آنحضرتﷺ کی ذات ہی امن کی ضامن ہے
حضرت مسیح موعود علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچے دل سے پیروی کرنے والے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچے دل سے پیروی کرنا اور آپ سے محبت رکھنا انجام کار انسان کو خدا کا پیارا بنا دیتا ہے ۔‘‘(حقیقۃ الوحی،روحانی خزائن جلد۲۲صفحہ۶۷)پس یہ انقلاب تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے دلوں میں پیدا کیا کہ جو مشرک تھے وہ موحد بنے اور ایسے موحد بنے کہ خدا تعالیٰ کے پیارے بن گئے۔ وہ خدا تعالیٰ سے محبت کرنے والے اور خدا تعالیٰ ان سے پیار کرنے والا بن گیا۔ اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والوں نے عبادت کے بھی حق ادا کیے اور خوب ادا کیے۔ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تعلیم پر عمل شروع کیا اور خوب کیا اور اس کے معیار قائم کیے۔جب کسی سے محبت ہوتی ہے تو پھر اس کے ہر قول و فعل پر انسان عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس کی ہر بات سننے اور اس کو ماننے کی کوشش کرتا ہے۔
زبانی محبت کا دعویٰ نہیں کرتا۔ پس جب ان لوگوں میں خدا تعالیٰ کی محبت پیدا ہوئی تو خدا تعالیٰ کی مخلوق کے حق ادا کرنے کی طرف بھی توجہ پیدا ہوئی۔ حقوق العباد کی بجاآوری میں بھی ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرنے والے بننے لگے۔ اور جب یہ صورتحال پیدا ہو تو پھر آپس کا محبت و پیار بھی للہ پیدا ہوتا ہے۔ دوسروں کے حق بھی خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے انسان ادا کرتا ہے اور جب یہ معیار بن جائے تو پھر امن و سلامتی کی بھی بنیاد پڑتی ہے، اس کے لیے کوشش ہوتی ہے اور اس کے معیار قائم ہوتے ہیں۔
پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہ وجود ہیں جنہوں نے ہمیں خدا تعالیٰ سے ملنے کے راستے دکھائے اور یہی وجود ہے جس پر اتری ہوئی تعلیم پر عمل کر کے ہم دنیا میں امن و سلامتی پیدا کر سکتے ہیں۔
ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ امن کی بنیاد گھروں سے شروع ہوتی ہے۔ پھر محلے، قصبے، شہر، ملک اور بین الاقوامی سطح تک اس کا دائرہ بڑھ جاتا ہے۔ پس ہر سطح پر جب ایک دوسرے کے جذبات اور حقوق کا خیال رکھا جاتا ہےتو امن قائم ہوتا ہے اور ہر طبقہ کی یہی تعلیم اللہ تعالیٰ نےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہمیں دی۔ ہر طبقے کو یہ تعلیم آپؐ نے دی۔
(جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ جرمنی ۲۰۲۲ء کے اختتامی اجلاس سے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا خطاب، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍ ستمبر ۲۰۲۲ء)