یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ یوکے میں قائم حفظ القرآن کے دو منفردادارہ جات کا تعارف و اعزاز

(لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل برطانیہ)

الحافظون

جماعت احمدیہ یوکے میں احمدی بچوں اور بچیوں کو قرآن کریم حفظ کروانے کے لیے حافظ فضل ربی صاحب کی زیر نگرانی ’’الحافظون‘‘ کے نام سے ایک ادارہ کی داغ بیل ڈالی گئی جس کا باقاعدہ افتتاح مسجد بیت الفتوح لندن میں مورخہ ۲؍ستمبر۲۰۰۰ء بروز ہفتہ ہوا۔الحافظون کی پہلی ماہانہ کلاس مورخہ ۳۰؍ستمبر ۲۰۰۰ءبروز ہفتہ مسجد بیت الفتوح میں منعقد ہوئی جس میں بائیس بچوں کے ساتھ اُن کے والدین بھی شامل ہوئے۔

خدا تعالیٰ کے خاص فضل اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی راہنمائی میں الحافظون نے تیزی سے ترقی کی منازل طے کرنا شروع کیں۔ ستمبر ۲۰۰۱ء سے جدید سہولتوں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے انٹرنیٹ پر ہفتہ میں دو مرتبہ کلاسز کا آغاز ہواجبکہ مہینے میں ایک مرتبہ چھ گھنٹےکے دورانیہ کی ایک کلاس بھی مسجد بیت الفتوح میں منعقد کی جانے لگی۔دونوں کلاسز میں بچوں کےوالدین بھی شامل ہوتے۔انٹرنیٹ پر ایک سال کے دوران ۲۱۵؍ گھنٹے پر محیط ۸۴؍ کلاسز کا انعقاد کامیابی سے کیا گیا۔انٹرنیٹ کلاسز کا ایک اضافی فائدہ یہ بھی سامنے آیا کہ کلاس انچارج کی نگرانی میں طلبہ کی مائیں خود بھی بہترین اور بااعتماد استاد بنتے ہوئے ساتھ ساتھ خود بھی تیسواں پارہ حفظ کرنے لگیں۔الحافظون کی کلاسز سےجماعت احمدیہ یوکے خصوصاً لندن کی جماعتوں کے سینکڑوں بچوں اور بچیوں نے استفادہ کرتے ہوئے نہ صرف اپنے تلفظ کو بہتر کیابلکہ تیسویں پارہ کے علاوہ سورۃ البقرہ،سورۃ آل عمران اورگیارہ پارےحفظ کرنے کی توفیق پائی جبکہ دو بچوں نے بفضلہ تعالیٰ مکمل حفظ کرنے کی سعادت بھی حاصل کی۔ ۲۰۰۳ء میں بیت الفتوح میں منعقدہ وقف نو کے سالانہ اجتماع میں الحافظون کے طلبہ نے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ سے پہلی دفعہ مصافحہ و تعارف کا شرف بھی پایا۔ فالحمدللہ

تیس بچوں کا ایک ایک پارہ حفظ کرنے کی سعادت: ۲۰۱۳ءمیں الحافظون کی طرف سے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کی حفظ القرآن سے متعلقہ ایک ایک پارہ حفظ کرنے کی تحریک کے تناظر میں ۳۰؍منتخب بچوں بشمول پانچ ناصرات میں بذریعہ قرعہ اندازی پاروں کو تقسیم کرکے حفظ مکمل کرنے کی ایک مدت مقرر کی گئی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے تمام ۳۰؍ بچوں نے اپنا اپنا مقررہ پارہ مدتِ مقررہ میں حفظ کرنے کی سعادت پائی۔ بیت الفتوح میں منعقدہ ایک پُر وقار تقریب میں ان بچوں کو سرٹیفکیٹس بھی دیے گئے۔ الحمد للہ

طلبہ الحافظون کا جامعہ احمدیہ یوکے میں داخلے کا اعزاز:الحافظون کلاسز سے استفادہ کرنے والے ۴۰؍ سے زائد سابقہ طلبہ نے جب جامعہ یوکے میں داخلہ لیا تو الحافظون میں کلاسز لینے کی وجہ سے جامعہ احمدیہ کے نصابِ تلاوت وحفظ قرآن میں ان کو بہت سہولت رہی۔ بعض ایسے طلبہ جامعہ میں اب بھی اپناحفظ جاری رکھے ہوئے ہیں، الحمدللہ

