متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(ذہن کے متعلق نمبر۸) (قسط ۳۳)

(ڈاکٹر شاہد اقبال)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

سنکونا آفیشی نیلس

(چائنا)

Cinchona officinalis

(China)

٭…دماغی اور جسمانی کمزوری چائنا کی خاص علامت ہے۔مریض بے حد چڑ چڑا، لاپرواہ، مایوس، اور بد مزاج ہوجاتا ہے۔خیالات میں یکسوئی نہیں رہتی۔دوسروں سے بات چیت کرتے ہوئے سلسلہ کلام ٹوٹ جاتا ہے۔(صفحہ۳۰۰)

٭…عضلات میں مرگی کی طرح کا تشنج اور فالجی کمزوری بھی چائنا کی علامت ہے۔خون کا دوران سر کی طرف ہوتا ہے، کانوں میں گھنٹیاں بجتی ہیں اور آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھا جاتا ہے۔ہیجانی کیفیت میں مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔جریان خون کے بعد کمزوری کی وجہ سے مریض بے چین رہتا ہے۔اور بے خوابی کا شکار ہو جاتا ہے۔(صفحہ۳۰۱)

کاکولس

Cocculus

(Indian Cockle)

٭…اعصابی نظام میں کمزوری پیدا ہونے کی وجہ سے جسم اور دماغ کی چستی ختم ہوجاتی ہے۔مریض کو تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔بعد میں یہ کمزوری فالج میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس کیفیت میں عموماً وہ لوگ مبتلا ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے قریبی عزیزوں کی تیمارداری کی ہو، رات دن مسلسل جاگنا پڑا ہو اور فکر اور پریشانی دامن گیر رہی ہو۔ اس کے نتیجے میں جو کمزوری پیدا ہوتی ہے اس کا بہترین علاج کاکولس ہے۔ (صفحہ ۳۰۹)

٭…اگر ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسمانی تھکاوٹ ہو یا جسمانی تھکاوٹ کےساتھ ذہنی دباؤبھی ہو تو جسم میں کمزوری پیدا ہونے لگتی ہے۔نیند نہیں آتی۔ہر وقت فکر اور پریشانی لاحق رہتی ہے جس کی وجہ سے سر درد ہوجاتا ہے۔(صفحہ ۳۰۹)

٭…کاکولس کی بعض علامتیں بیلا ڈونا سے ملتی ہیں۔ بیلا ڈونا میں بھی چکر آتے ہیں جو اچانک حرکت سے بڑھ جاتے ہیں لیکن بیلا ڈونا میں خون کے دباؤ میں کمی بیشی کی وجہ سے چکر آتے ہیں دونوں دواؤں میں معمولی ساشور اور جھٹکا ناقابل برداشت ہوتا ہے۔بے خوابی اور دیگر ذہنی تناؤ بھی دونوں میں مشترک ہے۔ (صفحہ۳۱۰)

٭…کاکولس کا مریض ذہنی دباؤ کی وجہ سے اور اعصابی کمزوری کی وجہ سے ہر سوال کا جواب آہستگی سے دیتا ہے۔ تصورات کی دنیا میں غرق رہتا ہے۔اسے شدید افسردگی کے دورے پڑتےہیں۔دماغ بوجھل رہتا ہے۔(صفحہ۳۱۰-۳۱۱)

کافیا کروڈا

Coffea cruda

(Unroasted Coffee)

٭…ہومیو پیتھی میں کافی سے کافیا کروڈا دوائی بنائی گئی ہے۔اگر بہت بولنے اور ذہنی ہیجان کی وجہ سے نیند نہ آئے تو کافیا کی ایک دو خوراکیں ہی پر سکون نیند لےآتی ہیں۔انسان اتنی جلدی سو تا ہے کہ نیند سے پہلے کی ہلکی سی مدہوشی بھی محسوس نہیں ہوتی۔نکس وامیکا میں بھی یہی علامت ہےکہ یہ دوا اچانک نیند لاتی ہے۔نکس وامیکا اور بیلاڈونا کی ایک علامت کافیا میں یہ بھی پائی جاتی ہے کہ شور سے طبیعت گھبراتی ہے اور آوازیں تکلیف دیتی ہیں لیکن کافیا اس لحاظ سے ان دونوں دواؤں سے الگ ہے کہ شور کی تکلیف اعضاء کے کناروں پر دردوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہےنیز شور سے ٹانگ یا گھٹنے کا درد یکدم جاگ اٹھتا ہے۔ شور کا یہ اثر کہ سوئے ہوئے دردوں کو جگا دے کافیا کی خاص علامت ہے۔(صفحہ ۳۱۵)

٭…کافیا کی علامات غم کی بجائے خوشی کے جذبات سے پیدا ہوتی ہیں۔یعنی اچانک خوشی کی خبر ملنے سے جذبات میں جو ہیجان پیدا ہوتا ہے وہ کافیا کی علامت ہے۔غم کے نتیجے میں نیند اڑ جائے تو اس کے لیے بالکل اور نوعیت کی دوائیں ہیں۔(صفحہ ۳۱۵)

