جلسہ سالانہیورپ (رپورٹس)

جلسہ سالانہ کا ایک فائدہ: احبابِ جماعت میں تعلقِ اخوت کا استحکام

’’اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے‘‘

جب سے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ جرمنی تشریف لائے ہیں جلسہ کے مہمانوں کی آمد بھی شروع ہو چکی ہے ۔ بیت السبوح اور مساجد میں مختلف قومیتوں کے افراد کے ایک دوسرے سے گلے ملنے،تعارف حاصل کرنے کے دلفریب مناظر اب روز کا معمول بنتے جا رہے ہیں ۔ آج صبح بیت السبوح کے صدر دروازے پر پہنچا تو روزنامہ الفضل (ربوہ) کے سابق مدیر جناب عبدالسمیع خان کو وہاں موجود پایا ۔ عبدالسمیع خان جرمنی کے جلسہ کے مہمان مقررین میں شامل ہیں اور کینیڈا سے جرمنی تشریف لائے ہیں ۔ ان سے جلسہ کینیڈا پر بھی ملاقات رہی آپ جامعہ احمدیہ ربوہ، گھانا میں تدریس سے منسلک رہے ہیں اور آجکل جامعہ کینیڈا میں خدمت پر مامور ہیں ۔ مولانا کو اپنے ہمراہ تاریخ جرمنی کے دفتر میں لے آیا جہاں مکرم محمد الیاس منیر، مربی سلسلہ، چودھری حمید اللہ ظفر اور آفاق احمد زاہد بھی شریک گفتگو ہو گئے ۔ دو واقفین زندگی کی موجودگی میں جو گفتگو الفضل کی ادارت سے شروع ہوئی تھی وہ جامعہ احمدیہ دور طالب علمی، اپنے اساتذہ کا ذکر خیر، جامعہ کا ماحول، دنیا میں ہونے والے متعدد جلسہ ہائے سالانہ کاذکر ۔تین خلفائے سلسلہ حضرت خلیفہ الثالث،ؒ حضرت خلیفہ الرابعؒ۔ حضرت خلیفہ الخامس ایدہ اللہ کے بابرکت ادوار کے ایمان افروز واقعات جلسہ کے اغراض و مقاصد کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ علم میں اضافہ کا موجب بھی تھے ۔ حضرت شیخ محمد احمد مظہر اور مکرم عبدالحق رامہ کی فارسی دانی کا ذکر بھی ہوا ۔ مکرم الیاس منیر صاحب نے جامعہ طلبہ کی حضرت شیخ محمد احمد مظہر سے ایک ملاقات کا احوال بھی بیان کیا اور حضرت شیخ صاحب کی یہ نصیحت بھی دوہرائی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فارسی علم کلام سے واقفیت کے لیے ضروری ہے کہ جامعہ کے طلبہ فارسی زبان سیکھیں ۔ حضرت مفتی محمدصادق صاحبؓ، مکرم شیخ مبارک احمد اور مکرم کرم الٰہی ظفر کے مشرقی لباس میں تبلیغ کرنے اور اس کے ثمرات بھی بیان ہوئے۔ مکرم عبدالسمیع خان صاحب نے بتایا کہ جامعہ احمدیہ ربوہ میں پڑھائی کے دوران روزنامہ الفضل کو بغور پڑھنے کی اہمیت سمجھ میں آئی ۔ الفضل کے اداریے پڑھ کر مجھے ایڈیٹر سے ملنے کی خواہش ہوئی ۔ چنانچہ ہم چند طلبہ ایڈیٹر سے ملنے دفتر الفضل گئے اور یہ ہماری مسعود احمد دہلوی سے پہلی ملاقات تھی ۔ جب انہوں نے پوچھا کہ نوجوانوں کیسے آنا ہوا تو ہم نے ان کو بتایا کہ آپ کے اداریے پڑھ پڑھ کر خواہش ہوئی کہ آپ کو دیکھا جائے۔ آج محض آپ کو دیکھنے اور ملنے آے ہیں۔ اس دینی علمی مجلس میں تاریخ کینیڈا اور تاریخ جرمنی کی طباعت پر بھی گفتگو رہی اور عبدالسمیع خان نے اپنے تجربات کی روشنی میں بعض مشورے دیے ۔ مولانا کی تاریخ کے دفتر میں آمد اور سیر حاصل گفتگو ہمارے علم میں اضافہ اور راہنمائی کا باعث ہے۔

(عرفان احمد خان۔جرمنی)


متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button