہ سالانہ کا پروگرام لائیو سٹریم پر۳۳ ہزار سے زائد لوگوں نے مختلف ممالک میں سنا

اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ امریکہ کو اپنا تہترواں جلسہ سالانہ۱۴تا ۱۶؍جولائی ۲۰۲۳ء پنسلوینیا ہیرس برگ کے فارم شو میں کرنے کی توفیق عطا فرمائی۔ الحمد للہ

جلسہ سالانہ کا پروگرام اور انتظامات درج ذیل افسران کی منظور ی کے بعد شروع ہوا۔

(1) افسر جلسہ سالانہ مکرم ملک بشیر احمد صاحب

(2) افسر جلسہ گاہ مکرم نصیر احسان احمد صاحب

(3) افسر خدمت خلق مکرم ڈاکٹر مدیل عبداللہ صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوایس اے۔

ان تمام افسران نے مکرم صاحبزادہ مرزا مغفور احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ امریکہ کی زیر ہدایت اور نگرانی جلسہ سے چند ماہ قبل ہی کام شروع کر دیا تھا۔ جس کے لیے افسران نے اپنے اپنے ناظمین اور معاونین کے ساتھ متعدد میٹنگز بھی کیں۔

جلسہ سالانہ کے انتظامات کا معائنہ اور ہدایات

مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ امریکہ نے مورخہ ۱۳؍جولائی بروز جمعرات کی شام جلسہ گاہ میں تشریف لاکر تمام شعبہ جات کا معائنہ کیا اور افسران اور ناظمین سے ان کے شعبہ کے بارے میں مختلف سوالات کیے اور موقع پر ہدایات دیں۔ معائنہ کے بعد آپ جلسہ گاہ مردانہ میں سٹیج پر تشریف لائے۔ آپ کے ساتھ افسر صاحب جلسہ سالانہ، افسر صاحب جلسہ گاہ اور افسر صاحب خدمت خلق تھے۔

کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو مکرم محمود گوندل صاحب نے کی۔ اس کے بعد امیر صاحب نے جملہ کارکنان سے اپنے خطاب میں جلسہ سالانہ کے موقع پر حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی بہترین رنگ میں خدمت کرنے کی طرف توجہ دلائی۔ دعا کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں جس کے بعد سب شاملین کے لیے عشائیہ کا انتظام تھا۔

جلسہ سالانہ کا پہلا دن

جلسہ سالانہ کا آغاز مورخہ ۱۴؍جولائی بروز جمعۃ المبارک ہوا۔ دوپہر بارہ بجے حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطبہ جمعہ لگایا گیا تا جو دوست سفر کی وجہ سے راستہ میں خطبہ نہ سن سکے تھے وہ حضور کا خطبہ جمعہ سن لیں۔ اور نماز جمعہ و عصر ادا کی گئیں۔ نماز جمعہ مولانا اظہر حنیف صاحب مشنری انچارج امریکہ نے پڑھائی۔

ٹھیک چار بجے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی۔ مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ مکرم مشنری انچارج صاحب نے امریکہ اور پنسلوینیا سٹیٹ کا جھنڈا لہرایا۔ دعا کے بعد جلسہ گاہ میں افتتاحی اجلاس کی کارروائی زیر صدارت مکرم امیر صاحب شروع ہوئی۔

افتتاحی اجلاس میں تلاوت مکرم سلمان طارق صاحب نے کی جس کا ترجمہ مکرم عبدالرحیم لطیف صاحب نے پیش کیا۔ نظم مکرم بلال راجہ صاحب نے پڑھی جس کا ترجمہ عمر شہید صاحب مربی سلسلہ نے پیش کیا۔ اس کے بعد محترم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب میں حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا درج ذیل پیغام پڑھ کر سنایا:

حضور انور کے خصوصی پیغام کا اردو مفہوم

پیارے احباب جماعت احمدیہ امریکہ

السلام علیکم و رحمۃ الله وبركاتہ

اللہ تعالیٰ نے آپ کو جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں اور میں نے آپ کی تقریبات میں متعدد بار اس بات کا ذکر کیا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کی دو اغراض ہیں۔ اول لوگوں کو حقوق اللہ کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا اور دوم اس کی مخلوق کے حقوق ادا کرنا۔ اس لیے آپ کو پورے انہماک کے ساتھ خدا تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ آپ ایسے بنیں کہ خدا تعالیٰ کی عبادت کے فرائض بھی پورے کرنے والے ہوں اور دوسروں کے حقوق بھی ادا کرنے والے ہوں۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ روز مرہ کے تربیتی پروگراموں میں حضرت مسیح موعودؑ کی تعلیمات کے بنیادی پہلوؤں پر زور دیں۔

آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے باہمی تعلقات میں اور اسی طرح جماعت کے اندر بھی پیار و محبت کی فضا کو فروغ دیں، اور بہترین طریق پر ایک دوسرے کا خیال رکھیں اور عزت و احترام کے ساتھ پیش آئیں۔

اس سلسلہ میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں ’’اس لیے تم جو مسیح موعود کی جماعت کہلا کر صحابہؓ کی جماعت سے ملنے کی آرزو رکھتے ہو اپنے اندر صحابہؓ کا رنگ پیدا کرو۔ اطاعت ہو تو ویسی ہو۔ باہم محبت اور اخوت ہو تو ویسی ہو۔ غرض ہر رنگ میں ، ہر صورت میں تم وہی شکل اختیار کرو جو صحابہؓ کی تھی‘‘۔(ملفوظات، جلد دوم صفحہ ۳۶)

جماعت احمد یہ امریکہ ایک لمبے عرصے سے قائم ہے اور اس میں کئی ایسے خوشحال اور صاحب حیثیت احمدی موجود ہیں جنہیں اپنے ضرورت مند بھائیوں کی مدد کرنا اپنے اوپر لازم کر لینا چاہیے۔

اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’خدا تعالیٰ نے یہ نئی قوم بنائی ہے جس میں امیر غریب بچے جوان بوڑھے ہر قسم کے لوگ شامل ہیں۔ پس غریبوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے معزز بھائیوں کی قدر کریں اور عزت کریں اور امیروں کا فرض ہے کہ وہ غریبوں کی مدد کریں۔ ان کو فقیر اور ذلیل نہ سمجھیں کیونکہ وہ بھی بھائی ہیں۔ گو باپ جدا جدا ہوں مگر آخر تم سب کا روحانی باپ ایک ہی ہے اور وہ ایک ہی درخت کی شاخیں ہیں۔‘‘(ملفوظات جلد ۳ صفحہ ۳۴۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)

مزید برآں، ہمیں خدا تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہمیشہ اس کی راہ میں مالی قربانیوں کی خاص طور پر تحریک اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے پروگراموں کی کامیابی اور جماعت کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے بہت اہم ہیں۔

حضرت مسیح موعودؑ ہمیں اس ضروری امر کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’دینی ضروریات کے انجام دینے کے واسطے چندوں کی ضرورت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی پیش آئی تھی۔‘‘(ملفوظات، جلد دہم، صفحہ ۱۳۹)

پس ان پاک خصلتوں کو اپنی زندگیوں کا حصہ بنائیں اور جماعت احمد یہ امریکہ کو ان نیک خوبیوں کو اپنانے اور ان میں ترقی کرنے کی خاص کوشش کرنی چاہیے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق دے۔

اسی طرح میں آپ کی توجہ تبلیغ کے اہم فریضے کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ ہمیں اسلام کی اشاعت و ترویج کے لیے مختلف قسم کے پرو گرام اور اسکیمیں بنانی چاہئیں۔ یہی آپ کی بنیادی ذمہ داری ہے اور نہایت ضروری ہے کہ آپ اس کو سرانجام دینے کے لیے پوری کوشش کریں۔ امریکہ میں آنے والے ابتدائی مبلغین نے تبلیغ پر خصوصی توجہ دی اور ان کی کوششوں کی بدولت بہت سارے لوگ جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے۔ لیکن اس کے بعد، بدقسمتی سے، ان ابتدائی احمدیوں کی اولادیں ان کے نقش قدم پر نہ چل سکیں اور اپنے آپ کو احمدیت کے ساتھ وابستہ نہ رکھ پائیں۔ اب آپ کو چاہیے کہ اسے اپنی ذمہ داری سمجھیں اور ان اولین احمدیوں کی نسلوں کو تلاش کریں اور ان کی راہنمائی کرتے ہوئے انہیں دوبارہ جماعت احمدیہ کے بابرکت نظام میں شامل کرنے کی کوشش کریں۔

