یادِ رفتگاں

جماعت احمدیہ کے فدائی خادم محترم ثاقب کامران صاحب، نائب وکیل سمعی و بصری تحریک جدید ربوہ وفات پاگئے

جماعت احمدیہ کے مخلص، بے لوث اور فدائی خادم محترم ثاقب کامران صاحب، نائب وکیل سمعی و بصری تحریک جدید ربوہ وفات پاگئے۔ انا للہ وانا إلیہ راجعون

انتہائی دکھ اور افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ جماعت احمدیہ کے مخلص، بے لوث اور فدائی خادم، مربی سلسلہ اور نائب وکیل سمعی و بصری تحریک جدید ربوہ محترم ثاقب کامران صاحب مورخہ ۲۸جولائی ۲۰۲۳ء بروز جمعۃ المبارک فضل عمر ہسپتال ربوہ میں بعمر ۴۲ سال بقضائے الہیٰ وفات پاگئے۔ انا للہ وانا إلیہ راجعون

آپ کی نماز جنازہ اور تدفین والدہ، تین بھائی اور دو بہنوں کےکینیڈا اور جرمنی سے ربوہ پہنچنے پر منگل یکم اگست کو متوقع ہے۔

محترم ثاقب کامران صاحب مورخہ ۹ستمبر ۱۹۸۱ء کو کوٹ احمدیاں ضلع بدین میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی کا نام محترم چودھری عبدالقدوس ثانی صاحب تھا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے مخلص احمدی خاندان میں آنکھ کھولی اور بچپن سے ہی دینی ماحول میں پرورش پائی۔ آپ کے والدین نے آپ کے بچپن میں ہی دینی تعلیم سے لگاؤ اوراس کی اہمیت سے آگاہی آپ کے دل و دماغ میں راسخ کردی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے کراچی سے میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد جون ۱۹۹۸ء میں اپنی زندگی خدا کی راہ میں وقف کرنے کے لیے فارم پُر کردیا اور ستمبر ۱۹۹۸ء میں جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخلہ لیا اوردینی تعلیم کے حصول کے لیے میدان میں آگئے۔ خدا تعالیٰ کے فضل سے آپ جامعہ احمدیہ میں تعلیم، کھیل اور دیگر شعبہ جات میں ہمیشہ نمایاں پوزیشن حاصل کرتے رہے۔ آپ نے جون ۲۰۰۵ء میں جامعہ احمدیہ سے شاہد کی ڈگری بہترین پوزیشن سے حاصل کی اور دوران سروس ایف اے کا امتحان بھی پاس کرلیا۔

جامعہ احمدیہ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد آپ کی بطور مربی سلسلہ پہلی تقرری نظارت اصلاح و ارشاد مقامی میں ہوئی۔ جہاں آپ کو جولائی ۲۰۰۵ء تا جولائی ۲۰۰۶ء خدمات بجا لانے کی توفیق ملی۔ جولائی ۲۰۰۶ء تا جولائی ۲۰۰۹ء آپ نے حدیث کے مضمون میں تخصص (specialization)مکمل کیا۔ تخصص کا امتحان پاس کرنے کے بعد آپ کو سیریا یعنی شام کے تعلیمی اداروں میں عربی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا گیا، چنانچہ آپ وکالت تعلیم تحریک جدید کے تحت شام (Syria)تشریف لے گئے۔ تاہم سیریا میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے پڑھائی جاری نہ رکھ سکے اور دو سال تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد جون ۲۰۱۱ء میں واپس پاکستان تشریف لے آ ئے۔