٭…کافیا کے مریض کو قدموں کی چاپ سے سخت گھبراہٹ ہوتی ہے۔ اس کی جلد پر اس گھبراہٹ سے خارش کے دانے نمودار ہوجاتے ہیں۔(صفحہ۳۱۶)

٭…کافیا آناً فاناً اثر کرنے والی دوا ہے۔غیر معمولی ہیجان اور ذہنی تھکاوٹ کی وجہ سے نیند اڑ جائے تو فوری اثر دکھاتی ہے۔کافیا کے بعض مریضوں کو ہسٹیریا ہو جاتا ہے۔جذبات کے غلبہ کے نتیجہ میں بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔جذبات کی تحریک سے دندل پڑ جانا(بتیسی بند ہوجانا)،شدید سر درد، چہرے کے اعصابی درداور اسہال جاری ہوجانا بھی کافیا کی علامتیں ہیں۔ (صفحہ۳۱۶)

٭…کافیا کے مریض بہت ذہین ہوتے ہیں۔بات سنتے ہی فوری رد عمل دکھاتے ہیں۔احساس میں غیر معمولی تیزی آجاتی ہے۔قوتِ سامعہ میں بھی تیزی آجاتی ہے۔دور کی آوازیں سنائی دینے لگتی ہیں جو عام لوگوں کو سنائی نہیں دیتیں۔سونے کےلیے لیٹیں تو نیند کی بجائے دور سے کتے بھونکنے کی آواز یا دوسرے جانوروں کی آوازیں آنے لگتی ہیں۔آوازوں کی وجہ سے بھی بعض تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ایک اور دلچسپ علامت یہ ہے کہ بیتےہوئے زمانے کے خوشگوار واقعات ذہن میں جاگ اٹھتے ہیں۔پرانے پڑھے ہوئے اشعار یاد آنے لگتے ہیں۔دماغی قویٰ میں غیر معمولی قوت پیدا ہوجاتی ہے۔شعور کا دائرہ سطحی نہیں رہتا بلکہ زیادہ وسیع اور گہراہوجاتا ہے۔زود حسی لاشعور کی طرف حرکت کرتی ہے اور اسے متحرک کر دیتی ہے۔دور کے واقعات یاد آنے لگتے ہیں۔ دور کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔پرانے زمانے کے مزےاور خوشبوئیں بھی یاد آجاتی ہیں۔کافیا کی یہ علامات مزے مزے کی علامتیں ہیں۔ (صفحہ۳۱۶-۳۱۷)

٭…دل تیزی سے دھڑکتا ہے اور یہ دھڑکن بے قاعدہ بھی ہو جاتی ہے جو اچانک کسی خوشی یا غم کی خبر کے نتیجہ میں ہوتا ہے۔ساتھ ہی اچانک خون کا دباؤ بہت بڑھ جاتا ہے اور پیشاب دب جاتا ہے۔ (صفحہ ۳۱۷)

کونیم میکولیٹم

Conium maculatum

(Poison Hemlock)

٭…کونیم کی دماغی علامتوں میں یادداشت کی کمزوری اور عمومی دماغی کمزوری جس سے مریض سوچ بچار نہیں کرسکتا پائی جاتی ہیں۔ یہی کمزوری بڑھ کر آرٹیریو سکلروسس (Arteriosclerosis) میں تبدیل ہو سکتی ہے۔(صفحہ۳۲۷)

٭… کونیم کا مریض چڑ چڑا اور بدمزاج ہوتا ہے۔چھوٹی چھوٹی باتوں سے گھبرا جاتا ہے۔اور بے چینی اور اکتاہٹ کا اظہار کرتا ہے۔ (صفحہ۳۲۷)

٭…کونیم کے مریض کے لیے شراب اور الکحل وغیرہ ناقابل برداشت ہوتا ہے۔نشہ آور چیزوں سے لرزہ، دماغی اور جسمانی کمزوری پیدا ہوتی ہے۔سر میں سخت درد ہوتا ہے۔ (صفحہ۳۲۷)

٭…کونیم غم کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے اثرات سے بھی تعلق رکھتی ہے۔اس دوا میں غم کا پہلا اثر ذہن پر یادداشت کی کمزوری کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ (صفحہ ۳۲۸)

کروٹیلس ہری ڈس

Crotalus horridus

(Rattle Snake)

٭…کروٹیلس اس مریض میں مفید ہے جس کی ذہنی کیفیات عجیب و غریب ہوجاتی ہیں۔ ہذیان بکنے اور بڑبڑانے کا رجحان ہوتا ہے،مزاج میں تیزی پائی جاتی ہے۔اگر اس سے کوئی بات شروع کریں تو وہ فوراً بات کاٹ دے گا،کسی کو بات نہیں کرنے دے گا اور سب باتیں خود سنائے گا۔برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کی موجودگی میں کوئی اور بات کرے۔ وہ اپنی طرف سے فرضی بات بنالے گا لیکن دوسرے کی بات ضرور کاٹے گا۔بہت زیادہ بولنے کی عادت لیکیسس کے مریض میں بھی پائی جاتی ہے اور اس کی باتیں بے ترتیب اور الجھی ہوئی ہوتی ہیں۔(صفحہ۳۳۲-۳۳۳)

