متفرق شعراء

اپنا خیال رکھنا

دنیا بہت ہے ظالم، اپنا خیال رکھنا

محتاط رہ کے چلنا، اپنا خیال رکھنا

دیکھو ستم ظریفی، دامن چھڑا کے جانا

پھر اس کے بعد کہنا، اپنا خیال رکھنا

دکھتے ہیں لوگ جیسے ہوتے نہیں ہیں ویسے

بچھو کا کام ڈسنا، اپنا خیال رکھنا

لیتے ہیں لوگ چسکے باتیں بدل بدل کر

ہر ایک سے نہ کُھلنا، اپنا خیال رکھنا

سب سے بھلائی کرکے دریا میں ڈال دینا

پھر ذکر بھی نہ کرنا، اپنا خیال رکھنا

یہ جھوٹ اور بناوٹ چھپتے نہیں کبھی بھی

جو سچ لگے وہ کہنا، اپنا خیال رکھنا

دلچسپیاں ہزاروں راہوں میں روکتی ہیں

دامن بچائے رکھنا، اپنا خیال رکھنا

کچھ نیکیاں کما کر پہلے سے بھیج دینا

تنہا وہاں ہے جانا، اپنا خیال رکھنا

(امۃ الباری ناصر۔ امریکہ )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button