متفرق مضامین

انٹرنیٹ کی تاریخ

(شہزاد منظور)

آج کے دور میں انٹرنیٹ ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے، لیکن کچھ سوالات ایسے ہیں جن کا جواب ہر ایک نہیں جانتا یعنی انٹرنیٹ کا آغاز کیسے ہوا؟،موجد کون تھا؟آئی ایم پی مشین نے دنیا کو کیسے کنٹرول میں لیا؟

انٹر نیٹ ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ اگر یوں کہا جائے کہ جدید دنیا کی تمام ٹیکنالوجی کی ارتقا انٹرنیٹ کی مرہون منت ہے تو غلط نہیں ہو گا۔اربوں ڈالر کی موبائل فون انڈسٹری ہو یا ورچوئل ورلڈسب انٹر نیٹ کے شاہکار ہیں۔

انٹرنیٹ کی ایجاد کو پچاس سال سے زائدکا عرصہ گزر چکاہے۔۱۹۶۹ء کے اختتام میں، چاندپرانسانی قدم پڑنے کے کچھ ہفتوں بعد یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسرلیونارڈ کلائن روک کے دفتر میں ایک سرمئی رنگ کادھاتی باکس موصول ہوا۔اس باکس کا سائز ایک ریفریجریٹر جتنا تھا۔یہ بات عام لوگوں کے لیے حیران کن تھی لیکن کلائن روک اس سے بہت خوش تھا اور پُر جوش نظر آرہا تھا۔ ۶۰ءکی دہائی میںگہرے خاکی رنگ میں لی گئی اس کی تصویر اس کی خوشی کی بخوبی ترجمانی کررہی ہے۔وہ تصویر میں کھڑا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کوئی باپ اپنی باصلاحیت اور قابل فخر اولاد کے ساتھ کھڑا ہو۔

کلائن روک نے اپنی خوشی کی وجہ اپنے قریبی احباب کے علاوہ کسی کو سمجھانے کی کوشش کی ہوتی تو شایدوہ سمجھ نہ پاتے۔کچھ لوگ جنہیں اس باکس کی موجودگی کا علم تھا وہ بھی یہ نہیں جانتے تھے کہ آخر یہ ہے کیا اور اس کا نام کیا ہے۔ یہ ’’آئی ایم پی‘‘ تھاجسے انٹرفیس میسج پروسیسر بھی کہا جاتا ہے۔کچھ دیر قبل بوسٹن کی ایک کمپنی نے اسے بنانے کا ٹھیکہ حاصل کیا تھا۔بوسٹن کے سنیٹر ٹیڈ کینیڈی نے ایک ٹیلی گرام کے ذریعے اس کی افادیت اور ماحول دوست ہونے کا اظہار کیا تھا۔

کلائن کے دفتر کے باہر موجود مشین صرف دنیا میں رہنے والے مختلف لوگوںکے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی بلکہ اس سے کہیں زیادہ اہم کام کرسکتی تھی۔دنیا میں انٹرنیٹ پہلی مرتبہ کب استعمال ہوا او ر اس کا باقاعدہ آغاز کس وقت ہوا ؟اس کے متعلق یقینی طورپر کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ بہت سے لوگ اس کی تخلیق میں شامل تھے اور کئی لوگوں نے اس کی تخلیق میںکلیدی کردار ادا کیا تھا اس لیے بہت سے لوگ اس کاا عزاز اپنے نام کرنا چاہتے تھے۔ ۲۹؍اکتوبر۱۹۶۹ء کو انٹرنیٹ کا آغاز ہوا، یہ کلائن روک کا مضبوط وعویٰ ہے کیونکہ اسی تاریخ کو پہلی مرتبہ انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے پیغام ایک سے دوسرے سرے پر بھیجا گیا تھا۔

