خطبہ جمعہ بطرز سوال و جواب

خطبہ جمعہ۔ بطرز سوال و جواب (خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍ نومبر ۲۰۲۲ءبمقام مسجد مبارک،اسلام آباد، ٹلفورڈ(سرے) یوکے)

سوال نمبر۱:حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت رابعہ بصریؒ کے توکل علی اللہ کی بابت کیاواقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:پرانے زمانے میں، پہلوں کی مثالوں میں حضرت رابعہ بصریؒ کا ایک واقعہ بیان ہوا ہے۔ کیا توکّل تھا ان کا! ایک دفعہ گھر میں بیٹھی ہوئی تھیں کہ بیس مہمان آ گئے اور گھر میں صرف دو روٹیاں تھیں۔ انہوں نے ملازمہ کو کہا کہ یہ دو روٹیاں بھی جا کر کسی غریب کو دے آؤ۔ اللہ تعالیٰ پر توکّل کا بھی ایک عجیب انداز ہے۔ ملازمہ بڑی پریشان ہوئی اور اس نے خیال کیا کہ یہ نیک لوگ بھی عجیب بیوقوف ہوتے ہیں۔ گھر مہمان آئے ہوئے ہیں، جو تھوڑی بہت روٹی ہے یہ کہتی ہیں کہ غریبوں میں بانٹ آؤ۔ ابھی وہ سوچ رہی تھی، جانے لگی تھی یا دےآئی تھی تو تھوڑی دیر کے بعد باہر سے آواز آئی اور ایک عورت آئی۔ کسی امیر عورت نے اسے بھیجا تھا۔ وہ اٹھارہ روٹیاں لے کر آئی تھی۔ حضرت رابعہ بصریؒ نے اسے واپس کر دیں کہ یہ میری نہیں ہیں۔ اس ملازمہ نے پھر کہا کہ آپ رکھ لیں۔ حضرت رابعہ بصریؒ نے کہا کہ نہیں۔ اس نے بڑا زور دیا کہ اللہ تعالیٰ نے بھیجی ہیں۔ انہوں نے کہا: نہیں! یہ میری نہیں ہیں۔ اس ملازمہ نے پھر کہا کہ رکھ لیں۔ بہرحال تھوڑی دیر بعد ہمسائی جو امیر عورت تھی اس نے اپنی ملازمہ کو آواز دی کہ تم کہاں چلی گئی ہو؟ رابعہ بصری کے ہاں تو بیس روٹیاں لے کر جانی تھیں۔ یہ ان کی نہیں ہیں،یہ تو میں نے کسی اَور کو بھیجی تھیں۔ رابعہ بصری کہتی ہیں کہ میں نے جو دو روٹیاں بھیجی تھیں تواللہ تعالیٰ سے سودا کیا تھا کہ وہ دس گنا کرکے مجھے بھیج دے گا۔ تو دو کے بدلے میں بیس آنی چاہیے تھیں۔

سوال نمبر۲: حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جماعتی رقم کےمصارف کے حوالہ سےکیابیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:آج دینی اغراض کی تکمیل کے لیے اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کے غلامِ صادق کو بھیجا ہے اور آپؑ کے ذریعہ آج دنیا میں تبلیغ اسلام اور خدمت انسانیت کا کام ہو رہا ہے۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت ہر سال کئی ملین پاؤنڈز اشاعت لٹریچر میں، مساجد کی تعمیر میں،مشن ہاؤسز کی تعمیر میں اور دوسرے منصوبوں پر خرچ کرتی ہے۔ یورپ اور ترقی یافتہ ممالک کی اکثر رقم افریقہ اور بھارت اور دوسرے غریب ملکوں میں خرچ ہوتی ہے۔ اپنے ملکوں کے اخراجات کے علاوہ جو یہ لوگ اپنے ملکوں میں ان مقاصد کے لیے خرچ کر رہے ہیں اور جتنی وسعت اب کاموں میں ہو چکی ہے یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے کہ افراد جماعت قربانیوں میں بڑھتے ہوئے ان اخراجات کو بھی باوجود معاشی حالات کے خراب ہونے کے پورا کرتے ہیں اور پھراللہ تعالیٰ آج بھی ان کو اپنے سلوک کے نظارے دکھاتا ہے کہ کس طرح وہ ان قربانی کرنے والوں کو نوازتا ہے۔

