یادِ رفتگاں

سلسلہ احمدیہ کےایک مخلص اور فدائی خادم مکرم و محترم محمد حسین شاہد صاحب مربی سلسلہ

(ڈاکٹر ادریس احمد۔ امیر جماعت بیلجیم)

جب خاکسار نے الفضل انٹرنیشنل ۲۲؍مارچ ۲۰۲۲ء اور روزنامہ الفضل آن لائن مورخہ ۴؍نومبر ۲۰۲۲ء میں محترم محمد حسین شاہد صاحب مربی سلسلہ کا ذکر خیر پڑھا جو کہ آپ کے بیٹے اور آپ کی ایک عزیزہ نے تحریر کیاتھا تو خاکسار کے دل میں بھی تحریک پیدا ہوئی کہ میں بھی اس جاںنثار اور فدائی خادم سلسلہ کا ذکر خیر کروں۔یہ امر نہایت باعثِ تحسین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و رحم کے ساتھ سلسلہ احمدیہ کوجو عظیم سلطان نصیر عطا فرمائے ہیں ان میں مربی سلسلہ مکرم محمد حسین شاہدصاحب بھی شامل ہیں۔آپ نے افریقہ میں انتہائی نامساعد حالات میں رہ کر خدمت ِاسلام کرتے ہوئے صحرائے عرب کے اُ ن جلیل القدر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی طرح سادہ اور کٹھن ایّام گزارے جنہوں نے تبلیغ اسلام کی خاطر شدیدمشکلات اور مصائب کا سامنا کیا اور شعب ابی طالب کی گھاٹی میں بھوک پیاس ودیگر صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے قربانی وایثار کی عظیم مثالیں قائم کی تھیں۔

خاکسار کویہ اعزاز حاصل ہے کہ سلسلہ احمدیت کےاسی تابندہ و درخشندہ ستارے مربی سلسلہ مکرم محمد حسین شاہد صاحب کے ساتھ ۱۹۹۲ءسے ۱۹۹۵ءکے درمیانی عرصہ میں سیرالیون میں بطورِ واقفِ عارضی کچھ عرصہ گزارنے کا موقع ملا۔اس لحاظ سے ان کی شخصیت و کردارکو قریب سے دیکھنے کی توفیق ملی۔ ان کی تقرری سیرالیون Masimbara میں تھی۔یہی وہ وقت تھا جب سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر کی تحریکات کی تھیں۔ یہ علاقہ گھنے جنگلات پر مشتمل تھااور اہم مرکزی شاہراہ سے تقریباً دس کلومیٹر جنگل میں جانا پڑتاتھا۔پھر اس کی دوسری طرف ایک دریا بہتا تھاجس پر پُل نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ بذریعہ کشتی دریا پارکرتے تھے۔بعض اوقات شاید دن میں ایک مرتبہ کشتی دونوں اطراف آتی اور جاتی تھی۔ جہاں پر آپ تعینات تھے وہ کافی پسماندہ اور دیہی علاقہ تھا جہاں مواصلات کے ذرائع ابھی میسر نہ تھے۔چنانچہ اس علاقے سے شہر جاکر اشیائے خورونوش و دیگراشیائے ضروریہ اور ادویات خریدنا کافی مشکل ہوتاتھا۔ توبعض اوقات ہمیں ان کے لیے سودا سلف اور دیگر اشیائے ضروری خریدنے کی توفیق ملتی تھی۔یہ وہ حالات تھے جب خاکسار کواس فرشتہ صفت انسان کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔آپ بہت ہی سخی اور غنی تھے۔عبادت گزار، دعاگو اور فرشتہ صفت انسان تھے۔

آپ میں مہمان نوازی، عاجزی اور انکساری بہت زیادہ تھی۔آپ اکثرنہایت محنت و لگن سے گھر کا کھانا پکاتے اوراسے دوسروں میں تقسیم کرتے تھے۔بعض اوقات آپ خود بھوکےرہ کر اردگرد کے کئی ناداربچوں اور حاجتمندوں میں کھانا تقسیم کردیا کرتے تھے۔

آپ میں قناعت اور توکل علی اللہ بہت زیادہ تھا۔کئی مرتبہ گھر میں اشیائے خوردنی ختم ہونے پرآم اور امرود کا سالن بنا لیتے تھے اورساتھ ابلے چاول تیار کرلیتے تھے اور تبسم فرماتے ہوئے دوسروں کو بھی کھلاتے اور برضائےخداوندی صبر شکر بجالاتے تھے۔

آپ دراز قداور چاک وچوبند جسم کے مالک تھے۔ کشمیر سے تعلق تھااسلئےرنگت صاف تھی اورپُرنورچہرے پر ہمیشہ بشاشت رہتی تھی۔ آنکھیں روشن اور چمکدارتھیں۔دوسروں سے ہمیشہ خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے اور چہرے پر ہمہ وقت تبسم رہتاتھا۔بیماری کی حالت میں بھی آپ ہمیشہ مسکراتے ہوئے ملتے تھے۔