پاکستان تشریف لانے کے بعد آپ کو پہلی بار جولائی ۲۰۱۱ء تا ستمبر ۲۰۱۲ء اور دوسری مرتبہ ستمبر ۲۰۱۳ ء تا اکتوبر ۲۰۱۶ء نائب نگران متخصصین خدمت کی توفیق ملی۔ ستمبر ۲۰۱۲ء تا ستمبر ۲۰۱۳ء آپ نے بطور معاون وکیل التعلیم خدمات سرانجام دیں۔ اکتوبر ۲۰۱۶ء تا نومبر ۲۰۱۸ء آپ نائب وکیل وقف نو رہے۔ اسی دوران آپ کو بطور قائمقام نگران متخصصین اور قائمقام وکیل وقف نو خدمت کی سعادت نصیب ہوئی۔ مئی ۲۰۱۷ء میں نائب وکیل وقف نو کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ آپ کو بطور نگران سٹوڈیوز تحریک جدید خدمات بجا لانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔دسمبر ۲۰۱۸ء میں ”سٹوڈیوز تحریک جدید“ کا نام ”شعبہ سمعی بصری تحریک جدید“ رکھا گیااور آپ کو نائب وکیل سمعی وبصری تحریک جدید مقرر کیا گیا۔ آپ تادم آخر اسی عہدہ پر خدمات سر انجام دینے کی توفیق پاتے رہے۔ آپ کا خدمات دینیہ کا عرصہ ۱۸ سال بنتا ہے۔ علاوہ ازیں آپ کو مختلف سالوں میں مجلس مشاورت پاکستان میں تحریک جدید کی نمائندگی کا شرف بھی حاصل رہا۔

مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان میں آپ کی شاندار خدمات بھی تاریخ خدام الاحمدیہ کا ایک روشن باب ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ خدام الاحمدیہ کے جن اہم عہدوں پر آپ خدمت کی توفیق پاتے رہے ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔

٭ ۲۰۰۷ء تا ۲۰۰۹ء، مہتمم تعلیم (جولائی ۲۰۰۹ء میں آپ بغرض تعلیم بیرون ملک چلے گئے)

٭۲۰۱۱ء تا ۲۰۱۴ء۔ ایڈیشنل مہتمم عمومی

٭۲۰۱۴ء تا ۲۰۱۶ء۔ مہتمم مقامی

٭۲۰۱۶ء۔ ۲۰۱۷ء، مہتمم تحریک جدید

٭۲۰۱۷ء تا ۲۰۲۱ء، نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان

آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت سے اوصاف اورخوبیوں کے مالک تھے۔ خلافت کے شیدائی اور انتہائی اطاعت گزار تھے۔ آپ کی ۱۸ سالہ خدمات کا سلسلہ محنت، لگن، محبت، ذمہ داری،جانفشانی،خوشدلی، اطاعت اور خاکساری کے جذبہ سے دن رات انتھک کام کرنے کے اصولوں پر مبنی تھا۔ رات ہو یا دن کے اوقات اپنےبچوں سے ملاقات اور  آرام کو ایک طرف رکھ کر کام، کام اور بس کام کیے جاتے تھے۔ خدام الاحمدیہ کے ۱۴ سالہ دور خدمت میں تو اپنے مفوضہ امور کے علاوہ رات گئے کام میں مصروف رہتے اور ہمیشہ لیٹ نائٹ ہی گھر میں داخل ہوتے۔ نہ کھانے کی پرواہ کرتے اور نہ آرام کا خیال آتا۔ صبح پھر تازہ دم ہوکر پہلے اپنے مفوضہ امور کی انجام دہی پھر خدام الاحمدیہ کی خدمت میں لگ جاتے۔ چوبیس گھٹے خدمت کا یہ سلسلہ آپ کی زندگی کا خاصہ تھا۔ آپ کے دفتر وکالت سمعی بصری تحریک جدید کے ممبران اور آپ کے رفقاء کار آپ کی جدائی میں بہت مغموم اور افسوس کے جذبات لیے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمارے افسر نہیں تھے بلکہ ہمارے لیے بڑے بھائی کی حیثیت رکھتے تھے۔ اور ان کے مطابق یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ہمارے بڑے کا سایہ ہمارے سروں سے اٹھ گیا ہے۔ اپنے دفتر کے ہر کارکن اور اس کے خاندان سے مرحوم کا ذاتی تعلق تھا۔ آئے دن پوچھتے رہتے کہ کوئی مسئلہ یا پریشانی ہو تو بتاؤ، جب کسی کی مشکل کا پتا چلتا تو پہلی فرصت میں اس کو حل کرنا اپنا فر ض سمجھتے، اور ہر ممکن خیال رکھنے کی کوشش کرتے،ساتھ ساتھ دلاسہ دیتے کہ پریشان نہیں ہونا، اللہ تعالیٰ ہرمشکل کو حل فرما دیتا ہے۔ مزاج میں بہت سادگی اور بے تکلفی کا انداز تھا۔ جب کوئی کام سپرد ہوتا تو ذمہ داری کے ساتھ سر انجام دینے میں لگ جاتے اور اپنے ساتھیوں کو بھی اس کو مکمل کرنے کی تلقین کرتے۔ اگر کسی وجہ سے ناراضگی ہوتی تو بھی نرم لہجہ میں بات کرکے سمجھا دیتے۔دفتری خدمات کے حوالے سے اپنے رفقاء پر آپ کو بہت اعتماد تھا۔