٭…کروٹیلس کا مریض بھی بہت تیزی سے بولتا ہے اور کہانیاں بناتا چلاجاتا ہے۔ لیکن ذہنی لحاظ سے زیادہ پرجوش نہیں ہوتا۔ اس میں سستی اور غنودگی نمایاں ہوتی ہے، موت کا خوف اور رونے کی طرف رجحان نیز ٹھنڈے پسینے آتے ہیں۔سر درد اور چکر ادلتے بدلتے رہتے ہیں۔ (صفحہ ۳۳۳)

٭…اس دوا میں اور دیگر سانپوں کے زہروں میں ایک بات مشترک ہے کہ مریض مختلف قسم کے شکوک و شبہات میں مبتلا رہتا ہے۔کسی پر بھروسہ نہیں کرتا۔اور یہ سمجھتا ہے کہ کوئی اسے زہر دے دے گا۔ (صفحہ۳۳۳)

کروٹن ٹگلیم

Croton tiglium

(Croton Oil Seed)

٭…کروٹن کی تکلیفیں گرمی کے موسم میں بڑھ جاتی ہیں۔ مریض بے سکون، پریشان اور غمگین رہتا ہے۔ پیشانی میں شدید دباؤ اور درد ہوتا ہے، سر بوجھل ہوجاتا ہے اور چکر آتے ہیں۔ (صفحہ۳۳۹)

کیوپرم میٹیلیکم

Cuprum metallicum

٭…بعض دفعہ دماغ کی شریانو ں میں تشنجی علامات ظاہر ہوجاتی ہیں جن کے نتیجہ میں مریض بے سروپا باتیں کرتا ہے،حافظہ بالکل جواب دے جاتا ہے، ہذیان کے علاوہ بےہوشی بھی ہوتی ہے،عضلات میں جھٹکے لگتے ہیں اور تشنج ہوتا ہے، پٹھے پھڑکتے ہیں، مریض جس کروٹ لیٹتا ہے اس کے مخالف سمت جھٹکے لگنے لگتے ہیں۔ سیمی سی فیوجا میں جس کروٹ لیٹا جائے وہی پہلو پھڑکنے لگتا ہے۔اگر بے ہوشی کے ساتھ سارا جسم تن جائے جیسا کہ مرگی کے دوروں میں ہوتا ہے تو یہ کیوپرم کی خاص علامت ہے۔لیکن اگر عمومی بے ہوشی ہو اور جسم کا صرف ایک حصہ پھڑک رہا ہو اور دوسرا بالکل ٹھیک ہو اور سارے جسم میں تناؤ کی کیفیت نہ ہو تو وہ کیوپرم کا مریض نہیں ہے۔ (صفحہ۳۴۱-۳۴۲)

٭…کیوپرم کی بعض ذہنی علامات بہت نمایاں ہیں۔ اس کا مریض اپنے خیالات اور رجحانات میں تبدیلی پیدا نہیں کرتا،غمگین رہتا ہے،زبان سے ایسے الفاظ ادا کرتا ہے جن کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ نہیں ہوتا۔ سر میں خالی پن کااحساس ہوتا ہے،دماغ میں درد ہوتا ہے،سر پر سرخی مائل نیلاہٹ اور سوزش پائی جاتی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا سر پر گرم پانی ڈالا جارہا ہو۔ بہت چکر آتے ہیں اور سر آگے کی طرف گرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ پیشانی، کنپٹیوں اور گدی میں شدید درد ہوتا ہے جس میں دبانے سے اضافہ ہوجاتا ہے۔ مریض کے چہرے پر نیلگوں پیلاہٹ آجاتی ہے اور وہ کسی گہری فکر اور سوچ میں ڈوبا رہتا ہے۔ ہونٹوں پر نیلاہٹ ہوتی ہے اور بے ہوشی طاری ہونے پر مریض کے جبڑے سختی سے بند ہوجاتے ہیں اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔ (صفحہ۳۴۳)

سائیکلیمن یوروپیم

Cyclamen europaeum

٭…سائیکلیمن کا مریض رات کو بہت بے چین ہوتا ہے۔سائیکلیمن میں چلنے سے کمزوری بڑھتی ہے لیکن دردوں اور تکلیفوں میں کچھ کمی آجاتی ہے۔سائیکلیمن میں مریض کی ذہنی کیفیات بھی ادلتی بدلتی رہتی ہیں۔ایک دم خوشی کے احساسات کی وجہ سے ہیجانی کیفیت ہوگی یا پھر ایک دم تھک کر گر جائے گا۔دماغ بالکل خالی ہوجاتا ہے اوربولنے کو بھی دل نہیں چاہتا۔تمام قسم کے کاموں سے نفرت ہوجاتی ہے۔ چڑچڑاپن پیدا ہوجاتا ہے۔ (صفحہ۳۴۵-۳۴۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button