آپ اطاعت وفرمانبرداری کی ایک روشن مثال تھے۔ ایک مرتبہ خاکسار نے آپ کو بیماری کی حالت میں بہت بیمار اور کمزور پایا تو کہا کہ مربی صاحب یہاں خوراک بھی کم ہے اور مناسب ادویات کا بھی فقدان ہے چونکہ اس وقت میں مرکزی مشن ہاؤس جارہاہوں توآپ کو ساتھ لے جاتاہوںتاکہ وہاںاچھے طریقے سے علاج ہوسکے توکہنے لگے کہ میں تو اس حالت میں آپ کے ساتھ نہیں جاسکتااس کےلیے امیر صاحب سے اجازت لینا لازمی ہے تومیں نے کہا کہ اجازت کے لیے امیر صاحب کو ڈاک بھیجیں گے توجواب آنے میں ہفتہ دس دن گزرجائیں گے ویسے بھی یہاں ذرائع رسل بھی کافی سست ہیں اور اوپر سے آپ کی صحت بہت خراب ہے لہٰذا بہترہے کہ اس وقت میرے ساتھ فوراًچلیں بعدازاں امیر صاحب سے درخواست کریں گے۔توانہوں نےنہایت اطمینان سے جواب دیا کہ جو بھی ہو میں امیر صاحب کی اجازت کے بغیر یہ جماعت سینٹر نہیں چھوڑسکتالہٰذا اس وقت آپ کے پاس جو بھی دوائی ہے مجھے دے دیں باقی اللہ مالک ہےاور میرے لیے دعا کریں۔یہ سن کر میرے دل پر بہت اثر ہواکہ بیمارہونے کے باوجود آپ کس محبت اور اخلاص سے اطاعت کا اعلیٰ معیار برقراررکھے ہوئے ہیں اور دل خداکی حمدسے بھرگیا کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح سلسلہ احمدیہ کو ایسے جاںنثار، فدائی سلسلہ خادمِ دین عطافرمائے ہیں جو تبلیغ اسلام کے لیے اپنا آرام و سکون اور صحت سب کچھ قربان کرنے کے لیےہمہ وقت تیار ہیں اور ہرحالت میں اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی ہیں۔

مکرم محمد حسین شاہد صاحب تربیتی لحاظ سے بہت مستعد اور فعال تھے وہ جماعتی دورہ جات زیادہ تر سائیکل پر ہی کرتے تھے لیکن اس دور میں بعض اوقات کچھ راستوں پر سائیکل چلانا بہت دشوار ہوتاتھااس لئےآپ اپنے ساتھی مربیان کے ساتھ پیدل ہی سفر کیا کرتے تھے اس کے علاوہ مقامی معلمین ساتھ ہوتے تھے۔یہ دورہ جات بہت کٹھن تھے۔کئی کلومیٹرپیدل جانا، گاؤں میں ٹھہرنا،وہیں سونا اور کئی کئی دنوں کے بعد واپسی ہوتی تھی۔ اس دوران عادت کے برخلاف مقامی لوگوں کے ساتھ وہی کھانا اورپانی پیتے تھے جو مقامی لوگ استعمال کرتے تھے۔یہ ان کا بہت ہی اعلیٰ نمونہ تھا۔

مربی صاحب کی تعیناتی کے دوران ہی مقامی چیف آف Masimbara بیمار ہوکر فالج کے مرض میں مبتلا ہوگئے۔سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق امیر صاحب نے میری ڈیوٹی لگائی کہ چیف صاحب کا خاص خیال رکھیں اورعلاج معالجے میں کوئی کسر نہ چھوڑاکریں۔چنانچہ مجھے وہاں جانے کی توفیق ملی اور ان کا علاج کرنے کی سعادت ملی۔مربی صاحب کی رہائش چیف صاحب کے گھر سے دور نہیں تھی لہٰذا عیادت وتیمارداری کے واسطے اکثر پیدل ہی چیف صاحب کے ہاں چلے جایا کرتے تھے۔ہم نے چیف صاحب کا ہرممکن علاج کیا۔اس دوران مَیں نے نوٹ کیاکہ مربی صاحب خود کمزور ہونے کے باوجود چیف صاحب کابڑی محبت و اخلاص سے خاص خیال رکھے ہوئے ہیں جیسے ماں اپنے بچے کا خیال رکھتی ہےاورہرممکن خدمت بجالارہے ہیں۔یہ دیکھ کر میں نے مربی صاحب سے کہا کہ آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں آپ خود اتنے بیمار ہیں۔یہ سن کر انہوں نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے چیف صاحب کو قبولیت احمدیت کی توفیق ملی ہے اور چیف صاحب اس علاقہ کے ایک بااثر شخص ہیں۔یہ سن کر مجھے اندازہ ہوا کہ مربی صاحب کو اسلام احمدیت اور جماعت کے لیے کتنا درداور فکرہے۔بہر حال بہت مضطربانہ دعائیں کرتے رہے۔

بعد ازاں چیف صاحب کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے تندرستی ملی، وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے۔خلیفہ وقت کی دعائیں ان کے شامل ِ حال رہیں۔ حالات کے مطابق ہمارے پاس جو بھی چند دوائیں دستیاب تھیں انہی کی بدولت اللہ تعالیٰ نے انہیں شفا دی اورمزید چند سال کے بعدا نہوں نے وفات پائی۔

آپ کاخلافت سے محبت اور اطاعت کا اعلیٰ معیاردیکھ کر دل خداکی حمدسے بھرجاتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے سلسلہ احمدیہ کو ایسے جاںنثار، فدائی خادمِ دین عطافرمائے ہیں جو تبلیغ اسلام کے لیے اپنا آرام و سکون اور صحت سب کچھ قربان کرنے کے لیےہمہ وقت تیار ہیں اور ہرحالت میں اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی رضاکی جنتوں میں داخل کرے اور آپ کے درجات بلند کرتا چلا جائے اورجنت الفردوس میں اعلی مقام عطافرمائے۔ایسے بےشمارسلطان نصیر خلافت کو عطا فرمائے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button