آپ میں سے ہر فرد جماعت کے لیے ضروری ہے کہ وہ تبلیغ کے لیے کچھ وقت مختص کرے اور امریکہ میں اسلام کے پیغام کو پہنچانے کے لیے خاص کوشش کرے۔ صرف باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ جب بھی آپ ایسے پروگراموں کا انعقاد کریں تو چاہیے کہ آپ میں سے ہر ایک ان کے لیے وقت نکالے۔ جب تک ہر مرد، چھوٹا اور بڑا اور ہر عورت وقت کی قربانی کے لیے تیار نہیں ہوگی، یہ مقصد پورا نہیں ہو گا۔ اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ سنجیدگی کے ساتھ اپنی تبلیغی ذمہ داریاں پوری کرنے کی طرف بھر پور توجہ کریں۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’وعظ کا منصب ایک اعلیٰ درجہ کا منصب ہے۔ اور وہ گو یا شان نبوت اپنے اندر رکھتا ہے۔ بشر طیکہ خدا ترسی کو کام میں لایا جائے۔ وعظ کرنے والا اپنے اندر خاص قسم کی اصلاح کا موقع پالیتا ہے۔ کیونکہ لوگوں کے سامنے یہ ضروری ہوتا ہے کہ کم از کم اپنے عمل سے بھی ان باتوں کو کر کے دکھاوے جو وہ کہتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد اول، صفحہ ۵۰۵-۵۰۶)

خدا تعالیٰ آپ کو ان ہدایات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ خدا تعالیٰ آپ کے جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور تمام شاملین، جلسہ کی کارروائی سے بھر پور طریق پر مستفید ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بنیں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنا فضل فرمائے۔

جب محترم امیر صاحب حضور کا پیغام سنا رہے تھے جلسہ گاہ کی تمام سکرینوں پر حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی نہایت پُرکشش اور جاذب نظر تصویر اور پیغام کا متن بھی ساتھ ساتھ دکھایا جارہا تھا۔

پیغام پڑھنے کے بعد محترم امیر صاحب نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت خلیفۃ المسیح کی ہدایات کے مطابق عمل کرنے کی توفیق دے۔اور دعا کروائی۔

اس کے بعد جلسہ کی پہلی تقریر مکرم فہیم یونس قریشی صاحب نے اللہ تعالیٰ کی صفت غفور کے موضوع پر کی۔ آپ نے تقریر میں مختلف مثالوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ثبوت اور صفت غفور کے بارے میں بیان کیا۔ اس تقریر کے بعد مکرم منصور قریشی صاحب نے آنحضرتﷺ کی ہدایات و اسوہ کی روشنی میں شادی اور رشتوں میں ہمدردانہ رویہ کو اپنانے کے بارے میں تقریر کی۔ اس اجلاس کی آخری تقریر مکرم احسن محمود خان صاحب نے کی جس میں انہوں نے اپنی بیوی اور اولاد کے ساتھ حسن معاشرت کے بارہ میں بیان کیا۔ اس تقریر پر آج کا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

اس کے بعد سب احباب نے کھانا کھایا اور پھر نماز مغرب و عشاءادا کی گئیں۔

جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا پہلا اجلاس

مورخہ ۱۵؍جولائی بروز ہفتہ جلسہ سالانہ کا دوسرا دن تھا اور اس کا پہلا اجلاس زیر صدارت مکرم ڈاکٹرنسیم رحمت اللہ صاحب نائب امیر امریکہ شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم ابراہیم کمارا صاحب نےکی۔ اور ترجمہ مکرم جنید لطیف صاحب نے پیش کیا۔ مکرم سید حبیب جانود صاحب نے نظم پڑھی جس کا ترجمہ خیر البرایا صاحب نے پیش کیا۔