خلافت سے بہت محبت اور لگاؤ تھا۔ خود بھی اطاعت کے جذبہ سے کام کرتے اور اپنے ساتھیوں کو بھی کام مکمل کرنے کی ہدایت کرتے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جب کوئی ارشاد موصول ہوتا یا خطبہ سنتے تو فوراً اس کے مطابق کسی نہ کسی آئیڈیا پر ویڈیو پروگرام کی پلاننگ کرتے اور اپنے دفتر میں ڈسکس کرتے۔ جب دفتری معاملہ ہوتا یا کسی نئے پراجیکٹ پر کام کا آغاز کرنا ہوتا تو میٹنگ میں کہتے کہ میں نے تو حضور انور کو دعا اور راہنمائی کے لیے فیکس لکھ دی ہے آ پ لوگ بھی لکھ دو۔ درجہ چہارم کے عملہ کا بہت خیال رکھتے۔ اکثر ان کے ہاتھ پر کچھ نہ کچھ پیسے رکھ دیتے کہ بچوں کے لیے کوئی چیز لے جانا۔ آپ کی وفات کے بعد دفتر میں صفائی کرنے والا عیسائی خاکروب آ یا اور اس نے آکر دفتر کے عملہ سے پہلے باقاعدہ افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مرحوم بہت نرم دل اور شفقت کرنے والے تھے۔ وقت کی پابندی کا وصف آپ میں بہت زیادہ تھا۔ صبح دفتر وقت سے پندرہ منٹ پہلے موجود ہوتے اور دفتر کا لاک کھول کر اپنے کاموں میں مصروف ہوجاتے۔ اسی طرح ہر کام کی تکمیل بروقت اور ذمہ داری سے کرتے۔آپ کو جلسہ سالانہ یوکے ۲۰۱۸ء میں شرکت کی توفیق ملی۔

آپ کی شادی ۱۹۔ اگست ۲۰۰۵ء کو محترمہ عظمیٰ ثاقب صاحبہ بنت مکرم چودھری مبارک احمد صاحب کے ساتھ عمل میں آئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بیٹی اور دو بیٹوں سے نوازا۔ چھوٹے بیٹے عزیزم آرب کامران کی مورخہ ۲۸جولائی کو بعمر دوسال آٹھ ماہ مکرم ثاقب کامران صاحب کے ساتھ وفات ہوگئی ہے۔ بڑی بیٹی عزیزہ رومائسہ کاشفہ کامران بعمر ۱۷سال اور بیٹا عزیزم غالب کامران بعمر ساڑھے ۱۳سال زیر تعلیم ہیں۔ثاقب کامران صاحب کے والدصاحب ۲۰۲۱ء میں فوت ہوگئے تھے۔ والدہ مکرمہ صادقہ قدوس صاحبہ بنت مکرم چودھری عزیز احمد صاحب آف نبی سر روڈ ضلع عمر کوٹ سندھ، کینیڈا سے پاکستان پہنچ رہی ہیں۔

اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کے اس مفیداور بے لوث خادم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور جملہ لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، آمین  

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button