حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

معاشرے کے کمزور طبقہ پر خرچ کرنے کی تعلیم

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ایک جگہ فرماتا ہے لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَالۡمَغۡرِبِ وَلٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَالۡمَلٰٓئِکَۃِ وَالۡکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ ۚ وَاٰتَی الۡمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الۡقُرۡبٰی وَالۡیَتٰمٰی وَالۡمَسٰکِیۡنَ وَابۡنَ السَّبِیۡلِ ۙ وَالسَّآئِلِیۡنَ وَفِی الرِّقَابِ ۚ وَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَاٰتَی الزَّکٰوۃَ ۚ وَالۡمُوۡفُوۡنَ بِعَہۡدِہِمۡ اِذَا عٰہَدُوۡاۚ وَالصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَالضَّرَّآءِ وَحِیۡنَ الۡبَاۡسِ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ(البقرة:۱۷۸) نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے چہروں کو مشرق یا مغرب کی طرف پھیرو۔ بلکہ نیکی اسی کی ہے جو اللہ پر ایمان لائے اور یوم آخرت پر اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور نبیوں پر اور مال دے اس کی محبت رکھتے ہوئے یعنی مالی قربانی کرے اس کی محبت رکھتے ہوئے۔ اقرباکو دے یتیموں کو اور مسکینوں کو اور مسافروں کو اور سوال کرنے والوں کو نیز گردنوں کو آزاد کرانے کی خاطر۔ اور جو نماز قائم کرے اور زکوٰة دے اور وہ جو اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں جب وہ عہد باندھتے ہیں اور تکلیفوں اور دکھوں کے دوران صبر کرنے والے ہیں اور جنگ کے دوران بھی۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے صدق اختیار کیا اور یہی ہیں جو متقی ہیں۔

پس اللہ تعالیٰ نیک اور مومن کی تعریف یہ فرماتا ہے کہ جو اپنے مال سے محبت کے باوجود اسے محروموں اور سائلوں اور مسکینوں پر خرچ کرتے ہیں وہ حقیقی مومن ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تقویٰ پر چلنے والے یہی لوگ ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ ۚ تَعۡرِفُہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ لَا یَسۡـَٔلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَافًا ؕ وَمَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ (البقرۃ: ۲۷۴)یہ خرچ ان ضرورتمندوں کی خاطر ہے جو خدا کی راہ میں محصور کر دیے گئے اور وہ زمین میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ ایک لاعلم ان کے سوال سے بچنے کی عادت کی وجہ سے انہیں متمول سمجھتا ہے۔ لیکن تو ان کے آثار سے ان کو پہچانتا ہے۔ وہ پیچھے پڑ کرلوگوں سے نہیں مانگتے۔ اور جو کچھ بھی تم مال میں سے خرچ کرو تو اللہ اس کو خوب جانتا ہے۔

(جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۲ء کے تیسرے روز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button