متفرق مضامین

پاؤں کے تلوے جلتے ہوئے محسوس کیوں ہوتے ہیں؟

(ابن مقصود بن نذیر)

ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ یہ بات آپس میں بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاؤں رات کو جلتے ہیں اور اس لیے ہمیں نیند نہیں آتی، اس کی وجہ سے ہم اٹھتے ہیں، چلتے ہیں یا کبھی مالش کرتے ہیں کبھی کچھ کرتے ہیں۔ میڈیکل میں اس کو مختصر طور پرB.F.Sبولا جاتا ہےیعنیBurning feet syndrome۔ہمارے پاؤں میں جو جلن محسو س ہوتی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ نیرو پیتھی ہے۔

نیرو پیتھی کیا چیز ہے؟اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہماری nerves جو پاؤں کو جارہی ہوتی ہیں وہ کمزور ہو جاتی ہیں یا ان میں conductionکم ہو جاتی ہے۔یہ ہماری nervesکی وجہ سے ہو رہا ہوتا ہے۔

سب سے عام B.F.Sشوگر کے مریضوں میں ہوتا ہے۔ ان کی خون کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اس لیے خون کی سپلائی نہیں ہوتی۔ چنانچہ ان کے پاؤں کے تلوے جلتے ہیں خاص طور پر رات کو کیونکہ دن بھر مصروف رہنے کے سبب دھیان پاؤں کی طرف نہیں جاتا اس لیے دن بھر یہ محسوس نہیں ہوتا۔

پاؤں کے تلوے میں جلن کی دوسری وجہ:tarsal tunnel syndromeہے۔ ہمارے پاؤں میں ایک nerve ہے جو ہمارے ٹخنے کے قریب ترجاتی ہے جس کے دبنے کی وجہ سے ہمارے پاؤں کے اندر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی چیز ہمیں تنگ کر رہی ہوتی ہے۔

تلوے میں جلن کی تیسری وجہ : وٹامن bکی کمی یا B triefکی کمی ہوتی ہے۔ یہ وٹامن ہماری nervesکے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔ اس لیے اکثر لوگ methycobal یا اس قسم کے ٹیکے لگواتے ہیں جن سے لگتا ہے کہ بڑی طاقت آ گئی ہے دراصل وہ ان nervesکو طاقت ور کرتا ہے۔

دیگر وجوہات: اس کے علاوہ جو دیگر وجوہات ہیں ان میں الرجی ہو سکتی ہے۔ بعض لوگوں کوایسےtoxins ہوتے ہیں جن کی وجہ سے یہ محسوس ہوتا ہے۔

علاج:اگر شوگر ہےتو ایسی غذائیں لی جائیں جن سے شوگر کنٹرول ہو جائے۔ شوگر کی وجہ سے جو تلوے جلتے ہیں۔ اسے مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا جا سکتا البتہ اسے مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔اگر وٹامن کی کمی ہو تو ٹیکے یا غذا کا استعمال کریں جس سے بہتری آ جاتی ہے۔اگر الرجی ہو تو اس کا علاج کروایا جائے۔یادرکھیےبہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں ان علامات میں سے کوئی علامت نہیں ہوتی۔ایسے لوگوں کو عموماً anxietyہوتی ہے۔اسی طرح یہ وہم کی بیماری بھی ہو سکتی ہے کہ پاؤں میں جلن ہو رہی ہے اور بعض لوگ اس وجہ سے آدھی رات کو چلنا شروع کر دیتے ہیں لیکن جب اس طرف سے ان کا دھیان ہٹ جاتا ہےتو پھر بہترہو جاتے ہیں۔

(نوٹ: اس مضمون میں عمومی معلومات دی گئی ہیں۔ قارئین اپنے مخصوص طبی حالات کے پیش نظر اپنے ڈاکٹر یا جی پی (GP)سے مشورہ کریں۔)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button