متفرق شعراء

غزل

قریب تھا، جو ہمارے گیا ہے دُور اتنا

وہ راہبر ہے ہمارا، ضرور ہے اتنا

ہر ایک شخص کو ہے واہمہ محبّت کا

وہ خوش مزاج ہے، اس کا قصور ہے اتنا

ہے جس نے دیکھا وہ مدہوش ہو گیا ہر بار

نظر کے جام میں رکھا، سرور ہے اتنا

وہ بولتا رہے، سنتے رہیں ہے شوق اپنا

تُم اُس کو دیکھو تو، چہرے پہ نُور ہے اتنا

گیا میں سامنے اس کے تو رہ گیا خاموش

ہے ڈر سمجھ نہ لیا ہو، غرور ہے اتنا

نہ قدر کر سکے اُس کی رہا قریب وہ جب

ہمیشہ پیار تھا اُس سے، شعور ہے اتنا

معاف میرے کرے گا قصور سب طارق

وہ جانتا ہے مجھے، جو غفور ہے اتنا

(ڈاکٹر طارق انور باجوہ۔ لندن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button