۲۹؍ اکتوبر۱۹۶۹ء رات دس بجے جب کلائن، اس کے ساتھی پروفیسر اور طلبہ ہجوم کی صورت میں اس کے گرد جمع تھے تو کلائن روک نے کمپیوٹر کو آئی ایم پی کے ساتھ منسلک کیاجس نے دوسرے آئی ایم پی سے رابطہ کیا جوسینکڑوں میل دور ایک کمپیوٹر کے ساتھ منسلک تھا۔چارلی کلین نامی ایک طالب علم نے اس پر پہلا میسج ٹائپ کیا اور اس کے الفاظ وہی تھے جو تقریباً۱۳۵برس قبل سیموئیل مورس نے پہلا ٹیلی گراف پیغام بھیجتے ہوئے استعمال کیے تھے۔

کلائن روک کو جو ذمہ داری دی گئی تھی وہ یہ تھی کہ اسے لاس اینجلس میں بیٹھ کر سٹینفرڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں موجود مشین میں لاگ ان کرنا ہے لیکن ظاہری طور پر اس کے کوئی امکانات نظر نہیں آرہے تھے۔

کلائن نے جو بھی کیا وہ تاریخ کے ایک عظیم باب کا آغاز تھا۔کیونکہ کلائن روک کے پہلا پیغام بھیجنے کے ۱۲؍ سال بعد اس سسٹم پر صرف۲۱۳کمپیوٹر موجود تھے۔ ۱۴؍ سال بعد اسی سسٹم پر ایک کروڑ ۶۰؍ لاکھ لوگ آن لائن تھے اورای میل دنیا کے لیے نئے دروازے کھول رہی تھی۔

حیران کن بات یہ ہے کہ۱۹۹۳ء تک صارفین کے پاس کوئی قابل استعمال ویب براؤزر موجود نہیں تھا۔۱۹۹۵ء میں ہمارے پاس ایمزون تھا،۱۹۹۸ء میں گوگل اور۲۰۰۱ء میں وکی پیڈیاموجود تھااور اس وقت تک ۵۱۳؍ ملین لوگ آن لائن ہو چکے تھے۔ اس رفتار سے اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ انٹر نیٹ نے کتنی تیزی سے کامیابی کی منازل طے کیں اور اب انٹرنیٹ اپنی اگلی جنریشن میں داخل ہونے کو تیار ہے، جسے میٹاورس کہا جاتا ہے۔تاحال میٹا ورس ابھی ایک تصور سے زیادہ کچھ نہیں لیکن اس میٹا ورس کی ورچوئل ورلڈ میں آپ ہیڈ سیٹ کا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل دنیا میں قدم رکھ پائیں گے اور اپنے روزمرہ کے کام سر انجام دے سکیں گے۔

انٹر نیٹ کے ارتقا کا عمل اتنا برق رفتا رتھا کہ یہ بہت سے نشیب و فراز جو اس دنیا نے دیکھے ان کا گواہ بن گیا۔ آج انٹرنیت اپنی ایک الگ دنیا رکھتا ہے۔کلائن نے پہلا پیغام بھیجتے وقت یہ سوچا بھی نہیں ہوگاکہ پچاس برس بعد یہ دنیا انٹر نیٹ کے ذریعے، فیس بک، ٹوئٹر(X)،وٹس ایپ اور انسٹا گرام وغیرہ جیسی ورچوئل ورلڈسے متعارف ہو گی،جس کا استعمال دنیا کی سپر پاورز کے وزرائے اعلیٰ اور صدور بھی کیا کریں گے۔

انٹر نیٹ نے دنیا کی سیاست کو بھی یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ یہی انٹرنیٹ کئی انقلاب اور بغاوتوں کا بھی گواہ ہے اور کسی حد تک وجہ بھی۔جس انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے کلائن روک سٹینفرڈ انسٹیٹیوٹ میں موجود کمپیوٹر پر لاگ ان کرنے کے لیے پریشان تھا وہی انٹرنیٹ ترقی کی منازل طے کرتا ہوا آج اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ پوری دنیا صرف۱۳۵سے۱۵۰گرام کے موبائل میںانٹرنیٹ کےذریعہ قید کر کے آپ کے ہاتھ میں پکڑا دی گئی ہے۔ آج دنیا کے ۴ ارب ۹کروڑ لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button