متفرق مضامین

روسی زبان

(د۔ ر۔ بیگ، مربی سلسلہ)

روسی زبان کا شمار دنیا کی بڑی اور مشہور ترین زبانوں میں ہوتا ہے۔ دنیابھرمیں ۲۵؍کروڑ افراد روسی بولتے ہیں۔ اس لحاظ سے روسی زبان دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ ۱۶؍کروڑ افراد روسی زبان کو مادری زبان مانتے ہیں۔ اس اعتبار سے اس کو دنیا میں ساتواں نمبر حاصل ہے۔

اس کے علاوہ روسی زبان اقوامِ متحدہ میں زیرِ استعمال چھ سرکاری زبانوں میں سے ایک ہے۔

اس کا شمار زبانوں کے انڈو یورپین گروپ میں کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ روسی اور ہندوستانی زبانوں کی ایامِ قدیمہ میں ایک مشترکہ بنیاد تھی۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے اور ماہرین لسانیات کو اس کے ناقابلِ تردید ثبوت ملے ہیں۔ انہوں نے مختلف قوموں کی قدیم داستانوں کا بغور مطالعہ کر کے ہندوستانی اور روسی زبانوں کی مشترکہ بنیاد کا اعلان کیا تھا۔ مثال کے طور پر قدیم ہندوستانی “وید” کے بارے میں اچھی طرح سے تحقیقات کر کے علماء اس نتیجے پر پہنچے کہ انسانی تہذیب و تمدن کی جڑیں دنیا کے گرم جنوبی علاقوں میں نہیں…بلکہ شمالی خطے میں تلاش کرنا چاہیے۔کیوں کہ بہت پرانے زمانے میں وہاں خوشگوار موسم تھا اور لوگ آباد تھے۔

افسوس اس زمانے کے مادی نشانات آج تک محفوظ نہیں رہے…لیکن جو جغرافیائی نام برقرار ہیں…ان کی بنا پر محققین نے روسی اور ہندوستانی زبانوں میں قربت کی تصدیق کی ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ روسی شمالی علاقوں کے درجنوں دریاؤں، جھیلوں اور پہاڑوں کے نام برِصغیر کے دریاؤں، جھیلوں اور پہاڑوں کے ناموں سے ملتے جلتے ہیں اور سنسکرت زبان کے ذریعے ان کی تشریح کی جا سکتی ہے۔

مثال کے طور پر روس کے شمالی صوبے آرہانگیلسک میں دریائے گنگا اور صوبے مورمانسک میں دریائے اِندِگا بہتا ہے۔ ایسی کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں۔

روسی اور برصغیر کی زبانوں کی جڑیں قدیم زمانے میں پیوست ہیں۔ محققین کا اندازہ ہے کہ ہمارے آباء و اجداد جو روسی زبان سے مشابہ زبان بولتے تھے، قبل از مسیح دو ہزار سالہ دور میں رہتے تھے۔بعد از اں وہ دو قبائل میں منقسم ہو کر دنیا کے مختلف علاقوں میں آباد ہوئے تھے۔ جدید دور میں دسویں صدی میں قدیم “سلاو” زبان کی بنا پر “سلاو رسم الخط” وجود میں آیا۔ پہلی روسی واقعہ نگاری اسی رسم الخط میں تحریر تھی۔

جدید روسی زبان پندرہویں صدی میں ابھری ہوئی جب ماسکو کے حکمرانوں نے الگ الگ چھوٹی روسی ریاستوں کو ایک ملک میں متحد کیا تھا۔ شروع میں روسی زبان کی کئی مقامی بولیاں تھیں جن کی اپنی خصوصیات اور اپنا طرزِ بیاں تھا لیکن رفتہ رفتہ ان مقامی بولیوں میں فرق مٹ گیا اور انجام کار ماسکو میں رہنے والے لوگوں کی زبان عمومی زبان بن گئی۔

سائنس اور دیگر ملکوں سے تجارت کی ترقی کے ساتھ ساتھ روسی زبان میں دوسری زبانوں کے الفاظ، کہاوتیں اور محاورے سموئے گئے۔

جدید ادبی روسی زبان کی بنیاد ڈالنے کا سہرا انیسویں صدی کے شہرہ آفاق شاعر ’’الیکسنادر پوشکین‘‘کے سر ہے۔ دیگر نام ور روسی ادیبوں اور شعرا نے بھی روسی زبان کی مزید نشو و نما میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

لسانیات کے محققین کی رائے میں دنیا میں تقریباً پانچ ہزار زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے پانچ سو زبانوں کا اچھی طرح مطالعہ کیا گیا ہے، جب کہ قریب تین سو زبانوں کا رسم الخط مستحکم ہے۔

دنیا کی زبانوں کے آدھے حصے کو صفحۂ ہستی سے مٹنے کا خطرہ درپیش ہے۔ زبانوں کا وجود تب ختم ہو جاتا ہے، جب ۳۰ فیصد سے زائد بچے اسے نہیں سیکھتے۔

ماہرینِ لسانیات ’’تاباسرن زبان ‘‘کو ایک مشکل ترین زبان سمجھتے ہیں۔ روس میں شامل ریپبلک داغستان میں آباد بہت کم لوگ یہ زبان جانتے ہیں لیکن چینی زبان سب سے مشکل زبان مانی جاتی ہے۔

جہاں تک روسی زبان کا تعلق ہے، تو غیرملکی لوگ اسے بھی انتہائی مشکل سمجھتے ہیں، اگر سچ کہا جائے، تو روسی لوگوں کو بھی وہ آسان نہیں لگتی۔ سکول میں کئی طلبہ روسی زبان کے قاعدوں پر دقت سے عبور حاصل کرتے ہیں۔ اگرچہ لوگ اپنی مادری زبان کا مطالعہ زندگی بھر جاری رکھتے ہیں پھر بھی بولتے ہوئے یا لکھتے ہوئے غلطیاں ہوتی ہیں اور لوگوں کو اکثر روسی لغتوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔

روس ایک کثیر القومی ریاست ہے اور روسی زبان کو سرکاری زبان کا رُتبہ حاصل ہے کیونکہ ملک کی ۸۰ فیصد آبادی اسے اپنی مادری زبان سمجھتی ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button