مکرم حبیب شفیق صاحب نے اس اجلاس میں پہلی تقریر بعنوان ’’تاریخ احمدیت سے امریکہ میں احمدیت کے آفتاب کا طلوع‘‘ کی۔ آپ نے مختلف مثالوں سے مضمون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس کے بعد مکرم رضوان حمید خان صاحب مربی سلسلہ نے تقریر کی۔ آپ کی تقریر کا عنوان تھا ’’معاشرے سے منافقت کو دور کرنا‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ اصل میں اطاعت ہی ہے جس سے معاشرہ میں امن، آشتی اور کامیابی پیدا ہوتی ہے اور اطاعت کے فقدان کا نتیجہ ہمیشہ ناکامی و نامرادی ہوتا ہے۔ اور منافقت سے انسان کچھ نہیں حاصل کر سکتا سوائے ناکامی کے ۔ تیسری تقریر مکرم مدیل عبداللہ صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ کی تھی۔ آپ نے حیا کے بارے میں بتایا اور اس عمدہ خلق کو اپنانے کی تلقین کی۔ اس کے بعد مکرم صاحبزادہ عثمان لطیف صاحب نے ’’اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو‘‘ کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے خلافت کی اہمیت بیان کی۔

جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا دوسرا اجلاس

جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا دوسرا اجلاس شام ساڑھے چار بجے مکرم اظہر حنیف صاحب مبلغ انچارج و نائب امیر جماعت امریکہ کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم سے شروع ہوا۔ تلاوت مکرم محمد الباراکی صاحب آف سیریا نے کی۔ ترجمہ مکرم یوسف لطیف صاحب نے پیش کیا۔ نظم خوش الحانی کے ساتھ مکرم عدنان نصیر صاحب نے پڑھی اور ترجمہ مکرم عبداللطیف صاحب نے پیش کیا۔

پہلی تقریر مکرم وسیم سید صاحب نے ’’اللہ تعالیٰ کی معرفت کیسے حاصل کی جائے؟‘‘ کے عنوان پر کی۔ اس کے بعد مکرم امجد محمود خاں صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجیہ نے درج ذیل مہمانان کرام کا تعارف کرایا جنہوں نے اپنے تاثرات بیان کیے:

(1) Hon. Justin Fleming, Member, Pennsylvania House of Representatives

(2) Video messages: Hon. Wanda Williams, Mayor of Harrisburg, Pennsylvania

(3) Dr. Harrison Akins, Office of International Religious Freedom, U.S State Department

(4) Video message: Rashad Hussain, Ambassador-at-Large for International Religious Freedom

(5) Knox Thames, Visiting Expert, U.S. Institute for Peace

(6) Nadine Maenza, President, International Religious Freedom Secretariat (Honoree of 2023 Ahmadiyya Muslim Humanitarian Award)

(7) Hon. Hermann Toe, Embassy of Burkina Faso in the United State

(8) H.E. Samuel Hinds, Ambassador of Guyana to the U.S.

اسی اجلاس میں اس سال انسانی بنیادی حقوق پر کام کرنے والی Ms Nadine Maenza کو جماعت کی طرف سے ایوارڈ دیا گیا۔ جو کہ مذہبی آزادی کے لیے عالمی سطح پر کام کرنے کی سفارت کاری بھی کرتی ہیں۔

کھانے کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں۔

جلسہ سالانہ کا تیسرا اور آخری دن

مورخہ ۱۶؍جولائی بروز اتوار جلسہ سالانہ کا آخری دن تھا۔ جلسہ کی کارروائی ٹھیک دس بجے محترم امیر صاحب امریکہ کی زیر صدارت شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم مکرم حافظ مبارک احمد صاحب نے بڑی خوش الحانی سے کی جس کا ترجمہ مکرم طارق شریف صاحب نے پیش کیا۔ مکرم بلال خالد صاحب نے نظم اور ترجمہ مکرم بصیر راڈنی صاحب نے پیش کیا۔

اس اجلاس میں تقاریر سے قبل محترم امیر صاحب نے تعلیمی میدان میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے والے احباب میں ایوارڈز بھی تقسیم کیے۔ یہ ایوارڈز شعبہ تعلیم کی طرف سے دیے گئے۔

اس کے علاوہ طاہر اکیڈمی میں اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو بھی سند امتیاز سے نوزا گیا۔ اس وقت سارے ملک میں ۵۴؍ جماعتوں میں طاہر اکیڈمی کلاسز جاری ہیں جن میں لوکل اساتذہ خدا تعالیٰ کے فضل سے اپنی اپنی سہولت کے مطابق ہر اتوار کو کلاسز لگاتے ہیں اور بچوں کو مذہبی تعلیم، اخلاقی تعلیم اور روحانی تعلیم دیتے ہیں۔الحمد للہ۔ اللہ تعالیٰ یہ اعزازات سب کو مبارک کرے۔ (آمین)

