حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ چیزیں اس کے وجود کا ثبوت ہیں

اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے آسمان و زمین کی پیدائش میں بھی اگر غور کرو تو ایک نئی شان ہے۔ دوسرے سیاروں کو تو ابھی ہم نے دُور سے ہی دیکھا ہے اور سائنسدانوں نے کچھ اپنے علم کے مطابق کچھ اندازے لگا کر، کچھ دھندلی سی تصویریں دیکھ کر ہمیں ان کے بارہ میں بتایا لیکن ان کی گہرائی کا ہمیں پتا نہیں لیکن یہ زمین جو ہے، جس میں خداتعالیٰ نے ہمیں آباد کیا اس زمین میں ہی عجیب عجیب نظارے اللہ تعالیٰ کی قدرت اور صنّاعی کے نظر آتے ہیں۔ پس یہ ہے اللہ تعالیٰ کی شان اور پھر اس پر جب ہم دیکھتے ہیں کہ یہ آیات جو اُس زمانے میں آج سے ۱۵،۱۴؍ سو سال پہلے عرب کے صحرا میں ایک ایسے انسان پر اتریں جس کو دنیا کا علم نہیں تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے علم سے اپنی کتاب اتار کر، اپنا کلام اتار کراسے کامل انسان بنا دیاتھا۔ اس نے پھر ہمیں بتایا اور پھر یہ بات بے اختیاراسلام کی سچائی اور آنحضرتﷺ کی سچائی پر ایک یقین قائم کرتی ہے کہ کس طرح خداتعالیٰ نے اُس زمانے میں جب سائنس کو ترقی نہیں تھی، اُس وقت زمین اور آسمان کی پیدائش کے بارے میں بڑے گہرےگہرے راز بتائے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان چیزوں کو دیکھ کر جو ایک مومن انسان ہے پھر یہ بے اختیار کہتا ہے کہ مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ اے اللہ تعالیٰ تو نے ساری چیزیں ایسی پیدا کی ہیں جو جھوٹ نہیں ہیں۔ پس ہمیں کبھی ایسا نہ بنا جو اس کو جھوٹ سمجھنے والے ہوں، غلط سمجھنے والے ہوں۔ اور پھر ہم اس کی وجہ سے تیری عبادت سے بے اعتنائی کرنے والے ہوں۔ تیری عبادت نہ کرنے والے ہوں اور نتیجۃً پھر تیرے عذاب کے مورد بنیں۔ پس قرآن شریف جو ہم پڑھتے ہیں اللہ تعالیٰ کی سائنس کے بارے میں یہ چیزیں اور اپنی پیدائش کے بارہ میں جب ان آیات پر غور کرتے ہیں تواللہ تعالیٰ پر ایمان اور مضبوط ہوتا ہے اور اسلام کی سچائی اور زیادہ ہم پر واضح ہوتی ہے۔ پس ہر احمدی کو اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بھی پیدائش کی ہے وہ ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کے وجود کا ایک ثبوت ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ خداتعالیٰ نہیں ہے اگر وہ دیکھیں تو اللہ تعالیٰ کی زمین پر ہی بے شمار مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کے وجود کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۰؍اپریل ۲۰۰۹ء

مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل یکم مئی ۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button