سوال نمبر۳: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے گیمبیاکی ایک نومبائع عمررسیدہ خاتون کامالی قربانی کےحوالہ سےکیاواقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا: گیمبیا کے امیر صاحب نے لکھا ہے کہ ایک گاؤں میں تحریکِ جدید کے حوالے سے تحریک کی گئی۔ تمام افراد نومبائعین ہیں۔ ایک ستاون سالہ بوڑھی عورت سسٹر فاتو نے دو سو ڈلاسی (Dalasi)نکال کر چندہ میں ادا کر دیا۔ یہ وہاں کی کرنسی ہے۔ خاتون کہنے لگیں کہ یہ واحد راستہ ہے جس سے کوئی بھی سچے اسلام احمدیت کے پیغام کو پھیلا سکتا ہے جیساکہ حضور اکرم ﷺ کے زمانے میں ہوا کرتا تھا۔ اس نے کہا کہ یہ آخری رقم تھی جو اس نے اپنے خاندان کے لیے کھانا خریدنے کے لیے رکھی ہوئی تھی۔ یہ نہیں کہ وہ امیر عورت تھی۔ دو سو ڈلاسی رقم دی اور کہا کہ اس لیے دے رہی ہوں کہ اسلام کی تبلیغ کرنے کے لیے اس رقم کی ضرورت ہے۔ میں اپنی بھوک قربان کرتی ہوں اور یہ رقم دے رہی ہوں۔ کہتے ہیں ابھی یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ ان کا بیٹا جو سوئٹزرلینڈ میں ہے، اس کا فون آیا اور اس نے بتایا کہ اس نے بارہ ہزار دو سو ڈلاسی بھیجےہیں۔ اس پر اس خاتون نے مجمع میں روتے ہوئے اعلان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے کس طرح ہم پر فضل کیا ہے۔ کہنے لگی کہ اب میں اور زیادہ چندہ ادا کروں گی۔ وہاں موجود لوگ بھی حیران تھے۔ چھ ماہ سے زیادہ عرصہ ہو گیا تھا بیٹا رابطہ نہیں کر رہا تھا، ماں کو پوچھ نہیں رہا تھا۔ ماں کا مالی لحاظ سے برا حال تھا لیکن اسی موقع پر ایسا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے سامان پیدا فرمائے کہ فون آیا اور ساتھ ہی رقم آئی۔ اس پر واقعی لوگوں پر اثر ہوا کہ احمدیت حقیقی اسلام ہے اور سب نے یہ عہد کیا کہ ہم مرتے دم تک احمدی رہیں گے۔

سوال نمبر۴: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سولومن آئی لینڈ کی ایک خاتون کامالی قربانی کےحوالہ سے کیاواقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:آسٹریلیا کے مربی صاحب لکھتے ہیں کہ سولومن آئی لینڈ کے دورے کے دوران تربیتی اور تبلیغی، انتظامی پروگراموں کے علاوہ تحریکِ جدید کے اختتام کی نسبت سے احباب کو چندے کی تحریک کی گئی، توجہ دلائی گئی تو وہاں ایک خاتون ہیں۔ ان کے خاوند غیر مسلم ہیں۔دونوں پولٹری فارم چلاتے ہیں۔ سیکرٹری تحریکِ جدید جب ان کے گھر گئے چندہ کی یاددہانی کے لیے تو گھر پہ نہیں تھیں۔ ان کے بچوں نے جو تھوڑی بہت رقم ان کے پاس تھی وہ ادا کر دی۔ خاتون واپس جب گھر آئیں تو بچوں نے بتایا کہ اس طرح سیکرٹری تحریکِ جدید آئے تھے۔ وہ فوراً سیکرٹری کے گھر گئیں اور ایک ہزار ڈالر چندہ تحریکِ جدید میں ادا کر دیا جس پر سیکرٹری صاحب نے انہیں کہا کہ میں نے تو سب دوستوں سے چندہ وصول کر لیا۔ لسٹ تیار کر کے دے آیا ہوں تواگلے سال میں یہ چندہ ڈال لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا:نہیں! میں نے اپنے خدا سے یہ وعدہ کیا تھا کہ اس سال اتنا دینا ہے تو یہ اسی سال میں شمار کریں۔ چنانچہ ان کے کہنے پر دوبارہ نئی لسٹ تیار کی گئی اور راتوں رات اس کی اطلاع مرکز کو دی۔