اس کے علاوہ محترم امیر صاحب نے خدام الاحمدیہ اور انصار اللہ کی طرف سے بھی اوّل آنے والی مجالس کو ان کی تنظیموں کی طرف سے علم انعامی دیے۔ امسال انصار اللہ، خدام الاحمدیہ اور اطفال الاحمدیہ تینوں مجالس کے علم انعامی ڈیٹرائٹ جماعت کو ملے۔ بارک اللہ لہم

تقسیم انعامات اور سند امتیازات کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم حارث راجہ صاحب نے ’’کامیابی کی راہیں‘‘ کے موضوع پر کی۔ یہ تقریر ار دو میں تھی۔ آپ نے سورۃ المومنون کی ابتدائی آیات سے اپنے مضمون کی اہمیت اور خلافت سے تعلق رکھنے کی تلقین کی۔ دوسری تقریر مکرم سید عادل احمد صاحب مربی سلسلہ نے ’’کیا میں احمدی صرف پیدائش کی وجہ سے ہوں یا میں بااختیار ہوں؟‘‘ کے عنوان پر کی۔ آپ نے اپنے اس موضوع پر احسن رنگ میں خیالات کا اظہار کیا۔ جس میں آپ نے حضور علیہ السلام کے صبر ، دعا اور حوصلہ پر روشنی ڈالی۔ اس تقریر کے بعد مکرم مشنری انچارج صاحب نے ’’ذکر حبیب‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔

آخر میں مکرم مرزا مغفور احمد صاحب امیر جماعت امریکہ نے اپنی اختتامی تقریر میں احباب جماعت کو نصائح کیں۔ اس کے بعد امیر صاحب نے دعائیں کرنے کی تلقین کی۔ آپ نے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں بتایا کہ امسال کل حاضری ۸۳۵۲؍ رہی جس میں ۳۹۰۹؍ خواتین اور بچیاں۔ ۳۹۳۱؍ مرد حضرات۔ نیز ۳۰؍ ممالک سے ۳۰۱؍ مہمان شامل ہوئے۔

امسال اللہ تعالیٰ کےفضل سے غیر احمدی و غیر مسلم مہمانان کرام ۲۱۱ کی تعداد میں شریک ہوئے۔ MTAآن لائن سٹریمنگ کے ذریعہ 33000 احباب نے امریکہ کا جلسہ سنا اور دیکھا ۔ الحمد للہ

اجلاس مستورات

ہفتہ کے روز مستورات اپنا پروگرام منعقد کرتی ہیں۔ چنانچہ ہفتہ کے روز نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ امریکہ محترمہ دیا طاہرہ بکر صاحبہ کی زیرِ صدارت صبح کے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم مع ترجمہ سے ہوا۔ اس کے بعد نظم پڑھی گئی اور اس کا انگلش میں ترجمہ بھی پیش کیا گیا۔ پھرمحترمہ امۃ الرحمان صاحبہ نے تلاوت قرآن کریم پر اور صالحہ ملک صاحبہ نے پردہ کی اہمیت اور اس کی خوبصورتی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ محترمہ زونا احمد صاحبہ نے بچوں کی تربیت پر تقریر کی۔ اس کے بعد مختلف اعلانات کیے گئے۔ اور اجلاس کی کارروائی ظہرانے اور نمازوں کے لیے روک دی گئی۔

بعد نماز ظہر و عصر جلسہ کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم کی گئی اور پھر اس کا ترجمہ اردو اور انگلش میں پیش کیا گیا۔ روہانہ ٹکر صاحبہ نے خلافت کی برکات۔ محترمہ سبرینا صاحبہ نے اپنے احمدیت میں داخل ہونے کے واقعات سنائے۔ آخر میں صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نے صد سالہ جوبلی لجنہ اماء اللہ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پھر ایک اجتماعی نظم پڑھی گئی۔ اس طرح یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

(رپورٹ: سید شمشاد احمد ناصر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button