تعارف کتاب

تعارف کتب صحابہ کرامؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط ۳۶) اسلام اور بدھ مذہب (مصنفہ حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ)

(اواب سعد حیات)

حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ (ولادت:۱۸۹۰ء۔ وفات: مارچ ۱۹۴۴ء) نے یہ کتاب مولوی عزیز مرزا صاحب بی اے آنریری سیکرٹری مسلم لیگ کے ایک مضمون مطبوعہ رسالہ ادیب کے رد میں تصنیف فرمائی تھی۔ مارچ ۱۹۱۱ء میں مکمل ہونے والی عالمانہ کتاب کو مطبع میگزین قادیان دارالامان سے مکرم محمد یامین صاحب مہاجر، سہارنپوری،تاجر کتب و عطریات وغیرہ نے شائع کیا۔ بار اول میں اس کتاب کے ۴۰۰ نسخے طبع ہوئے اور فی نسخہ قیمت تین آنہ تھی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اس عالمانہ کتاب کو مرتب کرتے وقت اس فاضل مصنف حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ کی عمر محض بیس، اکیس برس تھی۔ کتاب کے شروع میں تجلی فرقان کے عنوان سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ’’قرآن کریم کی مدح میں عاشقانہ ترانہ‘‘ کے عنوان سے ’’جمال و حسن قرآن…‘‘ والی نظم دو صفحات پر پیش کی گئی ہے۔

اس کے بعد ایک صفحہ کا ’’قطعات سنہری‘‘کے متعلق اشتہار دیا گیا ہےجس میں بتایا ہے کہ حضرت اقدس کے اشعار رنگین کاغذوں پر نہایت اعلیٰ سنہری چھپوائے گئے ہیں۔

دراصل اس کتاب کی تصنیف کا محرک بننے والے مولوی عزیز مرزا صاحب نے متحدہ ہندوستان میں رنگون (برما،موجودہ میانمارکا ایک شہر)کا سفر اختیار کیا اور واپسی پر مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ برہما میں شریک ہوئے۔ تب موصوف مسلم لیگ کے آنریری سیکرٹری تھے۔

اپنے اس مضمون کو مولوی عزیز مرزا نے ’’اہل برما کے ایک گیت ‘‘سے سجایا تھا جس میں ان کے زعم میں بدھ مت کی تمام اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیموں کو اکٹھا کرکے ترتیب دیا گیا تھا۔

مولوی عزیز مرزا نے اس گیت کو نقل کرکے اس پر اپنی طرف سے چند تمہیدی نوٹ اضافہ کیے تھے جن میں اس گیت کی اس قدر تعریف و توصیف کی جو حد مبالغہ سے تجاوز کرکے عدم صدق پر متحمل ہوگئی تھی۔ مثلاً مولوی عزیز مرزا تمہید میں لکھتے ہیں:’’اخلاق کے جو اعلیٰ نمونے بدھ مذہب کی کتابوں میں ملتے ہیں۔ وہ دنیا کے لٹریچر میں عدیم المثال ہیں۔‘‘

حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ نے مولوی صاحب کی نیت پر حملہ کیے بغیر قرآن کریم کی عظمت و برتری کی غیرت میں ان مذکورہ بالا دعاوی کا رد کرنا ضروری خیال فرمایا کیونکہ ہم تو وَ اِنۡ مِّنۡ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیۡہَا نَذِیۡرٌ (سورة فاطر آیت ۲۵) کے موافق دنیا کی تمام اقوام کو ہی انبیاء کی بعثت اور اعلیٰ تعلیموں سے محروم خیا ل نہیں کرتے۔ لیکن اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ (سورۃ المائدہ آیت ۴) پر دھبہ لگانے کی بھی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ایسے اعتقادات قرآن کریم کی صداقت میں شکوک ڈالنے والے ہوجایا کرتے ہیں۔

حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ اس کتاب کی وجہٴ تالیف یوں بیان فرماتے ہیں:’’…چونکہ مولوی صاحب کے اس مضمون کو مسلمانوں کے لیے مضر اور قرآن کریم کے لیے اہانت تصور کرتے ہیں۔ اس لیے ذیل میں بدھ مذہب کی اس تعلیم جو عزیز مرزا صاحب نے پیش کی ہے نقل کرکے اس کا موازنہ قرآن مجید کی تعلیم سے کرتے ہیں تاکہ دنیا پر روشن ہوجائے کہ ہم ایسی کتاب کے خادم ہیں۔ جو دنیا کی تمام اعلیٰ صداقتوں کی جامع ہے۔ بلکہ ایسی کامل ہے کہ دنیا کا کوئی شخص بھی ایسی کوئی بات دریافت نہیں کرسکتا جو اخروی اور دنیاوی کامیابی کے لئے مفید تو ہو مگر قرآن مجید میں موجود نہ ہو۔ وللہ الحمد

قرآن کریم: وَ اَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰہِلِیۡنَ (سورۃ الاعراف آیت ۲۰۰)

بدھ کی تعلیم: احمقوں کی صحبت سے احتراز کر

(۱)بدھ کی اس تعلیم کے مدمقابل ہمیں ملتا ہے کہ قرآن کریم بتاتا ہے کہ وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَ (سورۃ المؤمنون آیت ۴)۔ یعنی تو احمق اور عاقل دونوں کی صحبت سے پرہیز کر۔جس صورت میں کہ تجھے ان کی صحبت سے کوئی مفید نتیجہ حاصل نہ ہو۔

(۲) پھر بدھ صرف صحبت سے منع کرتا ہےلیکن قرآن کریم فرماتا ہے کہ اَعْرِضْ عَنِ الْجَاہِلِیْن۔ یعنی تو جاہل کی جہالت والی بات کی طرف توجہ بھی نہ کر۔

(۳)پھر اگر خود بخود کوئی جاہل ہمارے ساتھ جہالت سے پیش آئے تو ہم کیا کریں؟ اس کے جواب میں بدھ ساکت ہے۔ لیکن قرآن کریم فرماتا ہے :وَّ اِذَا خَاطَبَہُمُ الۡجٰہِلُوۡنَ قَالُوۡا سَلٰمًا (سورۃ الفرقان آیت ۶۴) یعنی جب تیرے ساتھ خودبخود جاہل مخاطب ہو تو تُو سلامتی سے کنارہ کش ہوجا۔ اس طرح پر کہ تجھے اس سے اور اُس کو تجھ سے کوئی ضرر نہ پہنچے۔

(۴)پھر بدھ جہالت کے علاج سے بھی ساکت ہے کہ کیوں کر جہالت دور کی جاوے۔ لیکن قرآن مجید فرماتا ہے کہ قَالَ اَعُوۡذُ بِاللّٰہِ اَنۡ اَکُوۡنَ مِنَ الۡجٰہِلِیۡنَ (سورۃ البقرہ آیت ۶۸)۔ یعنی جہالت سے بچنے کے لیے اسی بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْم کے آستانہ پر جھک۔تا تو جہالت سے چھٹکارا پائے۔

(۵) پھر بدھ نے احمق کی تقسیم نہیں کی۔ لیکن قرآن شریف نے احمق کی دو قسمیں بیان کی ہیں…

(۶) پھر بدھ نے احمق سے ملنے جلنے سے منع تو کردیا لیکن اور کوئی ایسی بات نہیں بیان کی جس سے پایا جاوے کہ احمق کے ساتھ نیکی یا سلوک بھی کرنا چاہیے۔ ہاں قرآن شریف فرماتا ہے کہ…

غرض بے وقوف اوراحمق کے معاملہ میں بدھ کی تعلیم ناقص ہے لیکن قرآن شریف کی تعلیم ہر طرح سے کامل و اکمل ہے۔

الغرض اس مختصر مگر نہایت اہم کتاب میں حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ نے قرآن شریف اور بدھ کی تعلیم کو آمنے سامنے درج کرکے ان پر سیر حاصل بحث فرمائی ہے۔ اور اپنی دلیل کے حق میں مذکورہ بالا مثال کے انداز میں دین اسلام کی صداقت اور اسلامی تعلیم کی فوقیت ثابت کرنےکے لیے قرآن کریم کی ہی مزید آیات لاکر قیمتی مواد پیش کردیا ہے جو موازنہ مذاہب کے طلبہ کے لیے نصابی طرز پر ایک خاصے کی چیز بن گئی ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button