الحافظون میں داخلے کا طریقہ کار: الحافظون میں داخلہ کے لیے کم از کم عمر آٹھ تا نو سال مقرر ہے۔داخلہ ٹیسٹ و انٹرویو ہر سال ستمبر میں ہوتا ہے لیکن اس سے پہلے ضروری ہے کہ درخواست دہندہ نے شعبہ تعلیم القرآن و وقف عارضی کے زیر ِانتظام دس ہفتہ پر مشتمل G3 آن لائن حفظ کورس مکمل کیا ہو تاکہ اس کو حفظ کے کچھ تجربہ اور انتظام سے پہلے ہی آگاہی ہو۔ یہ کورس ہر سال رمضان المبارک کے بعد شروع ہوتا ہے اور جلسہ سالانہ یوکے سے پہلے مکمل کرلیا جاتا ہے۔ اس کورس میں ہر سال مختلف نصاب الحفظ مقرر کیا جاتا ہے۔ گذشتہ کورسز میں سورۃ الرحمٰن، سورۃ الصف اور سورۃ الجمعہ یاد کروائی گئی تھیں۔ کامیاب ہونے والے طلبہ وطالبات کو اگلی منزل شروع کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

الحافظون کا تعلیمی سال و تدریسی سرگرمیاں:الحافظون کے تعلیمی سال کا آغاز ستمبر سے ہوتا ہے۔ تمام کلاسز پہلے سے طے شدہ تدریسی کیلنڈر کے مطابق سرانجام پاتی ہیں۔ بچوں کی تعلیمی و تربیتی صلاحیتوں کو صیقل کرنے کے لیے دوران سال مختلف تدریسی گروپس کے درمیان مقابلہ جات کا انعقاد ہوتاہے مثلاً تلاوت، ادعیۃ القرآن، احکام القرآن اور قرآن کوئز۔ نیز دوران ِسال پانچ جلسہ جات، جلسہ سیرت النبیﷺ،جلسہ یوم مسیح موعودؑ، جلسہ یوم مصلح موعودؓ، جلسہ یوم خلافت اور جلسہ یوم والدین کا بھی اہتمام کیا جاتاہے۔سالانہ تقریب تقسیم اسناد میں طلبہ و طالبات کو انعامات واسنادبھی دی جاتی ہیں۔

الحافظون کا نصاب:الحافظون میں نصاب کو چار مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلہ میں بچے منتخب حصص قرآنیہ پر مشتمل ایک کتابچہ’’نصاب الحفظ‘‘ مکمل کرتے ہیں جس میں ادعیۃ القرآن اور ۱۰۰؍ احکام القرآن مع ترجمہ کے علاوہ ۴۰؍ حصص قرآنیہ بشمول وہ تمام حصص جو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جہری نمازوں میں تلاوت فرماتے ہیں،یاد کرتے ہیں۔دوسرے مرحلہ میں تیسواں پارہ مکمل حفظ کروایا جاتا ہے۔ مرحلہ سوم میں پہلا پارہ اور مرحلہ چہارم میں سورہ یوسف یا د کروائی جاتی ہے۔ مزید حفظ کرنے میں دلچسپی رکھنے والوں کو مدرسۃ الحفظ میں منتقل کردیا جاتا ہے جبکہ مزید حفظ کرنے کی متمنی بچیوں کو مرحلہ دوم کے بعد ’’السابقات‘‘ گروپ میں شامل کرلیا جاتا ہے۔ اس وقت ’’السابقات ‘‘ میں چار بچیاں مکمل حفظ کے سفر پر رواں دواں ہیں۔ اب تک سب سے زیادہ حفظ کرنے والی بچیوں میں عزیزہ عیشہ خان نے ۱۹؍پارے،عزیزہ سبیکہ محمود نے ۱۱؍ پارے اور عزیزہ فرحانہ عزیز نے ۸؍ پارے مع قواعد تجوید مکمل حفظ کر لیے ہیں۔ الحمد للہ

