متفرق

اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ

حضرت سیدنا مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزایک موقع پر قرآن کریم کے حوالے سے عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ(النساء:۳۵)پس نیک عورتیں فرمانبردار اور غیب میں بھی ان چیزوں کی حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں جن کی حفاظت کی اللہ تعالیٰ نے تاکید کی ہے۔ غیب میں بھی وہی نیکیوں پر قائم رہ سکتی ہے یا رہ سکتا ہے، وہی شخص فرمانبردار ہو سکتا ہے وہی عورت فرمانبردار ہو سکتی ہے، وہی اپنے اور اپنے خاوندوں کے رازوں کی حفاظت کر سکتی ہے جس کو اللہ تعالیٰ پر یقین ہو، اُس کا خوف ہو۔ اللہ تعالیٰ کی خشیت اُس کے دل میں ہو۔

غیب میں جن چیزوں کی حفاظت کا حکم ہے اُن میں اپنے خاوند کے بچوں کی تربیت کی نگرانی اور اُن کی دیکھ بھال بھی ہے۔ یہ نہیں کہ خاوند گھر سے باہر اپنے کام کےلیے نکلا تو عورت نے بھی اپنا بیگ اٹھایا اور بچوں کو گھر میں چھوڑا اور اپنی مجلسیں لگانے کےلیے نکل پڑیں۔ یا بچوں کی تربیت کی طرف صحیح توجہ نہیں دی۔ ایک بہت بڑی ذمہ داری عورت پر بچوں کی تربیت کی ہے۔ اس کو پورا نہ کرکے وہ نہ صالحات میں شمار ہوسکتی ہیں نہ قانتات میں شمار ہوسکتی ہیں، نہ اُس نسل کی حفاظت کا حق ادا کرسکتی ہیں جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اُس پر ڈالی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت اپنے گھر کی نگران ہے اور اس کےبارے میں پوچھا جائے گا۔

(بخاری کتاب الاستقراض واداالدین )

(جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۱۱ء کے موقع پر مستورات سےخطاب مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۳؍اپریل ۲۰۱۲ء)

(مرسلہ:’مریم رحمٰن‘)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button