رسولوں اور نبیوں کی یہ شان نہیں ہوتی کہ ان پر جادو کا کچھ اثر ہو سکے
جادو بھی شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ رسولوں اور نبیوں کی یہ شان نہیں ہوتی کہ ان پر جادو کا کچھ اثر ہو سکے۔ بلکہ ان کو دیکھ کر جادو بھاگ جاتا ہے جیسے کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے لَا یُفۡلِحُ السَّاحِرُ حَیۡثُ اَتٰی(طٰہٰ: ۷۰)…دیکھو! حضرت موسیٰؑ کے مقابل پر جادو تھا۔ آخر موسیٰؑ غالب ہوا کہ نہیں؟ یہ بات بالکل غلط ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ پر جادو غالب آ گیا۔ ہم اس کو کبھی نہیں مان سکتے۔ آنکھ بند کر کے بخاری اور مسلم کو مانتے جانا یہ ہمارے مسلک کے برخلاف ہے۔ یہ تو عقل بھی تسلیم نہیں کر سکتی کہ ایسے عالی شان نبی پر جادو اثر کر گیا ہو۔ ایسی باتیں کہ اس جادو کی تاثیر سے (معاذاللہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حافظہ جاتا رہا۔ یہ ہو گیا اور وہ ہو گیا کسی صورت میں صحیح نہیں ہو سکتیں۔
معلوم ہوتا ہے کہ کسی خبیث آدمی نے اپنی طرف سے ایسی باتیں ملا دی ہیں۔ گو ہم نظر تہذیب سے احادیث کو دیکھتے ہیں لیکن جو حدیث قرآن کریم کے برخلاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت کے برخلاف ہو اس کو ہم کب مان سکتے ہیں۔ اس وقت احادیث جمع کرنے کا وقت تھا۔ گو انہوں نےسوچ سمجھ کر احادیث کو درج کیا تھا مگر پوری احتیاط سے کام نہیں لے سکے۔وہ جمع کرنے کا وقت تھا لیکن اب نظر اور غور کرنے کا وقت ہے۔
آثارِ نبیؐ جمع کرنا بڑے ثواب کا کام ہے۔لیکن یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جمع کرنے والے خوب غور سے کام نہیں لے سکتے۔ اب ہر ایک کا اختیار ہے کہ خوب غور اور فکر سے کام لے۔ جو ماننے والی ہووہ مانے اور جو چھوڑنے والی ہو وہ چھوڑ دے۔ ایسی بات کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر (معاذ اللہ) جادو کا اثر ہو گیا تھا اس سے تو ایمان اٹھ جاتا ہے۔
خدا تعالیٰ فرماتا ہے اِذۡ یَقُوۡلُ الظّٰلِمُوۡنَ اِنۡ تَتَّبِعُوۡنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسۡحُوۡرًا(بنی اسرائیل: ۴۸)…ایسی ایسی باتیں کہنے والے تو ظالم ہیں نہ مسلمان۔ یہ تو بے ایمانوں اور ظالموں کا قول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر (معاذ اللہ) سحر اور جادو کا اثر ہو گیا تھا۔ اتنا نہیں سوچتے کہ جب (معاذ اللہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حال ہے تو پھر امت کا کیا ٹھکانہ؟ وہ تو پھر غرق ہو گئی۔ معلوم نہیں ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ جس معصوم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انبیاءمسّ شیطان سے پاک سمجھتے آئے ہیں یہ ان کی شان میں ایسے ایسے الفاظ بولتے ہیں۔
(ملفوظات جلد ۹صفحہ ۴۷۱-۴۷۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)