الحافظون کی کلاسز کا طریقہ کار: ستمبر ۲۰۱۹ء میں الحافظون نے باقاعدہ ایک حفظ اکیڈمی کے طور پر کام شروع کیا تو انتظامی اور تدریسی لحاظ سے اس کو مزید بہتر بنانےکےلیے۱۵؍ طلبہ اور۱۵؍ طالبات کے دو علیحدہ حصے بناکرہر حصہ میں تین تدریسی گروپس قائم کیے گئے۔چار سے پانچ بچوں کاایک ایک گروپ بناکر ہر گروپ کا نام قرآن کریم کی ایک سورۃ پر رکھا گیا۔ سوموار تا جمعرات پندرہ پندرہ منٹ کی فون کلاس میں ہربچہ کو روزانہ فون پر اپنے دو ٹیچرز کو مقررہ وقت پر نیا سبق اور منزل سنانا ہوتا ہے۔اس کے علاوہ ہر طالب علم کو کم ازکم ایک گھنٹہ ہوم ورک کرنا ہوتا ہے جس میں نیا حفظ اور سابقہ اسباق و منزل کی دہرائی شامل ہے۔ جمعۃ المبارک کو ’’تسمیع القرآن‘‘ پروگرام کے تحت ہر بچہ کو ایک رکوع حفظ ریکارڈ کر کے بھجوانا ہوتا ہے جس کو مقررہ ٹیچر بتوجہ سن کر تلفظ، انداز تلاوت اور حفظ کی درستگی کے نمبر جاری کرتے ہیں۔ ہفتہ کو آن لائن کلاس کے علاوہ شخصی طور پر بیت الاحسان کمپلیکس، لندن میں تین گھنٹے کی کلاس کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں بچوں کے ہفتہ وار اسباق اور منزل کا جائزہ لینے کے علاوہ بچوں کے حفظ ٹارگٹ مقرر کیے جاتے ہیں اور مختلف حصص پر مشتمل ایک تعلیمی سٹیج یعنی مرحلہ مکمل کرنے پر پرنسپل صاحب اس حفظ کا توثیقی امتحان لیتے ہیں۔

بہترین کارکردگی پر تقسیم ایوارڈز:بچوں کو دیے گئے ہوم ورک کی نگرانی اور بروقت روزانہ رپورٹ بھجوانے میں بچوں کی مائیں اہم کردار ادا کرتی ہیں جن کو الحافظون میں ’’ہوم ٹیچرز‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان کے اپنے تلفظ کی درستگی اور عمدگی کو بہتر بنانے کے لیے مہینہ میں دو بار ’’تدریب الامہات‘‘ کے نام سے آن لائن تجوید کلاس منعقد ہوتی ہے جس میں ہرشمولیت کے پانچ نمبر ان کے بچہ کو بھی ملتے ہیں۔ اس کلاس کے باقاعدہ انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ مائیں اپنے بچوں کے حفظ اور تلفظ کی غلطیوں کی خود نشاندہی کرنے کے قابل ہوں اور ساتھ ہی بااعتماد قرآن ٹیچر بھی بن جائیں۔ سالانہ تقریب میں مختلف تعلیمی و تدریسی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’الامّ الامثل‘‘ کا ایوارڈ ایک ہوم ٹیچر کو دیا جاتا ہے۔ جبکہ ایک سال میں سب سے زیادہ حفظ کرنے والے مثالی بچے کو ’’الطالب الامثل‘‘ اور بچی کو ’’الطالبۃ الامثل‘‘ کا ایوارڈ ملتا ہے۔

مدرسۃ الحفظ

۲۰۱۹ءکے اوائل میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ملکی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے مدرسۃ الحفظ کے ایک پائلٹ پروگرام کی ازراہ شفقت منظوری عطا فرمائی جس کے بعد اکتوبر ۲۰۱۹ء میں الحافظون کی blendid learning یعنی ہفتہ میں پانچ دن آن لائن اور ایک دن شخصی کلاسز کا آغازہواجس میں الحافظون سے ہی آٹھ بچے لیے گئے۔ پہلے، دوسرے اور تیسرے سال کے لیے بالترتیب ۹، ۱۰ اور۱۱؍ پارے حفظ کرنے کا نصاب طے کیا گیا۔ یہ پروگرام بفضلِ تعالیٰ خلیفہٴ وقت کی دعاؤں اور توجہ سے انتہائی کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ الحمد للہ

