حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

جمعہ کی نماز کی ادائیگی نہ کرنے پر انذار

حدیث کے الفاظ ہیں کہ اَلْجُمُعَۃُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ۔ لغت والے حق جب اللہ تعالیٰ کے احکام کے بارہ میں ہو تواس کا یہ مطلب بیان کرتے ہیں کہ ایسا قول یاعمل جو اس طرح ہو کہ جس طرح پر اس کا ہونا ضروری ہے اور جس وقت اس کا ہونا ضروری ہے۔ اور واجب یہاں ان معنوں میں آئے گا کہ یہ ایسا فرض ہے کہ جس کے نہ کرنے سے انسان قابل ملامت سمجھا جائے۔ پس یہ الفاظ جو آنحضرتﷺ نے بیان فرمائے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ یعنی جمعہ کی نماز ایک ایسا فرض ہے جس کی ادائیگی اس کاحق ادا کرتے ہوئے اس کے مقررہ وقت پر کی جائے ورنہ ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں مسلمان اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آئے گا، قابل ملامت ہوگا۔ پس جمعہ کا چھوڑنا یا اس کو کوئی اہمیت نہ دینا، بڑا ہی فکر کامقام ہے۔… اللہ تعالیٰ فرماتاہے لیکن جو لوگ میرے اس حکم کو سن کر بھی جمعہ کو اہمیت نہیں دیتے، میری اس بات کو توجہ سے نہیں سنتے کہ اللہ کا ذکر کرنا ہی دراصل ہمیشہ کی فلاح کا باعث ہے بلکہ ان کے دل دنیا کی تجارتوں اور لہوولعب میں ہی گرفتار ہیں اور اے نبیﷺ! اللہ کے اس حکم کی طرف بلانے پرتیر ی آواز پر کا ن نہیں دھرتے تو ایسے لوگ منافق ہیں۔ اس بارے میں آنحضرتﷺ نے بڑا انذار فرمایاہواہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایاکہ جس کسی نے بلا وجہ جمعہ چھوڑا وہ اعمال نامے میں منافق لکھاجائے گا جسے نہ تو مٹایا جاسکے گا اور نہ ہی تبدیل کیا جاسکے گا۔ (مشکوٰۃ کتاب الصلوٰۃ۔ باب وجوبھا۔ الفصل الثالث صفحہ121)

پس اللہ تعالیٰ نے جویہ فرمایاہے کہ جب وہ کوئی تجارت دیکھتے ہیں، دل بہلاوا دیکھتے ہیں اور اس کی طرف توجہ کرتے ہوئے دوڑ پڑتے ہیں اور تَرَکُوْکَ قَآئِمًا تجھے اکیلا چھوڑ دیتے ہیں یعنی تیری بات پر کان نہیں دھرتے یہ ان منافقین کے بارہ میں ہے۔ ورنہ آنحضرتﷺ کے توایسے جاںنثار صحابہؓ تھے جنہوں نے سخت سے سخت حالات اور جنگوں میں بھی آپؐ کو اکیلا نہیں چھوڑا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۲؍اکتوبر ۲۰۰۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲؍نومبر ۲۰۰۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button