سوال نمبر۵: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تاتارستان کے ایک نوجوان کے حوالہ سے کیاواقعہ بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:تاتارستان رشیا کے ایک دوست فرید ابراہیموف (Farid Ibrahimov) ہیں۔کہتے ہیں گذشتہ سال موسم گرما میں میرے فون کے ساتھ کچھ عجیب معاملہ ہوا۔ کہتے ہیں میرے بینک کے آن لائن اکاؤنٹ میں اپنے مسافروں سے رقم وصول کرنے کے بعد مالی عطیات کے بارے میں جو خلیفہ وقت کا خطبہ ہے وہ خود بخود میرے سمارٹ فون پر لگ گیا۔ کہتے ہیں ایسا ایک بار نہیں ہوا بلکہ جب بھی کوئی بڑی رقم میرے اکاؤنٹ میں منتقل ہوتی تو ایساکچھ نہ کچھ واقعہ ہو جاتا۔ میں سمجھ گیا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ہستی کا ثبوت دیتے ہوئے مجھے یاددہانی کروا رہا ہے۔ یہ میرے لیے ایک بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں حضرت مسیح موعود ؑکی جماعت میں شامل ہو کر مالی قربانی کی توفیق پا رہا ہوں۔ تو ایسا ہوتا ہے کہ خود بخود خطبہ لگ گیا یا کوئی پیغام آ جاتا ہے ان کے فون پہ جس سے ان کو چندے کی تحریک پیدا ہوتی ہے۔

سوال نمبر۶: حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تحریک جدیدکےکونسے سال نوکااعلان فرمایا؟

جواب: فرمایا: اب تحریکِ جدید کے نئے سال کا اعلان بھی کرتا ہوں ۔یہ اٹھاسیواں(۸۸)سال ۳۱؍ اکتوبر کو اختتام پذیر ہوا ہے اوریکم نومبر سے نواسیواں(۸۹)سال، ۸۹ واں سال اب شروع ہوا ہے۔

سوال نمبر۷:حضورانورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے گذشتہ سال جماعت کی طرف سے تحریک جدیدمیں پیش کی جانے والی قربانی کی بابت کیابیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:اس سال تحریکِ جدید کے مالی نظام میں ۱۶.۴ملین پاؤنڈز کی مالی قربانی جماعت نے پیش کی۔ الحمد للہ۔ دنیا کے تیزی سے بگڑتے ہوئے اقتصادی حالات کے باوجود یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے ۱.۱ملین پاؤنڈز زیادہ ہے یعنی گیارہ لاکھ پاؤنڈز زیادہ ہے۔

سوال نمبر۸:حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مجموعی وصولی کے لحاظ سےممالک کی کیاتفصیل بیان فرمائی؟

جواب: فرمایا:اس سال بھی جماعت جرمنی دنیا بھر کی جماعتوں میں اول نمبر پر ہے۔ پاکستان نے بھی قربانی کے لحاظ سے بہت قربانی کی ہے لیکن اقتصادی حالات وہاں خراب ہیں۔ پیسے کی جو ویلیو (value)گری ہے اس کی وجہ سے وہ نیچے گئے ہیں۔ باقی قربانی کے لحاظ سے تو وہ آگے ہی بڑھے ہیں۔ جرمنی گو اوپر ہے لیکن اپنی مقامی کرنسی کے لحاظ سے ان میں کمی ہوئی ہے اور برطانیہ اور امریکہ میں جس طرح اضافہ ہو رہا ہے اگر یہ اضافے میں بڑھتے جائیں تو یہ اوپر آ سکتے ہیں۔ اسی طرح کینیڈا میں بھی اضافہ ہوا ہے، آسٹریلیا میں بھی اضافہ ہوا ہے، بھارت میں بھی اضافہ ہوا ہے، گھانا کی جماعت کے چندے میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کارکردگی کے لحاظ سے زیادہ اضافہ جو ہے اس میں دوسری قابل ذکر جماعتیں جو ہیں وہ ہالینڈ ہے، فرانس ہے، سویڈن ہے، جارجیا ہے، ناروے ہے۔ بیلجیم، برما، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، بنگلہ دیش، کیریباتی،قزاخستان،تاتارستان، فلپائن، مڈل ایسٹ کی جماعت۔

سوال نمبر۹: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مجموعی وصولی کےلحاظ سے افریقن ممالک کی بابت کیا بیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:افریقن جماعتوں میں مجموعی وصولی کے لحاظ سے نمایاں جماعتیں گھانا ہے۔ پھر نمبر دو پہ ماریشس ہے۔ یہ بھی افریقہ میں ہے۔نائیجیریا۔ برکینافاسو۔تنزانیہ۔گیمبیا۔ لائبیریا۔ یوگنڈا۔ سیرالیون اور بینن۔