مدرسۃ الحفظ میں داخلہ کا طریقہ کار:مدرسۃ الحفظ میں براہ راست کسی بھی بچے کو داخلہ نہیں دیا جاتابلکہ جو بچے الحافظون میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے مقررہ نصاب کے چاروں مراحل طے شدہ وقت میں کامیابی سے مکمل کرلیتے ہیں اور حفظ مکمل کرنے کے متمنی ہوتے ہیں اُنہیں مدرسۃ الحفظ میں منتقل کردیا جاتا ہے جہاں اگلے تین سال میں انہوں نےکُل وقتی سکول پڑھائی کے ساتھ ساتھ حفظ قرآن بھی مکمل کرنا ہوتا ہے۔

مدرسۃ الحفظ کی کلاسز کا طریقہ کار: مدرسۃ الحفظ کی پیر تا جمعرات فون کلاسز کا طریقہ کار الحافظون کی طرح ہی ہے لیکن ہر دن کے لیے علیحدہ علیحدہ ٹیچرز مقرر ہیں۔ بروز جمعۃ المبارک مدرسۃ الحفظ کے تمام بچوں نے اپنے والدین کی نگرانی میں بغیر دیکھے ایک ربع پارہ کی حفظ ریکارڈنگ اپ لوڈ کرنا ہوتی ہے جس کو انچارج پروگرام ’’تسمیع القرآن‘‘ بغور سن کر صحتِ تلفظ، قواعد ِتجوید، اندازِتلاوت اور صحتِ حفظ کے نمبرزریکارڈ کرتی ہیں۔ ہفتہ کی صبح ۹۰؍ منٹ کی آن لائن کلاس میں ہر طالب علم نے ایک مقررہ پارہ بطورمنزل سنانا ہوتاہے جس کے لیے ٹیچرز کی علیحدہ ٹیم مقرر ہے۔حفظ قرآن کے مراحل کوسات منازل قرآن کے ساتھ منسلک کرتےہوئے سات مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک منزل مکمل کرلینے پر مختلف طریق پر ٹیسٹ لیا جاتا ہے اور تسلی بخش رزلٹ کے بعد ہی اگلی منزلِ قرآن شروع کروائی جاتی ہے۔ ہر منزل مکمل کرنے پر طالب علم کو حوصلہ افزائی کے لیےنقد انعام بھی دیا جاتا ہے۔ بروز ہفتہ ہی آن لائن کلاس کے بعد دوپہر ساڑھے بارہ تا چار بجے مسجد بیت الاحسان میں ایک شخصی کلاس کا انعقاد ہوتا ہے جس میں سنائے گئے پارہ کا توثیقی ٹیسٹ لیا جاتا ہے۔بروز اتوار مدرسہ میں تعطیل ہوتی ہے۔

الحافظون اور مدرسۃ الحفظ کے اساتذہ کرام: الحافظون کے دونوں سیکشنز میں اس وقت معاون لجنہ اساتذہ کی تعداد۳۸؍ ہے۔ ایک بزرگ خاتون مکرمہ امۃ القدوس احمد صاحبہ گذشتہ ۱۸؍ سال جبکہ مکرمہ فرزانہ رحمٰن صاحبہ عرصہ ۱۵؍ سال سے الحافظون میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔اس کے علاوہ مدرسۃ الحفظ میں فون کلاسزاور بروز ہفتہ ہونے والی آن لائن کلاس میں تدریس و سماعت قرآن کے لیے ۲۲؍ تربیت یافتہ ٹیچرز خدمت قرآن کی سعادت پار ہی ہیں۔ فالحمد للہ علی ذلک

