حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

آنحضرتؐ کی سچائی کے رعب کی ایک مثال

آپؐ کی سچائی کے رعب کی ایک اور مثال۔ جنگ اُحد میں رسول اللہﷺ زخمی ہونے کے بعد جب صحابہؓ کے ساتھ ایک گھاٹی میں ٹیک لگائے ہوئے تھے تو ابی بن خلف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر للکارتے ہوئے پکارا کہ اے محمد!(صلی اللہ علیہ وسلم) اگر آج تم بچ گئے تو مَیں کامیاب نہ ہوا۔ صحابہؓ نے عرض کی یا رسول اللہؐ! کیا ہم میں سے کوئی اس کی طرف بڑھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے چھوڑ دو۔ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نیزہ لیا اور آگے بڑھے اور اس کی گردن پر ایک ہی وار کیا۔ جس سے وہ اپنے گھوڑے سے زمین پر لوٹنیاں کھاتے ہوئے گرا۔ ابن اسحاق جن کی روایت سیرت ابن ہشام میں درج ہے بیان کرتے ہیں کہ مجھے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوفؓ نے بتایا کہ ابی بن خلف، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب مکہ میں ملتا تو کہتا محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک گھوڑا ہے جس کو میں خاص مقدار میں دانہ کھلا کر موٹا تازہ کر رہا ہوں۔ اس پر سوار ہو کر مَیں آپ کو قتل کروں گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرماتے کہ جس طرح تم کہتے ہو ویسا نہیں ہو گا بلکہ انشاء اللہ میں ہی تمہیں قتل کروں گا۔ پس جب زخمی ہو کر قریش کے پاس واپس پلٹا تو اس کی گردن پہ ایک معمولی زخم تھا جو اتنا بڑا نہیں تھا جس سے خون بہہ نکلا۔ تھوڑا سا خون بہا تھا۔ وہ کہتا جا رہا تھا کہ بخدا محمدؐ نے مجھے مار ڈالا۔ اس کے ساتھیوں نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا کہ تم خوامخواہ دل چھوٹا کر رہے ہو، مایوس ہو رہے ہو۔ معمولی سا زخم ہے۔ اس نے کہا تم نہیں جانتے۔ اس نے(یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے) مکہ میں مجھے کہا تھا کہ مَیں تجھے قتل کروں گا۔ خدا کی قسم اگر وہ مجھ پر تھوک بھی دیتا تو میں مارا جاتا۔ چنانچہ یہ قافلہ ابھی مکہ نہیں پہنچا تھا کہ اسی زخم سے سرف مقام پر وہ ہلاک ہوگیا۔ (سیرت ابن ھشام۔ غزوۃ احد۔ مقتل ابی بن خلف)

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۱؍فروری ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍فروری ۲۰۰۵ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button