سوال نمبر۱۰: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفی کس ادائیگی،تحریک جدیدمیں شاملین اوراضافہ کرنے والی افریقن جماعتوں کےحوالہ سے کیابیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:فی کس ادائیگی کے اعتبار سے جماعتوں میں پہلے نمبر پر امریکہ ہے۔ پھر برطانیہ۔ پھر آسٹریلیا۔ شامل ہونے والوں کی مجموعی تعداد اللہ تعالیٰ کے فضل سے پندرہ لاکھ چورانوے ہزار ہے۔گذشتہ سال کی نسبت اضافہ کرنے والے قابلِ ذکر افریقن ممالک میں جو تعداد میں اضافہ ہے ان میں نائیجیریا۔گنی بساؤ۔ کانگو۔ برازاویل۔گنی کناکری۔ تنزانیہ۔ کانگو کنشاسا۔ گیمبیا۔کیمرون۔ آئیوری کوسٹ۔ نائیجر۔ سینیگال اور برکینا فاسو ہیں۔

سوال نمبر۱۱: حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےUK میں تاریخ احمدیت کے حوالہ سے نئی ویب سائٹ کے اجراکی بابت کیابیان فرمایا؟

جواب: فرمایا:یوکے کی جماعت نے ایک نئی ویب سائٹ بھی شروع کی ہے جو یوکے میں تاریخ احمدیت کے بارے میں ہے۔تاریخ کی تدوین کا یہ کام تو کئی سالوں سے ہو رہا تھا۔ اب جو ویب سائٹ تیار کی گئی ہے اس میں حضرت اقدس مسیح موعودؑکی مغرب میں تکمیل اشاعت ہدایت کی کاوشوں پر تحقیقاتی مضامین کو شائع کیا گیا ہے۔ یوکے کی تاریخ کا آغاز ۱۹۱۳ء میں سمجھا جاتا ہے جب چودھری فتح محمد صاحب سیال یہاں آئے تھے جبکہ حضرت اقدس مسیح موعود ؑکا پیغام یوکے اور یورپ کے دوسرے ممالک میں آپؑ کے دعویٰ مجددیت کے ساتھ ہی پہنچ گیا تھا جب حضرت اقدس مسیح موعود ؑ نے بغرض اتمام ِحجت ایک خط اور انگریزی اشتہار جس کی آٹھ ہزار کاپیاں چھپوا کر ہندوستان اور انگلستان میں موجود مشہور اور معزز پادری صاحبان نیز مختلف سوسائٹیز اور مذاہب کے لیڈران تک جہاں جہاں اس زمانے میں اس پیغام کا پہنچنا ممکن تھا بھجوایا۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ یوکے میں چارلز بریڈلا (Charles Bradlaugh)کے نام سے ایک پولیٹیشن جو ایک دہریہ تھا اسے آپ ؑ کی دعوت ۱۸۸۵ء میں موصول ہوئی تھی۔ اس کا ذکر یہاں کے ایک اخبار کورک کانسٹیٹیوشن (Cork Constitution)نے اپنے ۸؍جون ۱۸۸۵ء کے شمارے میں کیا تھا۔ اسی طرح دی تھیوسوفسٹ (Thesophist)سوسائٹی کے ایک بانی ہنری سٹیل آلکاٹ (Henry Steel Olcott)کو بھی یہ دعوت ۱۸۸۶ء میں موصول ہوئی تھی جس کا ذکر اس نے اپنے اخبار دی تھیوسوفسٹ کے ستمبر ۱۸۸۶ء کے شمارے میں کیا تھا۔اس ویب سائٹ پر حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کے دورِ مبارک پر ایک ٹائم لائن تیار کی گئی ہے جس پر مغرب میں پیغام حق پر مبنی حقائق کو بیان کیا گیا ہے۔ نیز پائنیئر (pioneer)مشنریز کے نام سے ایک اور ٹائم لائن تیار کی گئی ہے جس میں اوّلین مبلغین سلسلہ جس میں صحابہ حضرت اقدس مسیح موعود ؑ شامل ہیں ان کا تعارف اور یوکے میں ان کی خدمات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس طرح حضرت اقدس مسیح موعود ؑ کی پادری پگٹ (Pigott)کے حوالے سے پیشگوئی پر ایک مفصل تحقیق تمام حوالوں کے ساتھ شائع کی گئی ہے۔ اسی طرح تاریخ پر مبنی مزید تحقیقی مضامین شائع کیے گئے ہیں جو نوجوان نسل پر اس بات کو واضح کریں گے کہ ان کا اور ان کے آباء کا ان ممالک میں آنے کا اصل مقصد کیا تھا۔ اس ویب سائٹ کا ایڈریس ہے ’’history.ahmadiyya.uk‘‘تو یہ بھی آج سے شروع ہو گی۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button