حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ہماری واحد تمنا یہ ہے کہ اسلام کا امن اور محبت کا پیغام عام کیا جائے

وہ دن دُور نہیں کہ جب اسلام دنیا بھر میں امن و سلامتی، رواداری اور پیار اور ہمدردی کے مذہب کے طور پر جانا جائے گا۔حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے قرآنی تعلیمات کی روشنی میں واضح فرمایا کہ اسلام کے ابتدائی دَور میں ہونےوالی جنگیں تمام کی تمام دفاعی نوعیت کی تھیں جو حد سے بڑھے ہوئے ظلم وستم کے جواب میں بامرِ مجبوری لڑی گئیں۔ رسول اللہﷺ کےعہدِ مبارک اور آپؐ کے چاروں خلفائے راشدین کے ادوار میں کبھی کسی ایک موقعے پر بھی مسلمان افواج نے جنگ و جدل میں پہل نہیں کی اور نہ ہی کسی موقعے پر ناانصافی اور بےرحمی سے کام لیا۔ اس کےبرعکس ہر ایک جنگ اور معرکہ جو مسلمانوں کو درپیش ہواوہ وحشیانہ روش اورجبرکے خاتمے کےلیے تھا۔ عصرِ حاضر میں جبکہ جغرافیائی سیاسی تنازعات دنیا بھر میں تباہی مچارہے ہیں ایسے میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے مذہبی جنگوں کے خاتمے کا عَلم بلند فرمایا ہے۔ پس اب مسلمانوں سمیت کسی بھی دین کےپیروکاروں کےلیے مذہب کے نام پر جنگیں لڑنے کا کوئی جواز باقی نہیں۔ لہٰذا یہ بات خوب اچھی طرح واضح ہوجانی چاہیے کہ جماعت احمدیہ کا مقصد زمینوں اور علاقوں پر قبضےکرنا اور شہروں اور قوموں کو فتح کرناہرگز نہیں۔ ہم نے تو اُن علاقوں اور اقوام میں بھی کہ جہاں ہمیں وسیع پیمانے پر قبولیت حاصل ہوئی کبھی سیاسی فوائد یا دنیاوی اثرورسوخ حاصل کرنےکی خواہش نہیں کی۔ ہمارا واحدمقصد اور مطمح نظر پیار اور محبت کے ذریعے دنیا کے دلوں کو فتح کرنااور انہیں خدائے یگانہ کےقریب لانا ہے تاکہ وہ حقیقی معنوں میں اُس کے عبد بن سکیں اورباہم ایک دوسرے کےحقوق ادا کرنے والےہوں۔… جماعت احمدیہ مسلمہ کے آغاز سے آج تک دنیاوی اور سیاسی طاقت کے حصول سے بُعد اوردُوری جماعت کا طرۂ امتیاز رہا ہے اور آئندہ مستقبل میں بھی یہی روش برقرار رہے گی۔گذشتہ ایک سَو تیس برس سے زائدعرصےسے ہماری واحد تمنا یہ ہے کہ اسلام کا امن اور محبت کا پیغام عام کیا جائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سےدنیا بھرسے کئی ہزار لوگ ہرسال ہماری جماعت میں شامل ہوتے ہیں۔ ہمیں کسی شخص اور کسی مذہب سے کوئی شکوہ،عناد یا عداوت نہیں۔ حتیٰ کہ وہ لوگ جو خدااور اس کے دین کو مٹانےکے درپے ہیں اُن کے بالمقابل بھی ہمارا جواب کبھی ہتھیار اٹھانے یا تشددکی راہ اختیارکرنے کا نہیں ہوسکتا۔ اس کے برعکس ہمارا ردِّعمل خدا کے حضورعاجزی کےساتھ جھکتے چلے جانا ہے۔

(خطاب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز برموقع افتتاح مسجد فتح عظیم زائن

فرمودہ یکم اکتوبر ۲۰۲۲ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل سالانہ نمبر ۲۴-۲۹؍ جولائی ۲۰۲۳ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button