نظم

ایک واقفہ نو کی دعا جو یقیناً تمام واقفاتِ نوکے دل کی آرزو ہے

مرے پیارے اللہ مرے دل کی راحت

مجھے اپنی کامل محبت عطا کر

رہوں عشق مولیٰ کی مستی میں ہر دم

عبادت کی توفیق و لذت عطا کر

مرا نام آقا نے رکھا ہے ہالہ

مرے دل کو نور ہدایت عطا کر

مجاہد ہوں میں وقفِ نو کی خدایا

شجاعت عطا کر، کرامت عطا کر

نہ مانگوں گی تیرے سوا میں کسی سے

غنیٰ دے مجھے اپنی غیرت عطا کر

ہوں پابند قرآں نماز اور روزہ

الٰہی مجھے دیں کی رغبت عطا کر

مجھے دین کی روشنی خود عطا کر

مرے دل کو نور فراست عطا کر

ہوں اسلام کے سب اصولوں سے واقف

مجھے دین کی ہر ہدایت عطا کر

دل و جاں محمدؐ پہ قرباں ہو یارب

اور آخر میں ان کی شفاعت عطا کر

ہوں تقویٰ کی باریک راہوں سے واقف

مسیح الزماں کی ارادت عطا کر

خلافت سے وابستہ ہر دَم رہوں میں

مجھے تو خلیفہ کی طاعت عطا کر

عطا کر مجھے اچھے اَخلاق مولیٰ

صداقت، اَمانت، دیانت عطا کر

نہ ہو بغض و کینہ نہ نفرت کسی سے

اِک ایسی مجھے پاک طینت عطا کر

بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے نرمی

مؤدب بنا دل کو شفقت عطا کر

مرے ابو امی کو میری طرف سے

سکوں دل کا آنکھوں کی قُرّت عطا کر

مری چھوٹی بہنا کے معصوم دل کو

ہر اک زندگی کی حلاوت عطا کر

میں بندی ہوں تیری،تری ہی رہوں گی

مجھے اپنی قربت کی جنت عطا کر

(تنویر احمد ناصر ۔ قادیان)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button