افریقہ (رپورٹس)

کونگو کنشاسا کے شہر Boma میں پیس کانفرنس کا انعقاد

(شاہد محمود خان۔ نمائندہ الفضل کونگو ، کنشاسا)

کونگو کنشاسا کے صوبہ کونگو سنٹرل کا ایک اہم تجارتی شہر Boma ہے جو دارالحکومت کنشاسا سے ۴۴۰؍ کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ یہاں پر مکرم کلیم اللہ بسمل صاحب مرکزی مبلغ سلسلہ جنوری ۲۰۲۳ء میں تعینات کیے گئے۔ اس شہر اور گرد و نواح میں تبلیغ کے ذریعہ لوگ جماعت احمدیہ میں داخل ہونے لگے۔اس سے قبل بھی اس علاقہ میں جماعت قائم تھی۔ان سرگرمیوں کے نتیجہ میں شہر کے مذہبی حلقے اور حکومتی عہدیداران سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہیں جماعت کا پیغام دیا گیا اور اسی سلسلہ میں مورخہ ۱۸؍جون ۲۰۲۳ء کو ایک پیس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

گورنمنٹ کے نمائندوں اور مذہبی راہنماؤں کو دعوت نامے بھجوانے کے بعد شہر کے مرکز میں ایک ہال کرائے پر لیا گیا، ہال کے اندر کولنگ کا مناسب انتظام تھا اور آواز کے لیے سپیکر بھی لگے ہوئے تھے،کانفرنس سے پہلے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں دعائیہ خط لکھا گیا،اور تہجد میں بھی خاص دعا کی گئی،مکرم خالد محمود شاہد صاحب امیر جماعت احمدیہ کونگو نے انتظامات میں معاونت کے لیے مولانا مطیع اللہ صاحب کو بوما بھجوا دیا تھا۔

اس کانفرنس کی صدارت کے لیے مکرم ابوبکر Tshitengeصاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجیہ، کنشاسا بطور نمائندہ امیر صاحب بوما پہنچے۔ کانفرنس کے دن صبح چھ بجے ہی کھانے کی تیاری شروع کردی گئی۔ لجنہ اماء اللہ بوما نے کھانا بڑی محنت اور جانفشانی سے تیار کیا،فجزاہم اللہ تعالیٰ احسن الجزا۔

کانفرنس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کے بعد مکرم سلام علی صاحب قائد مجلس خدام الاحمدیہ کونگو کنشاسا نے احباب کو خوش آمدید کہااور مکرم عیسیٰ کتانو صاحب معلم سلسلہ نے جماعت کا تعارف پیش کیا۔ بعد ازاں مختلف مذہبی راہنماؤں نے امن کے بارے میں اپنی مذہبی کتب کی روشنی میں تقاریرکیں، پہلی تقریر مکرم بوتا بابیالا صاحب نے کی جن کا تعلقEglise de Noirسے تھا۔یہ پروٹیسٹنٹ فرقہ کی ایک شاخ ہے۔ اس کے بعد اگلے مقرر آموس کوندو تھے جن کا تعلق عیسائی فرقے Eglise de Reveilسے تھا۔ اس کے بعد مکرم احمد بوبا صاحب معلم سلسلہ نے امن عالم اور اسلام کے موضوع پر تقریرکی۔ اس خطاب میں بیان کردہ اسلامی تعلیمات نے شاملین پر اس قدر اثر کیا کہ پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔

آخر پر مکرم ابوبکر Tshitengeصاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجیہ نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیااور دعا کروائی۔

دعا کے بعد شاملین پیس کانفرنس کواظہار خیال کا موقع دیا گیا ۔ چنانچہ مختلف احباب نے سٹیج پر تشریف لا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور جماعت احمدیہ کے ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ وہ راہ ہے جس سے ہم دنیا میں امن قائم کر سکتے ہیں اور دنیا کو آج اس کی اشد ضرورت ہے۔ ایک صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار اس طرح سے کیا کہ مجھے تو اسلام کی امن کے بارے میں تعلیمات کا پتا ہی پہلی دفعہ چلا ہے اس سے پہلے میں اسلام کو دہشتگرد مذہب سمجھتا تھا۔ آج میرے سامنے اسلام کی پرامن تعلیم جماعت احمدیہ نے پیش کی ہے۔بعض احباب نے کہا کہ اس طرح کی پیس کانفرنسز ہوتی رہنی چاہئیں اور ہمیں اگلے سال تک اس کانفرنس کا انتظار رہے گا۔

اس موقع پہ سلسلے کی کتب کا بھی ایک سٹال لگایا گیا جس سے احباب نے خوب فائدہ اٹھایا۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطابات کا مجموعہ جو کہ عالمی بحران اور امن کی راہ کے نام سے کتابی صورت میں دستیاب ہے کا فرنچ ترجمہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنارہا۔ پولیس کے ایک افسر نے اس کتاب کو خاص طور پر اپنے لیے پسند کیا اور اپنے ساتھ لےکر گئے اور اس بات کا اظہار کیا کہ دنیا کو اس کتاب کی اشد ضرورت ہے۔

مسٹر Leon جو کہ مقامی کورٹ میں جج ہیں انہوں نے بھی اس کتاب کو اپنے لیے خریدا اور اسلام اور عیسائیت کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ بائبل میں بہت ساری خلاف عقل باتیں ہیں اور آج کی اس کانفرنس کے بعد سے وہ اسلام کی طرف رغبت رکھیں گے اور اس کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں گے۔ کانفرنس کے اختتام پر احباب کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان مساعی کو قبول فرمائے اور جماعت احمدیہ عالمگیر کو ترقی کی منازل طے کرواتا چلا جائے۔آمین

(رپورٹ: شاهد محمود خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button