مدرسۃ الحفظ کے فارغ التحصیل طلبہ: مدرسۃ الحفظ سے اب تک پانچ طلبہ نے مکمل حفظِ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے جن میں سے چار طلبہ نے صرف تین سال کے عرصہ میں حفظ مکمل کیا۔ مدرسۃ الحفظ کے طلبہ کو ہر رمضان میں تراویح پڑھانے کے لیے لندن کی مختلف جماعتوں میں بھجوایا جاتا ہے۔ فارغ التحصیل طلبہ گو حفظ مکمل کرنے کے بعد دہرائی کے مراحل سے گذر رہے ہیں لیکن ان میں سے ہر ایک کو دو جونیئر بچوں کا mentorیعنی استاد بھی بناد یا گیا ہے۔ جونیئر طالب علم ایک پارہ مکمل ہونے پر اپنے mentor کو حفظ شدہ پارہ سناتے ہیں اور پھر توثیقی ٹیسٹ پاس کرنے کے بعداگلا پارہ شروع کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔مزید برآں نئے حفاظ کو GCSEکرنے تک مدرسہ میں ہی رکھا جائے گا تاکہ وہ اپنی منزل پختہ کرنے کے ساتھ جونیئر طلبہ کی mentoringکریں اور ان کا حوصلہ بھی بڑھانے کا موجب بنیں۔ وبا للہ التوفیق

حفاظ میں تقسیم اسناد:امسال جماعت احمدیہ یوکے کی مجلسِ شوریٰ منعقدہ ۲۰؍مئی ۲۰۲۳ءمیں مدرسۃ الحفظ سے فارغ التحصیل چار حفاظ کرام میں مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے نے اسناد بھی تقسیم کیں جبکہ پانچویں حافظ فیضان احمد ناصر کو کسی اور موقع پر سند دی جائے گی کیونکہ انہوں نے اس تقریب کے دو ماہ بعد جولائی میں حفظ مکمل کیاہے۔

دنیا میں اپنی نوعیت کی منفرد حفظ کلاسز:دنیا کے دیگر ممالک میں قرآن کریم حفظ کرنے والے بچوں کو کُل وقتی کلاسز کی سہولت میسر ہوتی ہے جبکہ برطانیہ میں قانونی وجوہ کی بنا پر فی الحال یہ ممکن نہیں ہے تاہم نظام خلافت کے بابرکت شجر طیبہ کے سائے میں جماعت احمدیہ برطانیہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا بھر میں اس نوعیت کے قائم اولین ادارہ ’’الحافظون‘‘ اور مدرسۃ الحفظ میں شامل بچے اور بچیوں کو جز وقتی کلاسز کے ذریعہ حفاظ بنانے کی کاوشوں میں مصروف ہے جبکہ ان کے اساتذہ اور والدین انتھک محنت اور دعاؤں کے سہارے اپنے وقت کی قربانی کرتے ہوئے ان بچوں کو جماعت کے لیے مفید وجود بنا رہے ہیں۔

ضرورت اس اَمر کی ہے کہ قرآن کریم حفظ کرنے والے تمام بچوں کی بھر پور حوصلہ افزائی کی جائے اور دعاؤں کے ساتھ ان کی مدد کی جائے۔ ایسی مربوط و منظم کلاسز ملک ملک میں جاری ہوں اور ایک دن جماعت احمدیہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ حفاظ رکھنے والی جماعت بن جائے۔آمین

ملائیشیا اور ہالینڈ میں حفظ قرآن پروگرام میں اعانت:حافظ فضل ربی صاحب نے بتایا کہ مدرسۃ الحفظ کے کامیاب ماڈل کو مدنظر رکھتے ہوئے لندن سے جاری کردہ انٹرنیشنل تعلیم القرآن اکیڈمی کے زیر انتظام ملائیشیا جماعت میں بھی حفظ قرآن پروگرام شروع کیا گیا تھا جس میں اب تک دو بچیوں عزیزہ حافظہ مدیحہ کامران اور عزیزہ حافظہ نائلہ اعجاز نے مکمل حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے۔ اسی طرح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے جماعت ہالینڈ میں بھی اس طرز کا پروگرام امسال شروع کیا جارہاہے۔

اللہ تعالیٰ الحافظون اور مدرسۃ الحفظ کے بچوں کے دل و دماغ کومزید روشن کرےتاکہ یہ جلد از جلدکامیابی کے ساتھ قرآن کریم حفظ کرنے، اس کو قائم رکھنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی خوبصورت تعلیم سے دنیا کو آگاہ کرنے کی توفیق پاسکیں اور خلیفہٴ وقت کے انصار میں شامل ہوکر مقبول خدماتِ دین بجا لانے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ان ادارہ جات کی انتظامیہ، اساتذہ کرام اور والدین کو بھی جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button